مشن کی بُلاہٹیں
باب 6: مانندِ مسِیح اوصاف کے طالب ہوں


”باب 6: مانندِ مسِیح اوصاف کے طالب ہوں،“ میری اِنجِیل کی مُنادی کرو: یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے اِشتراک کے لیے ہدایت نامہ (2023)

”باب 6،“ میری اِنجِیل کی مُنادی کرو

ماہی گیروں کی بُلاہٹ (مسِیح پطرس اور اندریاس کو بُلاتے ہُوئے)، از ہیری اینڈریسن

باب 6

مانندِ مسِیح اوصاف کے طالب ہوں

اِس بارے میں سوچیں

  • مانندِ مسِیح اوصاف کا طالب ہوںا بطور مُناد اپنے مقصد کو پُورا کرنے میں کیسے میری مدد کرتا ہے۔

  • مَیں کِس طرح مانندِ مسِیح اوصاف کا دونوں طالب اور پانے والا ہو سکتا ہوں؟

  • مُجھے اب کِس وصف یا اوصاف پر توجہ دینی چاہیے؟

تعارف

اپنی فانی خدمت کے آغاز پر، یِسُوع گلِیل کی جھیل کے کنارے چلا اور دو ماہی گِیروں، پطرس اور اندریاس کو بُلایا۔ ”میرے پیچھے ہو لے،“ اُس نے فرمایا، ” اور مَیں تُم کو آدم گیر بناؤں گا“ (متّی 4:‏19؛ مزید دیکھیں مرقس 1:‏17

خُداوند نے آپ کو بھی اپنے کام کے لیے بُلایا ہے، اور وہ آپ کو بھی اپنی پیروی کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ ”تمھیں کیسا انسان ہونا چاہیے؟“ اُس نے پُوچھا۔ ”مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں بالکل ویسا جیسا کہ مَیں ہُوں“ (3 نیفی 27:‏27

میری اِنجِیل کی مُنادی کرو کے چند ابواب اُن کاموں پر توجہ دیتے ہیں جو آپ کو بطور مُناد کرنے کی ضرورت ہے، جیسے کہ مُطالعہ کیسے کرنا ہے، کیسے تدریس کرنی ہے، اور اہداف کا کیسے تعین کرنا ہے۔ آپ جو کرتے ہیں جتنا اہم ہے بالکل ویسے ہی آپ کون ہیں اور آپ کیا بن رہے ہیں۔ یہ ہی اِس باب کا مرکز توجہ ہے۔

صحائف مانندِ مسِیح اوصاف کو بیان کرتے ہیں جِن کا بحثیت مُناد اور جیون بھر طالب ہونا آپ کے لیے ضروری ہے۔ مانندِ مسِیح وصف مُنّجی کی فطرت اور کردار کا معیار یا خصلت ہے۔ یہ باب اُن اوصاف میں سے چند ایک کو بیان کرتا ہے۔ اِنھیں اور اِن سے مُنسلک نوشتوں کا مُطالعہ کریں۔ جب آپ دیگر صحیفائی پیرائوں کا مُطالعہ کریں تو دیگر مانندِ مسییح اوصاف پر دھیان دیں۔

ذاتی مُطالعہ

پڑھیں عقائد اور عہُود 4۔ خُداوند کون سے اوصاف کو مُناد ہونے کے لیے اہم قرار دیتا ہے؟ اِن اوصاف کا طالب ہونا کیسے آپ کو اپنے مشنری مقصد کو پُورا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اُس ”مسِیح کی تلاش کرو“

مرونی نبی نے تاکید کی، ”اور اب میں تُمھیں کہتا ہُوں کہ اُس یِسُوع کی تلاش کرو جِس کی بابت نبیّوں اور رسُولوں نے لکھا ہے۔“(عیتر 12:‏41)۔ یِسُوع کی تلاش کا ایک اہم طریقہ اُس کی بابت جاننے کی جان توڑ کوشش کرنا اور اُس کی مانندِ بننا ہے اِس پر توجہ دینے کے لیے آپ کا مشن مثالی وقت ہے۔

جیسے آپ اور زیادہ مانندِ مسِیح بننے کی سعی کرتےہیں، آپ بحثیتِ مُناد اپنے مقصد کی بہتر طور پر تکمیل کریں گے۔ جیسے اُس کے اوصاف آپ کے کردار کا حِصّہ بن جاتے آپ خُوشی، اطمینان، اور رُوحانی بالیدگی کا تجربہ پائیں گے۔ آپ اپنی پوری زندگی اُس کی تقلید کرنا جاری رکھنے کے لیے بُنیاد قائم کریں گے۔

خُدا کی جانب سے نعمتیں

مانندِ مسِیح اوصاف خُدا کی جانب سے نعمتیں ہیں۔ تمام اچھی اشیا کی مانندِ، یہ نعمتیں ”خُدا باپ ،اور خُداوند یِسُوع مسِیح، اور رُوحُ القُدس کے فضل“سے آتی ہیں(عتیر 12:‏41

جب آپ اُس کے اوصاف کو فروغ دینےکی کوشش کریں تو مسِیح پر توجہ مرکوز کریں (دیکھیں عقائد اور عہُود 6:‏36)۔ یہ اوصاف چیک لسٹ پر آئٹمز نہیں ہیں۔ یہ تکنیکیں نہیں ہیں جِن کو آپ ذاتی بہتری کے پروگرام میں وضع کرتے ہیں۔ ان کو صرف ذاتی ارادے سے نہیں کمایا جاتا ہے۔ بلکہ،جب آپ یِسُوع مسِیح کے عقیدت مند شاگرد بننے کی کوشش کرتے ہیں آپ اِنھیں حاصل سکتے ہیں۔

اِن اِوصاف کی برکت پانے کے لیے خُد اسے دُعا کریں۔ اپنی کمزوریوں کو اور آپ کی زندگی میں اُس کی قدرت کی ضرورت کو فروتنی سے تسلیم کریں۔ جب آپ ایسا کرتے ہیں، وہ ”[آپ] کے لیےکمزور چیزوں کو مضبُوط بنائے گا“ (عیتر 12:‏27

تدریجی عمل

مزید مثل مُنّجی بننا جیون بھر کا، تدریجی عمل ہے۔ خُدا کو خُوش کرنے کی خواہش کے ساتھ، ایک وقت میں ایک فیصلہ میں بہتری لائیں۔

اپنے ساتھ صابر بنو۔ خُدا جانتا ہے کہ تبدیلی اور ترقی میں وقت لگتا ہے۔ وہ آپ کی مُخلص خواہشات سے خُوش ہے اور آپ کی ہر کوشش کے لیے آپ کو برکت دے گا۔

جب آپ مزید مسِیح کی مانندِ بننے کی سعی کرتے ہیں، آپ کی خواہشات، خِیالات، اور اعمال تبدیل ہوں گے۔ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ اور رُوحُ القُدس کی قدرت سے، آپ کی فطرت بہتر بنائی جائے گی (دیکھیں مضایاہ 3:‏19

پارلے پی پراٹ

رُوحُ الُقدس ہماری قابلیتوں کو وسعت دیتا اور بڑھاتا ہے۔ وہ ” نیکی، شفقت، اچھائی، نرمی، حلیمی، اور محبّت کو تحریک بخشتا ہے۔ … مختصراً، یہ جیسا کہ تھا، ہڈیوں کے لیے گودا، دل کے لیے خوشی، آنکھوں کے لیے نور، کانوں کے لیے موسیقی، اور پورے وجود کے لیے زندگی ہے“ (پارلے پی پراٹ، ساِئنس کی تھیالوجی کی کُنجی علم الٰہیات کی کلید [1855]، 98–99)۔

مُطالعہِ صحائف

یہ صحائف یِسُوع مسِیح کی مثال کی تقلید کرنے کے متعلق کیا سِکھاتے ہیں؟

آپ ذیل کے صحائف سے مانندِ مسِیح اوصاف کے طالب ہونے کی بابت کیا سیکھ سکتے ہیں؟

اُٹھ اور چل پھر، اَز سائمن ڈیوی

یِسُوع مسِیح پر ایمان

چونکہ ایمان نجات کی جانب راہ نُمائی کرتا ہے، آپ کو لازماً اِسے یِسُوع مسِیح پر مرتکز کرنا ہے (دیکھیں اعمال 4‏:10–12؛ مضایاہ 3:‏17؛ مرونی 7:‏:24–26)۔ جب آپ یِسُوع مسِیح پر ایمان رکھتے ہیں، آپ اُس پر خُدا کے اکلوتے بیٹے کی حیثیت سے اعتماد رکھتے ہیں۔ آپ پُراعتماد ہوتے ہیں کہ جب آپ توبہ کرتے ہیں، آپ اُس کے کفّارہ کی قربانی سے اپنے گناہوں کی معافی پائیں گے اور رُوحُ القُدس کے وسیلےسے پاک کیے جائیں گے (دیکھیں 3 نیفی 27:‏16، 20

ایمان کامل عِلم رکھنا نہیں ہے۔ بلکہ، یہ رُوح کی جانب سے اُن باتوں کی یقین دہانی ہے جو آپ نے نہیں دیکھیں مگر سچ ہیں۔ (دیکھیں ایلما 32:‏21

آپ اپنےایمان کا مظاہرہ اعمال سے کرتے ہیں۔ اِن اعمال میں نجات دہندہ کی تعلیمات اور مثال کی تقلید کرنا شامل ہے۔ اُن میں دُوسروں کی خدمت کرنا اور مسِیح کی پیروی کرنے کو مُنتخب کرنے میں اُن کی مدد کرنا شامل ہے۔ آپ اپنے ایمان کا اظہار جانفشانی، توبہ، اور محبّت سے بھی کرتے ہیں۔

ایمان قُدرت کا اُصُول ہے۔ جب آپ یِسُوع مسِیح پر ایمان کا مظاہرہ کرتے ہیں، آپ کے حالات کے مطابق آپ کو اُس کی قدرت سے نوازا جائے گا۔ آپ رضاِ خُداوند کے موافق معجزات کا تجربہ پانے کے قابل ہُوں گے۔ (دیکھیں یعقوب 4:‏4–7؛ مرونی 7:‏33؛ 10:‏7۔)

جب آپ اُس سے اور اُس کی تعلیمات سے بہتر طور پر واقف ہوں گے یِسُوع مسِیح پر آپ کا ایمان بڑھے گا۔ جب آپ صحائف کی کھوج، مُخلصانہ دُعا، اور احکام کی فرمان برداری کریں گے یہ بڑھے گا۔ شک اور گُناہ ایمان کو کمزور کرتے ہیں۔

ایلڈر نیل ایل اینڈرسن

”ایمان محض احساس نہیں ہے؛ یہ فیصلہ ہے۔ دُعا، مُطالعہ، فرمان برداری، اور عہُود کے ساتھ، ہم اپنے ایمان کو استوار اور مُستحکَم کرتے ہیں۔ مُنّجی اور اُس کے کارِ اَیّام آخر کار ہمارا یقین طاقتور عدسہ بن جاتا ہے جِس کے ذریعے ہم باقی سب کُچھ کا فیصلہ کرتے ہیں۔ پھر، جب ہم خُود کو کشمکشِ حیات میں گھِرا پاتے ہیں، …ہمارے پاس راہ راست اِختیار کرنے کی قوت ہوتی ہے۔“ (نیل ایل اینڈریسن، ”یہ حققیت ہے، کیا نہیں ہے؟ تو پھر اور کیا فرق پڑتاہے؟لیحونا، مئی 2007، 74)۔

مُطالعہِ صحائف

اِیمان کیا ہے؟

آپ ایمان کیسے پاتے ہیں، اور آپ ایمان کے وسیلے کیا کر سکتے ہیں۔

ایمان کے وسیلے سے کون سی برکات ملتی ہیں؟

اُمید جاگی، اَز جوزف برِیکی

اُمید

اُمید محض خواہش مندانہ سوچ نہیں ہے۔ اِس کی بجائے، یہ، یِسُوع مسِیح کے ایمان میں پیوست دائمی اعتماد ہے، کہ خُدا آپ سے اپنے وعدے پُورے کرے گا۔(دیکھیں مرونی 7:‏42)۔ مسِیح کے ذریعے ”آیندہ کی اچھی چیزوں“ کی توقع کرنا ہے (عبرانیوں 9:‏11

یِسُوع مسِیح آپ کی اُمید کا حتمی ذریعہ ہے۔ مورمن نے پوچھا، ”یہ کیا ہے جِس کی تُمھیں اُمید رکھنی ہے؟“ پھر اُس نے جواب دیا، ”اَبَدی زندگی کے واسطے جی اُٹھنے کے لئےتُمہیں مسِیح کے کفّارہ اور اُس کی قیامت کی قُدرت کے وسیلے اُمِید حاصل ہو گی، اَبَدی زِندگی میں اُٹھائے جاؤ، اور یہ وعدہ کے مُطابق تُمھارے اُس پر اِیمان کی بدولت ہے“ (مرونی7:‏41؛ دیکھیں آیات 40–43

جب آپ اپنی اُمید کو مسِیح پر مرتکز کرتے ہیں، آپ کو یقین دہانی حاصل ہو گی کہ تمام چیزیں آپ کی اچھائی کے لیے کام کریں گی (دیکھیں عقائد اور عہُود 90:‏24)۔ جب آپ آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں تو یہ یقین دہانی آپ کو ایمان کے ساتھ ثابت قدم رہنے میں مدد دیتی ہے۔ اِس سے آپ کو آزمائشوں سے بالیدگی پانے اور روحانی لچک اور طاقت پیدا کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ مسِیح میں اُمید آپ کو اپنی جان کے لیے لنگر مُہیا کرتی ہے (دیکھیں عیتر 12:‏4

اُمید آپ کو اعتماد بخشتی ہے کہ خُدا آپ کی جانفشاں، راست باز کاوشوں کو بڑھائے گا (دیکھیں عقائد اور عہُود 123:‏17

اُمید بڑھانے کا ایک طریقہ توبہ ہے۔ یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قُربانی کے وسیلےسے پاک اور معاف کیے جانا اُمید کو جنم اور تقویت دیتا ہے (دیکھیں ایلما 22:‏16

نِیفی نے وضاحت کی، ”مسِیح میں ثابت قدمی کے ساتھ، کامِل درخشاں اُمید پا کر، اور خُدا اور کُل بنی نوع اِنسان کی محبّت میں آگے بڑھنا ہے“ (2 نِیفی31:‏20)۔ جب آپ اِنجِیل پر عمل کریں گے، آپ کی ”اُمید زیادہ ہونے“ کی اہلیت بڑھے گی (رومیوں 15:‏13

صدر ڈئیٹر ایف اُکڈورف

”مُصیبت کے وقت، ہم مضبُوطی سے اُمید پر قائم رہ سکتے ہیں کہ چیزیں اکٹھے مِل کر [ہماری] ’بھلائی کے لیے کام کریں‘ گی جب ہم خُدا کے نبیوں کی مشورت پر عمل کریں گے۔ خُدا پر اِس قسم کی اُمید اُس کی بھلائی اور اُس کی قوت ہم کو مشکل چنوتیوں کے درمیان تازہ دم کرتی ہے اور اُن کو مضبُوط کرتی ہے جو خُوف، مایوسی اور شک کی دیواروں کے درمیان جکڑے ہونے کے باعث خُوفزدہ محسُوس کرتے ہیں“ (ڈئیٹر ایف اکڈرف، ”اُمید کی لامحدُود قدرت،“ لیحونا، نومبر 2008، 23)۔

مُطالعہِ صحائف

اُمید کیا ہے اور ہم کِس کی اُمید رکھتے ہیں؟

مسِیح اور بچّے، از مینروا ٹیکرٹ

مہر و محبّت

کِسی شخص نے یِسُوع سے ایک بار پوچھا، ”شریعت کا سب سے بڑا حُکم کون سا ہے؟“ یِسُوع نے جواب دیا، ”تُو خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبّت رکھ۔“ بڑا اور پہلا حُکم یہی ہے۔ ”اور دُوسرا اِس کی مانندِ یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبّت رکھ“ (متّی 22:‏36–39

محبّت ”مسِیح کا خالص پیار ہے“ (مرونی 7:‏47)۔ یہ اپنے تمام بچّوں کے واسطے خُدا کے ابدی پیار پر مشتمل ہے۔

مورمن نبی نے سیکھایا، ”باپ سے پُوری طاقت کے ساتھ دُعا کریں، تاکہ تُم اُس محبّت سے معمُور ہو جاوُ“ (مرونی 7:‏48)۔ جب آپ دُعا کریں کہ محبّت آپ کے دِل کو معمُور کرے، آپ خُدا کی محبّت کو چکھیں گے۔ لوگوں کے لیے آپ کی محبّت بڑھے گی، اور آپ اُن کی ابدی خُوشی کے لیے مُخلص فکر محسُوس کریں گے۔ آپ اُنھیں فرزندانِ خدا کی حیثیت سے دیکھیں گے جِن میں اُس کی مانندِ بننے کی صلاحیت ہے، اور آپ اُن کے واسطے محنت کریں گے۔

جب آپ محبّت کی نعمت کے لیے دُعا کرتےہیں، آپ غُصہ اور حسد جیسے منفی جذبات پر توجہ دینے کی جانب کم مائل ہوں گے۔ آپ میں دُوسروں پر رائے زنی یا تنقید کرنے کا امکان کم ہو جائے گا۔ آپ اُنھیں اور اُن کے نقطہِ نظر کو سمجھنے کی کوشش کرنے کی زیادہ خواہش پائیں گے۔ آپ زیادہ صابر بنیں گے اور لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کریں گے جب وہ مُشکل میں یا پست ہمت ہوں۔ (دیکھیں مرونی 7:‏45۔)

ایمان کی مانندِ، محبّت عمل کی طرف راہ نُمائی کرتی ہے۔ جب آپ دُوسروں کی خدمت کرتے اور خُود کو وقف کرتے ہیں آپ اِسے تقویت دیتے ہیں۔

محبّت انقلاب پذیر ہے۔ آسمانی باپ نے یہ ”اُن سب کو عطا کی ہے جو اُسکے بیٹے یِسُوع مسِیح کے سچّے پیروکار ہیں؛ … تاکہ جب وہ ظاہر ہو تو ہم اُسکی مانندِ ہوں، …تاکہ ہم پاک ہوں جِس طرح وہ پاک ہے“ (مرونی 7:‏48

مُطالعہِ صحائف

محبّت کیا ہے؟

یِسُوع مسِیح نے محبّت کیسے ظاہر کی؟

آپ محبّت کی بابت ذیل کے صحائف سے کیا سِیکھ سکتے ہیں؟

آستر، (ملکہ آستر)، از مینروا ٹیکرٹ

نیکی

”ہم ایمان رکھتے ہیں … نیک ہونے پر،“ ایمان کے اَرکان بیان کرتے ہیں (1:‏13)۔ نیکی اعلیٰ اخلاقی معیار پر مبنی سوچ اور رویے کا نمونہ ہے۔ یہ خُدا اور دُوسروں سے وفاداری ہے۔ نیکی کا ایک اہم حِصّہ رُوحانی اور جسمانی طور پر پاک و صاف رہنے کی کوشش کرنا ہے۔

نیکی آپ کے خِیالات اور خواہشات میں جنم لیتی ہے۔ ”نیکی تیرے خیالوں کو پہم سُنوارتی رہے،“ خُداوند نے فرمایا (عقائد اور عہُود 121‏:45)۔ صالح، اچھےخیالات پر توجہ دیں۔ ناراست خیالات پر دھیان دینے کی بجائےاُنھیں اپنے ذہن سے نکال دیں۔

آپ کا ذہن تھیٹر میں سٹیج کی مانندِ ہے۔ اگر آپ مضرِ صحت خیالات کو اپنے دماغ کے سٹیج پر ٹھہرنے کی اجازت دیتے ہیں تو آپ کے گناہ کے مرتکب ہونے کا زیادہ امکان ہے۔ اگر آپ فعال طور پر اپنے ذہن کو صحت بخش باتوں سے بھرتے ہیں، آپ کے لیے نیکی کو قبول کرنے اور بُرائی سے بچنے کا امکان زیادہ ہے۔ اپنے ذہن کے اسٹیج پر آپ کیا داخل ہونے اورٹھہرنے دیتے ہیں اِس بارے دانا بنیں۔

جب آپ نیکو کار زندگی گزارنے کی سعی کرتے ہیں، آپ کا ” توکّل خُدا کی حُضُوری میں زیادہ مضبُوط ہو گا؛ … اور رُوحُ القُدس تیرا دائمی رفیق ہو گا۔“(عقائد اور عہُود121:‏45–46

مُطالعہِ صحائف

نیکو کار ہونے سے کیا مُراد ہے؟

دیانتداری

دیانتداری خُدا سے محبّت رکھنے کے پہلے بڑے حُکم سے صادِر ہوتی ہے (دیکھیں متّی 22:‏37)۔ چُوں کہ آپ خُدا سے محبّت رکھتے ہیں، آپ ہر وقت اُس کے ساتھ وفادار رہتے ہیں۔ فرزندان ہیلیمین کی طرح، آپ ”اُسکی حضوری میں چلتے ہیں“ (ایلما 53:‏21

جب آپ دیانتداری کے حامل ہوتے ہیں، آپ سمجھتے ہیں کہ درُست اور غلط موجُود ہے اور کہ کامِل سچّائی—صِرف خُدا کی سچّائی ہے۔ آپ خُدا کی سچائی کے مطابق انتخاب کرنےکے لیے اپنی مُختاری کا استعمال کرتے ہیں، اور جب آپ ایسا نہیں کرتے آپ فوراً توبہ کرتے ہیں۔ آپ کیا سوچنا مُنتخب کرتے ہیں—اور آپ کیا کرتے ہیں جب آپ یقین رکھتے ہیں آپ کو کوئی نہیں دیکھ رہا—آپ کی دیانتداری کی مضبُوط پیمانہ ہے۔

تفصیلات دانی ایل شیر کی مانند میں، اَز کلارک کیلی پرائس

دیانتداری سے مُراد ہے کہ آپ دُوسروں کو مُتاثر کرنے یا اپنی قُبُولیت کی غرض سے اپنے معیار یا رویے کو نہ گِرائیں۔ آپ وہ کرتے ہیں جو راست ہے حتٰی کہ جب دُوسرے خُدا کی سچّائی سے وفادار رہنے کی آپ کی خواہش پر طنز کرتے ہیں (دیکھیں 1 نِیفی8:‏24–28)۔ آپ تمام ماحول میں عزت سے جیتےہیں، بشمُول آپ خُّود کو آن لائن کیسے پیش کرتےہیں۔

جب آپ دیانتداری کے حامل ہوتے ہیں، آپ خُدا کے ساتھ اپنے عہُود نبھانے کے ساتھ ساتھ دُوسروں کے ساتھ اپنے نیک وعدوں کو بھی ایفا کرتے ہیں۔

دیانتداری کا مطلب خُدا سے، خود سے، اپنے راہ نُماؤں سے، اور دُوسروں سے دیانت دار رہنا ہے۔ آپ نہ جھوٹ بولتے ہیں نہ چوری کرتے، یا نہ دھوکہ دیتے ہیں۔ جب آپ کُچھ غلط کرتے ہیں، آپ ذمہ داری لیتے ہیں اور اِس کی وجہ پیش کرنے یا اِسے حق بجانب ٹھہرانے کی بجائے توبہ کرتے ہیں۔

جب آپ دیانتداری سے جیتے ہیں، آپ اطمینانِ باطن اور عزتِ نفس پائیں گے۔ خُداوند اور دُوسرے آپ پر اعتماد کریں گے۔

مُطالعہِ صحائف

یِسُوع نے اپنے کمزور ترین لمحات میں بھی کیسے دیانتداری کا مظاہرہ کیا؟

ہیلیمین کی نوجوان فوج نے کیسے دیانتداری کا مظاہرہ کیا؟

دانی ایل نے کیسے دیانتداری ظاہر کی؟ خُدا نے دانی ایل کو اُس کی دیانتداری کے لیے کیسے نوازا؟

خُداوند جوزف سمتھ کے بھائی حائرم سے کیوں پیار کرتا تھا؟

ایمان، نیکی میں اضافہ کریں، اَز والٹر رینے

عِلم

نجات دہندہ نے مشورت دی، ”سیکھنے کے مُشتاق رہو، یعنی مُطالعہ سے اور اِیمان سے بھی“ (عقائد اور عہُود 88:‏118)۔ اپنے مشن کے دوران اور زندگی بھر، عِلم، خصوصاً رُوحانی عِلم کے مُشتاق رہیں۔

ہر روز صحائف اور اِس کے ساتھ ساتھ زندہ انبیاء کے کلام کا روزانہ مُطالعہ کریں۔ دُعا اور مُطالعہ کے ذریعے، خاص سوالات، چنوتیوں، اور مواقعوں کے لیے مدد کے طالب ہوں۔ ایسے حوالہ جات کی تلاش کریں جِنھیں آپ اِنجِیل کے متعلق سوالات کا جواب دینے کے لیے اپنی تدریس میں استعمال کر سکتے ہیں۔

جب آپ جانفشانی سے اور دُعا گو ہو کر مُطالعہ کرتے ہیں، رُوحُ القُدس آپ کے ذہن کو منور کرے گا۔ وہ آپ کو سِکھائے گا اور آپ کو فہم بخشے گا۔ وہ آپ کو اپنی زندگی میں صحائف اور زندہ انیباء کی تعلیمات کو لاگو کرنے میں مدد دے گا۔ نِیفی کی مانندِ، آپ کہہ سکتے ہیں:

”میری جان صحائف سے خُوش ہوتی ہے اور میرا دِل اُن پر غور کرتا ہے۔… دیکھو ، میری جان خُداوند کی باتوں سے شادمان ہوتی ہے؛ اور میرا دِل ہمہ وقت اُن باتوں پر غور کرتا ہے جو مَیں نے دیکھیں اور سُنیں“(2 نِیفی 4:‏15–16

مُطالعہِ صحائف

عِلم کیسے آپ کو کارِ خُدا سر انجام دینے میں مدد دے سکتا ہے؟

آپ عِلم کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟

نورِ آفتاب سے ڈھکا ہُوا شخص

صبر

صبر خُد اپر بھروسہ کرنے کی اہلیت ہے جب آپ کا سامنا تاخیر، مخالفت، یا تکلیف سے ہوتا ہے۔ اپنے ایمان کے وسیلے، آپ اُس کی موعودہ برکات کے پُورا ہونے میں خُدا کے وقت پر بھروسہ کرتے ہیں۔

جب آپ صابر ہوتے ہیں، آپ زندگی کو ابدی تناظر میں دیکھتے ہیں۔ آپ فوری نتائج یا برکات کی توقع نہیں کرتے ہیں۔ عموماً آپ کی راست باز خواہشات ”حُکم پر حُکم، … تھوڑا یہاں اور تھوڑا وہاں“ پوری ہوں گی (2 نِیفی28:‏30)۔ چند راست خواہشات شاید اِس زندگی کے بعد بھی حاصل نہ ہوں۔

صبر سستی یا غیر فعال استعفیٰ نہیں ہے۔ یہ خُوشی سے وہ تمام چِیزیں [کرنا ہے] جو [آپ] کے اِختیار میں ہیں،جب آپ خُدا کی خدمت کرتے ہیں (عقائد اور عہُود 123:‏17)۔ آپ بیج بوتے، پانی دیتے، اور پرورش کرتے ہیں، اور ” آخر کار“خُدا بڑھوتی دیتا ہے۔(ایلما 32:‏42؛ مزید دیکھیں 1 کُرنتھیوں 3:‏6–8)۔ آپ خُدا کے ساتھ سانجھے داری میں کام کرتے ہیں، بھروسہ رکھتے ہوئے کہ جب آپ نے اپنا حق ادا کر دیا، وہ اپنے وقت اور انفرادی مُختاری کے مُطابق اپنے کام کی تکمیل کرے گا۔

صبر کا یہ بھی مطلب ہے کہ جب کوئی چیز بدلی نہ جا سکے، آپ اِسے حوصلہ، وقار اور ایمان کے ساتھ قبول کر لیں۔

دُوسروں کے ساتھ تحمل کو فروغ دیں، بشمُول اپنے رفیق اور جِن کی آپ خدمت کرتے ہیں۔ اپنے ساتھ بھی صابر بنو۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ آپ قدم بہ قدم بڑھیں گے اپنے اندر بہترین کے لیے کوشش کریں۔

دیگر اوصافِ مسِیح کی مانندِ، صبر میں بڑھنا زندگی بھر کا عمل ہے۔ صبر کی مشق کرنا آپ کی جان اور آپ کے ارد گرد کے لوگوں پر شِفا بخش اثر ڈال سکتا ہے

صدر ڈئیٹر ایف اکڈورف

”صبر سے مُراد فعال انتطار اور برداشت کرنا ہے۔ اِس کا مطلب کِسی چیز سے مُنسلک رہنا اور وہ سب کرنا جو ہم کر سکتے ہیں—کام کرنا، اُمید رکھنا، اور ایمان کی مشق کرنا؛ مُشکلات کو اِستِقامَت سے برداشت کرنا، حتٰی کہ جب ہمارے دِل کی خواہشات میں تاخیر ہو۔ صبر کرنے کا مطلب محض برداشت کرنا نہیں ہے؛یہ اچھے سے برداشت کرنا ہے۔ (ڈیٹئر ایف اُکڈورف، ”صبر میں جاری رہیں،“ لیحونا، مئی 2010، 57)۔

ذاتی مُطالعہ

پڑھیں مضایاہ 28:‏1–9۔

  • پسران مضایاہ کی خواہشات کیا تھیں؟

  • اُن مُنادوں کو خُداوند کی نصحیت کیا تھی؟ (دیکھیں ایلما 17:‏10–11؛ 26:‏27۔)

  • اُن کی جانفشانی اور صبر کی چند ایک برکات کیا تھیں؟ (دیکھیے ایلما 26۔)

اپنے جواب اپنے مُطالعاتی روزنامچہ میں قلمبند کریں۔

مُطالعہِ صحائف

صبر اہم کیوں ہے؟ اِیمان اور صبر کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

خُدا کا منظورِِ نظر (یِسُوع اپنی ماں کے ساتھ دُعا کرتے ہُوئے)، از سائمن ڈیوی

فروتنی

فروتنی خُداوند کی مرضی کے تابع ہونے کی خواہش ہے۔ یہ جو کُچھ حاصل کیا گیا ہے اُس کے لئے اسے اعزاز دینے کی خواہش ہے۔ یہ قابل آموزش ہونا ہے (دیکھیں عقائد اور عہُود 136:‏32)۔ فروتنی میں خُدا کی برکات کے لیے تشکر اور اُس کی مدد کے لیے آپ کی مُستقل ضرورتِ کو تسلیم کرنا شامل ہے۔ وہ اُن کی مدد کرتا ہے جو فروتن ہیں۔

فروتنی رُوحانی مضبُوطی کی علامت ہے، کمزوری کی نہیں۔ فروتنی رُوحانی نشوونُما کے لیے اہم عمل انگیز ہے (دیکھیں عیتر 12:‏27

جب آپ فروتنی سے خُداوند پر بھروسہ کرتے ہیں، آپ یقین دہانی پا سکتے ہیں کہ اُس کے احکام آپ کی بھلائی کے لیے ہیں۔ اگر آپ اُس پر تکیہ کرتے ہیں آپ پُر اعتماد ہوتے ہیں کہ آپ کُچھ بھی کر سکتے ہیں جِس کا وہ آپ سے تقاضا کرتا ہے۔ آپ اُس کے خادموں پر بھروسہ کرنے اور اُن کی مشورت کی پیروی کرنے کے لیے رضامند ہوتے ہیں۔ فروتنی آپ کو فرمان بردار بننے، سخت محنت کرنے، اور خدمت کرنے میں مدد دے گی۔

تکبر فروتنی کا مخالف ہے۔ مغرور ہونے کا مطلب کِسی کا خُدا کی نسبت خُود پر زیادہ بھروسہ کرنا ہے۔ اِس کا یہ بھی مطلب ہے کہ دُنیاوی کاموں کو خُدا کے کاموں پر ترجیح دینا۔ تکبر مسابقتی ہے؛ جو مغرور ہیں وہ زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ تصور کرتے ہیں کہ وہ دُوسروں سے بہتر ہیں۔ تکبر ٹھوکر کھلانے کا بڑا پتھر ہے۔

مُطالعہِ صحائف

فروتن سے کیا مُراد ہے؟

جب آپ خُود کو فروتن کرتےہیں تو آپ کون سی نَعمتیں پاتے ہیں؟

آپ خُود میں تکبر کو کِس طرح پہچان سکتے ہیں؟

پولوُس، رسُول، ہجوم کو سِکھاتے ہُوئے

مستعدی

مستعدی مسلسل، سنجیدہ کوشش کرنا ہے۔ مستعدی، کارِ مُنادی میں خُداوند کے لیے آپ کی محبّت کا اظہار ہے۔ جب آپ مستعد ہوتے ہیں، آپ کارِ خُداوند میں خُوشی اور تسکین پاتے ہیں (ایلما 26:‏16

مستعدی سے مُراد بہت سے اچھے کام اپنی آزاد مرضی سے سر انجام دینا ہے منتظر رہنے کی بجائے کہ قائدین آپ کو بتائیں کیا کرنا ہے۔(دیکھیں عقائد اور عہُود 58:‏27–28

بھلائی کرنا جاری رکھیں حتٰی کہ جب یہ مُشکل ہو یا آپ تھکے ہُوئے ہوں۔ تاہم توازن اور آرام کو پہچانیں تاکہ آپ ”[اپنی] قُوّت سے زیادہ نہ دوڑیں“ (مضایاہ 4:‏27

اپنے دِل اور اپنی دلچسپیوں کو خُداوند اور اُس کے کام پر مرتکز کریں۔ ایسی کاموں سے اجتناب کریں جو آپ کی ترجیحات سے آپ کی توجہ مبذول کروائیں۔ اپنے وقت اور کاوشوں کو ایسی سرگرمیوں پر مرکوز کریں جو آپ کے علاقہ میں جِن لوگوں کی آپ تدریس کر رہے ہیں اُن کے واسطے سب سے موثر ترین اور مدد گار ترین ہوں۔

صدر ہنری بی آئرنگ

”یہ خُداوند کی کلِیسیا ہے۔ اُس نے ہمیں ہماری تمام کمزوریوں کے باوجود جو وہ جانتا ہے ہم میں ہیں ہمیں بُلایا اور ہم پر اعتماد کیا ہے۔ وہ اُن مُشکلات کو جانتا ہے جِن کا ہم سامنا کریں گے۔ وفادار خدمت اور اُس کے کفّارہ کے ذریعے، ہم وہ چاہ سکتے ہیں جو وہ چاہتا ہے اور وہ بن سکتے ہیں جو ہمیں بننا چاہیے اُن کو برکت دینے کے لیے جِن کی وہ چاہتا ہے ہم خدمت کریں۔ جب ہم طویل عرصہ تک اور مستعدی سے اُس کی خدمت کرتے ہیں، ہم تبدیل ہو جائیں گے۔ ہم کافی زیادہ اُس کی مانندِ بن سکتے ہیں“ (ہینری بی آئرنگ، ”پوری مستعدی سے عمل کریں،“ لیحونا، مئی 2010، 62–63)۔

مُطالعہِ صحائف

مستعد ہونے سے کیا مُراد ہے؟

خُداوند آپ سے مستعد ہونے کی توقع کیوں کرتا ہے؟

مستعدی کیسے مُختاری سے مُتعلقہ ہے؟

دو ہزار نُو عمر جنگ جُو نوجوان (دو ہزار نو جوان جنگ جُو)اَز آرنلڈ فرائی برگ

فرماں برداری

ایک مُناد کی حیثیت سے آپ کی خدمت اُن عہُود کی توسیع ہے جو آپ نے خُدا کے ساتھ بپتِسما اور ہیکل میں باندھے تھے۔ جب آپ نے بپتِسما اور ودیعت کی رسُوم پائیں، آپ نے عہد باندھا کہ آپ اُس کے احکام مانیں گے۔

بِنیامین بادشاہ نے سیکھایا: ”مَیں یہ بھی چاہتا ہُوں کہ تم اِن کی بابرکت اور مسرُور حالت پر غور کرو جو خُدا کے حکموں کو مانتے ہیں۔ کیوں کہ دیکھو، وہ ساری باتوں میں بابرکت ہیں، رُوحانی اور دُیناوی دونوں میں؛اور اگر وہ آخر تک وفادار رہیں گے تو آسمان میں اُن کا اِستقبال ہوگا، تا کہ وہ کبھی نہ ختم ہونے والی خوشی کی حالت میں خُدا کے ساتھ قیام کریں“ (مضایاہ2:‏41

احکام کی فرمان برداری کرنا آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح کے لیے محبّت کا اظہار ہے (دیکھیں یُوحنّا 14:‏15)۔ یِسُوع نے فرمایا، ”اگر تم میرے حکموں پر عمل کرو گے تو میری محبّت میں قائم رہو گے جیسے میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل کیا ہے، اور اُس کی محبّت میں قائم ہوں (یُوحنّا 15:‏10

یِسُوع مسِیح کے شاگردوں کے لیے مُنادی کے معیارات میں ہدایات کی پیروی کریں۔ اپنے صدر مشن اور اُس کی بیوی کی مشورت کی بھی پیروی کریں جب وہ راست بازی میں آپ کو مشورت دیں۔

ایلڈر ڈیل جی رینلنڈ

”فرمان بردای ہمارا انتخاب ہے۔ نجات دہندہ نے یہ بات واضح کر دی ہے۔ جیسے کہ لُوقا 14‏:28، کا ترجمہ از جوزف سمتھ بیان کرتا ہے، یِسُوع نے ہدایت کی،’ پَس، اپنے دِلوں میں ٹھان رکھّو، کہ تم وہ کام کرو گے جِن کی مَیں نے تُمھیں تعلیم، اور حکم دیا ہے۔‘ یہ اتنا سادہ ہے۔ … جب ہم ایسا کرتے ہیں، ہماری رُوحانی استحکامت بہت زیادہ بڑھے گی۔ ہم خُدا کے عطا کردہ وسائل کو ضائع کرنے اور اپنی زندگیوں میں غیر پیداواری اور تباہ کُن راستے بنانے سے گریز کریں گے“(ڈیل جی رینلنڈ، ”رُوحانی استحکامت استوار کرنا“ [بریگھم ینگ یونیورسٹی کی عبادت، ستمبر 16، 2014]، 2، speeches.byu.edu)۔

مُطالعہِ صحائف

ہم ذیل کے صحیفہ سے فرمان برداری سے مُتعلق کیا سیکھ سکتے ہیں؟

مسِیح اور ماہی گیر (کیا اِن سے زیادہ مُجھے پیار کرتا ہے)، از جے کرک رچرڈز

مزید مانندِ مسِیح بننے کا طریقہ

ذیل کا طریقہ کار آپ کو اِس باب میں بیان کردہ اوصاف اور صحائف میں بیان کردہ دیگر اوصاف کو پانے اور فروغ دینے میں مدد کر سکتا ہے:

  • اُس وصف کی نشاندہی کریں جِس کے آپ خواہاں ہیں۔

  • وصف کی تفصیل تحریر کریں۔

  • اُن صحیفائی حوالوں کی فہرست بنائیں اور مُطالعہ کریں جو اُس وصف کی مثال دِکھاتے ہیں یا جو اِس کے بارے میں سِکھاتے ہیں۔

  • اپنے تاثرات اور احساسات کو قلم بند کریں۔

  • ہدف طے کریں اور اُس وصف میں ترقی کرنےکے لیے منصُوبہ بنائیں۔

  • اِس وصف کو پانے اور فروغ دینے کے لیے آپ کی مدد کرنے کے لیے خُدا سے دُعا کریں۔

  • وقتا فوقتا اپنی ترقی کی جانچ کریں۔

ایلڈر جیفری آر ہالینڈ

”خُداوند اُنھیں نوازتا ہے جو بہتر ہونا چاہتے ہیں، جو احکام کی ضرورت کو قبول کرتے ہیں اور اُن پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو مانندِ مسِیح نیکی کو عزیز رکھتے اور اپنی بہترین قابلیت کے مُطابق اُنھیں حاصل کرنے کی سعی کرتے ہیں۔ اگر آپ اِس راہ میں لڑکھڑا جاتے ہیں، تو ہر کوئی ہوتا ہے؛ آپ کو جاری رکھنے میں مدد دینے کے لیے مُنّجی وہاں ہے … جلد ہی آپ کو وہ کامیابی مل جائے گی جِس کے آپ مُتلاشی ہیں“ (جیفری آر ہالینڈ، ”کل خُداوند آپ کے درمیان حیرت اَنگیز کام کرے گا،“ لیحونا، مئی 2016، 126)۔

ذاتی مُطالعہ

اِس باب یا صحائف میں سے ایک وصف کی نشاندہی کریں۔ وصف کو سمجھنے اور پانے کے لیے ابھی بتائے گئے طریقہ کار پر عمل کریں۔

اپنے مشنری نام والے ٹیگ کو دیکھیں۔ یہ کِسی کمپنی کے ملازمین کے لگانے والوں سے کیسے مُختلف ہے؟ غور کریں کہ دو نمایاں حِصّے آپ کا نام اور مُنّجی کا نام ہیں۔

  • آپ نِجات دہندہ کے شاگردوں میں سے ایک کی حیثیت سے کیسے بہتر طور پر اُس کی نمائندگی کر سکتے ہیں؟

  • لوگوں کے لیے آپ کے نام کو نجات دہندہ کے نام سے مثبت طور پر مُنسلک کرنا کیوں اہم ہے؟

اپنے مُطالعاتی روزنامچہ میں اپنے خیالات قلمبند کریں۔

مُطالعہِ صحائف

ذیل کے صحائف میں درج اوصاف کا جائزہ لیں۔ کِسی بھی تاثرات کو اپنے مُطالعاتی روزنامچہ میں قلمبند کریں۔


تجاویز برائے مُطالعہ اور اِطلاق

ذاتی مُطالعہ

  • اِس باب کے اختتام پر ”سرگرمیِ وصف“کو وقتاً فوقتاً مُکمل کریں۔

  • اِس باب میں ایک وصف کی نشاندہی کریں؟ خُود سے پُوچھیں۔

    • مَیں اِس وصف کے متعلق مزید کیسے جان سکتا ہُوں؟

    • اِس وصف کا مُتلاشی ہونے سے مُجھے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کا ایک بہتر خادم بننے میں کیسے مدد ملے گی؟

  • صحائف میں سے مرد و خواتین کی زندگیوں میں مسِیح جیسی صفات کی مثالیں تلاش کریں۔ اپنے مُطالعاتی روزنامچہ میں اپنے خیالات درج کریں۔

  • کلِیسیا کی مُقدس موسیقی میں سےمسِیح جیسی صفات کی مثالیں تلاش کریں۔ جب آپ ایک وصف کی تلاش کریں، تو مضبُوطی اور قوت پانے کے لیے گیتوں یا نغموں کے بول یاد کریں۔ الہام کے لیے اور رُوح کے اثر کو مدعو کرنے کے لیے بول دہرائیں یا خُود کے لیے گائیں۔

ساتھی کے ہمراہ مُطالعہ اور ساتھی سے تبادلہِ خیال

  • گاسپل لائبریری اور دیگر منظور شُدّہ وسائل میں مانندِ مسِیح اوصاف کے لیے حوالہ جات برائے مُطالعہ گُفت گُو کریں آپ نے جو کُچھ سیکھا ہے اِس کا اطلاق کیسے کریں۔ آپ نے مانندِ مسِیح بننے کی اپنی کاوشوں سے کیا سیکھا ہے آپ اِس پر بھی گُفت گُو کر سکتے ہیں۔

ڈسٹرک کے اجلاس، زون مجالس، اور مشن قیادتی اِجلاس

  • مجلس یا اِجلاس سے کئی روز قبل، ہر مُناد کو مانندِ مسِیح اوصاف پر پانچ منٹ کا خطاب تیارکرنے کو کہیں۔ چند ایک مُنادوں کو میٹنگ میں اپنے خطابات کا اشتراک کرنے کے لیے وقت دیں۔

  • مُنادوں کو چار گروہوں میں تقسیم کریں اور اُنھیں ذیل کی ذمہ داری دیں:

    گروہ 1: پڑھیں 1 نِیفی 17:‏7–16 اور ذیل کے سوالاتے کے جواب دیں:

    • نِیفی نے اپنے ایمان کا مُظاہرہ کیسے کیا؟

    • نِیفی نے ایسا کیا کِیا جو مسِیح جیسا تھا؟

    • خُداوند نے نِیفی سے کیا وعدے کیے؟

    • یہ واقعہ کارِ مُنادی پر کیسے لاگو ہوتا ہے؟

    گروہ 2: پڑھیں مرقس 5:‏24–34 اور ذیل کے سوالات کا جواب دیں:

    • اِس عورت نےیِسُوع مسِیح پر اِیمان کا اِظہار کیسے کِیا؟

    • وہ شِفا یاب کیوں ہُوئی؟

    • ہم اپنی مُنادی کی کاوشوں میں کیسے اُس کے نمونہ کی تقلید کر سکتے ہیں؟

    گروہ 3: پڑھیں یعقُوب 7:‏1–15 اور ذیل کے سوالات کے جواب دیں:

    • شیرم کے حملہ کی مزاحمت کرنے کے لیے یعقُوب کا ایمان اتنا مضبُوط کیوں تھا؟

    • یعقُوب نے کیسے ایمان کی مشق کی جب اُس نے شیرم سے بات کی؟

    • یعقُوب کے اعمال کیسے مانندِ مسِیح تھے؟

    گروہ 4: پڑھیں جوزف سمتھ —تاریخ 1:‏8–18 ذیل کے سوالات کے جواب دیں:

    • جوزف سمتھ نے کِن طریقوں سے یِسُوع مسِیح پر اِیمان کی مشق کی؟

    • اُس کے ایمان کو کیسے آزمایا گیا؟

    • اُس نے کیا کِیا جو مانندِ مسِیح تھا؟

    • ہم کیسےجوزف سمتھ کی مثال کی پیروی کر سکتے ہیں؟

    گروہوں کے ختم کر لینے کے بعد، مُنادوں کو اکٹھا کریں اور اُنہوں نے جو گُفت گُو کی ہے اُنہیں وہ بتانے کو کہیں۔

مشن کے قائدین اور صدرِمشن کے مُشِیران

  • مُنادوں کو چار اِناجِیل میں سے ایک یا 3 نِیفی11–28کو پڑھنے کو کہیں۔ مُنّجی نے جو کیا اُنھیں اُسے زیرِ سطر کرنے کو کہیں جو وہ خُود بھی کر سکتے ہیں۔

  • مُنادوں کو مستعدی کے بارے میں سِکھانے کے لیے اہداف کا تعین کرنا اور منصُوبہ سازی کرنا استعمال کریں۔ بتائیں کہ لوگوں پر توجہ دینے میں مستعدی کرنا کیسے محبّت کا اظہار ہے۔

  • انڑویوز یا گُفت گُو کے دوران میں، مُنادوں کو اُس مانندِ مسِیح صفت کے بارے بات کرنے کو کہیں جِس کے وہ متلاشی ہیں۔

سرگرمیِ وصف

اِس سرگرمی کا مقصود آپ کو رُوحانی بالیدگی کے مواقعوں کی نشاندہی کرنے میں مدد دینا ہے۔ ذیل کی ہر آئٹم کو پڑھیں۔ فیصلہ کریں کہ آپ کے مُتعلق ہر بیان کتنا درست ہے، اور مناسب جواب منُتخب کریں۔ اپنے مُطالعاتی روزنامچہ میں اپنے تاثرات قلمبند کریں۔

ہر بیان کے لیے کوئی بھی ”ہمیشہ“ کا جواب نہیں دے سکتا۔ رُوحانی بالیدگی زِندگی بھر جاری رہنے والا عمل ہے۔ اِس کے پُر جوش اور قابلِ اجر ہونے کی ایک وجہ یہ ہے—کیوں کہ بالیدگی کی برکات کا تجربہ پانے اور ترقی پانے کے اَن گنت مواقع ہیں۔

آپ جہاں ہیں وہیں سے آغا زکرنے میں تسلی پائیں۔ ترقی پانے کے لیے ضروری کام کرنے کے لیے خُود کو پابند کریں۔ خُدا کی مدد کے مُشتاق ہوں۔ جب ناکامیوں کا سامنا کریں، اعتماد رکھیں کہ وہ آپ کی مدد کرے گا۔ جب آپ دُعا کریں، اپنے مشن کے مُختلف اوقات میں کون سے اوصاف پر توجہ مرکوز کرنی ہے اِس سے متعلق راہ نُمائی کے خواہاں ہُوں۔

جوابات کی کُنجی

  • 1 = کبھی نہیں

  • 2 = کبھی کبھار

  • 3 = اکثر

  • 4 = تقریباً ہمیشہ

  • 5 = ہمیشہ

اِیمان

  1. مَیں مسِیح پر ایمان رکھتا اور اُسے اپنے مُنّجی کے طور پر قبول کرتا ہُوں۔ (2 نیفی 29:‏25)

  2. مَیں اعتماد رکھتا ہُوں خُدا مُجھ سے محبّت رکھتا ہے۔ (1 نیفی 11:‏17)

  3. مَیں نجات دہندہ کی رضا کو قبُول کرنے اور جو وہ کہتا ہے اُسے ماننے کے لیے اُس پر کافی بھروسہ کرتا ہُوں۔ (1 نِیفی 3:‏7)

  4. مَیں ایمان رکھتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح کے کفّارہ اور رُوح القُدس کی بدولت، جب میں توبہ کرتا ہُوں مَیں اپنے گناہوں کی معافی پا سکتا ہُوں اور پاک ہو سکتا ہُوں۔ (انوس1:‏2–8)

  5. مَیں ایمان رکھتا ہُوں کہ خُدا ہماری دُعاؤں کو سُنتا اور جواب دیتا ہے۔ (مضایاہ 27:‏14)

  6. مَیں دِن کے دوران مسِیح کے بارے میں سوچتا ہُوں اور یاد رکھتا ہُوں اُس نے میرے لیے کیا کِیا ہے۔ (عقائد اور عہُود 20:‏ 77، 79)

  7. میرا ایمان ہے کہُ خُدا میری زندگی میں اور دُوسروں کی زندگیوں میں اچھی چیزوں کو لائے گا جب ہم خُود کو اُس اور اُس کے بیٹے کے لیے وقف کرتے ہیں۔ (عیتر 12‏:12)

  8. مَیں رُوح اُلقدس کی قوت سے جان گیا ہُوں کہ مورمن کی کتاب سچّی ہے۔ (مرونی 10:‏3–5)

  9. مَیں اُس کی تکمیل پر ایمان رکھتا ہُوں جو مسِیح مُجھ سے کرانا چاہتا ہے۔ (مرونی7:‏33)

اُمید

  1. میری عظیم ترین خواہشات میں سے ایک سیلیسٹیئل بادشاہی میں اَبَدی زِندگی میراث میں پانا ہے۔ (مرونی 7:‏41)

  2. مَیں پُر اعتماد ہُوں کہ میرا مشن خُوش و خرم اور کامیاب ہو گا۔ (عقائد اور عہُود 31 :‏3–5)

  3. مَیں مُستقبل کے بارے میں پُر اطمینان اور پُراُمید محسُوس کرتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 59:‏23)

  4. مَیں ایمان رکھتا ہُوں کہ کسی روز مَیں خُدا کی حضوری میں قیام کروں گا اور اُس کی مانندِ بنوں گا۔ (عیتر 12:‏4)

مہر و محبّت

  1. مَیں دُوسروں کی ابدی فلاح اور خُوشی کے لیے مُخلص خواہش محسُوس کرتا ہُوں۔ (مضایاہ 28:‏3)

  2. جب مَیں دُعا کرتا ہُوں، مَیں محبّت—مسِیح کا خالص پیارکا مُلتجی ہوتا ہُوں۔ (مرونی 7:‏47–48)

  3. مَیں دُوسروں کے احساسات کو سمجھتا اور اُن کے نقطہِ نظر کو دیکھتا ہُوں۔ (یہُوداہ 1:‏22)

  4. مَیں دُوسروں کو معاف کر دیتا ہُوں جِنھوں نے مُجھے ناراض کیا یا غلط کیا ہو۔ (اِفسِیوں 4:‏32))

  5. مَیں محبّت میں مدد کے لیے اُن تک پہنچتا ہُوں جو تنہا، مُشکل میں، یا حوصلہ کھو چُکے ہیں۔ (مضایاہ 18:‏9)

  6. جب موزوں ہو، مَیں قول و فعل سے اُن کی خدمت کرتے ہوئے دُوسروں سے اظہارِ محبّت کرتا ہُوں۔ (لُوقا 7:‏12–15)

  7. مَیں دُوسروں کی خدمت کرنے کے مواقع ڈھونڈتا ہُوں۔ (مضایاہ 2:‏17)

  8. مَیں دُوسروں کے بارے میں مثبت باتیں کہتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 42:‏27)

  9. مئں دُوسروں کے ساتھ شفیق اور صابر ہُوں، حتٰی کہ جب اُن کے ساتھ گُزارہ کرنا مُشکل بھی ہو۔ (مرونی 7:‏45

  10. مَیں دُوسروں کی تکمیلات پر خُوش ہوتا ہوُں۔ (ایلما 17‏:2–4)

نیکی

  1. مَیں دِل کا پاک اور صاف ہوں۔ (زبور 24:‏3–4)

  2. مَیں نیکی کرنے کی خواہش رکھتا ہُوں۔ (مضایاہ 5:‏2)

  3. میں نیک، ترقی پذیر خیالات پر توجہ مرکوز کرتا ہُوں اور اپنے ذہن سے ناروا خیالات کو نکال دیتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 121:‏45)

  4. مَیں اپنے گناہوں سے توبہ کرتا اور اپنی کمزوریوں پر غالب آنے کی کوشش کرتا ہُوں۔ عقائد اور عہُود 49:‏26–28؛ عیتر12:‏27

  5. مَیں اپنی زندگی میں رُوحُ القُدس کے اثر کو محسُوس کرتا ہُوں۔ (عقائداور عہُود11:‏12–13)

دیانتداری

  1. مَیں خُداوند سے ہمہ وقت وفادار ہُوں۔ (مضایاہ 18:‏9)

  2. مُیں اپنے معیار اور رویے کو نہیں گراتا تاکہ مَیں دُوسروں کو مُتاثر کروں یا مقبول ہُوں۔ (1 نِیفی 8:‏24–28)

  3. مَیں خُدا، خُود، اپنے قائدین اور دیگر کے ساتھ دیانت دار ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 51:‏9)

  4. مَیں قابلِ اعتماد ہُوں۔ (ایلما 53:‏20)

عِلم

  1. مَیں اِنجِیلی عقائد اور اُصُولوں کے اپنے فہم میں اعتماد محسُوس کرتا ہُوں۔ (ایلما17:‏2–3)

  2. مَیں روزانہ صحائف کا مُطالعہ کرتا ہُوں۔ (2 تِیمُتھِیُس 3:‏16–17)

  3. مَیں سچّائی کو سمجھنے اور اپنے سوالوں کے جواب پانے کا مُتلاشی ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 6:‏7)

  4. مَیں رُوح کے ذریعے عِلم اور راہ نُمائی تلاش کرتا ہُوں۔ (1 نیفی 4:‏6)

  5. مَیں اِنجِیلی عقیدہ اور اُصُولوں کی قدر کرتا ہُوں۔ (2 نیفی 4:‏15)

صبر

  1. مَیں خُداوند کے وعدوں اور برکات کے پُورا ہونے کے لیے صبر سے انتظار کرتا ہُوں۔ (2 نیفی 10:‏17)

  2. مَیں پریشان یا مایوس ہُوئے بغیر چیزوں کا انتظار کرنے کے قابل ہُوں۔ (رومیوں 8:‏25

  3. مَیں مُناد ہونے کی چنوتیوں میں صابر ہُوں۔ (ایلما 17:‏11)

  4. مَیں دُوسروں کے ساتھ صابر ہُوں۔ (رُومِیوں 15:‏1)

  5. مَیں خُود کے ساتھ صابر ہُوں اور خُداوند پر تکیہ کرتا ہُوں جب مَیں اپنی کمزوریوں پر غالب آتا ہُوں۔ (عیتر 12:‏27)

  6. مَیں اِیمان اور صبر کے ساتھ مُصیبت کا سامنا کرتا ہُوں۔ (ایلما 34:‏40–41)

فروتنی

  1. مَیں دِل کا فروتن اور عاجز ہُوں۔ (متّی 11:‏29)

  2. مَیں مدد کے لیے خُدا پر بھروسہ کرتا ہُوں۔ (ایلما 26:‏12)

  3. مَیں خُدا سے پائی گئی برکات کے لیے شُکر گُزار ہُوں۔ (ایلما 7:‏23)

  4. میری دُعائیں نیک نیت اور پُر خلوص ہیں۔ (انوس 1:‏4)

  5. مَیں اپنے قائدین اور معلمین کی ہدایات کا متعرف ہُوں۔ (2 نِیفی 9:‏28–29)

  6. مَیں خُدا کی مرضی کے تابع رہنے کی سعی کرتا ہُوں۔ (مضایاہ 24:‏15)

مستعدی

  1. مَیں موثر طور پر کام کرتا ہُوں، حتٰی کہ جب مُجھ پر کڑی نگرانی نہ بھی ہو۔ (عقائد اور عہُود 58 :‏26–27)

  2. مَیں اپنی کاوشوں کو اہم ترین کاموں پر مرکوز کرتا ہُوں۔ (متّی 23:‏23)

  3. مَیں کم از کم دِن میں دو مرتبہ ذاتی دُعا کرتا ہُوں۔ (ایلما 34‏:17–27)

  4. مَیں اپنے خِیالات کو بطور مُناد اپنی بُلاہٹ پر مرتکز کرتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 4 :‏2، 5)

  5. مَیں اہداف متعین کرتا اور باقاعدگی سے منصُوبہ سازی کرتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 88:‏119)

  6. مَیں کام ختم ہونے تک سخت محنت کرتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 10:‏4)

  7. مَیں اپنے کام میں خُوشی اور تسکین پاتا ہُوں۔ (ایلما 36:‏24–25)

فرماں برداری

  1. جب مَیں دُعا کرتا ہُوں، مَیں آزمائش کی مزاحمت کرنے اور جو راست ہے وہ کرنے کی التجا کرتا ہُوں۔ (3 نِیفی 18:‏15)

  2. مَیں اجازت نامہِ ہَیکَل پانے کا اہل ہُوں؟ (عقائد اور عہود 97:‏8)

  3. مَیں مشن کے اُصُولوں کی رغبت سے فرمان برداری اور اپنے راہ نُمائوں کی مشورت کی پیروی کرتا ہُوں۔ (عبرانیوں 13:‏17)

  4. مَیں اِنجِیل کے اُصُولوں اور قوانین کے مُطابق جینے کی کوشش کرتا ہُوں۔ (عقائد اور عہُود 41:‏5)