کرسمس کی عِبادات
خاموش رات، محبت کی خالص روشنی


خاموش رات، محبت کی خالص روشنی

میں دو کہانیوں کا اشتراک کرنا چاہتی ہوں جو میرے ذہن میں کئی سالوں سے بسی ہوئی ہیں اور جن سے اب بھی میں تدریس حاصل کرتی ہوں۔

پہلی تب رونما ہوئی جب میں ۶ برس کی تھی۔ ہنٹر ۵ویں وارڈ میں ہماری موسیقی کی طائفہ سرا بہن بیورلی ویٹلی تھیں۔ مجھے اب احساس ہوا ہے کہ وہ شاید ۴۰ سال کی بھی نہیں تھی، لیکن اُس کے نوجوانوں بچے تھے اور جونیئر پرائمری میں وہ ہمیں بہت فہیم اور دانا لگتی تھی۔ وہ مزاحیہ تھی اور ہمیں چھوٹے بالغوں کی مانند تصور کرتی تھی، اور ہمیں یہ بہت پسند تھا۔ ہم اُس کو پسند کرتے اور اسے خوش کرنے کے مُشتاق تھے۔ وہ ہمیں بتاتی کہ ہم اتنا اونچا گا سکتے ہیں کہ ہمارے والدین ہمیں دوسرے کمرے میں سن سکیں۔ چیخنا نہیں—بلکہ واقعی گانا! اور ہم اپنے دلوں سے گاتے۔ اُس نے ہمیں بالغ گیتوں کی کتاب سے بھی ایک گیت سکھایا، یہ کہتے ہوئے کہ وہ جانتی تھی کہ ہم بہت سے فہیم موسیقاروں کی مانند مشکل الفاظ کو حفظ کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ اور پھر وہ ہماری سمجھ کے لیے تمام الفاظ کا مطلب بیان کرتی۔ اُس نے ہمیں سکھایا کہ ہر گیت میں فقط ہمارے لیے ہی ایک خصوصی پیغام ہوتا ہے اور اگر ہم اُن الفاظ کے بارے میں سوچیں، تو ہم اپنی زندگی سےوابستہ مخصوص پیغام کو تلاش کریں گے۔

اُس عیدِ ولادت المِسیح، میں نے ”خاموش رات“ کی تمام آیات کو سیکھا اور بہن ویٹلی کی نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کی۔ اب، میں مترجموں سے پیشگی معذرت چاہوں گی کیونکہ یہ پیچیدہ ہو گا۔ ۶ سالہ بچی کے طور پر، میں نے تیسری آیت کے الفاظ کے بارے میں نہایت سوچ بچار کی، لیکن میں اوقاف و رموز سمجھ نہ سکی۔ ”ابنِ خُدا، محبت کی خالص روشنی“ گانے کے بجائے، یعنی یِسُوع اُس روشنی کا اظہار ہے جو خالص محبت سے بہتی ہے، میں سمجھی کہ خُدا کا بیٹا خالص روشنی کو پسند کرتا ہے—وہ خالص روشنی سے بنی ہوئی ہر چیز کو سراہتا ہے۔ بہن ویٹلی کی طرح سوچتے ہوئے، میں نے جاننے کی کوشش کی کہ میں کس طرح یِسُوع کی مانند ”خالص روشنی کو پسند“ کرسکتی ہوں۔

دوسری کہانی تب رونما ہوئی جب میں ۹ برس کی تھی۔ بہت سے بچوں کی طرح، میں بھی پیانو سیکھ رہی تھی۔ میں خصوصی طور پر باصلاحیت نہیں تھی، اور، شاید میری حوصلہ افزائی کے لیے، میرے اُسقف نے مجھے کرسمس کے موقع پر عشائے ربانی کی عبادت میں کرسمس کا گیت بجانے کا کہا۔ میں نے ”خاموش رات“ بجانے کا فیصلہ کیا۔ میری پیانو ٹیچر نے اِس کی تیاری میں میری مدد کی۔ میرے والدین نے ہمارے سیاہ عمودی پیانو پر جو ہمارے تہہ خانے میں پڑا تھا مجھے ۱۰۰ بار یہ گیت بجاتے سنا۔ کسی نے ذکر کیا کہ شاید مجھےموسیقی کے سُروں والے کاغذ کو استعمال کیے بغیر گانا حفظ کرنا چاہیے، لیکن میں اپنے حلقہ میں سب کے سامنے بجانے کے بارے میں بہت پریشان تھی جس کی وجہ سے میں موسیقی کے سُروں کو حفظ نہیں کر پائی۔ اِس کے بجائے، میں نے ایک منصوبہ بنایا۔ میں اپنے ساتھ موسیقی کے سُروں والے کاغذ کو لے جاوں گی، لیکن انھیں پیانو پر رکھنے کی بجائے، میں اُسے اپنی گود میں رکھوں گی۔ میں اپنے ہاتھوں کی طرف دیکھتے ہوئے موسیقی کے سُروں والے کاغذ کو دیکھ سکوں گی، لیکن ظاہر یہ ہوگا کہ میں نے موسیقی کو حفظ کیا تھا۔ اِس منصوبہ نے ۲۰ سیکنڈ تک خوبصورتی سے کام کیا۔ میں نے اپنی تافتہ کرسمس کی سکرٹ کے اوپر موسیقی کے سُروں والے کاغذ کو رکھا ہوا تھا اور جب میں نے پیانو بجانا شروع کیا، سکرٹ کا کپڑا نہایت پھسلنے والا تھا اور پہلی آیت کے وسط میں، موسیقی کے سُروں والا کاغذ میری سکرٹ سے پھسل گیا اور پیانو کے نیچے مکمل طور پر غائب ہوگیا۔ میں مکمل طور پر جامد ہو گئی۔ موسیقی کے سُروں والے کاغذ کو دوبارہ حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہیں تھا، اور میرا دماغ ایک کورے کاغذ کی مانند ہو گیا تھا۔ میں نے خود سر ہوتے ہوئے اپنی بہتر کارکردگی کے اظہار کی کوشش کی۔ جو بالکل ناکام کوشش تھی۔

میں نے دردناک طور پر غلط سُروں کو بجایا، اور میں حاضریں کے جھکاؤ کو دیکھ سکتی تھی۔ میں دوسری آیت کے دوران لڑکھڑا رہی تھی۔ میں نے دانشورانہ طور پر تیسری آیت کو چھوڑ دیا اور ایک سرخ چہرہ کے ساتھ خود کو رونے سے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی نشت پہ واپس آگئی۔ میرے والدین نے زیرِ لب پوچھا، ”کیا ہوا؟ تمھیں تو گیت اچھے سے آتا تھا۔“ میں گرجا گھر سے باہر نکلنے کے لیے بے تاب تھی۔ میں کسی کو نہ دیکھنا چاہتی تھی یا نہ ہی کسی سے بات کرنا چاہتی تھی، میری عزتِ نفس کو ٹھیس پہنچی تھی اور میں شرمندہ تھی۔ عبادت کے اختتام پر، میری سبت سکول کی جماعت کی بزرگ معلمہ، بہن ایلما ہیٹن، میرے پاس آئیں۔ میں نے اُنھیں چکما دینے کی کوشش کی، لیکن اُنھوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ بجائے مجھے یہ بتانے کے کہ میں نے کتنا اچھا کام کیا تھا، جو سب جانتے تھے کہ جھوٹ تھا، اُنھوں نے وہ کہا جو میں اپنی پوری زندگی یاد رکھوں گی۔ انھوں نے کہا، ”شارون، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کیا ہوا ہے۔ ہر کوئی یہ دیکھ سکتا تھا کہ تم نے اِس کے لیے کتنی محنت کی، اور ہم تم سے محبت کرتے ہیں چاہے تم پیانو بجا سکتی ہو یا نہیں۔“

یہ ایک راست سچائی تھی۔ لیکن یہ اُتنی بری نہیں جتنی توقع کی جاتی ہے۔ سچائی یہ تھی کہ میں نے سخت محنت کی تھی، اور وہ مجھ سے پیار کرتی تھیں چاہے میں پیانو نہیں بجا سکی۔ میں نے ہلکی سی مسکراہٹ دی اور اُنھوں نے مجھے ایک بوڑھی خاتون کی مانند گلے لگا لیا اور اچانک سب ٹھیک ہو گیا۔

اب، بیورلی ویٹلی اور ایلما ہیٹن نے کچھ بھی غیر معمولی کام نہیں کیا تھا۔ انہوں نے اپنے روزنامچوں میں کچھ بھی نہیں درج کیا۔ اُن کے خاندانوں میں سے کوئی بھی یہ کہانیاں نہیں جانتا۔ وہ صرف چھوٹے بچوں کو گانا گانے اور انجیل کی سمجھ سکھاتی تھیں۔ اِس سے زیادہ عام طریقہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ البتہ یہ ایسا نہیں تھا، اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ کیسا شخص ”خالص روشنی کو پسند کرتا ہے“، تو بیورلی ویٹلی جیسا شخص۔ ایلما ہیٹن جیسا شخص۔ اُن میں سے ہر ایک چھوٹی بچی کی ”خالص روشنی“ کو پہچان سکتی تھیں جو نہایت کوشش کر رہا تھی اور جس وجہ سے وہ اُس سے محبت کرتی تھیں، چاہے اگر کوئی کام مکمل طور پر سر انجام نہ بھی ہو پاتا۔

ہمارا آسمانی باپ بھی بالکل ایسا ہی ہے۔ وہ ہمیں، اپنے چھوٹے بچوں کو، کوشش کر تا دیکھتا ہے۔ ہماری کوششیں ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتی، مگر وہ جانتا ہے کہ ہم کتنی سخت محنت کر رہے ہیں—بعض اوقات اپنے دانتوں کو پیستے اور ناکامیاں سہتے ہوئے—اور وہ اِس وجہ سے ہم سے محبت کرتا ہے۔ ہماری تمام بے جوڑ، بے سُری، ناقابل قبول موسیقی کے لیے، اُس نے اپنا خوبصورت اکلوتا بیٹا بھیجا، جو محبت کی خالص روشنی ہے۔ اگر ہم رجوع لائیں اور اُس سے مدد مانگیں تو یِسُوع مِسیح ہر برے سُر کو درست کر دے گا اور ہر بدآہنگ اونچے سُر کو مخلصی بخشے گا۔ یِسُوع مِسیح کی پیدائش، کفارہ، اور قیامت کی وجہ سے ہم سب ”آسمانی آرام“ پا سکتے ہیں۔۱

اِس کرسمس کے تہوار کے لئے میں نہایت خوش ہوں جب ہم دکھی دلوں کے لیے دُنیا کے نجات دہندہ کے خصوصی پیغام سے لبریز گیت گاتے ہیں۔ میں آپ سے وہی وعدہ کرتی ہوں جو بہن ویٹلی نے پرائمری کے بچوں سے کیا۔ اگر آپ اُن الفاظ کے بارے میں سوچتے ہیں جو آپ اِس تہوار میں گاتے ہیں، تو آپ اپنے لیے ایک خصوصی الہٰی پیغام پائیں گے جو آپ کو تقویت اور آرام بخشے گا۔ اِس کرسمس کے موقع پر مجھے یہ پیغام ملا ہے۔ میں اُن تمام لوگوں کے بارے میں بے حد پریشان رہی ہوں جن تک ہماری انسانی امداد پہنچ نہیں سکتی اور بعض اوقات قومیں ہمارے لیے اُن بھائیو اور بہنو تک رسائی حاصل کرنے میں دقت پیدا کرتی ہیں۔ اور پھر آج صبح انجمنِ خواتین میں، میں نے اُس گیت پر توجہ دی جو ہم نے گایا:

تمام پیارے بچوں کو اپنی شفقت کے وسیلہ سے برکت بخش،

اور ہمیں آسمان پر تیرے ساتھ سکونت کرنے کے قابل بنا۔۲

میں گواہی دیتی ہوں کہ ابنِ خُدا کو خالص روشنی پسند ہے؛ وہ ہی محبت کی خالص روشنی ہے۔ یِسُوع مِسیح کے نام پر آمین۔

حوالہ جات

  1. ”خاموش رات،“ گیت نمبر ۲۰۴۔

  2. ”دور ایک چرنی میں،“ گیت نمبر ۲۰۶۔

شائع کرنا