”ستمبر ۱۵–۲۱: ’کیوں کہ بُہت مُصِیبت کے بعد ہی … رحمتیں آتی ہیں‘: عقائد اور عہُود ۱۰۲–۱۰۵،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”عقائد اور عہُود ۱۰۲–۱۰۵،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
ستمبر ۱۵–۲۱: ”کیوں کہ بُہت مُصِیبت کے بعد ہی … رحمتیں آتی ہیں“
عقائد اور عہُود ۱۰۲–۱۰۵
کرٹ لینڈ کے مُقدسین کو یہ سُن کر دُکھ ہُوا کہ جیکسن کاؤنٹی، میزوری میں اُن کے بھائیوں اور بہنوں کو اُن کے گھروں سے بے دخل کِیا جا رہا ہے۔ پھر، یہ حوصلہ افزا ہُوا ہو گا، جب خُداوند نے اعلان کِیا کہ ”صِیّون کی نجات قُوت کے ذریعہ آئے گی“ (عقائد اور عہُود ۱۰۳:۱۵)۔ اُن کے دِلوں میں اُس وعدے کے ساتھ، ۲۰۰ سے زائد مرد اور تقریباً ۲۵ عورتیں اور بچے اسرائیل کے کیمپ میں شامل ہوئے، جسے بعد میں صِیّونی کیمپ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اُس کا مقصد میزوری کی طرف بڑھنا اور صِیّون کو چھڑانا تھا۔
کیمپ کے اَرکان کے لیے، صِیّون کو چھڑانے کا مطلب مُقدسین کو اُن کی سرزمین پر بحال کرنا تھا۔ لیکن جیکسن کاؤنٹی پہنچنے سے پہلے خُداوند نے جوزف سمتھ سے کہا کہ وہ صِیّونی کیمپ کو ختم کر دے۔ کیمپ کے کچھ اَرکان اُلجھن اور پریشانی کا شکار تھے؛ ایسا لگتا تھا کہ مُہم ناکام ہو گئی تھی اور خُداوند کے وعدوں کو پُورا نہیں کِیا گیا تھا۔ تاہم، دُوسروں نے، اِسے مختلف انداز میں دیکھا۔ اگرچہ جلاوطن مُقدسین کو اُن کی زمینیں اور گھر واپس نہیں ملے، لیکن اِس تجربے سے صِیّون کو ایک حد تک ”نجات“ ملی، اور یہ ”قوت کے ذریعے“ آئی۔ صِیّون کے کیمپ کے وفادار اَرکان، جن میں سے بہت سے بعد میں کلیسیا کے راہ نُما بن گئے، نے گواہی دی کہ اِس تجربے نے خُدا کی قُوت، جوزف سمتھ کی اِلہٰی بُلاہٹ اور صِیّون پر اُن کے ایمان کو گہرا کر دِیا —نہ صرف صِیّون بطورِ جگہ بلکہ صِیّون خُدا کے لوگ۔ اِس بظاہر ناکام کام کی قدر و قیمت پر سوال اُٹھانے کی بجائے، اُنھوں نے سیکھا کہ اصل کام نجات دہندہ کی پیروی کرنا ہے، یہاں تک کہ جب ہم سب کچھ نہیں سمجھتے ہیں۔ اِس طرح، آخر کار، صِیّون کو نجات مل جائے گی۔
دیکھیں مُقدّسین، ۱:۱۹۴–۲۰۶؛ ”صِیّونی کیمپ کی قابل قبول قُربانی،“ سیاق و سباق میں مکاشفہ، ۲۱۳–۱۸۔
گھر اور کلِیسیا میں سیکھنے کے لیے تجاویز
رُکنیتی مشاورتی مجلِس کا کیا مقصد ہے؟
فصل ۱۰۲ اوہائیو کے شہر کرٹ لینڈ میں ہونے والے اِجلاس کی یادداشت پر مشتمل ہے، جہاں کلِیسیا کی پہلی اعلیٰ مشاورتی مجلِس کا انعقاد کِیا گیا تھا۔ آیات ۱۲–۲۳ میں خُداوند اُن طریقوں کی وضاحت کرتا ہے جو اعلیٰ مشاورتی مجالِس اُن لوگوں کے لیے رُکنیتی مشاورتی مجالِس کا انعقاد کرتے وقت عمل میں لاتی ہیں جنھوں نے سنگین جرائم کا ارتکاب کِیا ہو۔
صدر ایم رسل بیلرڈ نے سِکھایا: ”ارکان کبھی کبھار پوچھتے ہیں کہ کلِیسیائی [رُکنیتی] مجالِس کیوں منعقد کی جاتی ہیں۔ اِن کا مقصد تین طرح سے ہے: گُناہ گار کی رُوح کو بچانا، بے گُناہ کی حفاظت کرنا، اور کلِیسیا کی پاکیزگی، سالمیت اور نیک نامی کی حفاظت کرنا“ (”دوبارہ سے شروعات کا موقع: کلِیسیائی تادیبی مجلِس اور برکات کی بحالی،“ انزائن، ستمبر ۱۹۹۰، ۱۵)۔
مزید دیکھیں عُنوانات اور سوالات، ”رُکنیتی مجالِس،“ گاسپل لائبریری۔
عقائد اور عہُود ۱۰۳: ۱–۱۲، ۳۶؛ ۱۰۵:۱–۱۹
صِیّون کی تعمیر صرف راست بازی کے اُصُولوں پر کی جا سکتی ہے۔
مُقدسین نے میزوری میں اپنی موعودہ سر زمین کیوں کھو دی؟ اِس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں—کم از کم ایک، خداوند نے کہا، ”میری قوم کے گُناہ“ تھے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو صِیّون”کو بچایا جا سکتا تھا“ (عقائد اور عہُود ۱۰۵:۲)۔ جیسے ہی آپ پڑھتے ہیں عقائد اور عہُود ۱۰۳:۱–۱۲، ۳۶؛ ۱۰۵:۱–۱۹، آپ کو کچھ ایسی چیزیں نظر آئیں گی جو میزوری میں صِیّون کے قیام میں رکاوٹ بنیں اور دیگر جو مدد کر سکتی تھیں۔ آپ کیا سیکھتے ہیں جو آپ کے دل، گھر اور معاشرے میں صِیّون قائم کرنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے؟
عقائد اور عہُود ۱۰۳:۱۲–۱۳، ۳۶؛ ۱۰۵:۱–۶، ۹–۱۹
برکات ایمان کی آزمایش کے بعد آتی ہیں۔
بہت سے طریقوں سے صِیّونی کیمپ میں شرکت ایمان کا امتحان تھا۔ سفر طویل تھا، موسم گرم تھا، اور کبھی کبھی کھانا اور پانی بھی نایاب تھا۔ اور سب کچھ برداشت کرنے کے بعد، صِیّونی کیمپ اَب بھی مُقدسین کو اُن کی سرزمین پر واپس دلانے میں ناکام رہا تھا۔ تصور کریں کہ آپ کو صِیّونی کیمپ کے ایک رُکن کو خط لکھنے کا موقع ملا تھا جس کا خُدا پر یقین اُس کے تجربے سے متزلزل ہو گیا تھا۔ اُس شخص کی حوصلہ افزائی کے لیے آپ کیا کہتے؟ آپ عقائد اور عہُود ۱۰۳:۵–۷، ۱۲–۱۳، ۳۶؛ ۱۰۵:۱–۶، ۹–۱۹ میں کیا سچائیاں پاتے ہیں جو مدد کر سکتی تھیں؟
پھر آپ صِیّونی کیمپ جیسی ایک جدید مُشکل مثال کے بارے میں سوچ سکتے ہیں—جیسے ایک مُناد جو سخت محنت کرتا ہے، لیکن کوئی بھی اپنی کوششوں کی وجہ سے کلِیسیا میں شامل نہیں ہوتا ہے۔ آپ نے جو پڑھا ہے اُس کی بُنیاد پر، آپ اِس مُناد کی یہ دیکھنے میں کس طرح مدد کریں گے کہ اُس کی مُنادی اب بھی کامیاب ہے؟
خُداوند نے آپ کو کیسے” بُہت مُصیبتوں کے بعد“ برکت دی ہے؟ (عقائد اور عہُود ۱۰۳:۱۲)۔
مزید دیکھیں ۱ نیفی ۱۱:۱۶–۱۷؛ ایلما ۷:۱۱–۱۲؛ عقائد اور عہُود ۶:۳۳–۳۶؛ ۸۴:۸۸؛ ۱۰۱:۳۵–۳۶؛ ڈیوڈ اے بیڈنار، ”خُداوند کی طرف: صِیّونی کیمپ سے اسباق،“ انزائن، جولائی ۲۰۱۷، ۲۶–۳۵، یا لیحونا جولائی ۲۰۱۷، ۱۴–۲۳؛ عُنوانات اور سوالات، ”آخر تک برداشت کریں“ گاسپل لائبریری؛ ”کتنی پُختہ بُیناد ہے،“ گیت نمبر ۸۵۔
مُشکلات کا مقصد کیا ہے؟
مُشکلات کے مقصد کے بارے میں ایلڈر اورسن ایف وِٹنی کی مشورت پر غور کریں: ”کوئی بھی درد جو ہم برداشت کرتے ہیں، کوئی بھی آزمایش جِس کا ہم تجربہ کرتے ہیں ضائع نہیں ہوتی۔ یہ ہماری تعلیم، صبر، ایمان، تحمل اور عاجزی جیسی خصوصیات کی نشوونما کا باعث بنتی ہیں۔ وہ سب تکلیفیں جو ہم نے اُٹھائی ہیں اور جو کچھ ہم برداشت کرتے ہیں، خاص طور پر جب ہم اُنہیں صبر سے برداشت کرتے ہیں، یہ ہمارے کرداروں کی تعمیر کرتی ہیں، ہمارے دِلوں کو پاک کرتی ہیں، ہماری رُوحوں کو وسُعت دیتی ہیں، اور ہمیں زیادہ نرم اور دینے کے قابل بناتی ہیں، ہمیں خُدا کے بچے کہلانے کے زیادہ قابل بناتی ہیں … اور دُکھ اور مُشکلات، محنت اور مصائب کے ذریعے ہی ہم وہ تعلیم حاصل کرتے ہیں جو ہم یہاں حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں اور جو ہمیں آسمان میں ہمارے آسمانی باپ اور ماں کی طرح بنا دیں گی“ (سپنسر ڈبلیو کمبل، ایمان سے معجزے برپا ہوتے ہیں [۱۹۷۲]، ۹۸ میں سے)۔
عقائد اور عہُود ۱۰۴:۱۱–۱۸، ۷۸–۸۳
خُداوند نے مجھے ”دُنیاوی نعمتوں کا نگہبان“ بنایا ہے۔
میزوری میں مقدمات کے علاوہ، ۱۸۳۴ میں کلِیسیا کو مالی مُشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس میں بھاری قرضے اور اخراجات شامل تھے۔ فصل ۱۰۴ میں خُداوند نے کلیسیا کی مالی حالت کے بارے میں مشورہ دِیا۔ آپ آیات ۱۱–۱۸ اور ۷۸–۸۳ میں پائے جانے والے اُصُولوں کو اپنے مالی فیصلوں پر کیسے لاگو کرسکتے ہیں؟
مزید دیکھیے ”آسمانی خزانہ: جان ٹینر کی کہانی“ اور ”اُس کے ہاتھوں کی محنت“ (ویڈیوز)، گاسپل لائبریری۔
بچّوں کی تدریس کے لیے تجاویز
مَیں یِسُوع کی پیروی کرنے سے ”دُنیا کا نُور“ بن سکتا ہُوں۔
-
آپ اپنے بچوں کو پڑھنے کے دوران لائٹ بلب، موم بتی، یا روشنی کے کسی اور ذریعہ کی تصاویر رکھنے کی دعوت دے سکتے ہیں عقائد اور عہُود ۱۰۳:۹۔ ہم دُوسروں کے لیے کیسے نُور بن سکتے ہیں جب ہم یِسُوع مسِیح کی پیروی کرتے ہیں؟ مزید دیکھیں ”یِسُوع چاہتا ہے مَیں آفتابی ستُون بنوں“ (بچّوں کے گِیتوں کی کِتاب، ۶۰–۶۱)۔
خُداوند چاہتا ہے کہ میں جو کچھ میرے پاس ہے اُس کو ضرورت مند لوگوں کے ساتھ بانٹوں۔
-
آپ اپنے بچّوں کو خُدا کی طرف سے دی گئی نعمتوں کی فہرست بنانے کے لیے کچھ منٹ دینا چاہیں گے (جیسے کھانا، لباس، صلاحیتیں، ایمان، اور ایک گھر)۔ اُن کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ زیادہ سے زیادہ کی فہرست بنائیں۔ تب آپ عقائد اور عہُود ۱۰۴:۱۳–۱۸ اکٹھے پڑھ سکتے ہیں، اِس طرح کے سوالات کے جوابات تلاش کرتے ہوئے کہ: تمام چیزوں کا حقیقی مالک کون ہے؟ وہ ہم سے اِن چیزوں کے ساتھ کیا کرنے کی توقع رکھتا ہے؟ آپ اور آپ کے بچّے ایسے تجربات کا اشتراک کر سکتے ہیں جن میں کسی نے آپ کو وہ کچھ دِیا جس کی آپ کو ضرورت تھی (مزید دیکھیں، ”کوٹ“ [ویڈیو]، گاسپل لائبریری)۔
خُداوند مجھے برکت دے گا جب مَیں اُس کے احکام مانوں گا۔
-
بُہت دفعہ فصل ۱۰۴ میں خُداوند اُن لوگوں سے ”برکتوں کی کثرت“ کا وعدہ کرتا ہے جو ایمان داری سے اُس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ بچّوں کی یہ سمجھنے میں مدد کرنے کے لیے کہ”کثرت“ کا کیا مطلب ہے، آپ ایک دائرہ کھینچ سکتے ہیں اور اپنے بچّوں کو دائروں کی تعداد بڑھانے میں مدد کرنے کرنے کا کہہ سکتے ہیں—دو، پھر چار، پھر آٹھ، پھر سولہ، وغیرہ۔ ہر بار جب آپ دائروں کا اضافہ کرتے ہیں آپ اپنے بچّوں کی اُن نعمتوں کو دیکھنے میں بھی مدد کریں جو آسمانی باپ نے اُنھیں عطا کی ہیں۔
مَیں صُلح کرانے والا بن سکتا ہُوں۔
-
اپنے بچّوں کو صِیّونی کیمپ کی کہانی سیکھنے میں مدد کرنے کے لیے، آپ اشتراک کر سکتے ہیں ”باب ۳۶: صِیّونی کیمپ (عقائد اور عہُود کی کہانیاں میں، ۱۳۵–۳۹، یا گاسپل لائبریری کی متعلقہ ویڈیو)۔ وقتاً فوقتاً اِس بارے میں بات کرنے کے لیے رُکیں کہ ہم صِیّونی کیمپ سے کیا سیکھ سکتے ہیں—مثال کے طور پر، خُداوند چاہتا ہے کہ ہم پُرامن رہیں اور بحث اور لڑنے کی بجائے مل کر کام کریں (مزید دیکھیں رسل ایم نیلسن،”صالحِین کی ضرُورت ہے،“ لیحونا، مئی ۲۰۲۳، ۹۸–۱۰۱)۔
-
آپ عقائد اور عہُود ۱۰۵:۳۸–۴۰ بھی پڑھ سکتے ہیں، اور آپ اپنی اولاد کو مدعُو کر سکتے ہیں کہ ہر بار جب وہ لفظ ”صُلح“ سُنیں تو کھڑے ہو جائیں۔ واضح کریں کہ خُداوند چاہتا تھا کہ مُقدسین اُن لوگوں کے ساتھ صُلح کریں جو بے رحم تھے۔ اپنے بچّوں کی اُن باتوں کے مُتعلق سوچنے میں مدد کریں جو وہ صُلح جَو بننے کے لیے کر سکتے ہیں، اور اُن کے ساتھ کُچھ حالات میں کِردار نِگاری کریں۔