”بحالی کی صدائیں: لبرٹی جیل،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”لبرٹی جیل،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
بحالی کی صدائیں
لِبرٹی جیل
لبرٹی، میزوری میں قید کے دوران، جوزف سمتھ کو خطُوط موصُول ہُوئے جِس میں اُسے آخِری ایّام کے مُقدّسِین کی اَلم ناک صُورتِ حال کی بابت بتایا گیا تھا جنھیں گورنر کے حُکم سے ریاست سے نِکالا جا رہا تھا۔ انتہائی تکلیِف دہ خط اُس کی اَہلیہ کی طرف سے آیا۔ اُس کے اَلفاظ، اور جواب میں جوزف کے خطوط، کلِیسیا کی تاریخ کے اِس اذیت ناک وقت کے دوران میں اُن کے دُکھوں اور اُن کے اِیمان کو ظاہر کرتے ہیں۔
ایما سمتھ کی طرف سے جوزف سمتھ کو بھیجا گیا خط، ۷ مارچ، ۱۸۳۹
عزیز خاوند
ایک دوست کی وساطت سے یہ خط بھیجنے کا موقع مِلا، مَیں لکھنے کی کوشش کرتی ہُوں، لیکن مَیں کُلی طور پر اپنے جذبات و احساسات کو لکھنے کی کوشش نہیں کرُوں گی، آپ جِس حال میں ہیں، دیواریں، سلاخیں اور تالے، بہتے دریا، راوں دواں چشمے، بُلند پہاڑیاں، گہری وادیاں اور پھیلے ہُوئے میدان جو ہمیں جُدا کرتے ہیں، اِس کے علاوہ، میرے احساسات بیان سے باہر ہیں کیوں کہ اِس ظالمانہ ناانصافی کی وجہ سے جس کی بدولت آپ کو جیل میں ڈالا گیا تھا اور جِس کی وجہ سے آپ کو وہیں رکھا ہُوا ہے۔
کیا یہ شعوری معصُومِیّت کے لیے نہیں تھا، اور رحمتِ اِلہٰی کا براہ راست دخل تھا، مُجھے پُورا یقِین ہے کہ مَیں جِن مصیبتوں کے مناظر سے گُزری ہُوں اُن کو برداشت کرنے کے قابل نہ تھی … ؛ اِس کے باوجود مَیں اب تک زِندہ ہُوں اور مزید دُکھ برداشت کرنے کو تیار ہُوں اگر مہربان آسمان کی یہی مرضی ہے کہ آپ کی خاطر مَیں یہ برداشت کرُوں۔
فی الحال ہم سب ٹھیک ہیں، سِوا فریڈرک کے جو کافی بیمار ہے۔
ننھا الیگزینڈر جو اَب میری گود میں ہے اِن سب سے چھوٹے بچّوں میں سے اَیسا پیارا ہے جِس کو آپ نے اپنی زِندگی میں کبھی نہیں دیکھا۔ وہ اِس قدر توانا ہے کہ کرسی کی مدد سے کمرے کے چاروں طرف دوڑتا پِھرتا ہے۔ …
میرے ذہن کی سوچوں اور دِل کے احساسات کو خُدا کے سِوا کوئی نہیں جانتا جب مَیں اپنے گھر بار سے نِکلی، اور اپنے چھوٹے بچّوں کے عِلاوہ تقریباً ہر وہ شَے جو ہمارے پاس تھی پِیچھے چھوڑ آئی، اور آپ کو تنہا قید خانے میں چھوڑ کر میزوری کی ریاست سے ہجرت کرنے کے لِیے مجبُور ہونا پڑا۔ لیکن یادیں اِس قدر زیادہ کہ اِنسانی برداشت سے باہر ہیں۔ …
… مُجھے اُمِّید ہے کہ ہمارے اَچّھے دِن اَبھی آنے والے ہیں۔ … [مَیں] ہمیشہ تک آپ کی دِل عزیز ہُوں۔
ایما سمِتھ
جوزف سمِتھ کی طرف سے ایما سمِتھ کو بھیجا گیا خط، ۴ اَپریل، ۱۸۳۹
پیاری—اور محبت سے بھری—اَہلیہ
جمعرات کی رات کو مَیں اِس طرح نِیچے بیٹھ گیا جِس طرح سُورج غرُوب ہو رہا ہوتا ہے، جب ہم اِس اُداس اور تنہا جیل کے دروازوں سے جھانکتے ہیں، اور تُمھیں اپنے حالات سے مُطلع کرنے کے واسطے لِکھنے کو ہُوں۔ میرا خیال ہے کہ اَب تقریباً پانچ ماہ اور چَھے دِن بِیت چُکے ہیں اور دِن رات اِس بدمزاج پہرہ دار کی نگرانی میں، اور اِن دِیواروں اور سُلاخوں کے پِیچھے، اِس اُداس اور تنہا، تارِیک، گندی جیل کے چِرچراتے آہنی دروازوں میں گُزار چُکا ہُوں۔ مَیں یہ خط اَیسے جذبات کے ساتھ لِکھتا ہُوں جِنھیں صِرف میرا خُدا ہی جانتا ہے۔ اِن حالات کے تحت اُس اِنسان کے واسطے ذہنی غَوروفکر کو قلم لِکھنے سے، یا زبان بولنے سے، یا فرِشتے بیان کرنے سے، یا منظر کشی کرنے سے اِنکار کر دیتے ہیں، جِس نے اَیسے حالات کبھی نہ دیکھے ہوں جِن میں سے ہم گُزر رہے ہیں۔ … ہم اپنی رہائی کے لیے یہوواہ کے بازو پر تکیہ کرتے ہیں، اور کسی دُوسرے پر نہیں، اور اگر وہ اَیسا نہیں کرتا ہے، تو اَیسا نہیں ہو گا، آپ یقین دہانی کر سکتے ہیں، چُوں کہ یہ ریاست ہمارے خُون کی شدِید پیاسی ہے۔ اِس سبب سے نہیں کہ ہم کسی بات میں قصُوروار ٹھہریں ہیں۔ … میری پیاری ایما، مَیں تُمھارے اور بچّوں کے مُتعلق مُسلسل سوچتا رہتا ہُوں۔ … مَیں ننھے فریڈرک، جوزف، جولیا، الیگزینڈر، جوانا، اور بُوڑھے میجر [پالتُو کُتے] کو دیکھنا چاہتا ہُوں۔ … مَیں خُوشی خُوشی یہاں سے ننگے پاؤں، ننگے سر، اور آدھ ننگے بدن آپ کے پاس چلا آؤں، آپ کو دیکھنا بڑی خُوش قِسمتی سمُجھوں گا، اور اِس اَمر کو کبھی بوجھ نہ سمجُھوں گا۔ … مَیں اپنے سارے مُظالم کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتا ہُوں، اِسی طرح وہ بھی جو میرے ساتھ ہیں، ہم میں سے ایک بھی اَب تک نہیں ڈگمگایا۔ مَیں چاہتا ہُوں کہ آپ [ہمارے بّچوں کو] مُجھے بُھولنے نہ دیں۔ اُنھیں بتائیں کہ والد اُن سے بڑی محبّت کرتا ہے، اور وہ اُن کے پاس آنے کے لیے بُلوائیوں سے جان چُھڑانے کی ہر مُمکن کوشش کر رہا ہے۔ … اُنھیں بتائیں کہ والد کہتے ہیں کہ وہ اچھے بچّے بنیں، اور اپنی والدہ کا خیال رکھیں۔ …
آپ کا،
جوزف سمِتھ جُونیئر