باب ۲۵
ضریملہ میں میولک کی نسل نِیفیوں میں شامِل ہو جاتی ہے—وہ ایلما کے لوگوں اور ضینِف کی بابت سیکھتے ہیں—ایلما، لمحی اور اُس کی ساری اُمّت کو بپتِسما دیتا ہے—مضایاہ ایلما کو خُدا کی کلِیسیا قائم کرنے کا اِختیار دیتا ہے۔ قریباً ۱۲۰ ق۔م۔
۱ اور اب مضایاہ بادِشاہ نے حُکم دِیا کہ اُس کے سارے لوگ جمع ہوں۔
۲ اب بنی نِیفی اِتنے زیادہ نہ تھے، یا جو نیفی کی نسل تھے اِتنے زیادہ نہ تھے، جِتنے ضریملہ کے لوگ تھے جو میولک کی نسل تھے، اور وہ جو اُس کے ساتھ بیابان میں آئے تھے۔
۳ اور بنی نِیفی اور ضریملہ کے لوگ اِتنے زیادہ نہ تھے جِتنے بنی لامن تھے؛ ہاں، وہ اُن کا نصف بھی نہ تھے۔
۴ اور اب سب بنی نِیفی جمع ہُوئے، اور ضریملہ کے سارے لوگ بھی، اور وہ دو الگ الگ گروہوں میں جمع ہُوئے۔
۵ اور اَیسا ہُوا کہ مضایاہ نے ضینِف کی سرگُزشت پڑھی، اور اپنے لوگوں کو پڑھنے کا حُکم دِیا؛ ہاں، اُس نے بنی ضینِف کی سرگُزشت، ضریملہ کے مُلک سے کُوچ کرنے سے لے کر دوبارہ واپس آنے تک، پڑھی۔
۶ اور اُس نے ایلما اور اُس کے بھائیوں اور اُن کی ساری مُصیبتوں کی سرگزشت، ضریملہ کے مُلک سے کُوچ کرنے سے لے کر دوبارہ واپس آنے تک، بھی پڑھی۔
۷ اور جب مضایاہ اِن نوِشتوں کو پڑھ چُکا تو اُس کے لوگ جو اُس مُلک میں رہتے تھے حیرت اور تعجُب میں ڈُوب گئے۔
۸ پَس وہ نہ جانتے تھے کہ کِیا گُمان کریں؛ کیوں کہ جب اُنھوں نے رہائی پانے والوں کو دیکھا تو وہ بہت زیادہ خُوشی سے معمُور ہو گئے تھے۔
۹ اور پھر، جب اُنھیں اپنے بھائیوں کا خیال آیا جِنھیں لامنوں نے مار ڈالا تھا تو وہ نہایت افسردہ ہُوئے، اور غم کے بہت آنسو بہائے۔
۱۰ اور پھر، جب اُنھوں نے خُدا کے فوری کرم، اور ایلما اور اُس کے بھائیوں کی لامنوں کے ہاتھوں سے اور غُلامی سے رہائی دِلانے میں اُس کی قُدرت کا سوچا تو اُنھوں نے اپنی صداؤں کو بلُند کِیا اور خُدا کا شُکر بجا لائے۔
۱۱ اور پھر، جب اُنھوں نے لامنوں کی گُناہ بھری اور نجس حالت کی بابت سوچا، جو کہ اُن کے بھائی تھے تو وہ اُن کی جانوں کی بھلائی کے لِیے درد اور کرب سے بھر گئے۔
۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ جو بنی عملون اور اُس کے بھائی کی نسل تھے، جِنھوں نے لامنوں کی بیٹیوں سے بیاہ کِیے تھے، اپنے باپ دادا کے چال چلن سے ناخُوش تھے، اور نہ چاہتے تھے کہ اب وہ باپ دادا کے نام سے پُکارے جائیں، پَس اُنھوں نے اپنے تئِیں نِیفی کا نام اپنایا، تاکہ وہ بنی نِیفی کہلائے جائیں اور اُن کا شُمار اُن میں ہو جو نِیفی کہلاتے ہیں۔
۱۳ اور اب ضریملہ کے سارے لوگ نیفیوں کے ساتھ شُمار کِیے جاتے تھے، اور یہ اِس لِیے بھی کہ سلطنت کسی اور کو نہیں بلکہ صِرف اُن کو مِلتی جو نیفی کی نسل سے ہوتے تھے۔
۱۴ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب مضایاہ نے اپنے لوگوں کے سامنے کلام کرنا اور پڑھنا ختم کِیا تو اُس نے چاہا کہ ایلما بھی لوگوں سے کلام کرے۔
۱۵ اور جب وہ بڑے بڑے گروہوں میں جمع ہُوئے تو ایلما نے اُن سے کلام کِیا، اور وہ ایک گروہ سے دُوسرے کے پاس گیا، لوگوں میں خُداوند پر اِیمان اور تَوبہ کی مُنادی کرتا رہا۔
۱۶ اور اُس نے لمحی کے لوگوں اور اپنے بھائیوں اور اُن تمام کو جِنھوں نے غُلامی سے چُھٹکارا پایا تھا وعظ فرمایا کہ وہ یاد رکھیں کہ یہ خُداوند ہی تھا جِس نے اُن کو چُھڑایا تھا۔
۱۷ اور اَیسا ہُوا کہ ایلما کے لوگوں کو بہت ساری باتوں کی تعلِیم دینے اور اُن کے ساتھ کلام کر نے کے بعد لمحی بادِشاہ خواہاں ہُوا کہ اُسے بپتسما دِیا جائے؛ اور اُس کے تمام لوگ بھی طلب گار ہُوئے کہ اُنھیں بھی بپتسما دِیا جائے۔
۱۸ پَس، ایلما پانی میں اُترا اور اُنھیں بپتسما دِیا؛ ہاں، اُنھیں اُسی طرح بپتسما دِیا جس طرح اُس نے اپنے بھائیوں کو مورمن کے پانیوں میں دِیا تھا؛ ہاں، اور جِتنوں کو اُس نے بپتسما دِیا وہ خُدا کی کلِیسیا سے وابستہ ہوگئے؛ اور یہ ایلما کے کلام پر اُن کے اعتقاد کی بدولت ہُوا تھا۔
۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ مضایاہ بادِشاہ نے ایلما کو اِجازت دی کہ وہ ضریملہ کے سارے مُلک میں کلِیسیائیں قائم کرے؛ اور اُسے ہر کلِیسیا میں کاہن اور اُستاد مُقرّر کرنے کا اِختیار دِیا۔
۲۰ اب یہ اِس لِیے ہُوا کہ لوگوں کی کثرت کے باعث ایک اُستاد اُن کی نگہبانی نہیں کر سکتا تھا؛ نہ وہ سب ایک مجمع میں خُدا کا کلام سُن سکتے تھے؛
۲۱ پَس اُنھوں نے اپنے آپ کو مختلف گروہوں میں جمع کِیا، جِنھیں کلِیسیائیں کہا جاتا تھا؛ ہر کلِیسیا کے اپنے کاہن اور اُستاد ہوتے تھے، اور ہر کاہن ایلما کے مُنہ سے نِکلے ہُوئے کلام کے مُوافِق مُنادی کرتا تھا۔
۲۲ اور یُوں، بہت سی کلِیسیاؤں کے باوجُود وہ سب ایک ہی کلِیسیا تھے، ہاں، یعنی خُدا کی کلِیسیا؛ پَس تَوبہ اور خُدا پر اِیمان کے سِوا اِن کلِیسیاؤں میں کسی اور بات کی مُنادی نہ کی جاتی تھی۔
۲۳ اور اب ضریملہ کے مُلک میں سات کلِیسیائیں تھیں۔ اور اَیسا ہُوا کہ جو لوگ بھی مسِیح یا خُدا کا نام اپنانا چاہتے، وہ خُدا کی کلِیسیاؤں میں شامِل ہو جاتے؛
۲۴ اور وہ خُدا کے لوگ کہلاتے تھے۔ اور خُداوند نے اپنا رُوح اُن پر اُنڈیلا، اور اُنھوں نے برکت پائی، اور وہ مُلک میں خُوش حال ہُوئے۔