برائے مضبُوطیِ نوجوانان
جب ہم بپتِسما پاتے ہیں تو اصل میں ہم کیا وعدہ کرتے ہیں؟
جون ۲۰۲۴


”جب ہم بپتِسما پاتے ہیں تو اصل میں ہم کیا وعدہ کرتے ہیں؟،“برائے مضبُوطیِ نوجوانان، جون ۲۰۲۴

ماہانہ برائے مضبُوطیِ نوجوانان پیغام، جون ۲۰۲۴

جب ہم بپتِسما پاتے ہیں تو اصل میں ہم کیا وعدہ کرتے ہیں؟

بپتِسما

بپتِسما، از اینی ہنری نیڈر

صحائف ہمیں سِکھاتے ہیں کہ جب ہم بپتِسما پاتے ہیں، ہم اپنے اوپر یِسُوع مسِیح کا نام لینے، خُدا کی خدمت کرنے، اور اُس کے احکامات ماننے کا عہد (یا وعدہ) کرتے ہیں (دیکھیں مضایاہ ۱۸:‏۱۰؛ عقائد اور عہُود ۲۰:‏۳۷، ۷۷

ہم صحائف میں یہ بھی سیکھتے ہیں کہ ”بپتِسما ہمیں خُدا کے گلّہ میں آنے، اور اُس کے لوگ کہلانے“ کی اپنی خواہش کو پورا کرنے میں مدد دیتے ہیں (مضایاہ ۱۸:‏۸)۔ بااَلفاظِ دیگر، بپتِسما پانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم یِسُوع مسِیح کی کلِیسیا میں شمولیت اختیار کرنا اور اُس محبت اور تعلق سے لُطف اندوز ہونا چاہتے ہیں جو مسِیح میں متحد ہونے سے ملتا ہے۔

خُداوند کے احکام ماننے اور خدمت کرنے کے عزم میں اپنی ساری زندگی بہت سے کام کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، اِس میں شامل ہے ”غمزدوں کے غم میں شریک ہونا؛ … اُنھیں تسلی دینا جنھیں تسلی کی ضرورت ہے، اور ہر وقت اور ہر بات میں اور ہر جگہ خُدا کے گواہ بننا“ (مضایاہ ۱۸:‏۸–۹