”جُولائی ۷–۱۳: ’عالیٰ ہو گا اُن کا اَجر اور اَبَدی ہو گا اُن کا جلال‘: عقائد اور عہُود ۷۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”عقائد اور عہُود ۷۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
جُولائی ۷–۱۳:”عالیٰ ہو گا اُن کا اَجر اور اَبَدی ہو گا اُن کا جلال“
عقائد اور عہُود ۷۶
”میرے مرنے کے بعد میرے ساتھ کیا ہو گا؟“ لگ بھگ ہر کوئی یہ سوال کسی نہ کسی صُورت میں پُوچھتا ہے۔ صدیوں سے، بُہت سی مسِیحی روایات، بائبل کی تعلیمات پر بھروسا کرتے ہُوئے، جنت اور دوزخ کی، راست بازوں کے واسطے فِردوس اور بَدکاروں کے لیے عذاب کی تعلیم دِی جا چُکی ہے۔ مگر کیا پُورا اِنسانی خاندان واقعی اِتنی سختی سے تقسیم ہو سکتا ہے؟ فروری ۱۸۳۲ میں، جوزف سمِتھ اور سِڈنی رِگڈن نے سوچا کہ کیا اِس موضُوع کے مُتعلق مزید جاننے کے لیے کُچھ ہے (دیکھیں عقائد اور عہُود ۷۶، فصل کی شہ سُرخی)۔
یقیناً اِس کی ضرُورت موجُود تھی۔ اَگرچہ جوزف اور سِڈنی اُن باتوں پر غور کر رہے تھے، خُداوند نے ”[اُن کے] اَفہام کی آنکھوں کو چُھوا اور وہ کھولی گئیں“ (آیت ۱۹)۔ اُنھوں نے ایک اِتنا شان دار، اِتنا وسیع، اِتنا درخشاں مُکاشفہ پایا کہ مُقدّسین نے اُسے ”رویا“ کا نام دِیا۔ اِس نے آسمان کے دریچوں کو کھول دِیا اور خُدا کی اُمّت کو اَبَدیت کا ایک دِل نشین منظر پیش کِیا۔ اِس رویا نے ظاہر کیا کہ آسمان اِس سے کہیں زیادہ عظیم اور وسیع اور زیادہ جامع ہے جتنا کہ زیادہ تر لوگوں نے پہلے سمجھ رکھا تھا۔ خُدا ہمارے فہم سے کہیں زیادہ رحیم اور عادِل ہے۔ اور خُدا کے بچّوں کا اَبَدی مُقدر اِس سے بھی زیادہ جلالی ہے جس کا ہم تصور نہیں کر سکتے۔
دیکھیں مُقدّسین، ۱:۱۴۷–۵۰، ”رویا،“ سیاق و سباق میں مُکاشفات میں، ۱۴۸–۵۴۔
گھر اور کلِیسیا میں سیکھنے کے لیے تجاویز
نجات یِسُوع مسِیح، یعنی خُدا کے بیٹے کے وسیلے سے آتی ہے۔
فصل ۷۶ ہمارے اَبَدی مُقدر کی بابت اہم سچّائیوں کو آشکار کرتا ہے، لیکن یہ کہنا نامُکمل ہو گا کہ یہ مُکاشفہ جلال کی تین بادشاہتوں یا محض نجات کے منصُوبہ کے بارے میں ہے۔ زیادہ دُرست بات یہ ہے کہ، فصل ۷۶ یِسُوع مسِیح کی بابت ہے، جو ہماری نجات اور اَبَدی جلال کے واسطے خُدا کے منصُوبے کو مُمکن بناتا ہے۔ جب آپ مُطالعہ کرتے ہیں، تو آپ اَیسے الفاظ یا جُملے تلاش کرسکتے ہیں جو یِسُوع مسِیح اور لوگوں کے درمیان تعلق کو بیان کرتے ہیں جو جلال کی مُختلف بادشاہتوں کے وارِث ہوتے ہیں۔ شاید درج ذیل جدول آپ کی تلاش کو قلم بند کرنے میں مُعاون ہو سکتا ہے۔
جلال کی بادشاہی |
یِسُوع مسِیح کے ساتھ تعلق |
اَبَدی برکات |
---|---|---|
جلال کی بادشاہی سیلیسٹیئل (آیات ۵۰–۷۰، ۹۲–۹۶) | یِسُوع مسِیح کے ساتھ تعلق
| اَبَدی برکات
|
جلال کی بادشاہی ٹیریسٹریئل (آیات ۷۱–۷۹، ۹۷) | یِسُوع مسِیح کے ساتھ تعلق | اَبَدی برکات |
جلال کی بادشاہی ٹیلیسٹیئل (آیات ۸۱–۹۰، ۹۸–۱۰۶، ۱۰۹–۱۲) | یِسُوع مسِیح کے ساتھ تعلق | اَبَدی برکات |
مُنّجی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبُوط کرنے کے لیے آپ کیا کرنے کی تحریک محسُوس کرتے ہیں؟
جب وِلفورڈ وُڈرف نے یہ رویا پڑھی، تو وہ بولے، ”مَیں نے اپنی زندگی میں پہلے سے کہیں زیادہ خُداوند سے محبّت کرنا محسُوس کِیا“ (دیکھیں ”بحالی کی صدائیں: ’رویا‘ کی گواہیاں“)۔ آپ آیات ۱–۵، ۲۰–۲۴، ۳۹–۴۳، ۱۰۷–۸ سے یِسُوع مسِیح کی بابت کیا سیکھتے ہیں جو آپ کو مزید اُس سے محبّت رکھنے کا سبب بنتا ہے؟
مزید دیکھیں ۱ پطرس ۳:۱۸–۱۹؛ ۴:۶؛ ڈیلن ایچ اوکس، ”ہمارے نجات دہندہ نے ہمارے واسطے کیا کِیا ہے؟،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۱، ۷۵–۷۷؛ ”مَیں حیراں کھڑا ہُوں،“ گیت، نمبر ۱۹۳۔
عقائد اور عہُود ۷۶:۵–۱۰؛ ۱۱۴–۱۸
مَیں ”رُوحُ القُدس کی قُدرت سے“ خُدا کی منشا کو سمجھ سکتا ہُوں۔
کلِیسیا کے تمام اَرکان نے بڑی آسانی سے فصل ۷۶ میں دِیے گئے مُکاشفے کو قبُول نہیں کِیا، کیوں کہ اِس میں سِکھایا گیا تھا کہ لگ بھگ ہر ایک بچ جائے گا اور کوئی نہ کوئی جلال کا درجہ پائے گا۔ مِثال کے طور پر، بریگھم ینگ نے کہا: میری روایات اَیسی تھیں، کہ جب پہلی بار رویا مُجھے بتائی گئی، تو یہ براہِ راست میری سابقہ تعلیم کے بَرعکس اور مُخالف تھی۔ مَیں نے کہا، تھوڑا اِنتظار کرو۔ مَیں نے اُسے مُسترد نہیں کِیا؛ مگر مَیں اُسے سمجھ نہیں پایا۔“ اُنہوں نے وضاحت کی کہ اُنہیں ”سوچنا اور دُعا کرنا، پڑھنا اور سوچنا ہے، جب تک کہ مَیں اِسے اپنے واسطے مُکمل طور پر جان اور سمجھ نہ لُوں“ (”رویا،“ سیاق و سباق میں مُکاشفات میں، ۱۵۰)۔ آپ اُن کے تجربے سے کیا سیکھتے ہیں جو آپ کی مدد کر سکتا ہے جب خُدا اُن چیزوں کو ظاہر کرتا ہے جو آپ کے موجُودہ فہم سے مُختلف ہوتی ہیں؟ عقائد اور عہُود ۷۶:۵–۱۰، ۱۱۴–۱۸ میں آپ خُدا کے مُتعلق کیا سیکھتے ہیں؟ یہ آیات اِس بارے میں کیا سِکھاتی ہیں کہ آپ کیسے ”[خُدا کی] مرضی کے نیک اِرادوں“ کو سمجھ سکتے ہیں؟ (آیت ۷)۔
عقائد اور عہُود ۷۶:۳۹–۴۴، ۵۰–۷۰
سرفرازی نجات کی اعلیٰ ترین صُورت ہے۔
عقائد اور عہُود ۷۶:۳۹–۴۴ نجات کو عمُومی طور پر بیان کرتا ہے۔ آیات ۵۰–۷۰ سرفرازی، یعنی ایک خاص قِسم کی نجات کو بیان کرتی ہیں۔ آپ نجات اور سرفرازی کے درمیان فرق کی وضاحت کس طرح کریں گے؟ نجات دہندہ کا دونوں میں کیا کِردار ہے؟ آپ کو اِن آیات میں کیا مِلتا ہے جو آپ کو سرفرازی پانے کی ترغیب دیتا ہے؟
مزید دیکھیں یُوحنّا ۳:۱۶–۱۷؛ عقائد اور عہُود ۱۳۲:۲۰–۲۵۔
عقائد اور عہُود ۷۶:۵۰–۷۰، ۹۲–۹۵
میرا آسمانی باپ چاہتا ہے کہ مَیں سیلیسٹیئل بادشاہی میں اَبَدی زِندگی پاؤں۔
جیسا کہ عقائد اور عہُود ۷۶:۵۰–۷۰، ۹۲–۹۵ میں بیان کِیا گیا ہے کیا آپ نے کبھی سوچا ہے— یا پریشان ہُوئے ہیں— کہ کیا آپ اَیسے شخص بن سکتے ہیں جو سیلیسٹیئل جلال حاصِل کرے گا۔ اَگرچہ یہ جاننا اہم ہے کہ خُدا ہم سے کیا توقع رکھتا ہے، اِن آیات میں یہ بھی دیکھنے پر غور کریں کہ اُس کی مانند بننے میں ہماری مدد کرنے کے واسطے—خُدا نے ہمارے لیے کیا کِیا ہے—اور کیا کر رہا ہے۔ آپ کیوں محسُوس کرتے ہیں کہ آپ کی کاوشیں اُس کے لیے اہم ہیں؟
سیلیسٹیئل جلال کی یہ رویا آپ کی اپنی روزمرّہ کی زِندگی گزارنے کے طریقے کو کیسے مُتاثر کرتی ہے؟
مزید دیکھیں مُوسیٰ ۱:۳۹؛ جے ڈیون کورنِش، ”کیا مَیں کافی اچّھا ہُوں؟ کیا مَیں اِسے کر پاؤں گا؟،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۳۲–۳۴۔
بچّوں کی تدریس کے لیے تجاویز
ہم سب خُدا کے بچّے ہیں۔
-
اُن کی اِلہٰی صلاحیت کو سمجھنے میں اپنی اولاد کی مدد کے لیے، آپ اُنھیں کُچھ بچّوں اور اُن کے والدین کی تصاویر دِکھا سکتے ہیں۔ پھر آپ عقائد اور عہُود ۷۶:۲۴ پڑھ سکتے ہیں اور ایک دُوجے کو بتا سکتے ہیں کہ آپ کو یہ جان کر کیوں خُوشی ہے کہ ہم سب ”خُدا کے بیٹے اور بیٹیاں“ ہیں۔
-
آپ اِکٹھے مِل کر گا سکتے ہیں ”مَیں ہُوں طِفلِ خُدا“ (بچّوں کے گیتوں کی کِتاب، ۲–۳) اور اپنے بچّوں کو دعوت دیں کہ جب وہ ”مَیں“ گاتے ہیں تو اپنی جانب اِشارہ کریں۔ پھر دوبارہ گیت گائیں، کسی اور کی جانب اِشارہ کرتے ہُوئے ”مَیں ہُوں“ کی جگہ ”آپ ہیں۔“
عقائد اور عہُود ۷۶:۵، ۴۱–۴۲، ۶۹
یِسُوع مسِیح میرا نجات دہندہ ہے۔
-
اپنے بچّوں کے ساتھ کِردار نِگاری کرنے کی اَیسی صُورتِ حال پر غور کریں جس میں کوئی پُوچھتا ہے، ”یِسُوع مسِیح نے میرے واسطے کیا کِیا ہے؟“ آپ اور آپ کی اولاد فصل ۷۶ کی آیات ۵، ۴۱–۴۲ یا ۶۹ میں مُمکنہ جوابات تلاش کر سکتے ہیں۔ آپ ”اُس نے اپنا بیٹا بھیجا،“ بچّوں کے گیتوں کی کِتاب، ۳۴–۳۵ بھی گا سکتے ہیں۔ ہم کیسے اپنی شُکر گُزاری کا اِظہار کر سکتے ہیں کہ نجات دہندہ نے ہمارے واسطے کیا کِیا ہے؟
آسمانی باپ چاہتا ہے کہ مَیں لوٹ کر ہمیشہ اُس کے ساتھ رہُوں.
-
آپ اور آپ کے بچّے باب ۲۶: آسمان کی تین بادشاہتیں کا کوئی حِصّہ یا پُورا پڑھ یا دیکھ سکتے ہیں (عقائد اور عہُود کی کہانیوں میں، ۹۷–۱۰۳، یا گاسپل لائبریری کی مُتعلقہ ویڈیو میں) اور ایک دُوسرے کو اُس رویا کے بارے میں جو آپ پسند کرتے ہیں اُس کا اِشتراک کر سکتے ہیں۔ اپنے بچّوں کو اپنے خیالات اور احساسات بتانے دیں کہ آسمانی باپ کے ساتھ سیلیسٹیئل بادشاہی میں رہنا کیسا لگے گا۔
-
آپ عقائد اور عہُود ۷۶:۶۲ بھی پڑھ سکتے ہیں اور اپنے بچّوں کو آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کے ساتھ سیلیسٹیئل بادشاہی میں تصاویر بنانے کی دعوت دے سکتے ہیں (دیکھیں اِس ہفتے کا عملی سرگرمی کا صفحہ)۔
عقائد اور عہُود ۷۶:۱۲؛ ۱۵–۱۹، ۱۱۴–۱۶
صحائف کا مُطالعہ ”خُدا کی باتوں کو سمجھنے“ میں میری مدد کر سکتا ہے۔
-
آپ اپنے بچّوں کو آیات ۱۵–۱۹ پڑھنے کی دعوت دے سکتے ہیں یہ معلُوم کرنے کے لیے کہ جوزف سمِتھ اور سِڈنی رِگڈن کیا کر رہے تھے جب اُنھوں نے عقائد اور عہُود ۷۶ میں رویا دیکھی۔ اپنے بچّوں کو اَیسے وقت کے بارے میں بتائیں جب آپ نے صحائف کا مُطالعہ کرتے ہُوئے اِلہام پایا ہو، اور اپنی اولاد سے پُوچھیں کہ کیا اُنھوں نے اَیسے ہی تجربات پائے ہیں۔