آ، میرے پِیچھے ہولے ۲۰۲۴
بحالی کی صدائیں: اوہائیو میں جمع ہونا


”بحالی کی صدائیں: اوہائیو میں جمع ہونا،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)

”اوہائیو میں جمع ہونا،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵

آئکن برائے بحالی کی صدائیں

بحالی کے صدائیں

اوہائیو میں جمع ہونا

۱۸۳۰ کی دہائی میں کرٹ لینڈ

کرٹ لینڈ گاؤں، از ال راؤنڈز

فیبی کارٹر

Picture of Phoebe Carter Woodruff, wife of Wilford Woodruff, circa 1840.

۱۸۳۰ کی دہائی میں اوہائیو میں اکٹھے ہونے والے بُہت سے مُقدّسِین میں فیبی کارٹر بھی تھی۔ اُس نے اپنی عُمر کے بیس کے وسط میں شمال مشرقی ریاست ہائے مُتحدہ میں کلِیسیا میں شمُولیت اِختیار کی، اگرچہ اُس کے والدین نے ایسا نہیں کِیا تھا۔ اُس نے بعد میں مُقدّسِین کے ساتھ مُتحد ہونے کے لیے اوہائیو مُنتقل ہونے کے اپنے فیصلے کے بارے میں لکھا:

”میرے دوست میرے فیصلے پر حیران ہُوئے، جو مَیں نے کِیا، مگر میرے اندر کِسی چیز نے مُجھے مجبُور کِیا۔ میرے گھر چھوڑنے پر میری ماں کا غم میری برداشت سے تقریباً باہر تھا؛ اور اگر میری رُوح مستعد نہ ہوتی تو مَیں بالآخر جذبات میں بہ جاتی۔ میری ماں نے مُجھے کہا کہ مَیں اُس کا مَرا مُنہ دیکھوں گی اِس طرح تنہا بے دِل دُنیا میں جانے سے پہلے۔

”’[فیبی]،‘ اُس نے پُرتاثر طور پر کہا، ’اگر تم مورمن فرقے کو جھوٹا پاؤ گی تو کیا تُم میرے پاس واپس لوٹ آؤ گی؟‘

”مَیں نے جواب دیا، ’ہاں جی، ماں؛ مَیں لوٹ آؤں گی۔‘ … میرے جواب نے اُن کی مُشکل آسان کر دی؛ مگر اُس کے باعث بچھڑنے کا غم زیادہ ہو گیا۔ جب میرے جانے کا وقت آیا تو مَیں نے اُن کو الوداع کہنے کی جرات نہ کی؛ پس مَیں نے دونوں کو خُدا حافظ کے خط لِکھے، اور اُنھیں اپنی میز پر چھوڑتے ہُوئے، نیچے بھاگی اور گاڑی میں بیٹھ گئی۔ یوں مَیں نے اپنے بچپن کے پیارے گھر کو خُدا کے مُقدّسِین کے ساتھ اپنی زندگی گُزارنے کے لیے چھوڑ دیا۔“

اُن الوداعی پیغامات میں سے ایک میں، فیبی نے لِکھا:

”پیارے والدین—مَیں ابھی کُچھ دیر کے لیے اپنی آبائی چھت چھوڑنے کو ہُوں … مَیں نہیں جانتی کہ کتنی دیر کے لیے—لیکن اُس شفقت کے لیے شُکر گُزار احساسات کے ساتھ جو مَیں نے اپنے بچپن سے لے کر موجُودہ وقت تک پائی ہے—لیکن خُدا کی حفاظت تب سے لیکر اب تک قائم ہے۔ آئیں تہیہ کریں کہ اُن سب باتوں کو خُدا کے ہاتھوں میں دیں اور شُکر گزار رہیں کہ ہمیں اتنے سازگار حالات میں اتنے طویل عرصے تک اکٹھے رکھا، یہ یقین رکھیں کہ اگر ہم خُدا سے پیار کرتے ہیں تو ساری چیزیں ہماری خُوش نودی کے لیے کام کریں گیں۔ آئیں ہم جانیں کہ ہم ایک خُدا سے دُعا کر سکتے ہیں جو اپنی ساری مخلُوق کی مُخلص دُعائیں سُنتا ہے اور جو ہمارے لیے بہترین ہے وہ عطا کرتا ہے۔ …

”ماں، میرا ایمان ہے کہ مغرب میں جانا میرے لیے خُدا کی مرضی ہے اور مُجھے یقین ہو گیا ہے کہ ایسا بُہت عرصے سے ہے۔ اب راہ کھُل گئی ہے … ؛ میرا ایمان ہے کہ یہ خُداوند کا رُوح ہے جِس نے ایسا کیا ہے جو سب چیزوں کے لیے کافی ہے۔ اپنی اولاد کے لیے بے چین نہ ہوں؛ خُداوند مُجھے تسلی دے گا۔ میرا ایمان ہے کہ خُداوند میری دیکھ بھال کرے گا اور مُجھے وہ سب کُچھ بخشے گا جو میرے لیے بہتر ہے۔ … مَیں اس لیے جاتی ہُوں کیوں کہ میرا مالک بُلاتا ہے—اُس نے مُجھے ذمہ داری دی ہے۔

حوالہ جات

  1. ایڈورڈ ڈبلیو ٹولج، مورمنڈوم کی خواتین (۱۸۷۷)، ۴۱۲۔

  2. فیبی کارٹر کا اپنے والدین کو خط، کوئی تاریخ نہیں، کلِیسیائی تاریخ کی لائبریری، سالٹ لیک سٹی؛ اوقافِ جدید۔ فیبی نے ۱۸۳۴ میں کلِیسیا میں شمُولیت اِختیار کی، ۱۸۳۵ کے آس پاس اوہائیو مُنتقل ہُوئی، اور ۱۸۳۷ میں ولفرڈ وڈرف سے شادی کی۔