”بحالی کی صدائیں: صِیّونی کیمپ،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”صِیّونی کیمپ،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
بحالی کی صدائیں
صِیّونی کیمپ
صِیّونی کیمپ جیکسن کاؤنٹی میں مُقدسین کو اُن کی زمینوں پر کبھی بحال نہ کر پائے، لہٰذا بہت سے لوگوں نے محسوس کِیا کہ اُن کی کوشش ناکام تھی۔ تاہم، صِیّونی کیمپ کے بہت سے شُرکا نے اپنے تجربے پر نظر ڈالی اور دیکھا کہ کس طرح خُداوند نے اُن کی زندگیوں اور اپنی بادشاہی میں ایک اعلیٰ مقصد کو پُورا کِیا۔ یہاں اُن کی کچھ گواہیاں ہیں۔
جوزف سمتھ
صِیّونی کیمپ کے ۴۰ سال بعد، جوزف ینگ، جو کیمپ کا رُکن تھا، اُس نے اطلاع دی کہ جوزف سمتھ نے درج ذیل بات کہی تھی:
”بھائیو، آپ میں سے کچھ مُجھ سے ناراض ہیں، کیوں کہ آپ نے میزوری میں لڑائی نہیں لڑی تھی؛ لیکن مَیں آپ کو بتاتا ہُوں، کہ خُدا نہیں چاہتا تھا کہ آپ لڑیں۔ وہ اپنی بادشاہی کو بارہ آدمیوں کے ساتھ مُنظم نہیں کر سکتا تھا تاکہ زمین کی قوموں کے لیے اِنجِیل کا دروازہ کھول سکے، اور اُن کی ہدایت پر ستّر آدمیوں کو اُن کی راہوں پر چلنے کے واسطے مُنظم نہیں کر سکتا تھا، جب تک کہ وہ اُنھیں اُن لوگوں کے جسم سے نہیں لے سکتا تھا جنھوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کِیا تھا، اور جنھوں نے ابرہام کی طرح عظیم قُربانی دی تھی۔
”اَب خُداوند نے اپنے بارہ اور ستّر چُن لیے ہیں اور ستّر کی دُوسری جماعتیں بھی بُلائی جائیں گی جو قُربانی دیں گے، اور جن لوگوں نے اَب تک قُربانیاں نہیں دِیں اور نذریں پیش نہیں کِیں وہ اُنھیں آخرت میں دیں گے۔“
بریگھم ینگ
”جب ہم میزوری پہنچے تو خُداوند نے اپنے خادم جوزف سے بات کی اور کہا، ’مَیں نے تیری نذر قبول کر لی ہے،‘ اور ہمیں دوبارہ لوٹنے کا شرف حاصل ہُوا۔ واپسی پر بہت سے دوستوں نے مُجھ سے پوچھا کہ لوگوں کو اُن کے کام سے میزوری جانے، اور پھر بظاہر کچھ حاصل کِیے بغیر واپس لوٹنے میں کیا فائدہ ہے۔ ’اِس سے کس کو فائدہ ہُوا ہے؟‘ اُنھوں نے پُوچھا۔ ’اگر خُداوند نے ایسا کرنے کا حُکم دِیا تھا، تو ایسا کرنے میں اُس کا کیا مقصد تھا؟‘… مَیں نے اُن بھائیوں سے کہا کہ مُجھے اِس کا اچھا صِلہ مِلا ہے—اور بھاری سُود دِیا گیا ہے—ہاں یہ کہ میرا پیمانہ اُس علم سے بھرا ہُوا ہے جو مَیں نے نبی کے ساتھ سفر کر کے حاصل کِیا تھا۔“
وِلفررڈ وُڈرف
”مَیں خُدا کے نبی کے ساتھ صِیّونی کیمپ میں تھا۔ مَیں نے اُس کے ساتھ خُدا کے معاملات دیکھے۔ مَیں نے اُس کے ساتھ خُدا کی قُدرت دیکھی۔ مَیں نے دیکھا کہ وہ نبی تھے۔ اِس مقصد پر خُدا کی قُدرت سے جو کچھ اُس پر ظاہر ہُوا وہ میرے لیے اور اُس کی ہدایات حاصل کرنے والے تمام لوگوں کے واسطے بہت اہمیت کا حامل تھا۔“
”جب صِیّونی کیمپ کے اَرکان کو بُلایا گیا تو ہم میں سے بہت سے لوگوں نے کبھی ایک دُوسرے کے چہرے نہیں دیکھے تھے۔ ہم ایک دُوسرے کے لیے اجنبی تھے اور بہت سے لوگوں نے نبی کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ایک چھلنی میں ڈھکی ہُوئی مکئی کی مانند، ہم مُلک بھر میں، بکھرے ہُوئے تھے۔ ہم نوجوان تھے، اور اُس دن میں ہمیں اُوپر جانے اور صِیّون کو چھڑانے کے لیے بُلایا گیا تھا، اور جو کچھ ہمیں کرنا تھا وہ ہمیں ایمان کے ذریعے کرنا تھا۔ ہم کرٹ لینڈ میں مختلف ریاستوں سے اکٹھے ہُوئے اور خُدا کے حُکم کو پُورا کرتے ہُوئے صِیّون کو چُھڑانے کے لیے اُٹھ کھڑے ہُوئے۔ خُدا نے ہمارے کاموں کو اُسی طرح قبول کِیا جیسے اُس نے ابرہام کے کاموں کو قبول کِیا تھا۔ ہم نے بہت کچھ حاصل کِیا، اگرچہ گُمراہ اور بے اعتقادوں نے کئی بار یہ سوال پُوچھا کہ ’تم نے کیا کِیا ہے؟‘ ہم نے ایک ایسا تجربہ حاصل کِیا جو ہم کسی اور طریقے سے کبھی حاصل نہیں کر سکتے تھے۔ ہمیں نبی کا چہرہ دیکھنے کا شرف حاصل ہُوا اور ہمیں اُن کے ساتھ ایک ہزار میل کا سفر کرنے اور اُن کے ساتھ خُدا کے رُوح کے کاموں کو دیکھنے اور یِسُوع مسِیح کے اُن پر مُکاشفوں اور اُن مُکاشفوں کی تکمیل کو دیکھنے کا شرف حاصل ہُوا ہے۔ اور اُنہوں نے اُس دن میں پُوری قوم سے تقریباً دو سو ایلڈروں کو اکٹھا کِیا اور اُنھیں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی مُنادی کے واسطے دُنیا میں بھیجا۔ اگر مَیں صِیّونی کیمپ میں نہ جاتا تو مَیں آج یہاں [سالٹ لیک سِٹی میں، بارہ کی جماعت میں خدمات اَنجام نہیں دے رہا ہوتا]۔ … وہاں جانے پر ہمیں اِنجِیل کی مُنادی کے لیے تاکستان میں دھکیل دِیا گیا، اور خُداوند نے ہماری محنت قبول کر لی۔ اور ہماری تمام محنتوں اور ظلم و ستم میں، جب ہماری زندگیاں اکثر داؤ پر لگ جاتی تھیں، تو ہمیں کام کرنا پڑتا اور ایمان کے مطابق زندگی گزارنی پڑتی تھی۔“
”[ہم نے] صِیّونی کیمپ میں سفر کرتے ہُوئے جو تجربہ حاصل کِیا وہ سونے سے زیادہ قیمتی تھا۔“