مشن کی بُلاہٹیں
باب 3: سبق 2—آسمانی باپ کا نجات کا منصُوبہ


”باب 3: سبق 2—آسمانی باپ کا نجات کا منصُوبہ،“ میری اِنجِیل کی مُنادی کرو: یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کا اِشتراک کرنے کے لیے ہدایت نامہ (2023)

”باب 3: سبق 2،“ میری اِنجِیل کی مُنادی کرو

باب 3: سبق 2

آسمانی باپ کا نجات کا منصُوبہ

مسِیح کا مُجسمہ

لوگ سوچ سکتے ہیں

  • زندگی کا مقصد کیا ہے؟

  • مَیں کہاں سے آیا ہُوں؟

  • کیا کوئی ایسا خُدا موجود ہے جسے میری پرواہ ہو؟ مَیں کیسے محسُوس کر سکتا ہُوں کہ وہ میری پرواہ کرتا ہے؟

  • جب بُہت سی بُری چِیزیں وقوع پذیر ہوتی ہیں تو مَیں خُدا پر کیسے یقین رکھ سکتا ہُوں؟

  • بَعض اوقات زندگی اِتنی مُشکل کیوں لگتی ہے؟ مَیں اِن اوقات میں کیسے مضبُوطی پا سکتا ہُوں؟

  • مَیں کیسے بہتر اِنسان بن سکتا ہُوں؟

  • میرے مرنے کے بعد کیا ہو گا؟

یِسُوع مسِیح کی بحال شُدہ اِنجِیل ہماری رُوح کے اندر کے اہم سوالوں کے جوابات دینے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ اِنجِیل کے ذریعے، ہم اپنی الٰہی شناخت اور خُدا کے بچّوں کی حیثیت سے اپنی اَبدی صلاحیتوں کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ اِنجِیل ہمیں اُمید دیتی ہے اور ہمیں اِطمینان، خُوشی، اور معنی پانے میں مدد دیتی ہے۔ اِنجِیل کے مُطابق زندگی گُزارنے کی بدولت ہم ترقی کرنے اور زندگی کی چنوتیوں کا سامنا کرنے میں مضبُوطی پاتے ہیں۔

خُدا اپنے بچّوں کی بہتری چاہتا اور خواہش رکھتا ہے کہ ہمیں اپنی عظیم ترین برکات عطا کرے، جو لافانیت اور اَبدی زندگی ہیں (دیکھیں مُوسیٰ 1:‏39؛ عقائد اور عہُود 14:‏7)۔ کیوں کہ وہ ہم سے پیار کرتا ہے، اُس نے ہمیں اُن برکات کو حاصل کرنے کے لیے منصُوبہ فراہم کیا ہے۔ صحائف میں، یہ منصُوبہ نجات کا منصُوبہ، خُوشی کا عظیم منصُوبہ، اور مُخلصی کا منصُوبہ کہلاتا ہے (دیکھیں ایلما 42:‏5، 8، 11، 13، 15، 16، 31

خُدا کے منصُوبے میں، ہم میں سے ہر ایک فانیت سے پیشتر کی زندگی، پیدائش، فانی زندگی، موت، اور موت کے بعد زندگی کے سفر سے گُزرتے ہیں۔ خُدا نے ہمیں اِس سفر کے دوران ہر ضروری چیز مُہیا کی ہے تاکہ ہم مرنے کے بعد، آخر کار اُس کی حضُوری میں واپس جا سکیں اور مُکمل خُوشی پا سکیں۔

یِسُوع مسِیح کی خُدا کے منصُوبے میں مرکزی حیثیت ہے۔ اپنے کفّارے اور قیامت کے وسیلے سے، یِسُوع نے ہم میں سے ہر ایک کے لیے لافانیت اور اَبدی زندگی پانا مُمکن بنایا۔

اپنی زمینی زندگی کے دوران، ہمیں اپنی قبل از فانی زندگی یاد نہیں ہوتی۔ اور نہ ہی ہم موت کے بعد زندگی کو مُکمل طور پر سمجھتے ہیں۔ تاہم، خُدا نے ہمارے اَبدی سفر کے اِن حِصّوں کے بارے میں بُہت سی سچّائیاں بیان کی ہیں۔ یہ سچّائیاں ہمارے لیے زندگی کے مقصد کو سمجھنے، خُوشی کا تجربہ پانے، اور آنے والی اچھی چِیزوں کی اُمید کے لیے کافی علم فراہم کرتی ہیں۔ زمین پر رہتے ہُوئے ہماری راہ نُمائی کے لیے یہ علم ایک مُقدّس خزانہ ہے۔

تدرِیسی تجاویِز

یہ حِصّہ آپ کی سِکھانے کی تیاری میں مدد کے لیے ایک خاکہ مثال کے طور پر فراہم کرتا ہے۔ اِس میں سوالات اور دعوتوں کی مثالیں بھی شامِل ہیں جو آپ اِستعمال کر سکتے ہیں۔

جب آپ سِکھانے کی تیاری کریں، دُعا گو ہو کر ہر شخص کی صورتِ حال اور رُوحانی ضرُوریات کو ذہن میں رکھیں۔ فیصلہ کریں کہ سِکھاتے وقت سب سے زیادہ کیا موثر ہو گا۔ ایسی اِصطلاحات کی وضاحت کرنے کے لیے تیاری کریں جو شاید لوگ نہ سمجھ سکیں۔ اپنی منصُوبہ بندی میسر وقت کے مُطابق کریں، اسباق کو مُختصر رکھنا یاد رکھیں۔

جب آپ سِکھائیں تو مُنتخب شُدّہ صحائف کا اِستعمال کریں۔ سبق کے ”عقائدی بُنیاد“ حِصّے میں بُہت سے مددگار صحائف شامِل ہیں۔

سوچیں کہ تعلیم دیتے ہُوئے آپ کو کون سا سوال پُوچھنا ہے۔ ایسی دعوتیں دیں جِن پر عمل کرنے سے ہر کِسی کی حوصلہ افزائی ہو۔

خُدا کی وعدہ کی گئی برکات پر زور دیں، اور جو کُچھ آپ سِکھاتے ہیں اُس کے بارے گواہی دیں۔

مُناد خاندان کو تعلیم دیتے ہُوئے

آپ 15 سے 25 منٹ میں لوگوں کو کیا سِکھا سکتے ہیں

تعلیم دینے کے لیے درج ذیل اُصُولوں میں سے ایک یا زائد کا اِنتخاب کریں۔ ہر اصُول کی عقائدی بُنیاد خاکہ کے بعد فراہم کی گئی ہے۔

قبل از فانی زندگی: خُدا کا مقصد اور ہمارے لیے منصُوبہ

  • ہم سب خُدا کے رُوحانی بچّے ہیں۔ اُس نے ہمیں اپنی شبیہ پر بنایا۔

  • اِس زمین پر آنے سے پہلے ہم خُدا کے ساتھ آسمان پر رہتے تھے۔ ہم اُس کے خاندان کا حِصّہ ہیں۔ وہ ہم میں سے ہر ایک کو جانتا اور پیار کرتا ہے۔

  • خُدا نے اِس زندگی اور اَبدیت میں ہماری خُوشی اور ترقی کے لیے منصُوبہ فراہم کیا ہے۔

  • قبل از فانی زندگی میں، ہم نے خُدا کے منصُوبے کی پیروی کرنے کا اِنتخاب کیا۔ اِس کا مطلب زمین پر آنا تھا تاکہ ہم اپنی ابدی ترقی کے لیے اگلا قدم اُٹھا سکتے۔

  • خُدا کے منصُوبے میں یِسُوع مسِیح کی مرکزی حیثیت ہے۔ اُس نے ہمارے لیے لافانیت اور اَبدی زندگی کو پانا مُمکن بنایا ہے۔

تخلیق

  • خُدا کی ہدایت کے مُطابق، یِسُوع مسِیح نے زمین کی تخلیق کی۔

آدم اور حوّا کی زوال پذیری

  • آدم اور حوّا زمین پر آنے والے خُدا کے رُوحانی بچّوں میں سب سے پہلے بچّے تھے۔ خُدا نے اُن کے جِسم بنائے اور اُنھیں باغِ عدن میں رکھا۔

  • آدم اور حوّا نے گُناہ کِیا ،اِس لیے اُنھیں باغ سے نکال دیا گیا، اور خُدا کی حضُوری سے الگ کر دیا گیا۔ یہ واقعہ زوال پذیری کہلاتا ہے۔

  • زوال پذیری کے بعد، آدم اور حوّا فانی ہو گئے۔ فانی ہونے کے سبب وہ سیکھنے، ترقی کرنے، اور اپنے بچّے پیدا کرنے کے قابل ہُوئے۔ اُنھوں نے غم، گُناہ اور موت کا تجربہ بھی کیا۔

  • زوال پذیری کا عمل بنی نوع اِنسان کے لیے آگے بڑھنے کا ایک موقع تھا۔ زوال پذیری کے عمل نے ہمارے لیے زمین پر پیدا ہونا اور آسمانی باپ کے منصُوبے میں ترقی کو مُمکن بنایا۔

ہماری زمینی زندگی

  • خُدا کے منصُوبے کے مُطابق، ہمیں فانی جِسم کو پانے، سیکھنے، اور بڑھنے کے لیے زمین پر آنے کی ضرورت تھی۔

  • ہم زمین پر، اِیمان سے چلنا سیکھتے ہیں۔ تاہم، آسمانی باپ نے ہمیں تنہا نہیں چھوڑا ہے۔ اُس نے اپنی حضوری میں واپس لوٹنے میں ہماری مدد کے لیے ہمیں بُہت ساری نعمتیں اور وسائل فراہم کیے ہیں۔

یِسُوع مسِیح کا کفّارہ

  • ہم سب گُناہ کرتے ہیں، اور ہم سب مَر جائیں گے۔ کیوں کہ خُدا ہم سے پیار کرتا ہے، اُس نے ہمیں گُناہ اور موت سے مُخلصی دینے کے لیے اپنے بیٹے، یِسُوع مسِیح، کو بھیجا۔

  • یِسُوع کی کفّارہ بخش قُربانی کی بدولت، ہم مُعافی حاصِل کر سکتے ہیں اور ہم اپنے گُناہوں سے پاک ہو سکتے ہیں۔ ہمارے اپنے دِل بہتری کے لیے تبدیل ہوں گے جب ہم توبہ کرتے ہیں۔ اِس سے ہماری خُدا کی حضوُری میں واپسی مُمکِن بنتی ہے اور ہمیں مُکمل خُوشی حاصل ہوتی ہے۔

  • یِسُوع کے جِی اُٹھنے کی بدولت ہم سب بھی موت کے بعد زندہ کیے جائیں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہر شخص کا رُوح اور جِسم پھر سے مِل جائے گا اور ہم سب کامِل، جِی اُٹھے بدن کے ساتھ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔

  • یِسُوع مسِیح ہمیں تسلی، اُمید، اور شفا پیش کرتا ہے۔ اُس کا کفّارہ اُس کی محبّت کا حتمی اِظہار ہے۔ زندگی سے مُتعلق وہ سب جو نا روا ہے یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی بدولت درُست کیا جا سکتا ہے۔

عالمِ ارواح

  • جب ہمارا جسمانی بدن وفات پا جاتا ہے، تو ہماری رُوح عالمِ ارواح میں رہتی ہے۔ یہ قیامت سے قبل سیکھنے اور تیاری کی عارضی حالت ہے۔

  • یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل عالمِ ارواح میں سِکھائی جاتی ہے، اور ہم بڑھوتی اور ترقی کی جانب گامزن رہتے ہیں۔

قیامت، نجات، اور سرفرازی

  • عالمِ ارواح میں قیام کے بعد، ہمارے اَبدی سفر میں ہمارا اگلا قدم قیامت ہے۔

  • قیامت ہماری رُوح اور بدن کا اِکٹھا ہونا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک جِی اُٹھے گا اور کامِل فانی بدن پائے گا۔ ہم ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ یہ سب نجات دہندہ کے کفّارے اور قیامت سے مُمکن ہوا ہے۔

اِنصاف اور جلال کی بادشاہتیں

  • جب ہم جِی اُٹھیں گے تو، یِسُوع مسِیح ہمارا مُنصف ہو گا۔ بُہت کم مستثنیات کے ساتھ، خُدا کے سب بچّوں کو جلالی بادشاہی میں جگہ مِل جائے گی۔

  • اگرچہ ہم سب دوبارہ جِی اُٹھیں گے، ہم سب ایک جیسا اَبدی جلال نہیں پائیں گے۔ یِسُوع ہمارے ایمان، کاموں، اور فانیت اور عالمِ ارواح میں توبہ کے مُطابق ہمارا اِنصاف کرے گا۔ اگر ہم وفادار ہیں تو ہم خُدا کی حضُوری میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔

سوالات جو آپ لوگوں سے پُوچھ سکتے ہیں

درج ذیل سوالات مثالیں ہیں کہ آپ لوگوں سے کیا پُوچھ سکتے ہیں۔ یہ سوالات بامقصد گُفتگُو کرنے اور کِسی شخص کی ضروریات اور اُس کا نُقطہِ نظر سمجھنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔

  • آپ کیا محسُوس کرتے ہیں کہ زندگی کا مقصد کیا ہے؟

  • آپ کے لیے کیا باعثِ مُسرت ہے؟

  • ایسی کون سی چنوتیاں ہیں جِس میں آپ کو خُدا کی مدد درکار ہوتی ہے؟

  • آپ نے درپیش چنوتیوں سے کیا سیکھا ہے؟

  • آپ یِسُوع مسِیح کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ اُس کی زندگی اور تعلیمات نے آپ کو کیسے مُتاثر کیا ہے؟

دعوتیں جو آپ دے سکتے ہیں

  • کیا آپ خُدا سے دُعا میں یہ جاننے کے لیے مدد مانگیں گے کہ جو ہم نے سِکھایا ہے وہ سچ ہے؟ (دیکھیں سبق ۱ کے آخری حِصّہ میں ”تدریسی بصیرت: دعا“۔)

  • کیا جو ہم نے سِکھایا ہے اِس کے بارے مزید جاننے کے لئے آپ اِس اِتوار چرچ آئیں گے؟

  • کیا آپ مورمن کی کِتاب پڑھیں گے اور یہ جاننے کے لیے دُعا کریں گے کہ آیا یہ خُدا کا کلام ہے؟ (آپ مخصُوص ابواب یا آیات تجویز کر سکتے ہیں۔)

  • کیا آپ یِسُوع کے نمونہ کی پیروی کریں گے اور بپتِسما لیں گے؟ (دیکھیں ”بپتِسما لینے اور اِستحکام پانے کی دعوت،“ جو اِس سبق ۱ سے بِالکل پہلے تھی۔)

  • کیا ہم اپنی اگلی مُلاقات کے لیے وقت مُقرر کر سکتے ہیں؟

نجات کے منصوبے کا گرافک

عقائدی بُنیاد

یہ حِصّہ آپ کے اِنجِیل کے علم اور گواہی کو مضبُوط کرنے اور سِکھانے میں مدد کے لیے آپ کے مُطالعہ کے لیے عقیدہ اور صحائف فراہم کرتا ہے۔

کہکشائیں

قبل از فانی زندگی: خُدا کا مقصد اور ہمارے لیے منصُوبہ

ہم خُدا کے بچّے ہیں، اور ہم اپنی پیدائش سے قبل اُس کے ساتھ رہتے تھے

خدا ہماری رُوحوں کا باپ ہے۔ ہم حقیقتاً اُس کے بچّے ہیں، جو اُس کی شبیہ پر بنائے گئے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک خُدا کے بچّے کی حیثیت سے الٰہی فطرت کا حامِل ہے۔ یہ علم مُشکل اوقات میں ہماری مدد کر سکتا ہے اور ہمیں بہترین بننے کی ترغیب دے سکتا ہے۔

ہم زمین پر آنے سے پہلے خُدا کے رُوحانی بچّوں کے طور پر رہتے تھے۔ ہم اُس کے خاندان کا حِصّہ ہیں۔

صدر ایم رسل بیلرڈ

”ایک اہم شناخت ہے جِس کا اِشتراک ہم سب اب اور ہمیشہ کے لیے کرتے ہیں، ایسی کہ جِس سے ہمیں کبھی بھی نظر نہیں ہٹانی چاہیے، اور ایک ایسی جِس کے لیے ہمیں شُکر گُزار ہونا چاہیے۔ وہ یہ ہے کہ آپ اَبدیت میں رُوحانی جڑوں کے ساتھ ہمیشہ سے خُدا کے بیٹے یا بیٹی رہے ہیں۔

”… اِس سچّائی کو سمجھنا—واقعی اِسے سمجھنا اور اِسے قبول کرنا—زندگی تبدیل کر دینے والا امر ہے۔ یہ آپ کو ایک ایسی حیرت انگیز شناخت بخشتی ہے جو کوئی بھی کبھی بھی آپ سے نہیں چھین سکتا۔ لیکن اِس سے بڑھ کر، اُس کو آپ کی بے پناہ قدر اور آپ کی لامحدُود قدر و قیمت کا احساس بخشنا چاہیے۔ آخر میں، یہ آپ کو زندگی میں ایک الٰہی، اعلیٰ، اور اہل مقصد فراہم کرتی ہے“ (ایم رسل بیلرڈ ”آسمانی باپ کے بچّے“ [بریگھم ینگ یونیورسٹی ڈیووشنل، 3 مارچ، 2020]، 2، speeches.byu.edu)۔

ہم سب نے یہاں زمین پر آنا مُنتخب کیا تھا

ہمارا آسمانی باپ ہمیں پیار کرتا ہے اور خواہش رکھتا ہے کہ ہم اُس کی مانند بنیں۔ وہ جلالی بدن کے ساتھ ایک سرفراز ہستی ہے۔

قبل از فانی زندگی میں، ہم نے سیکھا کہ خُدا کے پاس ہمارے لیے اُس کی مانند بننے کا منصُوبہ ہے۔ اُس کے منصُوبے کا ایک حِصّہ یہ تھا کہ ہم اپنے آسمانی گھر کو چھوڑ کر فانی جِسم کو پانے کے لیے زمین پر آئیں گے۔ ہمیں خُدا کی حضُوری سے دُوری کے دوران تجربہ حاصِل کرنے اور اِیمان کو فروغ دینے کی بھی ضرورت تھی۔ ہمیں خُدا کے ساتھ رہنا یاد نہیں رہے گا۔ تاہم، وہ سب ضروریات فراہم کرے گا تاکہ ہم اُس کے ساتھ رہنے کے لئے واپس لوٹ سکیں۔

آزادیِ اِنتخاب، یا اِنتخاب کرنے کی صلاحیت، ہمارے لیے خُدا کے منصُوبے کا اہم حِصّہ ہے۔ اپنی قبل از فانی زندگی میں، ہم میں سے ہر ایک نے خُدا کے منصُوبے کی پیروی کرنے اور زمین پر آنے کا اِنتخاب کیا تاکہ ہم اپنی اَبدی ترقی کی طرف اگلا قدم اُٹھا سکیں۔ ہم جان گئے تھے کہ زمین پر ہوتے ہوئے، ہمیں ترقی پانے اور خُوشی کا تجربہ کرنے کے بُہت سے نئے مواقع ملیں گے۔ ہم یہ بھی سمجھ گئے تھے کہ ہمیں مُخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہم مُشکلات، آزمائشوں، غموں اور موت کا تجربہ پائیں گے۔

زمین پر آنے کا اِنتخاب کر کے، ہم نے خُدا کی محبّت اور مدد پر بھروسا کیا۔ ہم نے اپنی نجات کے لیے اُس کے منصُوبے پر بھروسا کیا۔

ہمیں مُخلصی دینے کے لیے آسمانی باپ نے یِسُوع مسِیح کو چُنا۔

خُدا کے منصوبے میں یِسُوع مسِیح مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ زمین پر آنے سے پہلے، ہم جانتے تھے کہ ہم خُود سے خُدا کی حضُوری میں واپس نہیں جا سکیں گے۔ آسمانی باپ نے ہمارے لیے اپنے پہلوٹھے بیٹے یِسُوع مسِیح، کو اُس کے پاس لوٹنے اور اَبدی زندگی پانے کو مُمکن بنانے کے لیے چُنا۔

یِسُوع نے اُسے خُوشی سے قبُول کِیا۔ وہ زمین پر آنے اور اپنی کفّارہ بخش قُربانی کے وسیلے سے ہمیں مُخلصی دینے پر رضامند ہُوا۔ اُس کا کفّارہ اور قیامت ہمارے لیے خُدا کے مقاصد کو پُورا کرنا ممکن بناتے ہیں۔

مُطالعہِ صحائف

خُدا کے بچّے

خُدا کا مقصد

قبل از فانی زندگی

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

سمندر پر غروبِ آفتاب

تخلیق

آسمانی باپ کا منصُوبہ زمین کی تخلیق کے لیے مُہیا کِیا گیا ہے، جِس پر اُس کے رُوحانی بچّے فانی جِسم پائیں گے اور تجربہ حاصِل کریں گے۔ زمین پر ہماری زندگی ہمارے لیے ضروری ہے تا کہ ہم ترقی کریں اور خُدا کی مانند بنیں۔

آسمانی باپ کی ہدایت کے مُطابق، یِسُوع مسِیح نے زمین اور تمام جانداروں کو تخلیق کیا۔ پھر آسمانی باپ نے مرد اور عورت کو اپنی شبیہہ پر تخلیق کیا۔ تخلیق خُدا کی محبّت اور اُس کی خواہش کا اِظہار ہے کہ ہم ترقی کرنے کا موقع پائیں۔

مُطالعہِ صحائف

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

باغِ عدن کو چھوڑنا، اَز جوزف برِیکی

آدم اور حوّا کا زوال

زوال سے پہلے

آدم اور حوّا زمین پر آنے والے خُدا کے رُوحانی بچّوں میں سب سے پہلے بچّے تھے۔ خُدا نے اُن کے جِسم اپنی شبیہ پر بنائے اور اُنھیں باغِ عدن میں رکھا۔ باغِ عدن میں وہ معصُوم تھے، اور خُدا اُن کی ضروریات مُہیا کرتا تھا۔

جب آدم اور حوّا باغ میں تھے، تو خُدا نے اُنھیں نیکی اور بدی کے علم کے درخت کا پھل نہ کھانے کا حُکم دیا۔ اگر وہ اِس حُکم کی فرماں برداری کرتے، تو وہ باغ میں ہی رہ سکتے تھے۔ تاہم، وہ مُخالفت اور فانیت کی چنوتیوں سے سیکھ کر ترقی نہیں کر سکتے تھے۔ کیونکہ وہ غم اور درد کا تجربہ حاصِل کیے بغیر خُوشی کو نہیں جان سکتے تھے۔

شیطان نے آدم اور حوّا کو ممنُوعہ پھل کھانے کے لیے آزمایا، اور اُنھوں نے ایسا کرنے کا اِنتخاب کیا۔ اِس اِنتحاب کی وجہ سے اُنھیں باغ سے نکال دیا گیا، اور خُدا کی حضُوری سے الگ کر دیا گیا۔ یہ واقعہ زوال پذیری کہلاتا ہے۔

زوال پذیری کے بعد

گِرنے کے بعد، آدم اور حوّا فانی ہو گئے۔ اب معصُومیت کی حالت سے باہر، اُنھوں نے نیکی اور بدی دونوں کو جانا اور اُن کا تجربہ کیا۔ وہ اپنی آزادیِ اِنتخاب کو اُن کے مابین مُنتخب کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتے تھے۔ کیوں کہ آدم اور حوّا کو مُخالفت اور چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑا، اِس طرح وہ سیکھنے اور ترقی کرنے کے قابل ہُوئے۔ کیونکہ اُنھوں نے غم کا تجربہ کیا، اِس لیے وہ خُوشی کا تجربہ بھی حاصِل کر سکتے تھے۔ (دیکھیے 2 نیفی 2:‏22–25۔)

اِن کی مُشکلات کے باوجود، آدم اور حوّا نے محسُوس کیا کہ فانی ہونا ایک عظیم برکت تھی۔ ایک برکت یہ تھی کہ اُن کے بچّے ہو سکتے تھے۔ اِس عمل نے خُدا کے دُوسرے رُوحانی بچّوں کو زمین پر آنے اور فانی جِسم پانے کی راہ مُہیا کی۔

زوال پذیری کی برکات کے بارے میں، آدم اور حوّا دونوں شادمان ہُوئے۔ حوّا نے کہا، ”اگر ہم سے خطّا نہ ہوتی تو ہم کبھی [بچّے] نہ پاتے، اور نہ کبھی نیکی اور بدّی کو، اور نہ ہم مُخلصی کی خُوشی، اور اَبدی زندگی جو خّدا تمام فرمان برداروں کو دیتا ہے جان پاتے“ (مُوسیٰ 5:‏11؛ مزید دیکھیں آیت 10

مُطالعہِ صحائف

باغ کے اندر

زوال پذیری

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

ہماری زمینی زندگی

بُہت سے لوگ تعجب کرتے ہیں، ”کہ مَیں زمین پر کیوں آیا ہُوں؟“ زمین پر ہماری زندگی ہماری اَبدی ترقی کے لیے خُدا کے منصُوبے کا اہم حِصّہ ہے۔ ہمارا حتمی مقصد خُدا کی حضُوری میں واپس جانا اور مُکمل خُوشی حاصِل کرنے کی تیاری کرنا ہے۔ نیچے کُچھ طریقے بتائے گئے ہیں کہ زمینی زندگی کیسے ہمیں اِس کے لیے تیار کرتی ہے۔

مُسکراتا ہُوا لڑکا

فانی بدن حاصِل کرنا

زمین پر آنے کا ایک مقصد فانی بدن پانا ہے جِس میں ہماری رُوح بسیرا کر سکے۔ ہمارے بدن مُقدّس ہیں، اور خُدا کی معجزانہ تخلیقات ہیں۔ فانی بدن کے ساتھ، ہم بُہت سی چِیزیں سیکھ سکتے، تجربہ کر سکتے اور بُہت سے ایسے کام کر سکتے ہیں جو ہماری رُوحیں نہیں کر سکتی تھیں۔ ہم اِس طریقے سے ترقی کر سکتے ہیں جو کہ ہم رُوحوں کی شکل میں نہیں کر سکتے تھے۔

چونکہ ہمارے بدن فانی ہیں، ہم درد، بیماری، اور دیگر آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ تجربات ہمیں صبر، شفقت، اور دیگر الٰہی خصُوصیات سیکھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ وہ ہماری خُوشی کی راہ کا حِصّہ ہو سکتے ہیں۔ اکثر مُشکلات کا سامنا کرتے وقت درُست اِنتخاب کرنے سے اِیمان، اُمید، اور محبّت ہمارے کردار کا حِصّہ بنتے ہیں۔

مختاری کو دانش مندی سے اِستعمال کرنا سیکھیں

فانیت کا ایک اور مقصد اپنی مختاری کو دانش مندی سے اِستعمال کرنا سیکھنا ہے—اور درُست اِنتخاب کرنا ہے۔ خُدا کی مانند بننے کے لیے دانش مندی سے اپنی مختاری کا اِستعمال کرنا نہایت ضروری ہے۔

آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح ہمیں سِکھاتے ہیں کہ کیا درُست ہے اور خُوشی کی طرف راہ نُمائی کرنے کے لیے ہمیں احکامات دیتے ہیں۔ شیطان ہمیں بدی کرنے کے لیے آزماتا ہے، اور چاہتا ہے کہ ہم بھی اُس کی مانند بدحال ہو جائیں۔ ہم نیکی اور بدّی کے درمیان مُخالفت کا سامنا کرتے ہیں، جو مختاری کا اِستعمال سیکھنے کے لیے ضروری ہے (دیکھیں 2 نیفی 2:‏11

جب ہم خُدا کی فرماں برداری کرتے ہیں، ہم ترقی کرتے اور اُس کی وعدہ کردہ برکات پاتے ہیں۔ جب ہم نافرمانی کرتے ہیں، تو ہم خُود کو اُس سے دُور کرتے ہیں اور گُناہ کے نتائج کا سامنا کرتے ہیں۔ اگرچہ بعض اوقات ہمیں ایسا نہیں لگتا، لیکن گُناہ آخر کار ناخُوشی کا موجب بنتا ہے۔ اکثر فرمان برداری کی برکات—اور گُناہ کے اثرات—فوری طور پر واضح یا ظاہری طور پر نظر نہیں آتے ہیں۔ لیکن وہ یقینی ہیں، کیونکہ خُدا عادل ہے۔

یہاں تک کہ جب ہم اپنی بہترین کوشِش بھی کرتے ہیں ہم سب گُناہ کِرتے اور ”خُدا کے جلال سے محرُوم ہوتے ہیں“ (رومیوں 3:‏23)۔ یہ جانتے ہُوئے، آسمانی باپ نے ہمارے لیے توبہ کرنے کی راہ مُہیا کی تاکہ ہم اُس کے پاس واپس لوٹ سکیں۔

توبہ ہمارے مُخلصی دینے والے، یِسُوع مسِیح، کی قوت کو ہماری زندگیوں میں لاتی ہے (دیکھیں ہیلیمن 5:‏11)۔ جب ہم توبہ کرتے ہیں، تو ہم یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قُربانی اور رُوحُ القُدس کی نعمت کے وسیلے سے گُناہ سے پاک ہو جاتے ہیں (دیکھیں 3 نیفی 27:‏16–20)۔ توبہ کے ذریعے، ہم خُوشی کا تجربہ پاتے ہیں۔ ہمارے آسمانی باپ کی طرف واپس جانے کا راستہ ہمارے لیے کھولا گیا ہے، کیونکہ وہ رحیم ہے۔ (دیکھیں ”توبہ“ سبق 3 میں۔)

ایمان میں چلنا سیکھیں

اِس زندگی کا ایک اور مقصد ایسا تجربہ حاصِل کرنا ہے جو صرف آسمانی باپ سے جلا وطنی کے ذریعے ہی حاصِل ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ ہم اُس کے ساتھ نہیں، اِس لیے ہمیں ایمان کے ساتھ چلنا سیکھنا ہے (دیکھیں 2 کرنتھیوں 5‏:6–7

خُدا نے ہمیں اِس سفر میں تنہا نہیں چھوڑا۔ اُس نے ہمیں ہدایت دینے، مضبُوط کرنے، اور پاک کرنے کے لیے رُوحُ القُدس مُہیا کیا ہے۔ اُس نے دُعا، صحائف، انبیا، اور یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل بھی فراہم کی ہے۔

ہمارے فانی تجربے کا ہر حِصّہ—خُوشیاں اور غم، کامیابیاں اور دھچکے—ہماری بڑھوتی میں اور خُدا کے پاس واپس جانے کی تیاری میں مدد کر سکتے ہیں۔

مُطالعہِ صحائف

بڑھوتی اور ترقی کا وقت

اِنتخاب

نیکی اور بدّی

گُناہ

خُدا کے ساتھ رہنے کے لیے ہمارا پاک صاف ہونا لازمی ہے

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

یِسُوع مسِیح کا کفّارہ

آدم اور حوّا کی زوال پذیری کی وجہ سے، ہم سب گُناہ اور موت کے ماتحت ہیں۔ ہم خُود سے گُناہ اور موت کے اثرات پر غالب نہیں آ سکتے۔ ہمارے آسمانی باپ کے نجات کے منصُوبے میں، اُس نے ہمارے گِرنے کے اثرات پر غالب آنے کا راستہ فراہم کیا تاکہ ہم اُس کے پاس واپس لوٹ سکیں۔ بنائے عالم سے پیشتر اُس نے، یِسُوع مسِیح، کو ہمارے نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والے کے طور پر چُنا۔

صرف یِسُوع مسِیح ہی ہمیں گُناہ اور موت سے مُخلصی دے سکتا ہے۔ وہ خُدا کا حقیقی بیٹا ہے۔ اُس نے پاکیزہ زندگی بسر کی، اور اپنے باپ کی مُکمل فرمان برداری کی۔ وہ آسمانی باپ کی مرضی کو ماننے اور پُورا کرنے لیے تیار تھا۔

نجات دہندہ کے کفّارہ میں گتسمنی باغ میں اُس کی اذیت، صلیب پر اُس کی تکلیف اور موت، اور اُس کی قیامت شامِل تھی۔ اِس نے سمجھ سے بالاتر دُکھ سہا—اتنا کہ اُس کے ہر مسام سے خون بہہ نِکلا (دیکھیں عقائد اور عہُود 18:19

یِسُوع مسِیح کا کفّارہ تمام انسانی تاریخ کا سب سے جلالی واقعہ ہے۔ اپنے کفّارے کے وسیلے سے، یِسُوع نے اپنے باپ کے منصُوبہ کو فعال بنایا۔ ہم یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کے بغیر بے یار و مدد گار ہوتے ہیں کیونکہ ہم خُود کو گُناہ اور موت سے نہیں بچا سکتے (دیکھیں ایلما 22:‏12–15

ہمارے نجات دہندہ کی قُربانی اُس کے باپ اور ہمارے لیے محبّت کا اعلیٰ ترین اِظہار تھا۔ ”مسِیح کی محبّت کی چوڑائی، اور لمبائی، اور اُنچائی اور گہرائی“ ہمارے فہم سے کہیں بڑھ کر ہے (اِفسیوں 3:‏18؛ مزید دیکھیں آیت 19

مصلُوبیت، از ہیری اینڈرسن

یِسُوع مسِیح سب کے لیے موت پر غالب آیا

جب یِسُوع مسِیح صلیب پر مُوا، تو اُس کی رُوح اُس کے بدن سے جُدا ہو گئی۔ تِیسرے دِن، اُس کا رُوح اور جِسم پھر کبھی جُدا نہ ہونے کے لیے دوبارہ اکھٹے ہو گئے۔ وہ بُہت سے لوگوں پر ظاہر ہُوا، اور اُس نے اُنھیں دِکھایا کہ اُس کے پاس گوشت اور ہڈیوں والا لافانی بدن ہے۔ رُوح اور بدن کا یہ ملاپ قیامت کہلاتا ہے۔

فانی ہونے کے ناطے ہم سب مَر جائیں گے۔ البتہ، کیوں کہ یِسُوع نے موت پر فتح حاصِل کی، اِس لیے زمین پر پیدا ہونے والا ہر فرد دوبارہ جِی اُٹھے گا۔ قیامت سب کے لیے الٰہی تحفہ ہے، جو نجات دہندہ کے رحم اور مُخلصی دینے والے فضل کے وسیلے سے دیا گیا ہے۔ ہر شخص کا رُوح اور جِسم پھر سے مِل جائے گا، اور ہم سب کامِل، جِی اُٹھے بدن کے ساتھ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔ اگر یِسُوع مسِیح نہ ہوتے تو، موت آسمانی باپ کے ساتھ مُستقبل کے وجود کی ساری اُمید ختم کر دیتی (دیکھیں 2 نِیفی 9:‏8–12

یِسُوع نے ہمارے لیے ہمارے گُناہوں سے پاک ہونا مُمکن بنایا

مسِیح کے ذریعے حاصِل ہونے والی اُمید کو سمجھنے کے لیے، ہمیں اِنصاف کے قانون کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ تبدیل ہونے والا قانون ہے جو ہمارے اعمال کے نتائج لاتا ہے۔ خُدا کی فرماں برداری مُثبت نتائج لاتی ہے، اور نافرمانی منفی نتائج لاتی ہے۔ (دیکھیں ایلما 42:‏14–18۔) جب ہم گُناہ کرتے ہیں، ہم رُوحانی طور پر ناپاک ہو جاتے ہیں، اور کوئی ناپاک چِیز خُدا کی حضُوری میں نہیں رہ سکتی (دیکھیں 3 نیفی 27:‏19

یِسُوع گتسمنی میں دُعا کرتے ہُوئے، از ہیری اینڈرسن

یِسُوع مسِیح کی کفّارہ بخش قُربانی کے دوران، وہ ہماری جگہ کھڑا ہُوا، دُکھ سہا، اور اُس نے ہمارے گُناہوں کی سزا جھیلی (دیکھیں 3 نیفی 27:‏16–20)۔ خُدا کا منصُوبہ یِسُوع مسِیح کو قُدرت بخشتا ہے کہ وہ ہماری شفاعت کرے—اور ہمارے اور اِنصاف کے درمیان کھڑا ہو (دیکھیں مُضایاہ 15:‏9)۔ یِسُوع کی کفّارہ بخش قُربانی کی بدولت، جب ہم اپنے ایمان کی مشق کرتے ہُوئے توبہ کرتے ہیں تو وہ ہماری جانب سے اپنے رحم کے حقُوق کا دعویٰ کر سکتا ہے (دیکھیں مرونی 7:‏27؛ عقائد اور عہُود 45:‏3–5)۔ ”اِس لیے، وہ رحم اِنصاف کے تقاضے پُورے کر سکتا ہے، اور [ہمیں] سلامتی کے بازوؤں کے گھیرے میں لے سکتا ہے“ (ایلما 34:‏16

صرف نجات دہندہ کے کفّارے کی نعمت اور ہماری توبہ کے وسیلے سے ہم خُدا کے ساتھ رہنے کے لیے واپس لوٹ سکتے ہیں۔ جب ہم توبہ کرتے ہیں، تو ہمیں مُعاف کِیا جاتا ہے اور رُوحانی طور پر پاک کیا جاتا ہے۔ ہم اپنے گُناہوں کے بوجھ سے نجات پاتے ہیں۔ ہماری زخمی جانیں شفا پاتی ہیں۔ ہم خُوشی سے معمُور ہوتے ہیں (دیکھیں ایلما 36:‏24

اگرچہ ہم کامِل نہیں ہیں اور شاید ہم دوبارہ بھٹک سکتے ہیں، لیکن ہمارے اندر کی ناکامی، خامی، یا گُناہ کی نسبت یِسُوع مسِیح کا فضل، محبّت، اور رحم زیادہ ہوتا ہے۔ جب ہم اُس کی طرف رُجُوع لاتے اور توبہ کرتے ہیں تو خُدا ہمیں گلے لگانے کے لیے ہمیشہ تیار اور بے تاب رہتا ہے (دیکھیں لُوقا 15:‏11–32۔ ”جو ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح میں خُدا کی محبّت ہے اُسے ہم سے کوئی بھی چِیز جُدا کرنے کے قابل نہیں ہو گی“ (رومیوں 8:‏39

یِسُوع نے ہمارے تمام درد، بیماریاں، اور کمزوریاں اپنے اُوپر لے لیں

اپنی کفّارہ بخش قُربانی سے، یِسُوع مسِیح نے ہمارے دُکھ، تکلیفیں، اور خامیاں اپنے اُوپر لے لیں۔ اِس وجہ سے، وہ جانتا ہے کہ ”اُس نے جِسمانی اعتبار سے کیسے اپنے لوگوں کی کمزوریوں میں اُن کی مدد کرنی ہے“ (ایلما 7:‏12؛ مزید دیکھیں آیت 11)۔ وہ دعوت دیتا ہے، کہ ”میرے پاس آؤ“ اور جب ہم ایسا کرتے ہیں، وہ ہمیں آرام، اُمید، مضبُوطی، نُقطہِ نظر، اور شفا بخشتا ہے (متّی 11:‏28؛ اور دیکھیں آیات 29–30

جب ہم یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارہ پر بھروسا کرتے ہیں، تو وہ ہماری آزمائشوں، بیماریوں اور تکلیفوں کو برداشت کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ ہم خُوشی، اِطمینان، اور تسلی سے معمُور ہو سکتے ہیں۔ زندگی سے مُتعلق وہ سب جو نا روا ہے یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی بدولت درُست کیا جا سکتا ہے۔

مُطالعہِ صحائف

نجات دہندہ کا کفّارہ

قیامت

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

خاندان قبر کی زیارت کرتے ہُوئے

عالمِ ارواح

بُہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ، ”میرے مرنے کے بعد کیا ہوگا؟“ نجات کا منصُوبہ اِس سوال کے چند اہم جواب فراہم کرتا ہے۔

موت ہمارے لیے خُدا کے ”رحیم منصُوبے“ کا حِصّہ ہے (2 نیفی 9:‏6)۔ ہمارے وجود کے خاتمہ کی بجائے، موت ہماری اَبدی ترقی کا اگلا قدم ہے۔ خُدا کی مانند بننے کے لیے، ہمیں موت کا تجربہ پانا اور بعد میں کامِل، جِی اُٹھے بدن کو پانا ضروری ہے۔

جب ہمارا فانی بدن وفات پا جاتا ہے، تو ہماری رُوح عالمِ ارواح میں رہتی ہے۔ یہ قیامت اور اِنصاف سے قبل سیکھنے اور تیاری کی عارضی حالت ہے۔ فانی زندگی میں حاصِل کیا گیا علم ہمارے ساتھ رہتا ہے۔

عالمِ ارواح میں، وہ لوگ جِنہوں نے یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو قبُول کِیا اور اُس پر عمل کیا ”اُن کی رُوحوں کو اِقبال مندی کی حالت میں قُبول کِیا جائے گا، جو فِردَوس کہلاتی ہے“ (ایلما 40:‏12)۔ وفات کے بعد چھوٹے بچّوں کو بھی فِردَوس میں داخل کیا جاتا ہے۔

رُوحیں جو فِردَوس میں ہوں گی وہ اپنی مصیبتوں اور غموں سے اِطمینان میں ہوں گی۔ وہ اپنی رُوحانی ترقی کو جاری رکھیں گی، خُدا کے کام کو سَرانجام دیں گی اور دُوسروں کی خِدمت کریں گی۔ وہ اُن لوگوں میں اِنجِیل کی منادی کریں گی جو اپنی فانی زندگی میں اُسے حاصِل نہیں کر سکے (دیکھیں عقائد اور عہُود 138:‏32–37، 57–59

عالمِ ارواح میں، وہ لوگ جو زمین پر اِنجِیل حاصِل نہیں کر سکے، یا جِنہوں نے حکموں کی پیروی نہ کرنے کا اِنتخاب کیا، کُچھ پابندیوں کا سامنا کریں گے عقائد اور عہُود 138:‏6–37؛ ایلما 40:‏6–14)۔ تاہم، خُدا عَادل اور رحیم ہے،اِس لیے اُنھیں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کی تعلیم سُننے کا موقع ملے گا۔ اگر وہ اِسے قبُول کریں گے اور توبہ کریں گے، تو وہ اپنے گُناہوں سے مُخلصی پائیں گے (دیکھیں عقائد اور عہُود 138:‏58؛ مزید دیکھیں 138:‏31–35؛ 128:‏22)۔ اِن کا فِردَوس کے سکُون میں اِستقبال کِیا جائے گا۔ اُنھیں آخر کار فانیت اور عالمِ ارواح میں کیے گئے اِنتخابات کی بُنیاد پر جلال کی بادشاہی میں جگہ مِل جائے گی۔

ہم جِی اُٹھنے تک عالمِ ارواح میں رہتے ہیں۔

مُطالعہِ صحائف

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

قیامت، نجات، اور سَرفرازی

قیامت

خُدا کے منصُوبے نے ہمارے لیے لافانیت اور اَبدی زندگی کو پانا مُمکن بنایا ہے۔ عالمِ ارواح میں قیام کے بعد، ہمارے اَبدی سفر میں ہمارا اگلا قدم قیامت ہے۔

قیامت ہمارے بدن اور رُوح کا اِکٹھا ہونا ہے۔ ہم سب زندہ کیے جائیں گے۔ یہ سب نجات دہندہ کے کفّارے اور قیامت سے مُمکن ہُوا ہے۔ (دیکھیں ایلما 11:‏42–44۔)

جب ہم جِی اُٹھیں گے، تو ہم میں سے ہر ایک کے پاس، درد اور بیماری سے آزاد کامِل بدن ہو گا۔ ہم لافانی ہوں گے، اور ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

نجات

کیوں کہ ہم سب دوبارہ جِی اُٹھیں گے، ہم سب بچ جائیں گے—یا جِسمانی موت سے—نجات پائیں گے۔ یہ نعمت ہمیں یِسُوع مسِیح کے فضل کے وسیلے سے دی گئی ہے۔

اِن نتائج سے جو اِنصاف کا قانون ہمارے گُناہوں کے تقاضے کے لیے کرتا ہے—ہم بچائے بھی جا سکتے ہیں—یا نجات پا سکتے ہیں۔ جب ہم توبہ کرتے ہیں تو یہ نعمت یِسُوع مسِیح کی اچھائیوں اور رحمت کے وسیلے سے بھی مُمکن ہوتی ہے۔ (دیکھیں ایلما 42:‏13–15، 21–25۔)

سرفرازی

سرفرازی، یا اَبدی زندگی، سیلیسٹیئل بادِشاہی میں خُوشی اور جلال کی سب سے اعلیٰ ترین حالت ہے۔ سرفرازی ایک مشرُوط تحفہ ہے۔ صدر رسل ایم نیلسن سِکھاتے ہیں، ”اِن شراط میں خُداوند پر ایمان، توبہ، بپتِسما، رُوحُ القُدس پانا، اور ہَیکل کی رسُوم اور عہُود پر قائم رہنا شامِل ہے“ (نجات اور سرفرازی،“ لیحونا، مئی 2008، 9)۔

سرفرازی کا مطلب ہمیشہ کے لیے خُدا کے ساتھ اَبدی خاندانوں کی صورت میں رہنا ہے۔ اِس کا مطلب خُدا اور یِسُوع مسِیح کو جاننا، اُن کی مانند بننا، اور اُس زندگی کا تجربہ کرنا ہے جِس سے وہ لُطف اندوز ہوتے ہیں۔

مُطالعہِ صحائف

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

  • راہ نُما صحائف، ”قیامت

  • اِنجِیلی موضُوعات: ”قیامت،“ ”نجات

سورج کی کرنیں بادلوں سے چمکتی ہُوئی

اِنصاف اور جلال کی بادِشاہتیں

نوٹ: پہلی دفعہ جلال کی بادِشاہتوں کے بارے میں تعلیم دیتے ہوئے، لوگوں کی ضرورت اور فہم کے مُطابق بُنیادی تعلیم دیں۔

جب ہم جِی اُٹھیں گے تو، یِسُوع مسِیح ہمارا راست اور رحیم مُنصف ہو گا۔ بُہت کم مستثنیات کے ساتھ، خُدا کے سب بچّوں کو جلال کی بادشاہی میں جگہ مِل جائے گی۔ اگرچہ ہم سب دوبارہ جِی اُٹھیں گے، ہم سب ایک جیسا اَبدی جلال نہیں پائیں گے (دیکھیں عقائد اور عہُود 88:‏22–24، 29–34؛ 130:‏20–21؛ 132:‏5

وہ افراد جِنھیں اپنی فانی زندگی میں خُدا کے قوانین کو مُکمل طور پر سمجھنے اور اِن کی تعمیل کرنے کا موقع نہیں مِلا اُنھیں یہ موقع عالمِ ارواح میں مِلے گا۔ یِسُوع ہمارے ایمان، کاموں، خواہِشات، اور فانیت اور عالمِ ارواح میں توبہ کے مُطابق ہمارا انصاف کرے گا (دیکھیں عقائد اور عہُود 138:‏32–34، 57–59

صحائف، سیلیسٹیئل، ٹیریسٹریئل، اور ٹیلیسٹیئل جلال کے درجات کے بارے میں سِکھاتے ہیں۔ اِن میں سے ہر ایک خُدا کی محبّت، اِنصاف، اور رحم کا مظہر ہے۔

وہ جو مسِیح پر اِیمان کی مشق کرتے، اپنے گُناہوں سے توبہ کرتے، اِنجِیلی رسُومات پاتے، اپنے عہُود پر قائم رہتے، رُوحُ القُدس پاتے، اور آخر تک برداشت کرتے ہیں وہ سیلیسٹیئل بادِشاہی میں جائیں گے۔ اِس بادشاہی میں ایسے لوگ بھی شامِل ہوں گے جِنھیں اپنی فانی زندگی میں اِنجِیل پانے کا موقع نہیں مِلا تھا مگر اُنھوں نے ”اپنے پُورے دِل سے عالمِ ارواح میں اِسے قبُول کیا (عقائد اور عہُود 137:‏8؛ مزید دیکھیں آیت 7)۔ وہ بچّے جو جوابدہی کی عُمر (آٹھ سال) سے پہلے فوت ہو جاتے ہیں وہ بھی سیلیسٹیئل بادشاہی میں جائیں گے (دیکھیں عقائد اور عہُود 137:‏10

صحائف میں، سیلیسٹیئل بادشاہی کا موازنہ سُورج کے جلال یا چمک سے کیا گیا ہے (دیکھیں عقائد اور عہُود 76:‏50–70۔)

وہ لوگ جِنھوں نے باعزت زندگی بسر کی ”جِنھوں نے جِسمانی طور پر یِسُوع کی گواہی نہیں پائی، مگر بعد میں اِسے حاصِل کیا“ وہ ٹیریسٹریئل بادشاہی میں جگہ پائیں گے (عقائد اور عہُود 76:‏74)۔ یہ بات اُن لوگوں کے لیے بھی سچّی ہے جو یِسُوع کی گواہی میں دلیر نہیں ہیں۔ اِس بادشاہت کا مُوازنہ چاند کے جلال سے کیا جاتا ہے۔ (دیکھیں عقائد اور عہُود 76:‏71–80۔)

وہ جو گُناہ کرتے رہے اور جِنھوں نے اِس زندگی میں توبہ نہیں کی یا عالمِ ارواح میں یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو قبُول نہیں کیا وہ ٹیلیسٹیئل بادشاہی میں اپنا اجر پائیں گے۔ اِس بادشاہت کا مُوازنہ ستاروں کے جلال سے کیا جاتا ہے۔ (دیکھیں عقائد اور عہُود 76:‏81–86۔)

مُطالعہِ صحائف

اِس اُصُول کے بارے میں مزید جانیں

مُختصر سے درمِیانی سبق کا خاکہ

مُندرجہ ذیل خاکہ اِس بات کا نمونہ ہے کہ اگر آپ کے پاس تھوڑا وقت ہے تو آپ کِسی کو کیا سِکھا سکتے ہیں۔ اِس خاکہ کو اِستعمال کرتے ہُوئے، سِکھانے کے لیے ایک یا زیادہ اُصُول مُنتخب کریں۔ ہر اُصُول کی عقائدی بُنیاد سبق میں پہلے فراہم کی گئی ہے۔

جب آپ سِکھاتے ہیں، تو سوالات پُوچھیں اور سُنیں۔ ایسی دعوت دیں جو لوگوں کو خُدا کے قریب ہونے کا طریقہ سیکھنے میں مدد فراہم کریں۔ ایک اہم دعوت جو آپ دے سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ شخص آپ سے دوبارہ مُلاقات کرے۔ اسباق کا دورانیہ آپ جو سوالات پُوچھتے ہیں اور آپ جو سُنتے ہیں اُس پر مُنحصر ہو گا۔

آپ 3 سے 10 منٹ میں لوگوں کو کیا سِکھا سکتے ہیں

  • ہم سب خُدا کے رُوحانی بچّے ہیں۔ ہم اُس کے خاندان کا حِصّہ ہیں۔ وہ ہم میں سے ہر ایک کو جانتا اور پیار کرتا ہے۔

  • خُدا نے اِس زندگی اور اَبدیت میں ہماری خُوشی اور ترقی کے لیے منصُوبہ فراہم کیا ہے۔

  • خُدا کے منصُوبے کے مُطابق، ہمیں فانی جِسم کو پانے، سیکھنے، اور بڑھنے کے لیے زمین پر آنے کی ضرورت تھی۔

  • خُدا کے منصوبے میں یِسُوع مسِیح مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ اُس نے ہمارے لیے اَبدی زندگی کو پانا مُمکن بنایا ہے۔

  • خُدا کی ہدایت کے مُطابق، یِسُوع نے زمین کی تخلیق کی۔

  • اِس زندگی میں ہمارا مقصد خُدا کی حضُوری میں واپس جانے کی تیّاری کرنا ہے۔

  • ہم سب گُناہ کرتے ہیں، اور ہم سب مَر جائیں گے۔ کیوں کہ خُدا ہم سے پیار کرتا ہے، اُس نے ہمیں گُناہ اور موت سے مُخلصی دینے کے لیے اپنے بیٹے، یِسُوع مسِیح کو بھیجا۔

  • زندگی سے مُتعلق وہ سب جو نا روا ہے یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی بدولت درُست کیا جا سکتا ہے۔

  • جب ہمارا فانی بدن وفات پا جاتا ہے، تو ہماری رُوح زندہ رہتی ہے۔ آخر میں ہم موت کے بعد زندہ کیے جائیں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہر شخص کا رُوح اور جِسم پھر سے مِل جائے گا اور ہم سب کامِل، جِی اُٹھے بدن کے ساتھ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔

  • جب ہم جِی اُٹھیں گے تو، یِسُوع مسِیح ہمارا مُنصف ہو گا۔ بُہت کم مستثنیات کے ساتھ، خُدا کے سب بچّوں کو جلال کی بادشاہی میں جگہ مِل جائے گی۔ اگر ہم وفادار ہیں تو ہم خُدا کی حضُوری میں واپس لوٹ سکتے ہیں۔