باب ۲
یعقُوب دولت سے محبّت، گُھمنڈ، اور بدچلنی کی اِعلانیہ ملامت کرتا ہے—اِنسان اپنے رُفقا کی مدد کی خاطر دولت کی تلاش کریں—خُداوند حُکم فرماتا ہے کہ نِیفیوں میں کوئی مرد بھی ایک سے زِیادہ بِیوی نہ رکھے—خُداوند عورتوں کی پاک دامنی سے خُوش ہوتا ہے۔ قریباً ۵۴۴–۴۲۱ ق۔م۔
۱ نِیفی کی وفات کے بعد، وہ کلام جو نِیفی کے بھائی یعقُوب نے بنی نِیفی سے فرمایا:
۲ اب، میرے پیارے بھائیو، مَیں، یعقُوب، جِس ذمہ داری کے حوالے سے خُدا کا ماتحت ہُوں، اپنے عُہدے کو بڑی ہوش مندی کے ساتھ اہمیت دیتا ہُوں، اور مَیں آج کے دِن ہَیکل میں آتا ہُوں تاکہ مَیں تُمھیں خُدا کے کلام کی مُنادی دُوں، تاکہ میرے جامے تُمھارے گُناہوں سے مُبّرا ہوں۔
۳ اور تُمھیں خُود عِلم ہے کہ مَیں اب تک اپنی بُلاہٹ کے عہدے پر مُستعد رہا ہُوں؛ لیکن پہلے کی نسبت آج کے دِن مَیں تُمھاری جانوں کی بھلائی کی اِنتہائی شدید آس اور یاس کے بوجھ تلے ہُوں۔
۴ کیوں کہ دیکھو، ابھی تک، تُم خُداوند کے اُس کلام کے فرماں بردار رہے ہو، جو مَیں نے تُمھیں پہنچایا ہے۔
۵ البتہ دیکھو، میری باتوں پر کان لگاؤ، اور جانو کہ آسمان و زمِین کے قادرِ مُطلق خالق و مالک کی مدد سے مَیں تُمھارے خیالات کی بابت تُمھیں بتا سکتا ہُوں، تُم نے کس طرح گُناہ میں مُشقت کرنا شُروع کر دی ہے، اَیسا گُناہ میرے نزدیک نہایت مکروہ ہے، ہاں، اور خُدا کے لِیے مکُروہ۔
۶ ہاں، یہ میری جان کو دُکھ دیتا اور اپنے باری تعالیٰ کی حضّوری سے پہلے شرم سے سمٹنے کا سبب بنتا ہے، پَس تُمھارے دِلوں کی بدکاری کی بابت گواہی دینا مُجھ پر لازم ہے۔
۷ اور مُجھے یہ بھی دُکھ دیتا ہے کہ مُجھے تُمھاری بابت بڑی کھری کھری باتیں تُم سے کہنا پڑتی ہیں، تُمھاری بیویوں اور تُمھارے بچّوں کے سامنے، جِن میں سے بُہتوں کے جذبات نرم و نازک اور معصُوم اور پاکیزہ ہیں، خُدا کو اَیسی بات پسند ہے؛
۸ مُجھے اَیسا لگتا ہے کہ وہ یہاں خُدا کا خُوش کن کلام سُننے کے لِیے آئے ہیں، ہاں، وہ کلام جو زخم خُوردہ رُوح کو شِفا دیتا ہے۔
۹ پَس، میری جان اِس سےبوجھل ہے، کہ مَیں خُدا کے سخت حُکم کے سبب جو مَیں نے پایا ہے مجبُور ہو کر تُمھارے جرائم پر تُمھیں تنبیِہ کروں، اُن کے زخموں کو گہرا کروں جو پہلے ہی زخم خُوردہ ہیں بجائے اِس کے کہ اُن کے زخموں کو بھروں اور تسلّی دُوں؛ اور جو زخمی نہیں ہیں، اُنھیں خُدا کے خُوش کُن کلام سے سیر کرنے کی بجائے اُن کی جانوں کو چھیدنے کے لِیے تیز خنجر اُن پر رکھوں اور اُن کے حساس ذہنوں کو زخمی کروں۔
۱۰ لیکن، فرض کے بُہت زیادہ کٹھن ہونے کے باوجود، مُجھے خُدا کے حُکموں کے عین مُطابق کرنا لازم ہے، اور تُمھاری بدیوں اور مکروہات کی بابت تُمھیں بتاؤں، پاکیزہ دِل والوں، اورشِکستہ دِل والوں کی موجودگی میں، اور خُدائِ قادرِ مُطلق کی بصیرت افروز آنکھ کی جھلک کے نیچے۔
۱۱ پَس، ضرُور ہے کہ مَیں خُدا کے کلام کی راست گوئی کے مُطابق تُمھیں سچّ بتاؤں۔ پَس دیکھو، جب مَیں نے خُداوند سے دریافت کِیا، تو یُوں کلام مُجھ تک پُہنچا، فرمایا: یعقُوب، تُو اُٹھ کل ہَیکل میں جا، اور اُس کلام کی مُنادی کر جو مَیں اِن لوگوں کے واسطے تُجھے دُوں گا۔
۱۲ اور اب دیکھو، میرے بھائیو، یہ وہ کلام ہے جِس کی مُنادی مَیں تُم کو کرتا ہُوں، کہ تُم میں سے بُہتیروں نے سونے، اور چاندی، اور ہر طرح کی کچ دھاتوں کی کھوج شُروع کر دی ہے، جِس کی اِس مُلک میں فراوانی بڑی کثرت سے ہے، جو تُمھاری نسل اور تُمھارے لِیے وعدے کی سر زمِین ہے۔
۱۳ اور پروردگار کا ہاتھ بڑی فریفتگی سے تُم پر مُسکرایا ہے، اِس لِیے تُم بُہتیرے مالا مال ہُوئے ہو؛ اور، چُوں کہ تُم میں سے بعض نے اپنے بھائیو سے بڑھ کر بڑی زیادہ کثرت سے پایا ہے تُم اپنے اپنے دِل کی مغروری میں اُچھلتے ہو، اور اپنے قِیمتی چُغے کے سبب سے تُم بُلند نظری اور سرکشی پہنتے ہو، اور اپنے بھائیو کو ستاتے ہو کیوں کہ تُم گُمان کرتے ہو کہ تُم اُن سے افضل ہو۔
۱۴ اور اب، میرے بھائیو، کیا تُم گُمان کرتے ہو کہ اِس بات میں خُدا تُمھیں راست ٹھہراتا ہے؟ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، نہیں۔ بلکہ وہ تُمھیں قصوروار ٹھہراتا ہے، اور اگر تُم اِنھیں باتوں پر ڈٹے رہتے ہو تو اُس کی سزائیں جلد تُم پر نازِل ہوتی ہیں۔
۱۵ کاش وہ تُمھیں دِکھائے کہ وہ تُمھیں تہس نہس کر سکتا ہے، اور اپنی آنکھ کی ایک جھلک سے تُمھیں خاک کر سکتا ہے!
۱۶ کاش وہ تُمھیں اِس بدی اور مکروہ چیز سے چُھڑائے۔ اور، کاش تُم اُس کے فرمانوں کا کلام سُنو، اور اپنے اپنے دِل کے اِس غرور کو اپنی اپنی رُوح تباہ و برباد نہ کرنے دو!
۱۷ اپنے بھائیوں کو اپنی مانِند جانو، اور سب کی خبرگیری کرو اور اپنے مال و دولت کا دریغ نہ کرو، تاکہ وہ تُمھاری مانِند آسُودہ ہوں۔
۱۸ بلکہ اِس سے پہلے کہ تُم مال و دولت کو تلاش کرو، تُم خُدا کی بادِشاہی کو ڈھونڈو۔
۱۹ اور مسِیح میں اُمِید پانے کے بعد تُم مال و دولت پاؤ گے، اگر تُم اِس کے مُشتاق ہوتے ہو؛ اور تُم اُن کی تلاش نیکی کرنے کی نیت سے کرو گے—ننگوں کو پہنانے، اور بھوکوں کو کھلانے، اور اسیروں کو آزاد کرانے، اور بیماروں اور مُصیبت زدوں کو آسودہ کرنے کے واسطے۔
۲۰ اور اب، میرے بھائیو، مَیں نے تُم سے تکبُّر کی بابت کلام کِیا ہے؛ اور تُم میں سے وہ جِس جِس نے اپنے ہمسائے کو ستایا ہے اور اُسے اذیت دی ہے کیوں کہ اپنے اپنے دِل میں اُن چیزوں کے لِیے تُم مُتکبُّر تھے جو خُدا نے تُمھیں بخشیں ہیں، اِس کی بابت تُم کیا کہتے ہو؟
۲۱ کیا تُمھارا اعتقاد نہیں کہ اَیسی باتیں اُس کے لِیے مکروہ ہیں جِس نے ہر بشر کو خلق کِیا؟ اور ایک اِنسان اُس کی نظر میں اَیسا ہی قِیمتی ہے جیسا کہ دُوسرا۔ اور تمام بشر خاک سے ہیں؛ اور ایک ہی اِرادہ کے لِیے اُس نے اُنھیں خلق کِیا ہے کہ وہ اُس کے حُکموں کو مانیں اور ہمیشہ تک اُس کو جلال دیں۔
۲۲ اور اب اِس غرور کی بابت اپنی بات کو ختم کرتا ہُوں۔ اور اگراَیسا ہوتاکہ مُجھے تُمھارے ساتھ اِس سے بڑے سنگین جُرم کی بابت کلام نہ ہی کرنا پڑتا تو میرا دِل تُمھارے سبب سے نہایت شادمان ہوتا۔
۲۳ بلکہ تُمھارے اِس سے بڑے سنگین جرائم کے سبب سے خُدا کا کلام مُجھے بوجھل کرتا ہے۔ کیوں کہ دیکھو، خُداوند یُوں فرماتا ہے: یہ لوگ بدکاری میں بڑھنے لگے ہیں؛ وہ صحائف کو نہیں سمجھتے، کیوں کہ وہ اُن باتوں کے سبب سے جو داؤُد اور اُس کے بیٹے سلیمان کے بارے لِکھی گئی تھیں زِناکاری کے مُرتکب ہونے میں خُود کو بے قصور ٹھہراتے ہیں۔
۲۴ دیکھو، داؤُد اور سلیمان کی واقعی بُہت سی بیویاں اور حرمیں تھیں، یہ عمل میری نظر میں مکروہ تھا، خُدا وند فرماتا ہے۔
۲۵ پَس، خُداوند یُوں فرماتا ہے، مَیں اپنے زورِ بازو سے اِن لوگوں کو یروشلِیم کے مُلک سے اِس لِیے باہر نِکال لایا، کہ مَیں یُوسُف کے صُلب کے پھل سے اپنے لِیے ایک راست باز شاخ برپا کروں۔
۲۶ پَس، مَیں خُداوند خُدا اَیسا ہرگز نہ چاہوں گا کہ یہ لوگ اُن کی مانِند حرکتیں کریں جو زمانہِ عتیق کے ہیں۔
۲۷ پَس، میرے بھائیو، میری سُنو، اور خُداوند کے کلام پر کان لگاؤ: کیوں کہ تُمھارے درمیان میں کوئی اَیسا آدمی نہ ہو جِس کی ایک سے زیادہ بیوی ہو، اور حرمیں وہ بالکل نہ رکھے؛
۲۸ پَس مَیں خُداوند خُدا عورتوں کی پاک دامنی سے خُوش ہوتا ہُوں۔ اور حرام کاریاں میرے نزدیک مکروہ ہیں؛ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے۔
۲۹ پَس، یہ لوگ میرے حُکموں کو مانیں گے، ربُّ الافواج فرماتا ہے، ورنہ زمِین اُن کے سبب سے لَعنتی ہو گی۔
۳۰ پَس اگر مَیں اپنے واسطے نسل برپا کرنا چاہوں، ربُّ الافواج فرماتا ہے، مَیں اپنے لوگوں کو حُکم دُوں گا؛ بصورتِ دیگر وہ اِن باتوں پر کان لگائیں گے۔
۳۱ پَس دیکھو، مُجھ، خُداوند، نے یروشلِیم کے مُلک میں اپنے لوگوں کی بیٹیوں کا دُکھ دیکھا ہے، اور ماتم سُنا ہے، ہاں، میرے لوگوں کے ہر عِلاقے میں، اُن کے خاوندوں کی بدکاریوں اور مکروہات کے باعث۔
۳۲ اور مَیں برداشت نہ کروں گا، ربُّ الافواج فرماتا ہے، اِس اُمت کی باعصِمت بیٹیوں کی اِلتجائیں، جِن کو مَیں مُلکِ یروشلِیم سے نِکال کر لایا ہُوں، میری اُمت کے مردوں کے خِلاف مُجھ تک پہنچیں، ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
۳۳ چُناں چہ وہ میری اُمت کی بیٹیوں کو اُن کی نرم دلی کے باعث اسیر کر کے نہ لے جائیں، وگرنہ مَیں اُن پر شدید لعنت بھیجُوں گا، یعنی تباہ و بربادی؛ تاکہ وہ عہدِعتیق والوں کی مانِند حرام کاریوں کے مُرتکب نہ ہوں، ربُّ الافواج فرماتا ہے۔
۳۴ اور اب دیکھو، میرے بھائیو، تُم جانتے ہو کہ یہ احکام ہمارے باپ، لحی، کو عطا کِیے گئے تھے؛ پَس تُم اُن سے پہلے ہی واقف تھے؛ اور تُم اپنے اُوپر بُہت بڑی سزا لے آئے ہو؛ کیوں کہ تُم اِن افعال کے مُرتکب ہو چُکے ہو جِن کا اِرتکاب تُمھیں نہیں کرنا چاہیے تھا۔
۳۵ دیکھو، تُم ہمارے بھائیوں، لامنوں، کی نسبت بُہت زیادہ بدیوں کے مُرتکب ہُوئے ہو۔ تُم اپنی حساس بیویوں کا دِل توڑ چُکے، اور اپنے بچّوں کا اعتماد کھو چُکے، اُن کے رُوبرُو اپنے بُرے رویوں کی بدولت؛ اور تُمھارے خِلاف اُن کے دِلوں کی آہیں خُدا کے پاس جاتی ہیں۔ اور خُدا کے اَٹل کلام کی بدولت، جو تُمھارے خِلاف نازِل ہوتا ہے، بُہت سے دِل گہرے زخموں سے چھلنی ہوکر بُجھ گئے۔