”بحالی کی صدائیں: اپنے آباواجداد کے واسطے بپتِسما، ’پُرجلال تعلِیم،‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: عقائد اور عہُود ۲۰۲۵ (۲۰۲۵)
”اپنے آباواجداد کے واسطے بپتِسما، ’پُرجلال تعلِیم،‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے گھر اور کلِیسیا: ۲۰۲۵
بحالی کی صدائیں
اپنے آباواجداد کے واسطے بپتِسما، ”پُرجلال تعلِیم“
فِیبی اور وِلفورڈ وُڈرف
فِیبی وُڈرف ناووہ کے قریب رہتی تھی جب جوزف سمِتھ نے اُن لوگوں کے لیے بپتِسما لینے کی مُمکنہ تعلیم دینا شُروع کی جو وفات پا گئے تھے۔ اُس نے اِس کی بابت اپنے شوہر وِلفورڈ کو لکھا، جو اِنگلستان میں مشنری خدمت انجام دے رہا تھا:
”بھائی جوزف … نے مُکاشفہ کے وسِیلہ سے سِیکھا ہے کہ جو اِس کلِیسیا کے ہیں وہ اپنے کسی بھی رِشتہ دار کے لِیے بپتِسما لے سکتے ہیں جو وفات پا چُکے ہیں اور جِنھیں اِس اِنجِیل کو سُننے کی سعادت نصِیب نہیں ہُوئی ہے، یعنی کہ وہ اپنے بچّوں، والدین، بھائیوں، بہنوں، دادا دادی، نانا نانی، اور دیگر رِشتہ داروں کے واسطے۔ … جُوں ہی وہ اپنے عزیز و اقارب کے لیے بپتِسما لیتے ہیں وہ قید سے رہا ہو جاتے ہیں اور وہ قیامت میں اُن کا دعویٰ کر سکتے ہیں اور اُنھیں آسمانی بادِشاہی میں لے جا سکتے ہیں—اِس تعلِیم کو کلِیسیا نے خُوش دِلی سے قبُول کِیا ہے اور وہ جوق در جوق آگے بڑھ رہے ہیں، بعض لوگ ایک ہی دِن … سولہ سولہ بار بپتِسما لینے کے لِیے تیار ہیں۔“
وِلفورڈ وڈُرف نے اِس سچّائی کی بابت بعد میں فرمایا، ”جِس وقت مَیں نے اِس کی بابت سُنا، تو میری رُوح خُوشی سے اُچھل پڑی۔ … مَیں آگے بڑھا اور اپنے اُن سب مرحُوم رِشتہ داروں کے لیے بپتِسما لِیا جو جو مُجھے یاد تھے۔ … جب یہ مُکاشفہ نازِل ہُوا تو مرحُوموں کے لیے بپتِسما لینے کا ہم نے اِلہام پایا تو مُجھے ہیلیلُویاہ کہنے کا احساس ہُوا۔ مُجھے احساس ہُوا کہ ہمیں آسمان کی برکتوں پر خُوش ہونے کا حق ہے۔“
وائلیٹ کِمبل
بہن وُڈرف کی طرح، وائلیٹ کِمبل نے نیابتی بپتِسما کے مُتعلق سُنا جب اُس کا شوہر، ہیبر، اِنجِیل کی مُنادی کر رہا تھا۔ اُس نے اُس کو لِکھا:
”صدر سمِتھ نے نئے اور پُرجلال موضُوع کی مُنادی کی ہے … جِس کی وجہ سے کلِیسیا میں کافی جان پڑ گئی ہے۔ یعنی، مرحُوموں کے لیے بپتِسما پانا۔ پولُس نے اِس کی بات پہلا کُرِنتھِیوں ۱۵ویں باب کی ۲۹ویں آیت میں کی ہے۔ جوزف نے مُکاشفہ کے وسِیلہ سے اِس کی مزید مُکمل وضاحت پائی ہے۔ … اِس کلِیسیا کو یہ اِمتیاز حاصل ہے کہ وہ اپنے سبھی رشتہ داروں کے لیے بپتِسما پائے جو اِس اِنجِیل کے ظہُور سے پہلے وفات پا چُکے ہیں؛ یعنی اپنے پردادا پرنانا اور پردادی پرنانی تک۔ … اِیسا کرنے سے، ہم اُن کے نمایندہ کی حیثیت سے خِدمت انجام دیتے ہیں؛ اور اُنھیں پہلی قیامت میں جی اُٹھنے کی سعادت سے نوازتے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ اُن میں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی … لیکن اَیسا کوئی اَمکان نہیں کہ رُوحیں وہاں بپتِسما پائیں۔ … جب سے اِس حُکم کی یہاں مُنادی ہُوئی ہے، پانی اُسی وقت سے پیہم مصُروف ہیں۔ مجلِس کے دوران میں کبھی کبھی آٹھ سے دس ایلڈر بہ یک وقت میں دریا میں بپتِسما دیتے تھے۔ … مَیں اپنی ماں کے لیے بپتِسما لینا چاہتی ہُوں۔ مَیں نے آپ کے گھر آنے تک اِنتظار کرنے کا تہیہ کِیا تھا، لیکن پِچھلی بار جوزف نے اِس موضُوع پر بات کی، اُس نے ہر ایک کو تاکِید کی کہ وہ اُٹھیں اور مصروفِ عمل ہو جائیں، اور اپنے عزیز و اقارب کو جتنی جلدی مُمکن ہو غُلامی سے آزاد کرائیں۔ لہٰذا مَیں نے سوچا ہے کہ اِس ہفتہ جاؤں گی کیوں کہ ہمارے پڑوس میں سے بُہت سے لوگ جا رہے ہیں۔ بعض لوگ تو پہلے ہی کئی بار بپتِسما لے چُکے ہیں۔ … اِس طرح آپ دیکھتے ہیں کہ سب کے لیے موقع مُیّسر ہے۔ کیا یہ پُرجلال تعلِیم نہیں ہے؟“
فِیبی چیس
ایک بار جب ناووہ ہَیکل میں بپتِسما کا حوض تیار ہو گیا تو، دریا کی بجائے وہاں نیابتی بپتِسمے ادا کِیے جانے لگے۔ ناووہ کی رہایشی فِیبی چیس نے اپنی والدہ کو ہَیکل کے بارے میں لِکھا، جِس میں بپتِسما کے حوض کو اَیسی جگہ کے طور پر بیان کِیا گیا جہاں ”ہم اپنے مرحُوموں کے واسطے بپتِسما پا سکتے ہیں اور کوہِ صِیّون پر نجات دہندگان بن سکتے ہیں۔“ اُس نے وضاحت کرتے ہُوئے بتایا کہ اِس حوض میں، ”مَیں اپنے پیارے والد اور اپنے سب مرحُوم عزیز و اقارب کے لیے بپتِسما لے چُکی ہُوں۔ … اب مَیں جاننا چاہتی ہُوں کہ آپ کے والد اور والدہ کے نام کیا ہیں تاکہ مَیں اُنھیں رہائی دِلا سکُوں، چُوں کہ مَیں مرحُوموں کو تسلّی دینا چاہتی ہُوں۔ … خُداوند نے دوبارہ کلام کِیا ہے اور قدیم حُکم کو بحال کِیا ہے۔“
سَیلی رینڈل
اپنے دوستوں اور خاندان کے افراد کو اپنے مرحُوموں کے واسطے بپتِسما پانے کے بارے میں لِکھتے ہوئے، سیلی رینڈل نے اپنے بیٹے جارج کی وفات کی یاد دُہرائی:
”آہ یہ میرے لیے کتنا مُشکل وقت تھا اور اَیسا لگتا ہے کہ مَیں کبھی تسلّی نہ پا سکتی، لیکن … اُس کے والد نے اُس کے لیے بپتِسما لِیا ہے اور یہ کس قدر ارفع بات ہے کہ ہم اِس پر اِیمان لاتے اور اِنجِیل کی معمُوری پاتے ہیں جِس کی مُنادی اب کی جاتی ہے اور ہم اپنے سارے مرحُوم عزیز و اقارب کے واسطے بپتِسما پا سکتے ہیں اور اُنھیں بچا سکتے ہیں جِن کی بابت ہمارے پاس معلُومات ہے۔
”مَیں چاہتی ہُوں کہ آپ مُجھے ہمارے اُن تمام جاننے والے مرحُوموں کے نام لکھ کر بھیجیں جہاں تک بھی مُمکن ہو سکے اور ہر صُورت میں دادا دادی اور نانا نانی تک۔ مَیں اپنے دوستوں کو بچانے کے لیے جو کُچھ کر سکتی ہُوں کرنے کا اِرادہ رکھتی ہُوں اور مُجھے بُہت خُوشی ہوگی اگر آپ میں سے بعض لوگ آئیں اور میری مدد کریں کیوں کہ کسی ایک کے لِیے اَیسا کرنا بڑی نیکی کا کام ہے۔ … مُجھے اُمِّید ہے کہ آپ یہ سوچیں گے کہ یہ حیرت انگیز تعلِیم ہے لیکن آپ اِس کو سچّ پائیں گے۔“