صحائف
مُوسیٰ ۷


باب ۷

(دسمبر ۱۸۳۰)

حنُوک سِکھاتا ہے، لوگوں کی راہ نمائی کرتا ہے، اور پہاڑوں کو ہٹاتا ہے—صِیُّون کا شہر قائم کِیا جاتا ہے—حنُوک اِبنِ آدم کی آمد، اُس کی کفّارہ بخش قُربانی، اور مُقدّسوں کی قیامت کا عِلم پہلے جان لیتا ہے—وہ بحالی، اِکٹھے ہونا، دُوسری آمد، اور صِیُّون کی واپسی کا عِلم پہلے جان لیتا ہے۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے اپنی بات یہ کہتے ہُوئے جاری رکھی: دیکھو، ہمارے باپ آدم نے یہ باتیں سِکھائیں، اور بُہت سوں نے یقین کِیا ہے اور خُدا کے فرزند بنے ہیں، اور بُہت سوں نے یقین نہیں کِیا ہے اور اپنے گُناہوں میں ہلاک ہُوئے ہیں، اور تکلیف میں، خَوف کے ساتھ خُدا کے قہر کا آتشیں غضب اپنے اُوپر اُنڈیلے جانے کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

۲ اور اُس وقت سے لے کر حنُوک نے لوگوں سے یہ کہہ کر بنوت کرنا شُروع کی، کہ: جب مَیں سفر کر رہا تھا اور ماہویاہ کے مقام پر کھڑا ہُوا اور خُداوند کو پُکارا، تو آسمان سے یہ کہتے ہُوئے آواز آئی—تُو پلٹ، اور کوہ شمعون پر جا۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں مُڑا اور پہاڑ پر گیا؛ اور جب مَیں پہاڑ پر کھڑا تھا، مَیں نے آسمانوں کو کھُلا دیکھا، اور مَیں جلال سے مُلبّس کِیا گیا؛

۴ اور مَیں نے خُداوند کو دیکھا؛ اور وہ میرے سامنے کھڑا ہُوا، اور اُس نے مُجھ سے کلام کِیا، جَیسے کوئی آدمی کسی دُوسرے سے کلام کرتا ہے، رُو برُو؛ اور اُس نے مُجھ سے کہا: دیکھ، اور مَیں تُجھے کئی زمانوں پر محیط دُنیا کی نسلیں دِکھاؤں گا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ مَیں نے سم کی وادی کو دیکھا، اور نظر کی، لوگوں کی ایک بڑی تعداد جو خیموں میں رہتے تھے، جو سم کے لوگ تھے۔

۶ اور پھِر خُداوند نے مُجھ سے کہا: دیکھ، اور مَیں نے شمال کی طرف دیکھا، اور کعنان کے لوگ دیکھے جو خیموں میں رہتے تھے۔

۷ اور خُداوند نے مُجھ سے کہا: نبُوّت کر؛ اور مَیں نے یہ کہہ کر نبُوّت کی: دیکھو کعنان کے لوگ جو کثرت سے ہیں، جنگ کے لیے صفِ آرا ہو کر سم کے لوگوں کے خِلاف جائیں گے، اور اُنھیں ہلاک کریں گے کہ وہ بالکل تباہ و برباد کر دیے جائیں؛ اور کعنان کے لوگ خُود کو سرزمِین میں تقسیم کریں گے، اور سرزمِین بنجر اور بےثمر ہو گی، اور وہاں کعنان کے لوگوں کے سِوا کوئی اور لوگ نہ بسیں گے۔

۸ پَس دیکھو، خُداوند سرزمِین کو بڑی تپش سے ملعُون کرے گا، اور اِس کا بانجھ پن اَبَد تک قائم رہے گا؛ اور پُوری بنی کعنان پر سیاہی آئی، کہ وہ سب لوگوں میں ہِیچ جانے گئے۔

۹ اور اَیسا ہوا کہ خُداوند نے مُجھ سے کہا: دیکھ؛ اور مَیں نے دیکھا، اور مَیں نے شیرون کی سرزمین، اور حنُوک کی سرزمین، اور اومنر کی سرزمین، اور حنی کی سرزمین، اور سم کی سرزمین، اور حنر کی سرزمین، اور حننیہاہ کی سرزمین، اور اُن کے باشِندے دیکھے؛

۱۰ اور خُداوند نے مُجھ سے کہا: اِن لوگوں کے پاس جا اور اُن سے کہہ—توبہ کرو، اَیسا نہ ہو کہ مَیں ظاہر ہو جاؤں اور اُنھیں لعنت سے مارُوں، اور وہ مر جائیں۔

۱۱ اور اُس نے مُجھے حُکم دیا کہ مَیں باپ، اور بیٹے، جو فضل اور سچّائی سے بھرا ہے، اور رُوحُ القُدس سے، جو باپ اور بیٹے کی گواہی دیتا ہے، کے نام سے بپتسما دُوں۔

۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے سب لوگوں کو، سِوا کعنان کے لوگوں کے، توبہ کے لیے بُلانا جاری رکھا۔

۱۳ اور اِس قدر مضبُوط اِیمان حنُوک کا تھا کہ اُس نے خُدا کے لوگوں کی راہ نمائی فرمائی، اور اُن کے دُشمن اُن کے خِلاف لڑنے کو آئے؛ اور اُس نے خُداوند کا کلام سُنایا، اور زمِین کانپ اُٹھی، اور پہاڑ حتیٰ کہ اُس کے حُکم کے مُطابق بھاگ اُٹھے؛ اور پانی کے دریاؤں نے اپنے راستوں کو بدلا؛ اور بیابان میں سے شیروں کی دھاڑ سُنائی دی؛ اور سب قَوموں نے بڑا خَوف کھایا، اَیسا طاقتور حنُوک کا کلام تھا، اور اَیسی زور آور اُس زبان کی قُدرت تھی جو خُدا نے اُسے عطا کی تھی۔

۱۴ سَمُندر کی گہرائی سے زمِین بھی اُبھر آئی، اور خُدا کے لوگوں کے دُشمنوں کا خَوف اِس قدر شدید تھا کہ وہ بھاگ اُٹھے اور دُور کھڑے رہے اور اُس زمِین پر گئے جو سَمُندر کی گہرائی سے اُبھری تھی۔

۱۵ اور سرزمِین کے جبار بھی دُور کھڑے رہے؛ اور اُن تمام لوگوں پر جو خُدا کے خِلاف لڑتے تھے لعنت بھیجی گئی؛

۱۶ اور اُس وقت سے لے کر اُن کے درمیان میں جنگیں اور خُون ریزی تھی؛ لیکن خُداوند آیا اور اپنے لوگوں کے ساتھ بسیرا کِیا، اور وہ راست بازی میں بستے تھے۔

۱۷ خُداوند کا خَوف سب قَوموں پر تھا، خُداوند کا اَیسا شان دار جلال جو اُس کے لوگوں پر تھا۔ اور خُداوند نے سرزمِین کو برکت دی، اور اُنھوں نے پہاڑوں پر اور اُونچے مقاموں پر برکت پائی، اور بامُراد ہُوئے۔

۱۸ اور خُداوند نے اپنے لوگوں کو صِیُّون کہا، کیوں کہ وہ یک دِل اور یک ذہن تھے، اور راست بازی میں رہتے تھے؛ اور اُن کے درمیان کوئی مُحتاج نہ تھا۔

۱۹ اور حنُوک نے خُداوند کے لوگوں کے لیے اپنی مُنادی راست بازی کے ساتھ جاری رکھی۔ اور اُس کے ایّام میں اَیسا ہُوا، کہ اُس نے شہر تعمیر کِیا جو قُدوسیت کا شہر کہلاتا تھا، یعنی صِیُّون۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے خُداوند کے ساتھ کلام کِیا؛ اور اُس نے خُداوند سے کہا: یقیناً صِیُّون اَبَد تک سلامتی میں رہے گا۔ بلکہ خُداوند نے حنُوک سے کہا: صِیُّون کو مَیں نے برکت دی ہے، اَلبتہ لوگوں کے بقیہ کو مَیں نے ملعُون کِیا ہے۔

۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے حنُوک کو دُنیا کے تمام باشِندے دِکھائے؛ اور اُس نے دیکھا اور نظر کی، تھوڑے عرصہ کے بعد صِیُّون آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔ اور خُداوند نے حنُوک سے کہا: دیکھ میرا اَبَدی مسکن۔

۲۲ اور حنُوک نے باقی لوگوں کو بھی دیکھا جو آدم کے فرزند تھے؛ اور وہ آدم کی ہر ایک نسل کی آمیزش تھے۔ سِوا نسلِ قائن، پَس قائن کی نسل سیاہ تھی اور اُن کے ہاں جائے پناہ نہ تھی۔

۲۳ اور اُس کے بعد صِیُّون آسمان پر اُٹھا لِیا گیا، حنُوک نے دیکھا اور نظر کی، دُنیا کی تمام قَومیں اُس کے سامنے تھیں؛

۲۴ اور پُشت در پُشت آتی گئیں؛ اور حنُوک نام ور تھا اور سرفراز کِیا گیا، حتیٰ کہ باپ کی گود میں، اور اِبنِ آدم کی گود میں؛ اور دیکھو، شیطان کا غلبہ تمام رُویِ زمِین پر تھا۔

۲۵ اور اُس نے فرِشتوں کو آسمان سے اُترتے دیکھا؛ اور ایک بُلند آواز یہ کہتے ہُوئے سُنی: زمِین کے باشِندوں پر اَفسوس، اَفسوس۔

۲۶ اور اُس نے شیطان کو دیکھا؛ اور اُس کے ہاتھ میں ایک بڑی زنجیر تھی، اور اُس نے تمام رُویِ زمِین کو تارِیکی سے ڈھانپ لیا تھا؛ اور اُس نے اُوپر دیکھا اور قہقہہ لگایا، اور اُس کے فرِشتوں نے خُوشی منائی۔

۲۷ اور حنُوک نے فرِشتوں کو آسمان سے اُترتے، باپ اور بیٹے کی گواہی دیتے دیکھا؛ اور رُوحُ القُدس بہتوں پر نازِل ہُوا، اور وہ آسمان کی قُدرت کے وسِیلے سے صِیُّون میں اُٹھا لیے گئے۔

۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ آسمان کے خُدا نے لوگوں کے بقیہ کو دیکھا، اور وہ رویا، اور حنُوک نے یہ کہہ کر اِس کی گواہی دی: یہ کیوں کر ہے کہ آسمان روتے ہیں، اور اپنے آنسو یُوں بہاتے ہیں جَیسے پہاڑوں پر بارش؟

۲۹ اور حنُوک نے خُداوند سے کہا: اَیسا کیوں ہے کہ تُو رو بھی سکتا ہے، حالانکہ تو پاک ہے، اور تمام اَبدیّت سے تمام اَبدیّت تک ہے؟

۳۰ اور اگر اَیسا مُمکِن ہوتا کہ اِنسان زمِین کے ذَرّے گِن سکتا، ہاں اَیسی کروڑوں دُنیاؤں کو، تو تیری تخلیق کی گِنتی کا شُروع بھی نہ ہوتا؛ اور تیرے پردے ابھی تک پھیلے ہیں؛ اور ابھی تک تُو وہاں ہے، اور تیری گود وہاں ہے؛ اور تُو عادِل بھی ہے؛ تُو اَبَد تک رحیم اور مہربان ہے؛

۳۱ اور تُو نے اپنی تمام تخلیقات میں سے صِیُّون کو اپنی گود میں لے لِیا ہے، اَزل سے لے کر اَبَد تک؛ اور تیرے تخت کا مسکن اَمن، اِنصاف اور سچّائی کے سِوا کُچھ بھی نہیں؛ اور رحم تیرے آگے جائے گا اور اِس کی کوئی اِنتہا نہ ہو گی؛ اَیسا کیوں کر ہے کہ تُو رو بھی سکتا ہے؟

۳۲ خُداوند نے حنُوک سے فرمایا: دیکھ یہ تیرے بھائی؛ وہ میرے اپنے ہاتھوں کی کاری گری ہیں، اور مَیں نے اُن کا عِلم اُنھیں دیا، جِس روز مَیں نے اُنھیں خلق کِیا؛ اور باغِ عدن میں، اِنسان کو اُس کی مرضی مَیں نے عطا کی؛

۳۳ اور تیرے بھائیوں کو مَیں نے فرمایا ہے، اور حُکم بھی دیا ہے کہ وہ ایک دُوسرے سے پیار کریں، اور کہ وہ مُجھے اپنا باپ مانیں؛ بلکہ دیکھ، وہ پیار سے خالی ہیں اور اپنے ہی خُون سے نفرت کرتےہیں؛

۳۴ اور میرے شدِید قہر کی آگ اُن کے خِلاف بھڑکی ہے؛ اور مَیں اپنی بڑی خفگی میں اُن پر سیلاب بھیجُوں گا، پَس میرا قہر اُن کے خِلاف بھڑکا ہے۔

۳۵ دیکھ، مَیں خُدا ہُوں؛ قدوسیت کا آدم میرا نام ہے؛ مشورت کا آدم میرا نام ہے؛ اور اَزلی و اَبَدی بھی میرا نام ہے۔

۳۶ پَس، مَیں اپنے ہاتھ بڑھا سکتا اور تمام تخلیقات کو تھام سکتا ہُوں جِنھیں مَیں نے بنایا ہے؛ اور میری آنکھ اُن کو چھید بھی سکتی ہے، اور میرے ہاتھوں کی تمام کاری گری میں اَیسی بڑی بدکاری نہ ہوئی جَیسی تیرے بھائیوں کے درمیان میں ہے۔

۳۷ بلکہ دیکھ، اُن کے گُناہ اُن کے آباواجداد کے سر ہوں گے؛ شیطان اُن کا باپ ہو گا اور بدحالی اُن کا انجام ہو گی؛ اور سارے آسمان اُن پر روئیں گے حتیٰ کہ میرے ہاتھوں کی ساری کاری گری؛ پَس کیا آسمان نہ روئیں یہ دیکھ کر کہ یہ مُصِیبت اُٹھائیں گے؟

۳۸ بلکہ دیکھ، جِن پر تیری آنکھیں ہیں سیلابوں میں ہلاک ہوں گے؛ اور دیکھ، مَیں اُنھیں قید میں ڈالُوں گا؛ قید خانہ مَیں نے اُن کے لیے تیار کِیا ہے۔

۳۹ اور وہ جِس کو مَیں نے چُنا ہے اُس نے میرے حُضُور اِلتجا کی ہے۔ پَس، وہ اُن کے گُناہوں کے لیے دُکھ برداشت کرتا ہے؛ جِس قدر وہ اُس دِن توبہ کریں گے جب میرا برگُزیدہ میرے پاس لوٹے گا، اور اُس دِن تک وہ عذاب میں رہیں گے؛

۴۰ پَس، اِس کے واسطے آسمان روئیں گے، ہاں، اور میرے ہاتھوں کی ساری کاری گری۔

۴۱ اور اَیسا ہُوا کہ خُداوند نے حنُوک سے کلام کِیا، اور حنُوک کو بنی نوع اِنسان کے تمام کام بتائے؛ پَس حنُوک کو معلُوم ہُوا، اور اُن کی بدکاری کو دیکھا، اور اُن کی بدحالی کو بھی، اور رویا اور اپنے بازُو پھیلائے، اور اُس کا دِل اَبَد کی مانِند پھُولا؛ اور اُس کا دِل رحم سے بھرا؛ اور سارا اَبَد کانپ اُٹھا۔

۴۲ اور حنُوک نے نوح اور اُس کے خاندان کو بھی دیکھا؛ کہ نوح کے سب بیٹوں کی نسل دُنیاوی نجات کے ساتھ بچائی جائے گی؛

۴۳ پَس حنُوک نے دیکھا کہ نوح نے کشتی بنائی؛ اور خُداوند اُس پر مُسکرایا، اور اُسے اپنے ہی ہاتھ میں تھاما؛ بلکہ بدکاروں کے بقیہ پر سیلاب آئے اور اُن کو نِگل گئے۔

۴۴ اور جب حنُوک نے یہ دیکھا، اُس کی جان غمگین ہُوئی، اور اپنے بھائیوں پر رویا، اور آسمانوں سے کہا: مَیں تسلّی قَبُول نہ کرُوں گا؛ بلکہ خُداوند نے حنُوک سے کہا: خُوشی کر اور شادمان ہو؛ اور دیکھ۔

۴۵ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے دیکھا؛ اور نوح سے لے کر اُن کے زمِین کے سب خاندان دیکھے اور اُس نے خُداوند کو یہ کہہ کر پُکارا: کب خُداوند کا دِن آئے گا؟ جب راست باز کا خُون بہایا جائے گا، تاکہ وہ تمام جو ماتم کرتے ہیں پاک کیے جائیں اور اَبَدی زِندگی پائیں؟

۴۶ اور خُداوند نے کہا: یہ زمانوں کے نِصف اُلنہار کو ہو گا، اور بدکاری اور اِنتقام کے ایّام میں۔

۴۷ اور دیکھو، حنُوک نے اِبنِ آدم، حتیٰ کہ مُجسّم ہونے کا دِن دیکھا؛ اور اُس کی جان یہ کہہ کر شادمان ہُوئی: راست باز اُونچے پر چڑھایا گیا، اور برّہ بنایِ عالم کے وقت سے قُربان کِیا گیا؛ اور اِیمان کے وسِیلے سے مَیں باپ کی گود میں ہُوں اور دیکھو صِیُّون میرے ساتھ ہے۔

۴۸ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے زمِین پر نظر ڈالی؛ اور اُس نے رَحِم سے ایک آواز کو یہ کہتے ہُوئے سُنا: اَفسوس، اَفسوس مُجھ، اِنسانوں کی ماں پر ہے؛ اپنے بچّوں کی بدکاری کے سبب مَیں درد میں ہُوں، مَیں تھکی ہُوں۔ مَیں کب آرام پاؤں گی اور اُس نجاست سے پاک کی جاؤں گی جو مُجھ میں سے نِکلی ہے؟ میرا خالق کب مُجھے پاک کرے گا تاکہ مَیں آرام پاؤں اور میرے چہرے پر راست بازی کُچھ عرصہ کے لیے بسی رہے۔

۴۹ اور جب حنُوک نے زمِین کو ماتم کرتے سُنا، وہ رویا اور خُداوند سے یہ کہہ کر فریاد کی: اَے خُداوند، کیا تُو زمِین پر رحم نہ کرے گا؟ کیا تُو نوح کی نسل کو برکت نہ دے گا؟

۵۰ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک یہ کہہ کر خُداوند سے فریاد کرتا رہا: اَے خُداوند مَیں تُجھ سے تیرے بیٹے، یعنی یِسُوع مسِیح کے نام پر مانگتا ہُوں کہ نوح اور اُس کی اَولاد پر رحم کر، کہ زمِین پھِر کبھی بھی سیلابوں سے ڈھانپی نہ جائے۔

۵۱ اور خُداوند اِنکار نہ کر سکا؛ اور اُس نے حنُوک سے عہد کِیا؛ اور اُس نے عہد کے ساتھ قسم کھائی کہ وہ سیلابوں کو روک رکھے گا؛ کہ وہ نوح کی نسل سے کلام کرے گا؛

۵۲ اور اُس نے اَٹل فرمان جاری کِیا، کہ اُس کی نسل کے بقیہ ہمیشہ تمام قَوموں کے درمیان میں پائے جائیں گے، جب تک زمِین قائم ہے؛

۵۳ اور خُداوند نے فرمایا: مُبارک ہے وہ جِس کی نسل سے ممسُوح آئے گا؛ پَس وہ فرماتا ہے—مَیں ممسُوح ہُوں، صِیُّون کا بادِشاہ، آسمان کی چٹان، جو اَبَد کی مانِند وسیع ہے؛ جو کوئی دروازے سے اَندر آتا ہے اور میرے وسِیلے سے صُعُود کرتا ہے کبھی نہ گِرے گا؛ پَس مُبارک ہیں وہ جِن کی بابت مَیں نے فرمایا ہے، پَس وہ دائمی خُوشی کے گیت گاتے سامنے آئیں گے۔

۵۴ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے خُداوند سے یہ کہہ کر فریاد کی: جب اِبنِ آدم مُجسّم ہو کر آئے گا، کیا زمِین آرام پائے گی؟ مَیں تیری منت کرتا ہُوں مُجھے یہ باتیں دِکھا۔

۵۵ اور خُداوند نے حنُوک سے فرمایا: دیکھ، اور اُس نے دیکھا اور دیکھا کہ اِبنِ آدم آدمیوں کے طریق کے مُطابق صلیب پر چڑھایا گیا؛

۵۶ اور اُس نے بُلند آواز سُنی: اور آسمان پردہ نشین کیے گئے؛ اور خُدا کی تمام تخلیقیں ماتم کناں ہُوئیں؛ اور زمِین کراہی؛ اور چٹانیں پاش پاش ہُوئیں اور مُقَدَّسین اُٹھ کھڑے ہُوئے اور اِبنِ آدم کے دہنی طرف، جلال کے تاج سے تاجدار کیے گئے؛

۵۷ اور جِتنی رُوحیں جو قید خانہ میں تھیں آگے آئیں، اور خُدا کے دہنے ہاتھ کھڑی ہُوئیں؛ اور باقی تارِیکی کی زنجیروں میں عظیم دِن کی عدالت تک کے لیے رکھی گئیں۔

۵۸ اور پھِر حنُوک رویا اور خُداوند سے یہ کہہ کر فریاد کی: زمِین کب آرام پائے گی؟

۵۹ اور حنُوک نے اِبنِ آدم کو باپ کے پاس اُوپر جاتے دیکھا؛ اور اُس نے خُداوند کو یہ کہہ کر پُکارا: کیا تو زمِین پر دوبارہ نہ آئے گا؟ چوں کہ تُو خُدا ہے، اور مَیں تُجھے جانتا ہُوں، اور تُو نے مُجھ سے قسم کھائی ہے، اور مُجھے حُکم دیا ہے کہ مَیں تیرے اِکلوتے بیٹے کے نام پر مانگوں؛ تُو نے مُجھے بنایا ہے اور اپنے تخت کا حق مُجھے دیا ہے اور میرے سبب سے نہیں بلکہ اپنے ہی فضل کے وسِیلے سے؛ پَس مَیں تُجھ سے پُوچھتا ہُوں کہ آیا تُو زمِین پر دوبارہ نہ آئے گا۔

۶۰ اور خُداوند نے حنُوک سے فرمایا: مُجھے اپنی حیات کی قسم، مَیں آخِری ایّام میں آؤں گا، بدکاری اور اِنتقام کے ایّام میں، کہ اُس عہد کو پُورا کرُوں جو مَیں نے تُجھ سے نوح کی نسل کی بابت کِیا ہے؛

۶۱ اور وہ دِن آئے گا کہ زمِین آرام پائے گی، بلکہ اُس دِن سے پہلے آسمان تارِیک کیے جائیں گے، اور تارِیکی کا نقاب زمِین کو ڈھانپ لے گا؛ اور آسمان کانپیں گے، اور زمِین بھی؛ اور بنی آدم کے درمیان میں بڑی مُصِبیتیں ہوں گی، اَلبتہ اپنے لوگوں کو مَیں محفُوظ رکھُوں گا۔

۶۲ اور مَیں آسمان سے راست بازی بھیجُوں گا؛ اور زمِین سے سچّائی آگے بھیجُوں گا کہ میرے اِکلوتے کی گواہی دے؛ مُردوں میں سے اُس کے جی اُٹھنے کی؛ ہاں اور تمام اِنسانوں کے جی اُٹھنے کی بھی؛ اور مَیں راست بازی اور سچّائی کو زمِین پر اَیسی تیزی سے پھیلاؤں گا جَیسے سیلاب سے، کہ اپنے برگُزیدوں کو زمِین کے چاروں کونوں سے اُس جگہ اِکٹھا کرُوں، جو مَیں تیار کرُوں گا، مُقَدَّس شہر، تاکہ میرے لوگ اپنی کمر باندھیں اور میری آمد کے وقت کا اِنتظار کریں، پَس وہاں میرا خیمہِ اجتماع ہو گا اور یہ صِیُّون کہلائے گا، نیا یرُوشلیم۔

۶۳ اور خُداوند نے حنُوک سے فرمایا: تب تُو اور تیرا سارا شہر اُن سے وہاں ملیں گے، اور ہم اُنھیں اپنی گود میں لے لیں گے، اور وہ ہمیں دیکھیں گے؛ اور ہم اُنھیں گلے لگائیں گے، اور وہ ہمیں گلے لگائیں گے، اور ہم ایک دُوسرے کو بوسہ دیں گے؛

۶۴ اور وہاں میرا مسکن ہو گا، اور یہ صِیُّون ہو گا، جو میری تمام تخلیقات میں سے جو مَیں نے بنائی ہیں علیحدہ ہو گا؛ اور ہزار سال کے عرصہ کے لیے زمِین آرام پائے گی۔

۶۵ اور اَیسا ہُوا کہ حنُوک نے آخِری ایّام میں اِبنِ آدم کے آنے کا دِن دیکھا، کہ راست بازی میں ہزار سال کے عرصہ کے لیے زمِین پر بسیرا کرے گا؛

۶۶ بلکہ اُس دِن سے پہلے اُس نے بدکاروں کے درمیان میں بڑی مُصِیبتیں دیکھیں؛ اور اُس نے سَمُندر بھی دیکھا کہ وہ پریشان تھا، اور آدمیوں کے دِل ہمت ہار گئے، اور وہ خَوف میں، جو بدکاروں پر چھا گیا، خُدائے قادِرِ مُطلق کی عدالتوں کو دیکھیں گے۔

۶۷ اور خُداوند نے حنُوک کو سب چِیزیں دِکھائیں؛ حتیٰ کہ دُنیا کی اِنتہا تک بھی؛ اور اُس نے راست بازوں کا دِن دیکھا، اُن کی مُخلصی کی گھڑی، اور خُوشی کی مَعمُوری پائی؛

۶۸ اور حنُوک کے دِنوں میں صِیُّون کے تمام دِن، تین سَو اور پینسٹھ برس تھے۔

۶۹ اور حنُوک اور اُس کے سب لوگ خُدا کے ساتھ ساتھ چلے، اور وہ صِیُّون کے درمیان میں بسا؛ اور اَیسا ہُوا کہ صِیُّون نہ رہا، پَس خُدا نے اُسے اپنی گود میں اُٹھا لیا؛ اور اُس وقت سے یہ کہاوت چلی، صِیُّون رُخصت ہو گیا۔