انسٹی ٹیوٹ
۸ مسیح کی کلیسیاء کا طلوع


”مسیح کی کلیسیاء کا طلوع،“ مقدسین: کلیسیاء یسوع مسیح برائے مقدسینِ ایامِ آخر کی کہانی، جلد 1، سچائی کا معیار، ۱۸۱۵–۱۸۴۶ (۲۰۱۸) کا باب ۸

باب ۸: ”مسیح کی کلیسیاء کا طلوع“

باب ٨

مورمن کی کتاب کی نقول

مسیح کی کلیسیاء کا طلوع

جولائی ۱۸۲۹کے آغاز میں، مسودہ ہاتھ میں لئے، جوزف جانتا تھا کہ خُداوند اُس سے چاہتا تھا کہ وہ مورمن کی کتاب کے پیغام کو ہر طرف پھیلانے کےلئے اُسکو شائع کرے۔ مگر وہ اور اُسکا خاندا ن کاروبارِ اشاعت سےنا آشنا تھا۔ اُسے مسودہ کو محفوظ رکھنا، ایک طابع کو ڈھونڈنا، اور کسی طرح کتاب کو اُن لوگوں کے ہاتھ میں پہنچانا تھا جو نئے صحائف کے امکان پر غور کرنے پہ رضامند تھے۔

کتاب حتی کہ مورمن کی کتاب شائع کرنا اتنا ارزاں بھی نہ تھا۔ جب سے جوزف نے ترجمہ کاآغاز کیا تھا تو اُس کے مالی حالات بہتر نہیں ہوئے تھے، اور سارا پیسہ جو اُس نے کمایا تھا اُسکے خاندان کے لئے مہیا کرنے میں خرچ ہو گیا تھا۔ اُس کے والدین کی بھی یہی حالت تھی، وہ اب بھی غریب کسان تھے جو اُس زمین پر کام کرتے تھے جس کے وہ مالک نہ تھے۔ جوزف کا واحد دوست جو اس منصوبہ میں سرمایہ کاری کر سکتا تھا وہ مارٹن ہیرس تھا۔

جوزف نے جلدی سے کام کا آغاز کیا۔ اُس کے ترجمہ ختم کرنےسے پہلے ہی، اُس نے کتاب کے حقوق اشاعت کے لئے درخواست دائر کردی تاکہ اِس کا متن محفوظ رہے اور کوئی اِس کو چُرا یا سرقہ نہ سکے۔۱ مارٹن کی معاونت سے، جوزف نے طابع کو بھی ڈھونڈنا شرو ع کر دیا جو کتاب کو شائع کرنے پر رضامند ہو۔

وہ پہلے ایگبرٹ گرانڈن کے پاس گئے، پالمائرا میں ایک طابع جو جوزف کا ہم عمر تھا۔ گرانڈن نے فی الفور پیشکش کو رد کر دیا، یہ یقین کرتے ہوئے کہ کتاب ایک فریب تھی۔ حوصلہ ہارے بغیر، جوزف اور مارٹن نے تلاش جاری رکھی اور قریبی شہر میں ایک رضامند طابع کو ڈھونڈ لیا۔ مگر اُس کی پیشکش کو قبول کرنے سے پہلے، وہ پالمائرا واپس آئے اور ایک بار پھر گرانڈن سے پوچھا کہ کیا وہ کتاب کو شائع کرنا چاہتا ہے۔۲

اِس بار، گرانڈن پراجیکٹ لینے پر زیادہ رضامند لگا، مگر وہ کام کا آغاز کرنے سے پہلے ہی پانچ ہزار نقول چھاپنے اور جلد کرنے کے لئے چاہتا تھا کہ اُسے ۳۰۰۰ ہزار ڈالر ادا کیے جائیں۔ مارٹن نے پہلے ہی طباعت کے لئے ادائیگی کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر اتنی رقم کے لئے، اُسے احساس ہوا کہ اُسے اپنا کھیت رہن رکھنے کی ضرورت ہو گی۔ مارٹن کے لئے یہ ایک بہت بڑا بوجھ تھا، مگر وہ جانتا تھا کہ جوزف کے دوسرے دوستوں میں سے کوئی بھی اُسکی مالی مد دنہیں کر سکے گا۔

پریشان ہو کر، مارٹن مورمن کی کتاب پر سرمایہ کاری کرنے سے متعلق بے یقینی میں پڑ گیا۔ علاقہ میں بہترین کھیتوں میں سے ایک اُسکا تھا۔ اگر وہ اپنی زمین رہن رکھتا، تو اُسے اِسکو کھونے کا خطرہ تھا۔ اگر مورمن کی کتاب کی فروخت اچھی نہ ہوئی تو جو دولت جمع کرنے میں اُس نے عمر گزار دی تھی ایک لمحے میں کھو سکتی تھی۔

مارٹن نے جوزف کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا اور اُسے اُس کے لئے مکاشفہ پانے کا کہا۔ جواب میں، منجی نے قیمت کی پراہ کیے بغیر، اپنے باپ کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے اپنی قربانی کی بات کی۔ اُس نے گناہ کی قیمت چُکانے کے لئے اپنی حتمی تکلیف کا بیان کیا تاکہ سب توبہ کر سکیں اور معاف کیے جائیں۔ اُس نے پھر مارٹن کو خُدا کے منصوبہ کو پورا کرنے کے لئے اپنے ذاتی مفاد کو قربان کرنے کا حکم دیا۔

”تو اپنی جائیداد کا لالچ نہ کرنا،“ خداوندنے فرمایا، ”بلکہ یہ مورمن کی کتاب کی اشاعت کے لئے مفت دے دینا۔“ کتاب خُدا کے سچے کلام پر مشتمل ہے، خُداوند نے مارٹن کو یقین دِلایا، اور یہ دوسروں کو انجیل پر ایمان لانے میں مدد دے گی۔۳

اگرچہ اُس کے پڑوسی اُس کے فیصلہ کو سمجھ نہیں پائے، مارٹن نے ادائیگی کی ضمانت کے لئے اپنا فارم رہن رکھ دیا۔۴

گرانڈن نے معاہدہ پر دستخظ کیے اور اتنے بڑے منصوبہ کو منظم کرنا شروع کیا۔۵ جوزف نے مورمن کی کتاب کے متن کا ترجمہ، ایک وقت میں ایک کاتب کی معاونت سے تین ماہ میں ختم کیا تھا۔ گرانڈن اور درجن بھر دوسرے آدمیوں کو ۵۹۰ صفحات کے کام کی پہلی کاپیوں کی طباعت اور جلد کرنے میں سات ماہ لگنے تھے۔۶


ایک ناشر مقر ر کر لینے پر، جوزف اکتوبر ۱۸۲۹ میں اپنے فارم پر کام کرنے اور ایما کے ساتھ ہونے کے لئے ہارمنی کو لوٹا۔ اِس دوران میں اولیور، مارٹن اور ہائرم نے طباعت کی نگرانی کی اور گرانڈن کی پیش رفت پر جوزف کو باقاعدگی سے باخبر رکھا۔۷

اپنے اولین ترجمہ شدہ صفحات کو کھو دینے کی مایوسی کو یاد رکھتے ہوئے، جوزف نے اولیور کو مورمن کی کتاب کے مسودہ کو صفحہ بہ صفحہ نقل کرنے کو کہا، طابع کے پاس لے جانے کے لئے ایک نقل بنوائی تاکہ اوقاف کا اضافہ اور ٹائپ سیٹ کیا جا سکے۔۸

اولیور نے کتاب کو نقل کرنے سے لطف اُٹھایا، اور اُس وقت اُس نے جو خطوط لکھے وہ اِس لطف کے الفاظ سے بھرپور تھے۔ مورمن کی کتاب میں سے نیفی، یعقوب، اور امیولک سے متفق ہوتے ہوئے، اولیور نے مِسیح کے لامحدود کفار ہ کے لئے اپنے تشکر کے بارے میں جوزف کو لکھا۔

”جب میں نے خُدا کی رحمتوں کے بارے میں لکھنا شروع کیا،“ اُس نے جوزف کو بتایا، ”میں نہیں جانتا تھا کہ کب رُکنا ہے، مگر وہ سب تحریر کرنے کے لئے وقت و قرطاس ناکافی تھے۔“۹

اُسی روح نے دوسروں کو مورمن کی کتاب کی طرف کھینچا جب یہ چھاپی جا رہی تھی۔ تھامس مارش، طباعت کے سابقہ شاگرد، نے دیگر کلیسیاؤں میں اپنی جگہ پانےکی کوشش کی تھی، مگر اُن میں سے کوئی بھی بائبل میں پائی جانے والی انجیل کی منادی کرتی ہوئی نہیں نظرآئی۔ وہ یقین رکھتا تھا کہ نئی کلیسیا تشکیل ہوگی جو بحال شدہ سچائی سیکھائے گی۔

اُس موسمِ گرما میں، تھامس نے بوسٹن میں اپنے گھر سے مغربی نیویارک کی جانب سینکڑوں میل سفر کرنے کی رُوحُ سے راہنمائی پائی۔ وہ گھر واپس لوٹنےسے پہلے علاقہ میں تین ماہ تک ٹھہرا رہا، غیر مطمعین کہ اُس نے کیوں اتنی دور سفر کیا۔ تاہم، واپسی پہ ایک مقام پر، اُس کی میزبان نے پوچھا کہ کیا اُس نے جوزف سمتھ کی ”سنہری کتاب“ کے بارے میں سُنا ہے۔ تھامس نےخاتون کو بتایا کہ اُس نے نہیں سُنا اور مزید جاننے کی شدید خواہش محسوس کی۔

اُس نے اُسے بتایا کہ اُسے مارٹن ہیرس سے بات کرنی چاہیے اور اُس کو پالمائرا کی طرف کی بھیجا۔ تھامس فوری طور پر وہاں پہنچا اور مارٹن کو گرانڈن کے چھاپہ خانہ میں پایا۔ طابع نے اُسے مورمن کی کتاب کے سولہ صفحات دیے، اور تھامس اُنہیں واپس بوسٹن لے گیا، کیونکہ وہ اپنی بیوی، الزبیتھ کے ساتھ اس نئے ایمان کے پہلے ذائقہ کا اشتراک کرنے کا مشتاق تھا۔

الزبتھ نےصفحات کو پڑھا اور وہ بھی ایمان لائی کہ یہ خُدا کا کام ہے۔۱۰


اُس موسمِ خزاں میں، جس دوران ناشرین مورمن کی کتاب پر مسلسل پیش رفت کر رہے تھے، ایبنر کول نامی ایک سابقہ جج نے گرانڈن کے چھاپہ خانہ سے ایک اخبار شائع کرنا شروع کیا۔ دُکان میں رات کو کام کرتے ہوئے، گرانڈن کے عملہ کے گھر چلے جانے کے بعد، ایبنر کو مورمن کی کتاب کے چھپےہوئے صفحات تک رسائی حاصل تھی، جو ابھی تک جلد نہیں ہوئے تھے یا فروخت کے لئے تیار نہ تھے۔

ایبنر نے جلد ہی اپنے اخبار میں ”سنہری بائبل“ کا مذاق اُڑانا شروع کر دیا، اور سردیوں میں اُس نے کتاب کے اقتباسات کو طنزیہ تبصرے کے ساتھ چھاپہ۔۱۱

جب ہائرم اور اولیو رکو معلوم ہوا کہ ایبنر کیا کر رہا تھا، تو اُنہوں نے اُس کا سامنا کیا۔ ”تمہیں مورمن کی کتاب کو اِس انداز میں چھاپنے کا کیا حق ہے؟“ ہائرم نے تقاضا کیا۔ ”کیا تم نہیں جانتے کہ ہمیں حق اشاعت حاصل ہے؟“

”تمھارا اس سے کوئی سروکار نہیں ہے،“ ایبنر نے کہا۔ ”میں نے چھاپہ خانہ کو اُجرت پر لیا ہے اور میرا جو جی چاہے گا میں چھاپوں گا۔“

”میں تمہیں اِس کتاب میں سے مزید کچھ چھاپنے سے منع کرتاہوں،“ ہائرم نے کہا۔

”مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے،“ ایبنر نے کہا۔

نہ جانتے ہوئے کہ کیا کرنا چاہیے، ہائرم اور اولیور نے ہارمنی میں جوزف کو پیغام بھجوایا، جو فوری طور پر پالمائرا کو لوٹا۔ اُس نے ایبنر کو، اپنے ہی اخبار کو پڑھتے ہوئے، چھاپہ خانہ کے دفترمیں پایا۔

”لگتا ہے آپ بہت سخت محنت کر رہے ہیں“ جوزف نے کہا۔

”مسٹر سمتھ، آپ کا کیا حال ہے،“ ایبنر نے رُوکھے پن سے جواب دیا۔

”مسٹر کول،“ جوزف نے کہا، ”مورمن کی کتاب اور اس کو شائع کرنے کا حق میرا ہے، اور میں آپ کو اِس میں دخل اندازی کرنے سے منع کرتا ہوں۔“

ایبنر نے اپنا کوٹ اُتارا پھینکا اور اپنی آستینیں اوپر چڑھا لیں۔ ”کیا آپ لڑنا چاہتے ہیں، جناب؟“ وہ چلایا، اپنی مُٹھیوں کو باہم مارتے ہوئے۔ ”اگر تُم لڑنا چاہتے ہو، تو پھر آ جاؤ۔“

جوزف مسکرایا۔ ”آپ کو اپنا کوٹ پہنے رکھنا چاہیے تھا،“ اس نے کہا۔ ”سردی بہت ہے، اور میں آپ کے ساتھ لڑنے نہیں لگا۔“ اُس نے تحمل سے بولنا جاری رکھا، ”مگر آپ کو میری کتاب چھاپنہ بند کرنا ہوگی۔“

”اگر تُم سمجھتے ہو کہ تُم بہترین آدمی ہو،“ ایبنر نے کہا ”تو بس اپنا کوٹ اُتارو اور لڑو۔“

”ایک قانون ہے،“ جوزف نے جواب دیا، ”اور آپ کو یہ معلوم ہو جائے گا اگر آپ یہ پہلے نہیں جانتے تھے۔ مگر میں آپ کے ساتھ نہیں لڑوں گا، کیونکہ اِس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔“

ایبنر جانتا تھا کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کر رہا تھا۔ وہ ٹھنڈا پڑ گیا اور اس نے اپنے اخبار میں مورمن کی کتاب کے اقتباسات چھاپنے بند کر دیے۔۱۲


سولومن چیمبرلین، کینڈا کی طرف جاتے ہوئے ایک مبلغ نے، ”سنہری بائبل“ـــ کے بارے میں پہلی مرتبہ ایک خاندان سے سُنا جن کے ساتھ وہ پالمائرا کے قریب ٹھہرا تھا۔ تھامس مارش کی مانند، وہ اپنی پوری زندگی کلیسیاؤں میں جاتا رہا تھا مگر جو کچھ اُس نے دیکھا تھا اُس سے وہ غیرمطمئن تھا۔ کچھ کلیسیائیں انجیل کے اصولوں کی منادی کرتیں اور روحانی نعمتوں پر ایمان رکھتی تھیں، مگر اُنکے پاس خُدا کے نبی اور اُسکی کہانت نہیں تھی۔ سولومن نے محسوس کیا کہ وقت آرہا تھا جب خُداوند اپنی کلیسیا کو لائے گا۔

جب سولومن نے خاندان کو جوزف سمتھ اور سونے کے اوراق کے بارے بات کرتے ہوئے سُنا، تو اُس نے سر تا پاؤں جوش محسوس کیا، اور اُس نے سمتھز کو ڈھونڈنے اور کتاب کے بارے میں مزید جاننے کا ارادہ کیا۔

وہ سمتھز کے گھر کی طرف نکلا اور دروازے پر ہائرم سے مِلا۔ ”اِس گھر پر سلامتی ہو،“ سولومن نے کہا۔

”میں اُمید کرتا ہوں کہ سلامتی ہوگی،“ ہائرم نے کہا۔

” کیا یہاں کوئی ایسا ہے،“ سولومن نے پوچھا، ”جو رویا یا مکاشفات پر ایمان رکھتا ہو؟“

”جی ہاں،“ ہائرم نے کہا، ”ہم میں سے ہر کوئی رویا پر یقین رکھتا ہے۔“

سولومن نے ہائرم کو ایک رویا کے بارے میں بتایا جواُس نے سالوں پہلے دیکھی تھی۔ اُس میں، ایک فرشتہ نے کہا تھا کہ خُدا کی زمین پر کوئی کلیسیا نہیں ہے مگر وہ اُسے جلد ہی برپا کرے گاجو قدیم رسولوں کی کلیسیا کی مانند قوت رکھے گی۔ سولومن نے جو کچھ کہا ہائرم اور گھر میں دیگر اُسے سمجھ گئے اور اُس کو بتایا کہ وہ بھی اُس کے عقیدہ میں شریک ہیں۔

”میری خواہش ہے کہ آپ کچھ اپنی دریافتوں کے بارے میں بتائیں،“ سولومن نے کہا۔ ”میرا خیال ہے کہ میں برداشت کر سکتا ہوں۔“

ہائرم نے اُسے سمتھ فارم پر بطور مہمان ٹھہرنے کی دعوت دی اور اُسے مورمن کی کتاب کا مسودہ دیکھایا۔ سولومن نے اِس کا دو روز تک مطالعہ کیا اور ہائرم کے ساتھ گرانڈن کے چھاپہ خانہ کے دفتر میں گیا، جہاں ایک طابع نےاُسے چھپے ہوئے چونسٹھ صفحات دیے۔ غیر جلد شدہ صفحات ہاتھ میں لئے، سولومن نے کینڈا کو سفر جاری رکھا، راستے میں نئے ایمان کے بارے ہر بات جو وہ جانتا تھا اُس کی منادی کرتے ہوئے۔۱۳


۲۶ مارچ ۱۸۳۰تک، مورمن کی کتاب کی اولین نقول جلد ہو چُکی تھیں اور گرانڈن کے چھاپہ خانہ کے دفتر کی زیریں منزل پر فروخت کے لئے دستیاب تھیں۔ وہ مضبوطی سے عمدہ بھورے بچھڑے کے چمڑے سے جلد کی گئی تھیں اور اُن سے چمڑے اور گوند، کاغذ اور سیاہی کی بو آتی تھی۔ الفاظ مورمن کی کتاب پشت پرسنہری حروف میں نمودار ہوئے تھے۔۱۴

لُوسی سمتھ نے نئے صحائف کو عزیز جانا اور اِسے بطورِ نشان تصور کیا کہ خُدا جلد ہی اپنے بچوں کو اکٹھا کرے گا اور اپنے قدیم عہود کو بحال کرے گا۔ سرورق اعلان کرتا ہے کہ کتاب کا مقصد اُن عظیم کاموں کو ظاہر کرنا ہے جو خُدا نے ماضی میں اپنے لوگوں کے لئے کیے ہیں، وہ وہی برکات آج بھی اپنے لوگوں کو پیش کرتا ہے، اور پوری دُنیا کو قائل کرنا کہ یِسُوع مِسیح جہان کا نجات دہندہ ہے۔۱۵

کتاب کے آخر میں تین گواہان کی اور آٹھ گواہان کی گواہیاں تھیں، دُنیا کو یہ بتاتے ہوئے کہ اُنہوں نے اوراق کو دیکھا تھا اور جانتے تھے کہ ترجمہ سچ تھا۔۱۶

ان گواہیوں کے باوجود، لوسی جانتی تھی کہ کچھ لوگ خیال کرتے تھے کہ کتاب ایک افسانہ ہے۔ اُسکے بہت سے پڑوسی ایمان رکھتے تھے کہ اُن کے لئے بائبل ہی کافی ہے، یہ احساس نہ کرتے ہوئے کہ خُدا نے ایک سے زیادہ قوموں کو اپنے کلام سے نوازا ہے۔ وہ یہ بھی جانتی تھی کہ کچھ لوگوں نے اس کے پیغام کو اسلئے رد کیا ہے کیونکہ وہ ایمان رکھتے تھے کہ خُدا ایک بار دُنیا سے ہمکلام ہوا ہے اور پھر ہمکلام نہیں ہو گا۔

ان اور دیگر وجوہات کی بِنا پر، پالمائرا میں بہت سے لوگوں نے کتاب کو نہ خریدا۔۱۷ مگر کچھ نے اِس کے صفحات کا مطالعہ کیا، اِسکی تعلیمات کی قوت کو محسوس کیا، اور اپنے گھٹنوں پر جھکے اور خُداوند سے اسکی سچائی دریافت کی۔ لُوسی بذات خُود جانتی تھی کہ مورمن کی کتاب خُداکا کلام ہے اور اِسے دوسروں کے ساتھ بانٹنا چاہتی تھی۔۱۸


مورمن کی کتاب شائع ہونے کے تقریباً فوراً بعد، جوزف اور اولیور نے یِسُوع مِسیح کی کلیسیاء کو منظم کرنے کی تیاری کی۔ کئی ماہ پہلے، خُداوند کے قدیم رسول پطرس، یعقوب، اور یوحنا اُن پر ظاہر ہو چُکے تھے اور اُن کو ملکِ صدق کہانت عطا کی تھی، جیسے یوحنا بپتسمہ دینے والے نے وعدہ کیا تھا۔ اِس اضافی اختیار نے جوزف اور اولیور کو اُنہیں رُوحُ القُدس کی نعمت عطا کرنے کی اجازت دی جنہیں انہوں نے بپتسمہ دیا تھا۔ پطرس، یعقوب اور یوحنا نے اُنہیں یِسُوع مِسیح کے رسول بھی مقرر کیا تھا۔۱۹

اُسی عرصہ کے قریب، وٹمر گھر میں قیام کے دوران، جوزف اور اولیور اِس اختیار کے بارے میں مزید علم حاصل کرنے کے لئے دُعا کر چُکے تھے۔ جواباً، خُداوند کی آواز نے اُنہیں ایک دوسرے کو کلیسیا کے بزرگان مقرر کرنے کا حکم صادر فرمایا، مگر تب تک نہیں جب تک ایمان لانے والے منجی کی کلیسیا میں اُنکی بطور راہنما پیروی کرنے کی رضامندی ظاہر نہ کریں۔ اُنہیں دیگر لوگوں کو کلیسیائی عہدے داران مقرر کرنے اور جو بپتسمہ پا چُکے تھے اُنہیں رُوحُ القُدس کی نعمت عطا کرنے کا کہا گیا۔۲۰

٦ اپریل ١٨٣٠ کو، جوزف اور اولیور کاؤڈری خداوند کے حکم کی پیروی اور کلیسیا کو منظم کرنے کے لئے وٹمر کے گھر میں ملے۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لئے، اُنہوں نے نئی کلیسیا کے پہلے اراکین ہونے کے لئے چھ لوگوں کو منتخب کیا۔ تقریباً چالیس خواتین و مرد واقعے کے شاہد ہونے کے لئےاُس چھوٹے سے گھر کے اندر اور ارد گرد اِکٹھے ہوئے۔۲۱

خُداوند کی سابقہ ہدایات کی فرمان برداری کرتے ہوئے، جوزف اور اولیور نے جماعت سے اُنکو خُدا کی بادشاہی میں بطور راہنما تائید کرنے اور ظاہر کرنے کو کہا کہ کیا وہ ایمان رکھتے ہیں کہ اُن کے لئے بطورِ کلیسیا منظم ہونا درست ہے۔ جماعت کے ہر ایک رکن نے رضامندی ظاہر کی، اور جوزف نے اولیور کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے اور اُسے کلیسیا کا بزرگ مقرر کیا۔ پھر اُنہوں نے جگہیں تبدیل کیں، اور اولیور نے جوزف کو مقرر کیا۔

بعد ازاں، اُنہوں نے مِسیح کے کفارہ کی یادگاری میں عشائے ربانی میں روٹی اور مے پر برکت دی۔ اُنہوں نے پھر اُن پر جو بپتسمہ پا چُکے تھے، اُنہیں کلیسیا کے رُکن مستحکم کرنے اور اُنہیں رُوحُ القُدس کی نعمت عطا کرنے کے لئےاپنے ہاتھ رکھے۔۲۲ وہ جو مجلس میں تھے اُن پر خُداوند کا رُوح اُنڈیلا گیا، اور جماعت میں سے کچھ نبوت کرنے لگے۔ دوسروں نے خُدا کی تمجید کی، اور سب باہم خوش ہوئے۔

جوزف نے بھی کُل نئی کلیسیا کیلئے پہلا مکاشفہ پایا۔ ”دیکھو، تمھارے درمیان میں ریکارڈ رکھا جائے،“ خداوند نے حکم دیا، اپنے لوگوں کو یاد دِلاتے ہوئے کہ اُنہیں اپنے اعمال کی داستان محفوظ کرتے اور جوزف کے بطور نبی، رویا بین، اور مکاشفہ بین کے کردار کی گواہی دیتے ہوئے، اپنی مقدس تاریخ لکھنی ہے۔

”صیون کے مقصد کو بڑی قدرت سے آگے بڑھانے کے لئے میں نے اُسے الہام بخشا ہے،“ خُداوند نے فرمایا۔ ـ”پس تم اُس کے کلام کو پورے صبر اور اِیمان کے ساتھ یوں قبول کرو، جیسے کہ وہ خود میرے منہ سے نکلا ہو۔ کیونکہ یہ کام کرنے سے جہنم کے دروازے تمھارے خلاف غالب نہیں آئیں گے۔“۲۳


بعد میں، جوزف ایک ندی کے پاس کھڑ اہوا اور اپنی والدہ اور والد کو بپتسمہ لیتے دیکھا۔ سچائی کی اپنی تلاش میں برسوں مختلف راہیں اختیار کرنے کے بعد، آخر کار وہ ایمان میں متحد ہو گئے تھے۔ جب اُس کا والد پانی سے باہر آیا، تو جوزف نے اُسے ہاتھ سے پکڑا، اُسے کنارے پر آنے میں مدد دی، اور اُسے گلے لگایا۔

”میرے خُدایا،“ وہ چلایا، اپنے والد کے سینے میں اپنا چہرہ دھنستے ہوئے، ”میں یِسُوع مِسیح کی سچی کلیسیا میں اپنے والد کے بپتسمہ کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا ہوں!“۲۴

اُس شام، وہ چُپکے سے نزدیکی جنگل میں چلا گیا، اُس کا دِل جذبات سے پھٹ پڑا تھا۔ وہ خاندان اور دوستوں کی نظروں سے دور، اکیلا رہنا چاہتا تھا۔ اپنی پہلی رویا سے لے کر دس سال تک، اُس نے آسمان کو کھُلا دیکھا، خُدا کے رُوح کو محسوس کیا، اور فرشتوں کیطرف سے سیکھایا گیا تھا۔ اُس نے گناہ بھی کیا تھا اور اپنی نعمت بھی کھو دی تھی، صرف توبہ کرنے پر، خُدا کا رحم پایا، اور اُس کے فضل اور قدرت سے مورمن کی کتاب کا ترجمہ کیا۔

اب یِسُوع مِسیح نے اپنی کلیسیا بحال کر دی تھی اور جوزف کو اُسی کہانت کا اختیار دیا تھا جو قدیم رسولوں کو حاصل تھا جب وہ انجیل کو دُنیا میں لے کر گئے تھے۔۲۵ جو خوشی اُس نے محسوس کی تھی اُسے برداشت کرنا اُس کے لئے مشکل تھا، اور اُس رات بعد میں جب جوزف نائٹ اور اولیور اس سے ملے، تو وہ رو رہا تھا۔

وہ خوشی سے لبریز تھا۔ کام کا آغاز ہو چُکا تھا۔۲۶