”بحالی کی صدائیں: مورمن کی کِتاب کا ترجمہ،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”مورمن کی کِتاب کا ترجمہ،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
بحالی کی صدائیں
مورمن کی کِتاب کا ترجمہ
اپریل ۱۸۲۹ میں، جس مہینے میں عقائد اور عہُود کے فصُول ۶–۹ موصُول ہُوئے، جوزف سمِتھ کا بُنیادی کام مورمن کی کِتاب کا ترجمہ کرنا تھا۔ ہم ترجمہ کے مُعجزانہ عمل کے مُتعلق بہت زیادہ تفصیلات نہیں جانتے، مگر ہم یہ جانتے ہیں کہ جوزف سمِتھ ایک رویا بِین تھا، اُن آلات کی مدد سے جو خُدا نے تیار کِیے تھے: دو شفاف پتھرجو کہ اوریم اور تمیم کہلاتے ہیں اور ایک اور پتھر جسے سنگِ رویا بِین کہا جاتا ہے۔
بعد میں جب اُس سے پُوچھا گیا کہ اِس نوشتے کا ترجمہ کس طرح ہُوا، تو جوزف نے کہا کہ ”اِس کا مقصد دُنیا کو تمام تفصیلات بتانا مقصُود نہیں ہے۔ وہ اکثر سادہ الفاظ میں کہتا تھا کہ اِس کا ترجمہ ”خُدا کی نعمت، اور قُدرت سے“ کِیا گیا ہے۔
ذیل کے بیانات، عینی شاہدین سے لے کر ترجمہ کے عمل تک، جوزف کی گواہی کی تائید کرتے ہیں۔
ایما سمِتھ
”جب میرا خاوند مورمن کی کِتاب کا ترجمہ کر رہا تھا، تو مَیں نے اِس کا کُچھ حِصّہ لِکھا، جیسا کہ اُس نے ہر جُملے کو لِکھوایا، لفظ بہ لفظ، اور جب وہ مُناسب ناموں پر آیا تو وہ بول نہیں پا رہا تھا، یا لمبے اَلفاظ، اُس نے اِن کے ہِجے کِیے، اور جب مَیں اِنھیں لِکھ رہی تھی، تو اگر مَیں ہِجے لِکھنے میں کوئی غلطی کرتی، تو وہ مُجھے روکتا اور میرے ہِجوں کو دُرست کرواتا اگرچہ اُس کے لیے یہ دیکھنا نامُمکن تھا کہ مَیں کس طرح لِکھ رہی تھی۔ یہاں تک کہ پہلے وہ لفظ سارہ بول نہیں سکتا تھا، لیکن اُسے ہِجے کرنے پڑے، اور مَیں اُس کے لیے اِس کے ہِجے کرتی تھی۔“
”اَوراق اکثر چھپانے کی کسی کوشِش کے بغیر میز پر پڑے رہتے تھے، ایک چھوٹے سے کتانی میز پوش کپڑے میں لپٹے ہُوئے، جو مَیں نے اِنھیں تہہ کرنے کے لیے دِیا تھا۔ مَیں نے ایک بار اَوراق کو محسُوس کِیا، جب وہ میز پر اِس طرح پڑے تھے، اِس کے خاکے اور وضع کو دیکھتے ہُوئے۔ وہ موٹے کاغذ کی طرح لچک دار لگتے تھے، اور جب انگُوٹھے سے کناروں کو ہِلایا جاتا تو دھاتی آواز جیسی سرسراہٹ لگتی تھی، جیسے کہ کبھی کبھار کِتاب کے کناروں کو انگُوٹھا لگتا ہے۔ …
”میرا یقین ہے کہ مورمن کی کِتاب اِلہٰی صداقت پر مبنی ہے—مُجھے اِس پر معمُولی سا بھی شک نہیں ہے۔ مَیں مُطمئن ہُوں کہ کوئی شخص مسودوں کی اِملا نہیں کر سکتا جب تک وہ اِلہام نہ پائے؛ کیوں کہ، اُس کے کاتب کے طور پر کام کرتے ہُوئے، [جوزف] ہر گھنٹے کے بعد مُجھے لِکھواتا؛ اور جب کھانے کے بعد واپس آتا، یا کسی بھی خلل کے بعد، تو وہ فوراً وہیں سے آغاز کر دیتا جہاں سے اُس نے چھوڑا ہوتا، مسودے کو دیکھے یا اِس کا کوئی حِصّہ پڑھے یا سُنے بغیر۔ یہ اُس کے لیے معمُول کی بات تھی۔ یہ نامُمکن تھا کہ کوئی عالم شخص ایسا کر سکے؛ اور، ایک ایسے نا آشنا اور اَن پڑھ کے لیے جیسا کہ وہ تھا، یہ نامُمکن تھا۔“
اولیور کاؤڈری
”مَیں نے اپنے قلم سے پُوری مورمن کی کِتاب (چند صفحات کے علاوہ) تحریر کی جب یہ نبی کے لبوں سے نکل رہی تھی، جیسا کہ اُس نے خُدا کی نعمت اور قُدرت سے، اوریم اور تمیم کے وسیلہ سے اِس کا ترجمہ کِیا، یا، جیسا کہ کِتاب اِنھیں، مُقدّس متراجم کہتی ہے۔ مَیں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اور اپنے ہاتھوں سے تھاما، سونے کے اَوراق جن سے اِس کا ترجمہ کِیا گیا تھا۔ مَیں نے متراجم کو بھی دیکھا۔“