”بحالی کی صدائیں: اِبتدائی تبدیل شُدگان،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”اِبتدائی تبدیل شُدگان،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
بحالی کی صدائیں
اِبتدائی تبدیل شُدگان
اپریل ۱۸۳۰ میں کلِیسیا مُنظم ہونے سے پہلے ہی، خُداوند نے اعلان کیا تھا، ”فصل کٹائی کے لیے پہلے ہی پک گئی ہے“ (عقائد اور عہُود ۴:۴)۔ یہ بیان اُن مہینوں میں سچ ثابت ہُوا جن کے بعد، بُہت سے سچائی کے متلاشیوں کی خُدا کے رُوح نے یِسُوع مسِیح کی بحال شُدّہ کلِیسیا کو ڈھونڈنے میں راہ نُمائی کی۔
اِن میں سے بُہت سے اِبتدائی تبدیل شُدگان نے بحالی کی بُنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیے تھے، اور اُن کی رُجُوع لانے کی کہانیاں آج ہمارے لیے قابلِ قدر ہیں۔ وہ ایمان جو اُنہوں نے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل پر رُجُوع لانے کے لیے دِکھایا ہمیں بھی اُسی ایمان کی ضرورت ہے۔
ایبی گیل کالکنز لینرڈ
جب ایبی گیل کالکنز لینرڈ اپنی عُمر کے تیسویں سال کے وسط میں تھی، تو وہ اپنے گناہوں سے مُعافی پانا چاہتی تھی۔ وہ کبھی کبھار بائبل پڑھتی تھی، اور مُختلف مسِیحی کلِیسیائی لوگ اُس کے گھر آتے تھے، مگر وہ پریشان تھی کہ ایک چرچ دُوسرے سے کِس وجہ سے مُختلف تھا۔ ”ایک صُبح“ وہ بولی، ”مَیں اپنی بائبل لی اور جنگل میں گئی، جب مَیں اپنے گھٹنوں پر گر گئی۔“ اُس نے خُداوند سے پُورے جوش سے دُعا کی۔ ”فوری طور پر میری آنکھوں کے سامنے ایک رویا آئی،“ اُس نے کہا، ”اور ایک ایک کر کے مُختلف فرقے میری آنکھوں کے سامنے سے گُزرے، اور ایک آواز نے مُجھے پُکار کر کہا: ’یہ مفادات کے لیے تعمیر کی گئی ہیں۔‘ پھر، اُس کے بعد، مَیں نے ایک عظیم نور دیکھا، اور اُوپر سے بلند آواز آئی: ’مَیں ایسے لوگ برپا کروں گا، جِنھیں مَیں خُوشی سے اپنی ملکیت بناؤں گا اور برکت دُوں گا۔‘“ تھوڑی دیر بعد، ایبی گیل نے مورمن کی کتاب کے بارے میں سُنا۔ اگرچہ اُس کے پاس ابھی وہ نہیں تھی، اُس نے ”رُوحُ القُدس کی نعمت اور قُدرت سے، اِس کتاب کی سچّائی جاننے کی کوشش کی،“ اور اُس نے فوری طور پر اِس کی موجودگی کو محسُوس کِیا۔ آخر کار جب وہ مورمن کی کتاب پڑھنے کے قابل ہُوئی، تو وہ ”اِسے قبول کرنے کے لیے تیار تھی۔“ ۱۸۳۱ میں اُس نے اور اُس کے شوہر، لیمن نے بپتِسما لیا۔
تھامس بی مارش
جب تھامس بی مارش نوجوان بالغ تھا، اُس نے بائبل پڑھی اور ایک مسِیحی کلِیسیا میں شمُولیت اِختیار کی۔ مگر وہ مُطمئن نہ ہُوا، بالآخر تمام کلِیسیاؤں سے دستبردار ہو گیا۔ ”میرے پاس نبوت کی رُوح بُہت زیادہ تھی“ اُس نے کہا، ”اور مَیں نے [ایک مذہبی راہ نُما] کو بتایا کہ مُجھے اُمید تھی کہ کوئی نئی کلِیسیا جنم لے گی، جِس کی پاکیزگی میں سچّائی ہو گی۔“ اُس کے کُچھ ہی عرصہ بعد، تھامس نے بوسٹن، میساچوسٹس میں اپنے گھر کو چھوڑنے اور مغرب کا سفر کرنے کے لیے رُوحانی تحریک پائی۔ مغربی نیو یارک میں تین ماہ گُزارنے کے بعد وہ حاصل کیے بغیر جو وہ ڈھونڈ رہا تھا، وہ گھر کے لئے نِکلا۔ راستے میں، ایک عورت نے تھامس سے پُوچھا کیا اُس نے ”جوزف سمِتھ نامی نوجوان کو ملنے والی سُنہری کتاب“ کے بارے میں سُنا ہے۔“ اِس خیال سے مغلُوب ہو کر، تھامس نے فوری طور پر پالمیرا کا سفر کیا اور مارٹن ہیرس سے پرنٹنگ کی دُکان پر مُلاقات کی، بالکل اُسی وقت جب مورمن کی کتاب کے پہلے ۱۶ صفحات چھپ کر نکل رہے تھے۔ تھامس کو اُن ۱۶ صفحات کی ایک کاپی مِل گئی تھی، اور وہ اُنھیں اپنی بیوی، الزبتھ کے پاس گھر لے آیا۔ ”یہ یقین کرتے ہُوئے کہ یہ خُدا کا کام ہے“ اُسے یاد آیا، کہ ”وہ اُس کتاب سے بُہت خُوش تھی۔“ تھامس اور الزبتھ بعد میں اپنے بچّوں کے ساتھ نیویارک مُنتقل ہُوئے اور بپتِسما لیا۔ (تھامس بی مارش کے بارے میں مزید معلُومات کے لیے دیکھیں عقائد اور عہُود ۳۱)۔)
پارلے پراٹ اور تھینک فُل پراٹ
تھامس مارش کی مانند، پارلے اور تھینک فُل پراٹ نے بائبل پڑھنے سے حاصِل ہونے والی رُوحانی آواز کے جواب میں اِنجِیل کی مُنادی کرنے کے اِرادے سے اوہائیو میں اپنے شاندار فارم کو چھوڑا۔ جیسا کہ پارلے نے اپنے بھائی کو بتایا، ”اِن باتوں کی رُوح نے میرے ذہن پر اتنی قوت سے ضرب لگائی کہ بعد میں مَیں خُود کو روک نہ سکا۔“ جب وہ مشرقی نیویارک پُہنچے، پارلے نے اُس علاقے میں کُچھ دیر رہنے کی ترغیب پائی۔ تھینک فُل، اُنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ، اُس کے بغیر ہی جاری رکھیں گے۔ ”مُجھے مُلک کے اِس خطے میں کُچھ کام ہے“ پارلے نے اُسے بتایا، ”اور یہ کیا ہے، یا اِسے کرنے میں کتنی دیر لگے گی، مَیں نہیں جانتا؛ لیکن مَیں اِس وقت آؤں گا جب یہ کام ہو جائے گا۔ وہاں پارلے نے پہلی بار مورمن کی کتاب کا سُنا۔ ”مَیں نے اِس کتاب میں عجیب دِلچسپی محسُوس کی تھی“ اُس نے کہا۔ اُس نے ایک کاپی کی درخواست کی اور رات کو اِسے پڑھا۔ صُبح تک، وہ جانتا تھا کہ کتاب سچّی ہے، اور ”اِس کی قدر دُنیا کی تمام دولت سے بڑھ کر ہے۔“ چند دِنوں کے اندر پارلے نے بپتِسما لیا۔ پھر وہ تھینک فُل کے پاس لوٹا، جِس نے بھی بعد میں بپتِسما لیا۔ (پارلے پی پراٹ کے بارے میں مزید معلُومات کے لیے دیکھیں عقائد اور عہُود ۳۲۔)
سڈنی اور فیبی رگڈن
نیویارک سے میسوری مشن پر جاتے ہُوئے، پارلے پراٹ اور اُس کا ساتھی خادِم سڈنی اور فیبی رگڈن کے گھر، مینٹور اوہائیو میں رُکے—اُس کے پُرانے دوست جن کو پارلے اوہائیو کے دِنوں سے جانتا تھا۔ سڈنی ایک مسِیحی راہ نُما تھا، اور پارلے کبھی اُن کی جماعت کا رُکن تھا اور اُسے اپنا رُوحانی اُستاد مانتا تھا۔ پارلے نے بے تابی سے اپنے دوستوں کو مورمن کی کتاب اور یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی بحالی کے بارے میں بتایا۔ سڈنی خود سچّی کلِیسیا کی بحالی کی تلاش کر رہا تھا جو اُس نے نئے عہد نامہ سے جانی تھی، اگرچہ وہ پہلے مورمن کی کتاب کے بارے میں شک و شبہات کا شکار تھا۔ ”لیکن مَیں آپ کی کتاب پڑھوں گا“ اُس نے اپنے دوست پارلے کو بتایا، ”اور یہ جاننا چاہوں گا کہ یہ خُدا کی طرف سے مکُاشفہ ہے یا نہیں۔“ دو ہفتوں کے مُطالعہ اور دُعا کے بعد، وہ اور فیبی دونوں اِس بات پر راضی ہو گئے کہ کتاب سچّی تھی۔ مگر سڈنی یہ بھی جانتا تھا کہ کلِیسیا میں شمولیت اُس کے خاندان کے لیے ایک بڑی قُربانی ہو گی۔ وہ یقیناً خِدمت گُزار کے طور پر، کمیونٹی میں اپنی ملازمت اور سماجی حیثیت کھو دے گا۔ جب اُس نے اور فیبی نے اِس امکان پر تبادلہ خیال کیا، تو فیبی نے اعلان کیا، ”مَیں نے قیمت کا اندازہ لگا لیا ہے، اور … زندگی آئے یا موت یہ میری خُواہش ہے کہ خُدا کی مرضی کو پُورا کروں۔“