”جُون ۱۶–۲۲: ’خُداوند دِل اور نیت کا طالِب ہے‘: عقائد اور عہُود ۶۴–۶۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”عقائد اور عہُود ۶۴–۶۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
جُون ۱۶–۲۲: ”خُداوند دِل اور نیت کا طالِب ہے“
عقائد اور عہُود ۶۴–۶۶
اگست ۱۸۳۱ کی دہکتی گرمی میں، کئی بُزرگ صیون کی سرزمین میزوری سے کرٹ لینڈ واپس جا رہے تھے۔ مُسافر گرمی سے جُھلسے اور تھکے ہُوئے تھے، اور کشیدگی جلد ہی جھگڑوں میں بَدل گئی۔ اَیسا لگتا تھا کہ صیون، محبّت، اِتحاد اور اَمن و سلامتی کے شہر کی تعمیر میں طویل عرصہ لگے گا۔
خُوش قِسمتی سے، ۱۸۳۱ میں میزوری میں یا آج ہمارے دِلوں، خاندانوں اور وارڈوں میں صیون کی تعمیر کے لیے—ہمیں کامِل ہونے کی ضرُورت نہیں ہے۔ اِس کی بجائے، ”تُمھارے واسطے یہ لازم ہے کہ مُعاف کرو“ خُداوند نے فرمایا (عقائد اور عہُود ۶۴:۱۰)۔ وہ ”دِل اور نیت کا طالِب ہے“ (آیت ۳۴)۔ اور وہ صبر اور جاں فِشانی کا طالِب ہے، کیوں کہ صیون ”معمُولی باتوں،“ کی بُنیاد پر تعمیر کِیا گیا ہے جو ”نیک کام“ کرنے میں ہمت نہیں ہارتے (آیت ۳۳)۔
مزید دیکھیں مُقدّسین، ۱:۱۳۳–۳۴، ۱۳۶–۳۷۔
گھر اور کلِیسیا میں سیکھنے کے لیے تجاویز
”ایک دُوسرے کو مُعاف کریں۔“
عقائد اور عہُود ۶۴:۱–۱۱ کا مُطالعہ کرتے ہُوئے درج ذیل پر غور کریں:
-
اُس وقت کے بارے میں سوچیں جب خُداوند نے آپ کو مُعاف کِیا تھا۔ آپ نے کیسا محسُوس کِیا؟
-
کیا کوئی ہے جسے آپ کو مُعاف کرنے کی ضرُورت ہے؟ دُوسروں کو مُعاف کرنا کیوں مُشکل ہو سکتا ہے؟ اُن مُشکلات پر غلبہ پانے میں آپ کی کیا مدد ہوتی ہے؟
-
عقائد اور عہُود ۶۴:۱–۱۱ میں مُعافی کے مُتعلق کون سی سچّائیاں آپ کو اہم لگتی ہیں؟ آپ کے خیال میں خُداوند ہم ”سب کو مُعاف کرنے“ کا حُکم کیوں دیتا ہے؟ (آیت ۱۰)۔
اگر آپ معاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ، بزرگ جیفری آر ہالینڈ کے پیغام ”صُلح کی خِدمت گُزاری“ (لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۷۷–۷۹) یا کرسٹین ایم یی کا پیغام راکھ کے لیے خُوب صُورتی: مُعافی کی شِفا کی راہ (لیحونا، نومبر ۲۰۲۲، ۳۶–۳۸) کا مُطالعہ کرنے پر غور کریں۔ آپ اِس بارے میں کیا سیکھتے ہیں کہ مسِیح کیسے مُعاف کرنے میں آپ کی مُعاونت کر سکتا ہے؟
خاندانی تعلقات مُعاف کرنے کے بُہت سے مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔ اپنے خاندانی اَراکین کے بارے میں سوچیں۔ آپ کو کس کو مُعاف کرنے کی ضرُورت ہے؟ جب ہم ایک دُوسرے کو مُعاف نہیں کرتے تو ہم کیسے ”مُصیبت سے“ دوچار ہوتے ہیں (آیت ۸)؟ مُعافی آپ کے خاندانی تعلقات کو کس طرح مُتاثر کرے گی؟
مزید دیکھیں عُنوانات اور سوالات، ”مُعافی،“ گاسپل لائبریری؛ ”مُعافی: میرا بوجھ ہلکا کر دِیا گیا“ (ویڈیو) اِنجِیلی لائبریری۔
خُداوند میرے ”دِل اور نیت“ کا طالِب ہے۔
کیا آپ نے کبھی اُن تمام ”نیک کاموں“ کے لیے جو آپ انجام دینے کی کوشِش کر رہے ہوں ”بے زاری“ محسُوس کی ہے؟ عقائد اور عہُود ۶۴:۳۱–۳۴ میں خُداوند کے پیغام کو ڈھُونڈیں۔ خُداوند آپ سے اُس کے ”کارِ عظیم“ کو انجام دینے کے واسطے کیا چاہتا ہے؟
کسی اَیسی چیز کے سبق کی بابت سوچیں جو آیت ۳۳ کی وضاحت کرے—کوئی اَیسی بڑی چیز جو معمُولی چیزوں سے بنی ہو، جیسے کہ پچّی کاری یا اینٹوں کی عِمارت۔ خُدا کے عالی و اَرفع کام کی بُنیاد [قائم] کرنے کے لیے آپ ہر روز کون سے ”معمُولی کام“ کر سکتے ہیں؟ خُداوند نے آپ کو جو ”عالی و اَرفع کام“ دِیا ہے اُس کی چند مِثالیں کیا ہیں؟
”رضامند دِل اور نیت“
بُزرگ ڈونلڈ ایل ہالسٹروم نے ”آمادہ دِل اور نیت“ کے فِقرے کے لیے یہ مُمکنہ مفہُوم کی تجویز پیش کی ہے:
”دِل محبّت اور عزّم کی علامت ہے۔ ہم اُن لوگوں کے واسطے قُربانیاں اور بوجھ اُٹھاتے ہیں جن کو ہم پیار کرتے ہیں جو ہم کسی اور وجہ سے برداشت نہیں کریں گے۔ اگر محبّت نہ ہو، تو ہمارا عزّم گھٹتا جاتا ہے۔ …
”’آمادہ نیت‘ ہونے سے مُراد ہماری بہترین کاوش اور بہترین سوچ اور حکمتِ خُدا کے طلب گار ہونا ہے۔ یہ تجویز کرتا ہے کہ ہماری زِندگی بھر کا سب سے زیادہ وقف شُدہ مُطالعہ اُن چیزوں کا ہونا چاہیے جو اَبَدی فِطرت کی ہوتی ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ کلامِ خُدا کو سُننے اور اُس کی فرماں برداری کے درمیان اٹُوٹ تعلق ہونا لازمی ہے“ (”آمادہ دِل اور نیت،“ انزائن، جُون ۲۰۱۱، ۳۱–۳۲)۔
صیون ”لوگوں کے لیے انزائن“ ہو گا۔
انزائن ”ایک ایسا پرچم یا معیار ہے جس کے اِرد گِرد لوگ مقصد یا شناخت کے اِتحاد میں اِکٹھے ہوتے ہیں“ (راہ نُمائے صحائف، ”انزائن،“ اِنجِیلی لائبریری)۔ صیون—یا کلِیسیائے خُداوند—کس طرح آپ کے واسطے انزائن کی مانِند رہی ہے؟ لوگوں کو برکت دینے کے لیے، انزائن کی ماِنند، اُن چیزوں کی دیگر مِثالوں پر غور کریں: گنتی ۲۱:۶–۹؛ متّی ۵:۱۴–۱۶؛ ایلما ۴۶:۱۱–۲۰۔ دیگر طریقے تلاش کریں جن سے خُداوند عقائد اور عہُود ۶۴:۴۱–۴۳ میں صیون کو بیان کرتا ہے۔
مزید دیکھیں ”Let Zion in Her Beauty Rise،“ گیت، نمبر ۴۱۔
زمین پر خُدا کی بادشاہی دُنیا کو مُنّجی کی واپسی کے لیے تیار کر رہی ہے۔
عقائد اور عہُود ۶۵ ایّامِ آخِر میں کلِیسیائے خُداوند کے مقصد کی اِلہامی تفصیل بیان کرتا ہے۔ اِس فصل کو تلاش کرنے پر غور کریں، اِس جیسے سوالات کے جواب تلاش کریں کہ: خُداوند کیا چاہتا ہے کہ اُس کی بادشاہی زمین پر کس مقصد کو پُورا کرے؟ وہ کیا چاہتا ہے کہ مَیں کیسے مدد کرُوں؟
مزید دیکھیں ”آمدِ ثانی کے لیے آج ہی تیار ہوں“ (وِیڈیو)، ChurchofJesusChrist.org۔
خُداوند میرے دِل کے خیالات جانتا ہے۔
کلِیسیا میں شمُولیت اِختیار کرنے کے تھوڑی دیر بعد، ولیم ای میک لیلِن نے جوزف سمِتھ سے کہا کہ وہ اُس کے واسطے خُدا کی مرضی اِفشا کرے۔ جوزف بے خبر نہیں تھا، مگر ولیم کے پانچ ذاتی سوال تھے جو وہ اُمید کر رہا تھا کہ خُداوند اپنے نبی کے وسیلے سے جواب دے گا۔ ہم نہیں جانتے کہ ولیم کے سوالات کیا تھے، مگر مُکاشفہ میں اُسے مُخاطب کِیا گیا، جو کہ اَب عقائد اور عہود ۶۶ ہے، اِس میں ہر سوال کا جواب ولیم کی مُکمل اور پُوری تسلّی کے مُطابق دِیا گیا (”ولیم میک لیلن کے پانچ سوال“ سیاق و سباق میں مُکاشفات، ۱۳۸)۔
جب آپ فصل ۶۶ پڑھتے ہیں، تو اِس کے مُتعلق سوچیں کہ خُداوند ولیم میک لیلِن اور اُس کے دِل کے خدشات اور اغراض کے بارے میں کیا جانتا تھا۔ خُداوند نے آپ کو کیسے دِکھایا ہے کہ وہ آپ کو جانتا ہے؟ اگر آپ کے پاس بطریقی برکت ہے، تو اِس کا مُطالعہ کرنے پر غور کریں۔ جب آپ اَیسا کرتے ہیں، تو رُوحُ القُدس آپ کو خُدا کی منشا کی بابت سمجھنے میں کیا مدد بخشتا ہے؟
بچّوں کی تدریس کے لیے تجاویز
یِسُوع مسِیح چاہتا ہے کہ مَیں ہر کسی کو مُعاف کرُوں۔
نوٹ: جب آپ اپنے بچّوں کو خُداوند کے حُکم ”سب کو مُعاف کرنے“ کے مُتعلق سِکھاتے ہیں، تو آپ واضح کرنا چاہیں گے کہ مُعاف کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ لوگوں کو خُود کو تکلیف پُہنچانے کی اِجازت دے دیں۔ اُن کی حوصلہ اَفزائی کریں کہ وہ ایک قابلِ بھروسا بالغ کو بتائیں اگر کوئی اُنھیں تکلیف پُہنچاتا یا اُنھیں غیر مُناسب طور پر چُھوتا ہے۔
-
اپنے بچّوں کے ساتھ عقائد اور عہُود ۶۴:۱۰ پڑھنے کے بعد، اُن سے بات چیت کریں کہ کسی کو مُعاف کرنے کا کیا مطلب ہے۔ آپ چند سادہ مِثالوں کا تذکرہ کر سکتے ہیں۔ شاید وہ مُعاف کرنے کی مشق کرنے کے لیے اُن مِثالوں کی کِردار نِگاری کر سکتے ہیں۔
-
آپ اپنی اولاد کو منصُوبہ سازی کرنے کا کہہ سکتے ہیں کہ وہ کسی کو—جیسا کہ چھوٹے بہن بھائی—دُوسروں کو مُعاف کرنے کی بابت کیسے سِکھائیں گے۔ عقائد اور عہود ۶۴:۷–۱۰ میں اَیسے فِقرات تلاش کرنے میں اُن کی مُعاونت کریں جن کو سِکھانے کے دوران میں وہ استعمال کر سکتے ہیں۔۔
-
معافی کے بارے میں گیت گائیں، جیسے کہ ”عزیز باپ، میری مدد کر“ (بچّوں کے گیتوں کی کِتاب، ۹۹)۔ یہ گیت ہمیں دُوسروں کو مُعاف کرنے کی بابت کیا سِکھاتا ہے؟
خُدا کا ”اعلیٰ و اَرفع کام“ معمُولی چیزوں سے تعمیر ہوتا ہے۔
-
آپ اپنے بچّوں کو چند اَیسی چیزیں دِکھا سکتے ہیں جو معمُولی یا چھوٹے حِصّوں سے بنی ہوں، جیسے کہ ایک پزل یا قالین۔ پھر آپ اِکٹھے عقائد اور عہُود ۶۴:۳۳ پڑھ سکتے ہیں۔ خُدا کا ”اعلیٰ و اَرفع کام“ کیا ہے؟ وہ کون سی ”معمُولی چیزیں“ ہیں جنھیں کر کے ہم مدد کر سکتے ہیں؟
مَیں اپنے دِل اور نیت سے یِسُوع کی پیروی کر سکتا ہُوں۔
-
جب آپ عقائد اور عہُود ۶۴:۳۴ میں سے اپنے بچّوں کے لیے پڑھتے ہیں، تو آپ اپنے دِل اور سَر کی طرف اِشارہ کر سکتے ہیں جب آپ ”دِل“ اور ”نیت“ پڑھتے ہیں اور بچّوں کو اپنے ساتھ اَیسا کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم کیسے اپنے دِلوں (خواہشوں) اور نیتوں (خیالات) کو نجات دہندہ کو دے سکتے ہیں؟
خُداوند جانتا ہے کہ مَیں کون ہُوں اور مُجھ سے پیار کرتا ہے۔
-
اپنی اولاد کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ ولیم ای میک لیلِن کے پاس خُداوند کے لیے پانچ سوالات تھے۔ جوزف سمِتھ کو اُن سوالات کے جوابات موصُول ہُوئے حالانکہ وہ نہیں جانتا تھا کہ ولیم کے سوالات کیا تھے۔ اپنے بچّوں کو اُن اوقات کے بارے میں بتائیں جب خُداوند نے آپ کو دِکھایا کہ وہ آپ سے کیا کروانا چاہتا ہے، اور اُن برکات کی بابت بات کریں جو اُس کی ہدایت کی پیروی کرنے سے حاصِل ہُوئیں۔ پھر آپ اِکٹھے عقائد اور عہُود ۶۶:۴ پڑھ سکتے ہیں اور اپنے بچّوں کو یہ سمجھنے کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دے سکتے ہیں کہ خُداوند اُن سے کیا کروانا چاہتا ہے۔
مَیں یِسُوع مسِیح کا اِستقبال کرنے کے لیے دُنیا کو تیار کرنے میں مدد کر سکتا ہُوں۔
-
جب آپ کے بچّے نجات دہندہ کی آمدِ ثانی کی تصویر کو دیکھتے ہیں، تو اُنھیں بیان کرنے کو کہیں کہ وہ اِس واقعہ کے بارے میں کیا دیکھتے یا کیا جانتے ہیں۔ آپ اپنے بچّوں کو عقائد اور عہُود ۶۵ میں آمدِ ثانی کے بارے میں الفاظ اور فِقرات تلاش کرنے کا بھی کہہ سکتے ہیں۔ یہ الفاظ اور فِقرات ہمیں کیا سِکھاتے ہیں؟ ہم نجات دہندہ کی واپسی کے واسطے کس طرح تیاری کر سکتے ہیں؟