”جنوری ۶-۱۲: ’سُنو، اَے لوگو‘: عقائد اور عہُود ۱“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”عقائد اور عہُود ۱،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
جنوری ۶–۱۲: ”سُنو، اَے لوگو“
عقائد اور عہود ۱
نومبر ۱۸۳۱ میں، یِسُوع مسِیح کی بحال شدہ کلِیسیا کی عمر صرف ڈیڑھ سال تھی۔ اگرچہ یہ بڑھ رہی تھی، یہ اب بھی نسبتاً چھوٹے قصبوں میں رہنے والے مقدسین کا ایک غیر معروف گروہ تھا، جس کی قیادت بیسویں دہائی کے وسط میں ایک نبی کر رہا تھا۔ لیکن خُدا نے اِن پیروکاروں کو اپنے خادمین اور پیامبر مانا اور وہ چاہتا تھا کہ جو مُکاشفات اُس نے اِن کو دیے ہیں وہ پوری دُنیا تک پہنچیں۔
عقائد اور عہود فصل ۱ اِن مُکاشفات میں خُداوند کا دیباچہ، یا تعارف ہے۔ یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ اگرچہ کلِیسیا کی رکنیت چھوٹی تھی، اس پیغام کے بارے میں کوئی چھوٹی بات نہیں تھی جو خُدا اپنے مقدسین کو بانٹنا چاہتا تھا۔ یہ تمام ”زمین کے باشندوں“ کے لیے ”انتباہ کی آواز“ ہے، جو انہیں توبہ کرنے اور خُدا کے ”ابدی عہد“ کو قائم کرنے کی تعلیم دیتی ہے (آیات ۴، ۸، ۲۲)۔ اس پیغام کو لے جانے والے خادم ”کمزور اور سادہ“ ہیں۔ لیکن عاجز بندے صرف وہی ہیں جنہیں خُدا اپنی کلِیسیا کو ”گُم نامی اور اَندھیرے سے باہر نکالنے“ کے لیے—پہلے اور اب—بلاہٹ بخشتا ہے (آیات ۲۳، ۳۰)۔
گھر اور کلِیسیا میں سیکھنے کے لیے تجاویز
”سُنو، اَے لوگو۔“
ایک دیباچہ ایک کتاب کا تعارف کرواتا ہے۔ یہ کتاب کے موضوعات اور مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے اور قارئین کی پڑھنے کی تیاری میں مدد کرتا ہے۔ جب آپ فصل ۱—خُداوند کا عقائد اور عہُود کا ”دِیباچہ“ (آیت ۶) پڑھتے ہیں—تو اُن موضوعات اور مقاصد کو تلاش کریں جو خُداوند نے اپنے مُکاشفوں کے لیے عطا کیے۔ آپ کیا سیکھتے ہیں جو اس سال آپ کے عقائد اور عہُود کے مطالعہ میں آپ کی مدد کرے گا؟ مثال کے طور پر، آپ غور کر سکتے ہیں کہ ان مُکاشفوں میں ”خداوند کی آواز کو سُننے“ (آیت ۱۴) یا ”اِن اَحکام پر غَور و فکر کرنے“ (آیت ۳۷) کا کیا مطلب ہے۔
عقائد اور عہُود کا تعارف بھی دیکھیں۔
عقائد اور عہُود ۱:۴–۶، ۲۳–۲۴، ۳۷–۳۹
خُداوند اپنے بندوں کے ذریعے ہمکلام ہوتا ہے، بشمول آخری زمانے کے نبیوں کے۔
فصل ۱ خُداوند کے اِس اعلان کے ساتھ شروع اور ختم ہوتا ہے کہ وہ اپنے چنے ہوئے بندوں کے ذریعے ہمکلام ہے (دیکھیں آیات ۴–۶، ۲۳–۲۴، ۳۸)۔ اِس مُکاشفہ سے آپ نے جو کچھ سیکھا اسے لکھیں:
-
خُداوند اور اُس کی آواز۔
-
ہمارے ایّام میں انبیاء کی ضرورت کیوں ہے۔
اپنی کھوج کے نتیجے میں آپ کیا کرنے سے متاثر ہوتے ہیں؟
آپ نے کب خُداوند کی آواز اُس بندوں کی آواز کے ذریعے سے سنی؟ (دیکھیے آیت ۳۸)۔
آپ یہ بھی تصور کر سکتے ہیں کہ ایک دوست جو زندہ انبیاء کے بارے میں نہیں جانتا ہے وہ آپ کے ساتھ فصل ۱ پڑھ رہا ہے۔ آپ کے دوست کے کیا سوالات ہوسکتے ہیں؟ آپ اپنے دوست کے ساتھ کون سی آیات پر بات کرنا چاہیں گے تاکہ اس کی مدد کر سکیں کہ آپ ہمارے دور میں انبیاء ہونے کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟
آپ کو یہ جاننے میں دلچسپی ہو سکتی ہے کہ جب ۱۸۳۱ میں بزرگوں کی ایک کونسل نے جوزف سمتھ کے مُکاشفوں کو شائع کرنے کے بارے میں بات کرنے کے لیے ملاقات کی تو، کچھ لوگوں نے اِس خیال کی مخالفت کی۔ وہ جوزف کی تحریری کمزوری سے شرمندہ تھے، اور وہ فکر مند تھے کہ آیات کو شائع کرنے سے مقدسین کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں (دیکھیں مقدسین، ۱:۱۴۰–۴۳)۔ اگر آپ اس کونسل کے رکن ہوتے تو آپ ان خدشات کو کیسے دور کرتے؟ آپ کو فصل ۱ میں کون سی بصیرتیں ملتی ہیں جن سے مدد حاصل ہو سکتی ہے؟ (دیکھیں، مثال کے طور پر آیات ۶، ۲۴، ۳۸)۔
اپنے مطالعہ اور عبادت میں ”آؤ، نبی کی آواز سُنو“ (گیت، نمبر ۲۱) جیسے گیت کو شامل کرنے پر غور کریں۔ گیت میں ایسے جملے تلاش کریں جو انہی اصولوں کی تعلیم دیتے ہیں جو کہ فصل ۱ کی آیات میں پائے جاتے ہیں۔
مزید عنوانات اور سوالات، ”انبیاء،“ گاسپل لائبریری میں دیکھیں۔
عقائد اور عہود ۱:۱۲–۳۰، ۳۴–۳۶
بحالی آخری ایّام کی مشکلات کا سامنا کرنے میں میری مدد کرتی ہے۔
عقائد اور عہود فصل ۱ میں، خُداوند وضاحت کرتا ہے کہ اُس نے اپنی اِنجیل کو کیوں بحال کیا۔ دیکھیں کہ آیات ۱۲–۲۳ کو پڑھتے ہوئے آپ کتنی وجوہات درج کر سکتے ہیں۔ آپ کے تجربہ میں، بحالی کے لیے خُداوند کے مقاصد کیسے پورے ہو رہے ہیں؟
خُداوند جانتا تھا کہ ہمارے دنوں میں سنگین مشکلات ہوں گی (دیکھیں آیت ۱۷)۔ آپ کو آیات ۱۷–۳۰، ۳۴–۳۶ میں کیا ملتا ہے جو اِن مشکلات کے باوجود آپ کو سکون اور اعتماد محسوس کرنے میں مدد کرتا ہے؟
مزید دیکھیے رسل ایم نیلسن، ”اِیمان کے ساتھ مُستقبل کو گلے لگائیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۰، ۷۳–۷۶۔
خُداوند اپنے کام کو پورا کرنے کے لیے ”کمزور اور سادہ“ کو اِستعمال کرتا ہے۔
جیسا کہ آپ عقائد اور عہود ۱:۱۹–۲۸،میں پڑھتے ہیں، آپ سوچ سکتے ہیں کہ خُداوند کا خادم ہونے کا کیا مطلب ہے۔ خُداوند اپنے خادموں میں کیا خصوصیات چاہتا ہے؟ خُداوند اپنے خادموں کے ذریعے کیا کام مُکَمَل کر رہا ہے؟ اِن آیات کی پیشین گوئیاں پوری دُنیا میں اور آپ کی زندگی میں کیسے پوری ہو رہی ہیں؟
بچّوں کی تدریس کے لیے تجاویز
اپنے انبیاء کے ذریعے، خُداوند مجھے روحانی خطرے سے خبردار کرتا ہے۔
-
خُداوند کی طرف سے انتباہات کے بارے میں گفتگو شروع کرنے کے لیے، آپ اِن انتباہات کے بارے میں بات کر سکتے ہیں جو ہمیں دوسرے لوگوں سے اُن خطرات کے بارے میں موصول ہوتی ہیں جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے۔ کچھ مثالوں میں پھسلن والا فرش، آنے والا طوفان، یا قریب آنے والی کار شامل ہو سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ اور آپ کے بچے انتباہی علامات کی مثالیں دیکھیں اور اِن انتباہات کا موازنہ اُن انتباہات سے کریں جو خُداوند ہمیں دیتا ہے۔ عقائد اور عہُود ۱:۴، ۳۷–۳۹ کے مطابق، خُداوند ہمیں کیسے تنبیہ کرتا ہے؟ اُس نے حال ہی میں کس چیز کے بارے میں تنبیہ کیا ہے؟ شاید آپ حالیہ مجلسِ عامہ کے پیغامات کے کچھ حصے دیکھ یا پڑھ سکتے ہیں اور خُدا کی ”انتباہ کی آواز“ کی مثالیں تلاش کر سکتے ہیں۔
-
نبیوں کے بارے میں ایک ساتھ مِل کر ایک گیت گاؤ، جیسا کہ ”نبی کی پیروی کرو“ (بچّوں کے گِیتوں کی کِتاب، ۱۱۱) کا آخری مصرع۔ اپنی گواہی بیان کریں کہ نبی خُدا کا کلام بولتا ہے۔
بحالی مجھے آخری دنوں کی مشکلات کا سامنا کرنے میں مدد کرتی ہے۔
-
عقائد اور عہود ۱:۱۷ کے بارے میں گفتگو کی حوصلہ افزائی کے لیے، آپ اور آپ کے بچے تصور کر سکتے ہیں کہ آپ سفر کی تیاری کر رہے ہیں۔ آپ کون سی اشیا ساتھ رکهیں گے؟ اگر آپ کو وقت سے پہلے معلوم ہو جاتا کہ بارش ہو گی یا آپ کی کار یا بس کا ٹائر فلیٹ ہو جائے گا، تو اِس سے آپ کے سفر کے لیے تیاری کے طریقے پر کیا اثر پڑے گا؟ ایک ساتھ آیت ۱۷ کو پڑھیں، اور اِس کے بارے میں بات کریں کہ خُداوند کیا جانتا تھا کہ ہمارے ساتھ کیا ہو گا۔ اُس نے اِس کے لیے کیسے تیاری کی؟ (اگر ضروری ہو تو، وضاحت کریں کہ ”قہر“ ایک آفت یا خوفناک چیز ہے۔) خُدا کے احکام ہمارے اِس وقت کی مشکلات سے نمٹنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟
خُداوند نے جوزف سمتھ کو نبی ہونے کی بُلاہٹ بخشی۔
-
نجات دہندہ کی اِنجیل کو بحال کرنے میں جوزف سمتھ کے کردار کے بارے میں جاننے کے لیے، آپ اور آپ کے بچے نجات دہندہ اور جوزف سمتھ کی تصویر دیکھ سکتے ہیں (تصاویر اس خاکہ میں دیکھیں) اور اِس بارے میں بات کر سکتے ہیں کہ نجات دہندہ نے جوزف سمتھ کے ذریعے ہمیں کیا دیا۔ آپ کے بچے عقائد اور عہود ۱:۱۷، ۲۹، میں مثالیں تلاش کر سکتے ہیں۔ اپنے بچوں کو بتائیں کہ آپ کیسے جانتے ہیں کہ خُدا نے ”اپنے خادِم جوزف سمِتھ جُونئیر کو بُلایا اور آسمان سے اُس سے ہم کلام ہُوا“ (آیت ۱۷)۔
کلِیسیائے یِسُوع مسِیح برائے مُقدّسینِ آخِری ایّام ”خُداوند کی سچّی اور زندہ کلِیسیا ہے۔“
-
یہ کہنے کا کیا مطلب ہے کہ کلِیسیا ”سچّی اور زندہ“ ہے؟ اپنے بچوں کو اِس سوال کے بارے میں سوچنے کے لیے، شاید آپ انہیں زندہ اور غیر جاندار چیزیں دکھا سکتے ہیں—جیسے کہ زندہ پودا اور مردہ پودا۔ ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ کچھ زندہ ہے؟ پھر آپ عقائد اور عہُود ۱:۳۰ کو پڑھ سکتے ہیں اور اِس کے بارے میں بات کر سکتے ہیں کہ کلِیسیا کے ”سچّے اور زِندہ“ ہونے کا کیا مطلب ہو سکتا ہے۔