انسٹی ٹیوٹ
3 سونے کے اوراق


”سونے کے اوراق،“ مقدسین: کلیسیاء یسوع مسیح برائے مقدسینِ ایامِ آخر کی کہانی، جلد 1، سچائی کا معیار، 1815–1846 (2018) کا باب 3

باب 3: ”سونے کے اوراق“

باب 3

سونے کے اوراق

شبیہ
پتھر کا ڈبہ

تین سال گزر گئے، اور تین کھیتیاں بھی۔ جوزف نے خاندان کی جائیداد پر سالانہ نقد ادائیگی کے لئے رقم کمانے کیلئے زمین کو صاف کرنے، مٹی کو بدلنے، اور ایک مزدور کے طور پر کام کرنے میں زیادہ دن گزارے۔ اِس کام نے اُسکی اسکول میں اکثر حاضری کو ناممکن بنا دیا، اور اس نے اپنا زیادہ تر فارغ وقت خاندان اور دوسرے مزدوروں کیساتھ گزارا۔

جوزف اور اس کے دوست جوان اور خوش مزاج تھے۔ کبھی کبھار وہ بیوقوفانہ غلطیاں کرتے، اور جوزف نے جانا کہ ایک بار معافی پانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا کہ اسے دوبارہ توبہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اور نہ ہی اس کی جلالی رویا نے ہر سوال کا جواب دیا تھا یا ہمیشہ کے لئے اسکی الجھن کو ختم کر دیا تھا۔1 تاہم اس نے خدا کے قریب رہنے کی کوشش کی۔ وہ اپنی بائبل کو پڑھتا، اپنی نجات کے لئے یسوع مسیح کی قوت میں اعتماد رکھتا، اور خداوند کے حکم کی فرمانبرداری کرتے ہوئے کسی بھی چرچ میں شمولیت اختیار نہ کرتا۔

اس علاقے میں بہت سے لوگوں کی طرح، اس کے والد سمیت، جوزف کو یقین تھا کہ خدا چھڑیوں اور پتھروں جیسی چیزوں کے ذریعے علم آشکارہ کر سکتا ہے، جیسا کہ اس نے موسیٰ، ہارون اور دیگر کے ساتھ بائبل میں کیا تھا۔2 ایک دن، جب جوزف ایک پڑوسی کا کنواں کھودنے میں مدد کررہا تھا، تو اسے زمین میں گہرا دفن ایک چھوٹا سا پتھر ملا۔ اس بات سے باخبر کہ لوگ کبھی کبھار گمشدہ اشیاء یا پوشیدہ خزانہ تلاش کرنے کے لئے خاص پتھر کا استعمال کرتے ہیں، جوزف کو گمان ہوا کہ شاید اُسے ویسا ہی پتھر مل گیا تھا۔ اس میں دیکھتے ہوئے، اس نے قدرتی آنکھوں سے پوشیدہ چیزوں کو دیکھا۔3

پتھر کے استعمال کے لئے جوزف کے تحفہ سے خاندان کے ارکان متاثر ہوئے، جنہوں نے اسے الہٰی مہربانی کی علامت کے طور پر دیکھا۔4 لیکن اگرچہ اس نے ایک رویا بین ہونے کا تحفہ پایا، مگر جوزف کو ابھی تک یقین نہیں تھا کہ آیا خدا اس سے خوش ہے کہ نہیں۔ اُسے اب وہ بخشش اور امن محسوس نہیں ہوتا تھا جو اس نے اپنی باپ اور بیٹے کی رویا کے بعد محسوس کیا تھا۔ اس کے بجائے، اس نے اکثر اپنی کمزوری اور ادھورے پن کے لئے ملامت محسوس کی۔5


ستمبر 21، 1823 کو، سترہ سالہ جوزف بالاخانہ میں جاگا ہوا تھا جس میں وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اس شام کو وہ دیر تک، اپنے خاندان کو سنتے ہوئے جاگا رہا جو مختلف گرجا گھروں اور انکے سیکھائے جانے والے عقیدوں کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ اب سب سو چکے تھے، اور گھر خاموش تھا۔6

اپنے کمرے کی تاریکی میں، بڑے جوش اور ولولہ سے التجا کرتے ہوئے، جوزف نے دعا کی کہ خدا اسکے گناہوں کو معاف کر دے۔ اسکی خواہش تھی کہ کوئی آسمانی پیغامبر اسکے ساتھ رابطہ کرے جو خداوند کے سامنے اسکی جگہ کا یقین دلائے اور اسے انجیل کا علم دے جسکا وعدہ درختوں کے جھنڈ میں کیا گیا تھا۔ جوزف جانتا تھا کہ خدا نے اسکی دعاؤں کا پہلے بھی جواب دیا تھا، اور اسے پورا اعتماد تھا کہ وہ دوبارہ جواب دے گا۔

جب جوزف دعا کر رہا تھا، تو اس کے بستر کے پاس ایک روشنی نموندار ہوئی اور تب تک بڑھتی رہی جب تک کہ پورا بالاخانہ بھر گیا۔ جوزف نے منہ اوپر کیا اور ہوا میں کھڑا ایک فرشتہ دیکھا۔ فرشتہ نے ملائم سفید لباس پہنا تھا جو اسکی کلائیوں اور ٹخوں تک تھا۔ اس سے روشنی کی شعاعیں نکل رہی تھیں، اور اس کا چہرہ بجلی کی طرح چمک رہا تھا۔

پہلے تو جوزف ڈر گیا، لیکن جلد ہی وہ پُرامن ہو گیا۔ فرشتہ نے اسے اسکے نام سے بلایا اور اپنے آپ کو مرونی کے طور پر متعارف کرایا۔ اس نے کہا کہ خدا نے جوزف کے گناہوں کو بخش دیا ہے اور اب اس کے کرنے کیلئے ایک کام ہے۔ اس نے اعلان کیا کہ جوزف کا نام تمام لوگوں کے درمیان اچھائی اور برائی دونوں کے لئے استعمال کیا جائے گا۔7

مرونی نے قریبی پہاڑی میں دفن سونے کے اوراق کی بات کی۔ اوراق پر قدیم لوگوں کے نوشته کو اکٹھا کیا گیا تھا جو کبھی امریکہ میں رہتے تھے۔ نوشته انکے نسب کے بارے میں اور یسوع مسیح کی انکے درمیان آمد اور اُسکی انجیل کی معموری کی تعلیم کے بارے میں بتاتا ہے۔8 اوراق کے ساتھ دفن، مرونی نے کہا، دو رویا بین پتھر تھے، جنہیں بعد میں جوزف نے اُوریم اور تُمیّم، یا ترجمان بلایا۔ خداوند نے نوشتہ کا ترجمہ کرنے میں جوزف کی مدد کے لئے ان پتھروں کو تیار کیا تھا۔ شفاف پتھر ایک دوسرے کے ساتھ جڑُے ہوئے تھے اور سِینہ بند کے ساتھ لگے ہوئے تھے۔9

بقیہ ملاقات میں، مرونی نے بائبل کی کتابوں میں یسعیاہ، یُوایل، ملاکی اور اعمال میں سے پیشن گوئیوں کا حوالہ دیا۔ خداوند جلد ہی آنے کو ہے، اس نے وضاحت کی، اور انسانی خاندان اپنی تخلیق کے مقصد کو تب تک پورا نہیں کرے سکتا جب تک خدا کے قدیم عہد کی پہلے تجدید نہ کی جائے۔10 مرونی نے کہا کہ خدا نے جوزف کو عہد کی تجدید کرنے کے لئے منتخب کیا ہے، اور اگر وہ خدا کے احکام کیساتھ وفادار ہونے کا انتخاب کرے تو، وہ اوراق کے نوشته کو ظاہر کرنے والا شخص ہو گا۔11

جانے سے پہلے، فرشتہ نے جوزف کو حکم دیا کہ وہ اوراق کا خیال رکھے اور انہیں کسی کو نہ دکھائے جب تک کہ اسے ہدایت نہ کی جائے، اس کو خبردار کرتے ہوئے کہ اگر وہ اس مشورت کی نافرمانی کرے تو اسے تباہ کردیا جائے گا۔ اس کے بعد روشنی مرونی کے گرد جمع ہوئی اور وہ آسمان پر اٹھا لیا گیا۔12

جیسے ہی جوزف رویاکے بارے میں سوچتے ہوئے لیٹا، روشنی دوبارہ کمرے میں سیلاب کی مانند آئی اور اسی پیغام کو دوبارہ دینے کیلئے، مرونی دوبارہ ظاہر ہوا۔ اس کے بعد وہ چلا گیا، فقط ایک بار پھر ظاہر ہونے اور اپنے پیغام کو تیسری بار پہنچانے کیلئے۔

”اب، جوزف، خبردار رہو،“ اس نے کہا۔ ”جب تم اوراق حاصل کرنے کے لئے جاؤ گے تو، تمہارا دماغ اندھیرے سے بھر جائے گا، اور خدا کے حکموں کی تکمیل کرنے سے تمہیں روکنے کے لئے برائی کے تمام طریقے تمہارے دماغ میں تيز رَفتاری سے آ جائیں گے۔“ جوزف کو اُس شحض کیطرف اشارہ کرتے ہوئے جو اس کی حمایت کرے گا، مرونی نے اسے زور دیا کہ وہ اپنے والد کو اپنی رویا کے بارے میں بتائے۔

”وہ تمہارے ہر لفظ کا یقین کرے گا،“ فرشتہ نے وعدہ کیا۔13


اگلی صبح، جوزف نے مرونی کے بارے میں کچھ بھی نہ بتایا، حالانکہ وہ جانتا تھا کہ اس کے والد کا بھی رویا اور فرشتوں پر بھی ایمان ہے۔ اس کے بجائے، انہوں نے صبح کو ملکر ایلون کے ساتھ قریبی میدان میں کھیتی باڑی کی۔

کام مشکل تھا۔ جب وہ لمبے اناج میں سے اپنی درانتی کو آگے پیچھے پھیر رہے تھے تو جوزف نے اپنے بھائی کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کی کوشش کی ۔ لیکن مرونی کے دوروں نے اسے پوری رات جگائے رکھا تھا، اور اسکے خیالات واپس اُس قدیم نوشتہ اور اس پہاڑی کیطرف چلے جاتے تھے کہ جہاں وہ دفن تھا۔

جلد ہی اس نے کام روک دیا، اور ایلون نے دیکھ لیا۔ ”ہمیں کام جاری رکھنا ضروری ہے“ اس نے جوزف کو آواز دی، ”ورنہ ہم اپنے کام کو مکمل نہیں کر سکیں گے۔“14

جوزف نے سخت اور تیز کام کرنے کی کوشش کی، مگر چاہے وہ جو کچھ بھی کرتا، وہ ایلون کے ساتھ رفتار برقرار نہ رکھ سکتا۔ کچھ دیر بعد، جوزف سینئر نے محسوس کیا کہ جوزف زرد ہو گیا اور اس نے دوبارہ کام کرنا بند کر دیا۔ ”گھر جاؤ،“ اس نے کہا، یہ مانتے ہوئے کہ اس کا بیٹا بیمار تھا۔

جوزف نے اپنے باپ کی بات مانی اور لڑکھڑاتے ہوئے گھر کی طرف واپس مڑا۔ لیکن ایک باڑ کو پار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، تھکا ہوا، وہ زمین پر گر گیا۔

جبکہ وہ وہاں لیٹا، اپنی طاقت جمع کر رہا تھا، اس نے ایک بار پھر اپنے اوپر، روشنی سے گھِرے ہوئے، مرونی کو دیکھا۔ ”میری باتیں تم نے اپنے باپ کو کیوں نہیں بتائی ہیں؟“ اس نے پوچھا۔

جوزف نے کہا کہ وہ ڈرتا ہے کہ اس کا باپ اس پر یقین نہیں کرے گا۔

”وہ یقین کرے گا،“ مرونی نے اسے یقین دلایا، اس کے بعد اس نے پچِھلی رات کے پیغام کو دو بارہ دہرایا۔15


جوزف سینئر رو پڑا جب اس کے بیٹے نے فرشتہ اور اس کے پیغام کے بارے میں اسے بتایا۔ ”یہ خدا کی طرف سے ایک رویا تھی،“ اس نے کہا۔ ”اس میں شامل ہو۔“16

جوزف فوری طور پر پہاڑی کیطرف چل پڑا۔ رات کے دوران، مرونی نے اس کو ایک رویا میں دکھایا تھا کہ اوراق کہاں پوشیدہ ہیں، تاہم اسے پتہ تھا کہ کہاں جانا ہے۔ پہاڑی، علاقے میں سب سے بڑی پہاڑیوں میں سے ایک، اس کے گھر سے تقریبا تین میل دور تھی۔ اوراق کو پہاڑی کے مغرب کی طرف ایک بڑے، گول پتھر کے نیچے دفن کیا گیا تھا، جو اس کی چوٹی سے زیادہ دور نہیں تھا۔

جوزف نے چلتے ہوئے اوراق کے بارے میں سوچا۔ اگرچہ وہ جانتا تھا کہ وہ اوراق مقدس تھے،انکی قیمت کے بارے میں نہ سوچنا اسکے لئے مشکل تھا۔ اس نے پوشیدہ خزانوں کی کہانیاں سنی ہوئی تھیں جن کی خفاظت سرپرست روحیں کرتی تھیں، لیکن مرونی اور اوراق جنکا اس نے بیان کیا تھا اُن کہانیوں سے مختلف تھے۔ مرونی خدا کی طرف سے اسکے منتخب کردہ رویا بین کو محفوظ طریقے سے نوشتہ فراہم کرنے کے لئے مقرر آسمانی پیامبر تھا۔ اور اوراق اسلئے قیمتی نہیں تھے کہ وہ سونے کے تھے، مگر اسلئے کہ وہ یسوع مسیح کی گواہی دیتے تھے۔

پھر بھی، جوزف سوچنے پر مجبور تھا کہ اب وہ بالکل جان گیا ہے کہ غربت سے اپنے خاندان کو آزاد کرنے کے لئے کافی خزانہ کہاں تلاش کرنا ہے۔17

پہاڑی پر پہنچ کر، جوزف نے اس جگہ کی شناحت کی جو اس نے رویا میں دیکھی تھی اور پتھر کی بنیاد پر کھودنا شروع کر دیا جب تک کہ اس کے کنارے نہ واضح ہوئے۔ پھر اس نے ایک لمبی درخت کی شاخ لی اور پتھر کو بلند اور الگ کرنے کے لئے اسے ایک لیور کے طور پر استعمال کیا۔18

پتھر کے نیچے ایک ڈبہ تھا، اس کی دیواریں اور پیندا پتھر کا بنا ہوا تھا۔ اسکے اندر دیکھتے ہوئے، جوزف نے سونے کے اوراق، رویا بین پتھر اور سینہ بند دیکھا۔19 اوراق پہ قدیم تحریریں کندہ تھیں اور وہ ایک طرف سے تین گول کنڈلیوں کیساتھ جڑے ہوئے تھے۔ ہر ورق تقریبا چھ انچ وسیع، آٹھ انچ لمبا، اور پتلا تھا۔ اوراق کا ایک حصہ ایسا بھی لگ رہا تھا کہ جس پہ مہر لگائی گئی تھی تاکہ کوئی اسے پڑھ نہ سکے۔20

حیران کن، جوزف نے پھر تعجب کیا کہ ان اوراق کی کیا قیمت ہو گی۔ وہ انہیں پکڑنے لگا—اور اس نے اپنے اندر ایک برقی لرز محسوس کی۔ اس نے اپنا ہاتھ واپس جھٹکا مگر اس نے دو مرتبہ مزید ان کو پکڑنے کی کوشش کی اور ہر بار وہ لرز محسوس کی۔

”میں اس کتاب کو کیوں حاصل نہیں کرسکتا؟“ وہ چلایا۔

”کیونکہ تم نے خداوند کے حکموں کو نہیں مانا،“ قریب ایک آواز نے کہا۔21

جوزف مڑا اور مرونی کو دیکھا۔ ایک دم پچھلی رات کا پیغام اسکے دماغ میں آیا، اور وہ سمجھ گیا کہ وہ نوشتہ کے حقیقی مقصد کو بھول گیا تھا۔ اس نے دعا کرنا شروع کر دی، اور اس کا دماغ اور روح پاک روح میں جاگ گئے ۔

”دیکھو،“ مرونی نے حکم دیا۔ ایک اور رویا جوزف کو دیکھائی دی، اور اس نے شیطان کو اپنے ان گنِت چیلوں کے ساتھ گھِرے دیکھا۔ ”یہ سب دکھایا گیا ہے، اچھا اور برا، پاک اور ناپاک، خدا کا جلال اور تاریکی کی طاقت،“ فرشتہ نے اعلان کیا، ”کہ تم اس کے بعد دونوں طاقتوں کے بارے میں جان سکو اور اس بدکار سے کبھی اثر انداز اور ملغوب نہ ہوسکو۔“

اس نے جوزف کو ہدایت کی کہ نوشتہ حاصل کرنے کے لئے وہ اپنے دل کو صاف اور اپنے دماغ کو مضبوط کرے۔ ”اگر کبھی اِن مقدس چیزوں کو حاصل کرنا ہو تو انہیں دعا اور وفادار ی کیساتھ خداوند کی فرمانبرداری سے حاصل کرنا چاہیے،“ مرونی نے وضاحت کی۔ ”یہ دنیاوی جلال کے لئے فائدہ اور دولت جمع کرنے کے لئے یہاں محفوظ نہیں ہیں۔ یہ ایمان کی دعا سے سر بمہر ہوئے ہیں۔“22

جوزف نے پوچھا کہ وہ اوراق کب حاصل کرسکتا ہے۔

”اگلے ستمبر کے بائیسویں دن،“ مرونی نے کہا، ”اگر تم اپنے ساتھ صحیح شخص لاؤ گے۔“

”صحیح شخص کون ہے؟“ جوزف نے پوچھا۔

”تمہارا سب سے بڑا بھائی۔“23

بچپن سے ہی، جوزف جانتا تھا کہ وہ اپنے سب سے بڑے بھائی پر بھروسہ کر سکتا ہے۔ ایلون اب پچیس سال کا تھا اور اگر وہ چاہتا تو اپنا خود کا فارم حاصل کر سکتا تھا۔ لیکن اس نے خاندان کے فارم پر رہنے کا انتخاب کیا تھا تاکہ وہ اُن کی زمین پر آباد اور محفوظ رہنے میں اپنے والدین کی مدد کر سکے جبکہ وہ عمررسیدہ ہو رہے تھے۔ وہ سنجیدہ اور محنتی تھا، اور جوزف اس سے شدید محبت اور اسے پسند کرتا تھا۔24

شاید مرونی نے محسوس کیا کہ ایسا شخص بننے کے لئے کہ جسے خداوند وہ اوراق سونپ سکتا ہے جوزف کو اپنے بھائی کی حکمت اور طاقت کی ضرورت تھی۔


اُس شام گھر واپس لوٹتے وقت، جوزف کافی تھکا ہوا تھا۔ لیکن جیسے ہی وہ دروازے سے اندر آیا تو یہ جاننے کے شوق میں کہ اسے پہاڑی میں کیا ملا تھا، اس کے خاندان نے اس کے ارد گرد ہجوم بنا لیا۔ جوزف انہیں اوراق کے بارے میں بتانے لگا، لیکن جب ایلون نے محسوس کیا کہ جوزف بہت تھکا ہوا لگ رہا تھا تو اس نے انہیں ٹوک دیا۔

”چلو سونے جائیں،“ اس نے کہا، ”اور ہم صبح جلدی اٹھیں گے اور کام پر جائیں گے۔“ جوزف کی بقیہ کہانی سننے کے لئے کل ان کے پاس کافی وقت ہو گا۔ ”اگر ماں کل رات کا کھانا جلد بنا دے،“ اس نے کہا، ” تو ہمارے پاس کافی لمبی شام ہو گی اور ہم سب مل بیٹھ کر تمہاری بات سنیں گے۔“25

اگلی شام کو، جوزف نے بتایا کہ پہاڑی پر کیا ہوا تھا، اور ایلون نے اسکا یقین کیا۔ خاندان کے سب سے بڑے بیٹے ہونے کے ناطے، ایلون نے اپنے عمررسیدہ والدین کی جسمانی خیر و عافیت کے لئے ہمیشہ اپنے آپکو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ یہاں تک کہ اس نے اور اس کے بھائیوں نے خاندان کے لئے بڑے گھر کی تعمیر بھی شروع کردی تھی تاکہ وہ زیادہ آرام دہ ہوسکیں۔

اب ایسا لگتا تھا کہ جوزف انکی روحانی فلاح و بہبود کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ ہر رات وہ اپنے خاندان کا دھیان سونے کے اوراق اور اسکے مصنفین کے بارے گفتگو میں لگاتا۔ خاندان ایک دوسرے کے قریب ہوتا گیا، اور ان کا گھر پُرامن اور پُر مسرت ہو گیا۔ ہر کسی نے محسوس کیا کہ کچھ شاندار کام ہونے والا ہے۔26

پھر ایک موسم خزاں کی صبح، مرونی کے ظہور کے دو مہینے سے بھی کم کے بعد، ایلون پیٹ میں شدید درد کے ساتھ گھر آیا۔ سخت تکلیف میں جھکتے ہوئے، اس نے اپنے والد سے درخواست کی کہ کسی کو مدد کے لئے بلائیں۔ جب بلآخر ڈاکٹر آیا، تو اس نے ایلون کو ایک سفید دوا کی بڑی خوراک دی، لیکن اس نے اسکی حالت کو مزید بدتر بنا دیا۔

ایلون کافی دن تک درد میں تڑپتے ہوئے، بستر میں لیٹا رہا۔ جانتے ہوئے کہ شاید وہ مر جائے گا، اس نے جوزف کو بلایا۔ ” نوشتہ کو حاصل کرنے کے لیے اپنا پورا زور لگانا،“ ایلون نے کہا۔ ”ہدایات حاصل کرنے اور اور ہر حکم کو جو تمہیں دیا جائے اسے پورا کرنے میں وفادار رہو۔“27

تھوڑے ہی عرصے کے بعد وہ مر گیا، اور پورا گھر غمگین ہو گیا۔ جنازہ میں، ایک پادری نے سوائے اسکے اور کچھ نہیں کہا کہ ایلون تو جہنم میں گیاہے، دوسروں کو خبردار کرنے کے لئے اسکی موت کا استعمال کرتے ہوئے کہ کیا ہوگا جب تک کہ خدا انہیں بچانے کے لئے ہاتھ نہ بڑھائے۔ جوزف سینئر غضبناک ہو گیا۔ اس کا بیٹا ایک اچھا نوجوان تھا، اور وہ اس بات پر یقین نہیں کر سکتا تھا کہ خدا اسے غرق کرے گا۔28

ایلون کے گزر جانے کے بعد، اوراق کے بارے میں بات چیت ختم ہوگئی۔ وہ جوزف کی الٰہی بلاہٹ کا اس قدر کٹر حمایتی تھا کہ ان کا ذکر کرتے ہی اسکی موت ذہن میں آ جاتی تھی۔ ان کا خاندان یہ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔

جوزف ایلون کو بڑی شدد سے یاد کرتا تھا اور اس کی موت کا اسے سخت صدمہ ہوا تھا۔ نوشتہ کو حاصل کرنے میں مدد کیلئے اسے امید تھی کہ وہ اپنے بڑے بھائی پہ بھروسہ کر سکتا تھا۔ اب وہ تنہا محسوس کر رہا تھا۔29


جب آخر کار پہاڑی پر واپس جانے کا دن آیا تو، جوزف اکیلا گیا۔ ایلون کے بغیر، وہ بے یقینی کا شکار تھا کہ خداوند اسے اوراق سونپے گے کہ نہیں۔ لیکن اس نے سوچا کہ وہ خداوند کے دیے گئے ہر حکم کو مانے گا، جیسا کہ اس کے بھائی نے نصیحت کی تھی۔ اوراق کو حاصل کرنے کیلئے مرونی کی ہدایات واضح تھیں۔ ”تمہیں انہیں اپنے ہاتھوں میں اٹھا کے اور بغیر تاخیر کے سیدھے گھر لے جانا ہے،“ فرشتہ نے کہا تھا، ”اور انہیں محفوظ جگہ میں بند کر دینا ہے۔“30

پہاڑی پر، جوزف نے پتھر کو ہٹایا، پتھر کے ڈبے تک پہنچا،اور اوراق کو اٹھایا۔ ایک سوچ پھر اس کے دماغ میں آئی: کہ ڈبےمیں موجود دوسری چیزیں بھی قیمتی تھیں اور گھر جانے سے پہلے انہیں چھپانا چاہئے۔ اس نے اوراق کو نیچے رکھا اور ڈبے کو ڈھانپنے کیلئے مڑا۔ لیکن جب وہ اوراق کیطرف واپس پھِرا، تو وہ وہاں نہیں تھے۔ گھبراتے ہوئے، اس نے گھٹنے ٹیکے اور یہ جاننے کیلئے کہ وہ کہاں تھے التجا کی۔

مرونی ظاہر ہوا اور جوزف کو بتایا کہ وہ دوبارہ ہدایات پر عمل کرنے میں ناکام رہا۔ محفوظ مقام میں رکھنے سے پہلے نہ صرف اس نے اوراق کو نیچے رکھ دیا تھا، بلکہ اس نے انہیں اپنی نظروں سے بھی اوجھل کر دیا تھا۔ نوجوان رویا بین خداوند کا کام کرنے کیلئے بہت زیادہ رضامند تھا، مگر وہ ابھی قدیم نوشتہ کی حفاظت کے قابل نہیں تھا۔

جوزف کو اپنے آپ سے ندامت ہوئی، لیکن مرونی نے اسے ہدایت دی کہ اگلے سال اوراق کے لئے واپس آنا۔ اس نے خدا کی بادشاہی کے لئے خداوند کے منصوبے اور آگے وقوع ہونے والے عظیم کام کے آغاز کے بارے میں اسے مزید تعلیم دی۔

پھر بھی، فرشتہ کے جانے کے بعد، جوزف پہاڑی کے نیچے ٹھہرا رہا، پریشان کہ اس کا خاندان کیا سوچے گا جب وہ گھر خالی ہاتھ جائے گا۔31 جب اس نے گھر کے اندر قدم رکھا، تو وہ اس کا انتظار کر رہے تھے۔ اس کے والد نے ایک دم پوچھا کہ آیا اوراق اس کے پاس ہیں۔

” نہیں،“ اس نے کہا۔ ”میں انہیں حاصل نہیں کر پایا۔“

” کیا تم نے انہیں دیکھا؟“

”میں نے انہیں دیکھا لیکن انہیں لے نہیں سکا۔“

”میں نے انہیں لے لیا ہوتا،“ جوزف سینئر نے کہا، ”اگر میں تمہاری جگہ ہوتا۔“

” آپ نہیں جانتے کہ آپ کیا کہتے ہیں،“ جوزف نے کہا۔ ”میں انہیں نہیں لے سکتا تھا، کیونکہ خداوند کے فرشتہ نے مجھے نہیں لینے دیا۔“32

حوالہ جات

  1. Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 4–5، میں JSP، H1:220(مسودہ 2)؛ Joseph Smith History, circa Summer 1832, 1، میں JSP، H1:11۔

  2. ”Joseph Smith as Revelator and Translator،“ میں JSP، MRB:xxi; Turley, Jensen, and Ashurst-McGee, “Joseph the Seer،” 49–50؛ مزید دیکھیں مضایاہ 8: 17؛ ایلما 37: 6–7, 41؛ اور تعلیم و عہود 10: 1، 4 (Revelation, Spring 1829، josephsmithpapers.org پہ)۔

  3. Bushman, Rough Stone Rolling, 48–49; Bushman, “Joseph Smith as Translator,” 242. موضوع: رویا بین پتھر

  4. Lucy Mack Smith, History, 1845, 95؛ مزید دیکھیں ایلما 37: 23۔

  5. Joseph Smith History, circa Summer 1832, 4, in JSP, H1:13–14; Joseph Smith—History 1:28–29; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 5, in JSP, H1:218–20 (draft 2).

  6. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 3, [10].

  7. Joseph Smith History, circa Summer 1832, 4, in JSP, H1:13–14; Joseph Smith—History 1:29–33; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 5, in JSP, H1:218–22 (draft 2); Pratt, Interesting Account, 6, in JSP, H1:524; Hyde, Ein Ruf aus der Wüste, 17–20. موضوع: مرونی فرشتہ

  8. Joseph Smith, Journal, Nov. 9–11, 1835, in JSP, J1:88.

  9. Joseph Smith—History 1:35; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 5, in JSP, H1:222 (draft 2); Joseph Smith History, circa Summer 1832, 4, in JSP, H1:14; Oliver Cowdery, “Letter IV,” LDS Messenger and Advocate, Feb. 1835, 1:65–67; Turley, Jensen, and Ashurst-McGee, “Joseph the Seer,” 49–54; “Mormonism—No. II,” Tiffany’s Monthly, July 1859, 164. موضوع: رویا بین پتھر

  10. Joseph Smith—History 1:36–41; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 5–6, in JSP, H1:222–26 (draft 2); Joseph Smith, Journal, Nov. 9–11, 1835, in JSP, J1:88–89.

  11. Oliver Cowdery, “Letter IV,” LDS Messenger and Advocate, Feb. 1835, 1:78–79; Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 3, [11].

  12. Joseph Smith—History 1:42–43; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 6, in JSP, H1:226 (draft 2).

  13. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 3, [10]–[11]; Oliver Cowdery, “Letter IV,” LDS Messenger and Advocate, Feb. 1835, 1:79–80; Oliver Cowdery, “Letter VII,” LDS Messenger and Advocate, July 1835, 1:156–57; Joseph Smith—History 1:44–46; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 6–7, in JSP, H1:230–32 (draft 2); Joseph Smith, Journal, Nov. 9–11, 1835, in JSP, J1:88–89.

  14. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 3, [11]; مزید دیکھیں Smith, William Smith on Mormonism, 9.

  15. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 3, [11]; Smith, Biographical Sketches, 82; Joseph Smith—History 1:48–49; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 7, in JSP, H1:230–32 (draft 2); Joseph Smith, Journal, Nov. 9–11, 1835, in JSP, J1:89.

  16. Joseph Smith, Journal, Nov. 9–11, 1835, in JSP, J1:89.

  17. Oliver Cowdery, “Letter VIII,” LDS Messenger and Advocate, Oct. 1835, 2:195–97. موضوع: خزانے کی تلاش

  18. Oliver Cowdery, “Letter VIII,” LDS Messenger and Advocate, Oct. 1835, 2:195–97; Joseph Smith—History 1:51–52; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 6–7, in JSP, H1:230–32 (draft 2); see also Packer, “A Study of the Hill Cumorah,” 7–10.

  19. Joseph Smith—History 1:52; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 7, in JSP, H1:232 (draft 2). موضوع: سونے کے اوراق

  20. Joseph Smith, “Church History,” Times and Seasons, Mar. 1, 1842, 3:707, in JSP, H1:495.

  21. Oliver Cowdery, “Letter VIII,” LDS Messenger and Advocate, Oct. 1835, 2:197–98; see also Pratt, Interesting Account, 10, in JSP, H1:527–29.

  22. Oliver Cowdery, “Letter VIII,” LDS Messenger and Advocate, Oct. 1835, 2:198–99.

  23. Knight, Reminiscences, 1; Joseph Smith, Journal, Nov. 9–11, 1835, in JSP, J1:89; Joseph Smith—History 1:53–54; Joseph Smith History, 1838–56, volume A-1, 7, in JSP, H1:232–34 (draft 2); see also Jessee, “Joseph Knight’s Recollection of Early Mormon History,” 31.

  24. Joseph Smith, Journal, Aug. 23, 1842, in JSP, J1:116–17.

  25. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 3, [12]; book 4, [3]; Smith, Biographical Sketches, 83.

  26. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 4, [1]–[3]; Smith, Biographical Sketches, 86–87; see also Lucy Mack Smith, History, 1845, 89; and Bushman, Refinement of America, 425–27. Topic: Joseph Sr. and Lucy Mack Smith Family

  27. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 4, [3]–[5].

  28. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 4, [6]–[8]; “Wm. B. Smith’s Last Statement,” Zion’s Ensign, Jan. 13, 1894, 6.

  29. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 4, [7]; Joseph Smith, Journal, Aug. 23, 1842, in JSP, J2:116–17.

  30. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 4, [2]–[3].

  31. Lucy Mack Smith, History, 1844–45, book 4, [2]–[3]; Smith, Biographical Sketches, 85–86; Knight, Reminiscences, 1; Joseph Smith—History 1:54; Lucy Mack Smith, History, 1845, 88; see also Jessee, “Joseph Knight’s Recollection of Early Mormon History,” 31.

  32. Smith, Biographical Sketches, 86.

شائع کرنا