کرسمس کی عِبادات
آسمانی تحائف


آسمانی تحائف

نوجوان لڑکا

کوئی بھی چھوٹا لڑکا مجھ سے زیادہ کرسمس کا منتظر نہیں ہوتا تھا۔ مجھے یہ بہت زیادہ پسند تھا! اور میرے والدین گھر میں کرسمس کا شاندار ماحول بنانے میں ماہر تھے۔ ڈیکوریشن ، موسیقی ، لائٹیں، عمدہ کھانے، اور بلاشبہ تحائف بھی ہوتے۔ اوہ، میں تحفوں کا بہت مشتاق ہوتا تھا۔ ہر سال میں بڑی وفاداری سے اپنے دل کی بڑی خواہشوں کی فہرست بناتا۔

کیوں کہ ہم فارم پررہتے تھے، اس لیےہر کرسمس کی صبح تحائف کھولنے سے پہلے، ہم گرم کپڑے پہن کر منجمد سرد موسم میں باہر جاتے اور اپنے فارم کے مویشیوں کی دیکھ بھال کرتے۔ اپنا کام ختم کر کے جلدی سے واپس آنا اور اندر آکر صبح کے وقت کرسمس کی شاندار سرگرمیوں میں شامل ہونے سے بہتر کچھ نہ تھا۔

میں اُس شخص، یسوع مسیح کے بارے سیکھنے کے آغاز میں تھا ، جس کی سالگرہ ہم منا رہے تھے۔ مگر یہ قدرے اچھی صورت حال لگتی تھی۔ کہ سالگرہ تو اُس کی تھی ، مگر سارے تحائف ہمیں ملتے تھے۔ کس بچے کو یہ چیز اچھی نہ لگے! کرسمس کی ہر ایک چیز اچھی تھی۔

میں شکر گزار ہوں کہ وقت کے ساتھ نجات دہندہ کے بارے میرا فہم بڑھا ــــ اُس کی پیدائش اور اُس کی سالگرہ، اُس کی زندگی اور معجزے، اُس کی قدرت اور قربانیاں، اُس کا کفارہ اور جی اُٹھنا، مگر زیادہ تر اُس کی عظمت اور اُس کی ناقابل فہم محبت کی سمجھ بڑھی۔ ہاں ، کرسمس کی ہر چیز اچھی تھی، سادہ الفاظ میں اس لیے کیوں کہ یسوع مسیح کی ہر بات اچھی تھی۔ یا بہتر طور پر کہنا چاہیے، یسوع مسیح کی ہر چیز شاندار تھی!

مشنری خدمت

بہت سےنوجوان لوگوں کی مانند، میں بھی مشن پر خدمت کرنے کا بہت اشتیاق رکھتا تھا۔۔ مگر پہلی بار گھر سے باہر میرا کرسمس تھوڑے صدمے کا باعث بنا۔۔ اپنی ۱۹ویں سالگرہ سے پہلے کے کچھ مہینوں میں، صرف مشن ہی میرے خیالوں میں رہتاتھا۔ میں اپنے ہم جماعتوں اور دوستوں سے عمر میں کچھ چھوٹا تھا،اور اُن میں سے بہت سارے پہلے سے ہی مجھے پیچھے چھوڑ کر اپنے مشن پر جا چکے تھے۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میں بھی مشنری بننے کے لئے تیار ہوں ۔ امیرے راستے میں حائل واحد چیز ، میری سالگرہ تھی۔

اور پھر گویا ایک ابدیت کے بعد میرا مشن پر جانے کا وقت آیا اور میں ایم۔ ٹی۔ سی میں داخل ہوا۔ دسمبر کے اوائل میں ، میں جہاز میں تھا اور اپنے مشن پر سان تیاگو، چلی ، جا رہا تھا۔ بالاخر میں اپنے مشن کی خدمت پر جا رہا تھا، اور اُس سے بڑھ کر یہ کہ کرسمس جلد ہی آنے والاتھا۔ میں پُر اعتماد تھا کہ میں اپنی زندگی کے پُر جلال تجربے کے لئے تیار ہوں۔

مگر جب میں جہاز سے باہر قدم رکھا، تو مجھے پتا چلا کہ پیچھے یوٹاہ میں میرے گھر کی نسبت یہاں چیزیں بہت مختلف تھیں۔ ہاں ، کرسمس آنے والا تھا، مگر موسم گرما کا عروج محسوس ہوتا تھا۔ برف کہاں تھی؟ بوٹ اور کوٹ کہاں تھے؟

جلد ہی میں مکمل طور پر کام کی چنوتیوں میں مصروف ہو گیا۔ میں ابھی تک جہاز کے سفر کی تھکاوٹ کی وجہ سے پریشان تھا اور بعض اوقات تدریسی مصروفیات کے دوران سوجاتا تھا۔ ثقافت مختلف تھی، زبان ایک راز تھا ــــ یہ یقینی طورپر ایسی نہ لگتی تھی جو میں نے ایم۔ ٹی ۔ سی میں سیکھی تھی ــــ اور خوراک بھی انوکھی تھی۔ اور خوراک کی بات کریں تو، تو میں نے اور میرے ساتھی نے کچھ بُرا کھا لیا تھا، کیوں کہ ہم دونوں بُرے طریقے سے بیمار ہو گئے تھے ۔ پھر، ہر ایک چیز سے بھڑھ کر، چلی میں میری ابتدائی راتوں کے دوران ، ہمیں زلزلے کا تجربہ ہوا۔

یہ گھر سے باہر میرا پہلا کرسمس تھا، اور میں انتہائی بیمار تھا۔ میں ایک ناشناسا ملک میں بستر میں پڑا ہوا تھا، اور اُس زبان کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا جسے مشکل سے سمجھ سکتا تھا، ایک ایسے شخص کے ساتھ رہتے ہوئے جسے میں مشکل سے ہی جانتا تھا۔ کیا یہی سب کچھ مشنری کام تھا؟

تاہم اِن تمام چنوتیوں کے باوجود ، میں نے اپنے پورے دل سے چِلی کے لوگوں سے پیار کرنا شروع کیا۔ وہ بہت اچھے لوگ تھے اور اُن سے محبت کرنا آسان تھا — اوراُن میں سے کئی لوگ ہمارا پیغام سننے کے خواہش مند تھے۔ اِس خام ، حقیقی دنیا میں ، جہاں لوگ منجی کا پیغام سننے کے لیے بےقرار تھے ، کسی طرح کرسمس ٹری اور تحائف سے بھری جرابوں نے پہلے کی سی اہمیت کھو دی۔ اگر مسیح نے اپنا آسمانی گھر چھوڑا اور زمین پرہم سب کے لئے دکھ اُٹھانے اور مرنے آیا تھا، تو یقنناً میں اُس کا پیغام سنانے کے لئے اپنا گھر چھوڑ کر چھوٹی سی تکلیفیں اُٹھا سکتا ہوں۔

اُس کرسمس نے مجھے آسمانی باپ کے سب سے عظیم ترین تحفے یعنی خوشی کا جلالی منصوبہ پانے میں لوگوں کی مدد کرنے کی خالص خوشی کے بارے سکھایا — اور میں نے جانا کہ خوشی ہی وہ واحد چیز تھی جسے ہر کوئی نہ صرف کرسمس کے موقعہ پر بلکہ ہمیشہ کے لیے پانا چاہتا تھا۔

نوجوان رنڈوا اور شادی

اپنے مشن کے چند سال بعد، مجھے ایک نئی چنوتی کا سامنا کرنا پڑا۔ میں مایوس، تھکا ہوا، اور تنہا تھا۔ کچھ ماہ پہلے،، میری بیوی، جس سے شادی کو دوسال ہی ہوئے تھے، مجھے اور میری دو سالہ بیٹی کو چھوڑ کر غیر متوقع طور پر موٹر کار کے حادثہ میں فوت ہو گئی۔

میں یونیورسٹی میں طالب علم تھا، پڑھ رہا تھا، کام کر رہا تھا، اور ازدواجی تنہائی میں بچوں کی پرورش کرنا سیکھ رہا تھا۔ کرسمس نزدیک تھا، اور جب چھٹیوں کے دوران دوسرے اپنے خاندان اور عزیزوں کے ساتھ ملنے کے لئے گھروں کو واپس جا رہے تھے، کام کی ذمہ داری کے باعث، مجھے سکول میں رُکنا تھا۔ میں کافی تنہااور اُداس تھا۔ کرسمس آیا اور گزر گیا، اور وقت آگے بڑھتا رہا۔

تقریباً ایک سال بعد، جب پھر سے کرسمس آرہا تھا، میں نے ابھی تک دوسری شادی نہیں کی تھی۔ اب، صحائف بتاتے ہیں آدمی کا اکیلے رہنا اچھا نہیں (دیکھئے پیدائش 2: 18) اور میں پورے دل سے اتفاق کرتا تھا۔ مجھے ایک ساتھی کی اور میری بیٹی کو ایک ماں کی ضرورت تھی۔

میری دلیل یہ تھی، ”ہوسکتاہے میں ایک اچھا شریک حیات نہ بن سکوں، لیکن کیا کوئی خاتون کرسمس کے لئے حقیقی زندہ بچے کو نہ چاہے گی ؟ محض ایک گڑیا نہیں — بلکہ حقیقی چیز؟“ اور شکر گزاری اس بات کا کہ اگر کوئی کرسمس کے لیے بچہ کا تحفہ چاہے تو اُس پیکج کا حصہ تھا۔

بائیالوجی کی کلاس میں نینسی نام کی ایک لڑکی میری نظر کو بھاتی تھی ، لیکن سیمسٹر کا اختتام ہونے کو تھا اور ابھی تک مجھ میں اُس سے بات کرنے کے لئے جرات نہ تھی۔ آسمان لازمی طورپر میری حمایت میں تھاکیوں کہ ایک دن ، خالصتاً اتفاق سے، ہم ایک ہی وقت میں ٹیسٹنگ سنٹر سے باہر نکل رہے۔ یہ میرے لئے ایک موقع تھا۔ میں نے اُن کے ساتھ بات شروع کی ہم ملاقات پر گئے ، اور پھر اُس کے بعد ایک اور پھر ایک اور ملاقات کی۔ تاہم، میں جانتا تھا کہ کرسمس نزدیک آرہا ہے ، اور نینسی کو گھر جانا ہو گا۔ اِس کشش کو بڑھانے کے لئے میں کیا کر سکتا تھاکیوں کہ ابھی تو ہمارے درمیان تعلقات فروغ پانا شروع ہوئے تھے؟

میرے ذہن میں ایک منصوبہ آیا۔ نیسنی کی بہن اور اُس کے بوائے فرینڈ کی مدد سے، میں کرسمس تک راز داری سے اِن بارہ دنوں میں سے ہر ایک دن نینسی کو سرپرائز دوں گا ۔

میرے منصوبے کام دکھایا۔ نیسنی تحفے موصول تو کر رہی تھی ، مگر اُس کو بالکل پتہ نہیں تھا کہ وہ کہاں سے آتے تھے۔ یہ ایک راز بن گیا جسے اُس کا سارا خاندان حل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ نینسی کی بہن اور اُس کے بوائے فرینڈ نے وعدہ کیا کہ وہ اپنی شمولیت کو ظاہر نہیں کریں گے۔ یہ ایک حقیقی راز دارانہ سازش تھی — لیکن اس کا مقصد پاکیزہ تھا۔

تاہم، ایک رات خاندان کو ایک اشارہ مل گیا۔ دروازے کی گھنٹی بجی، خاندان دروازے کی طرف بھاگا، اور اُن کو تیزی سے جاتی ہوئی کار نظر آگئی۔ اُنہوں نے گاڑی کا نمبر نوٹ کر لیا، اور اگلے دن ڈرائیوروں کے لائسنس والے دفتر کار کے مالک کے بارے جاننے کے لئے فون کیا۔ اُن کو پتا چلا کہ یہ تو اُس کی بہن کے بوائے فرینڈ کے خاندان کی گاڑی تھی۔ وہ جان گئے کہ تحائف کہاں سے آتے تھے۔ نیسنی کی بہن اور اُس کا بوائے فرینڈ سامنے آئے اور میری سکیم میں اپنی شمولیت کا اعتراف کیا۔ دل ہی دل میں خوش تھا کہ میرا پتہ چل گیا کیونکہ نینسی اور میں نے وہ کرسمس مل کر گزارا، اور وہاں سے ہم نے اپنی ملاقات جاری رکھی۔

اور جیسا کہ مجھے اُمید تھی ، نیسنی کو کرسمس کے لئے ایک حقیقی بچی چاہیے تھی۔ اُس نے میری بیٹی سے ایسے پیار کیا گویا یہ اُس کی اپنی بیٹی ہو۔ اور خوش قسمتی سے ، میں اُس پیکج کا حصہ تھا۔ اگلی گرمیوں میں ہماری شادی ہو گئی۔ یہ مجھے ملنے والے بہترین تحفوں میں سے ایک تھا۔

میں آسمانی باپ کے خوشی کے عظیم منصوبے کا تجربہ پا رہا تھا۔ میرا خاندان ابدی تھا، اور ہم ہمیشہ کے لیے سربمہر ہوئے تھے۔ ابدی شادی اور خاندان کا تحفہ ایسا تحفہ ہے جو تمام ایماندا رلوگوں کو اس زندگی یا اگلی زندگی میں ملے گا۔ اس سے بڑھ کر کوئی اور تحفہ کیا ہو گا؟

جب میں اپنے ماضی کے دکھ بھرے اور تنہا دنوں پر غور کرتا ہوں ، تو میں محسوس کیا کہ یسوع مسیح نے بھی ایک وقت فراموشی اور تنہائی محسوس کی تھی۔ وہ، کسی بھی اور شخص سے زیادہ میری تکلیف جانتا تھا۔ حتیٰ کہ میری عظیم ترین تنہائی کے اوقات کے دوران بھی ، مجھے کبھی احساس نہ ہوا کہ اُس نے مجھے فراموش کیا ہے ۔ وہ نہ صرف میرا منجی تھی؛ وہ میرا بھائی اور دوست بھی تھا۔

نوجوان باپ

ہمارے چھوٹے خاندان نے پروان چڑھنا شروع کیا، اور چند سال بعد مجھے ایک اور بڑی پریشانی کا سامنا ہوا۔ جب کرسمس نزدیک آرہا تھا، نینسی اور میں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور جانا کہ اُس سال ہمارے پاس ایک فالتو پیسہ بھی نہ تھا کہ اپنے چھوٹے بچوں کے لئے کرسمس پر تحفے لا سکیں۔

میں حال ہی میں کالج سے گریجوایٹ ہوا تھا، اور ابھی ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اگرچہ میرے پاس اچھی ملازمت تھی ، مگر جلد ہی یہ پتا چل گیا کہ مصارفِ زندگی کی اونچی قیمت ہمارے بجٹ سے باہر تھی ۔ ہمارے حق میں جاتی ایک ہی بات تھی کہ ہم پوری دی یکی ادا کرنے والے تھے۔ اگرچہ کوئی ہماری حالت کو نہ جانتا تھا، مگر آسمانی باپ اور نجات دہندہ جانتے تھے، اور اُنہوں نے کرسمس کے چھوٹے معجزات بھیجنا شروع کئے۔

ایک دن دروازے کی گھنٹی بجی۔ دروازے پر ہماری ہمسائی کھلونوں بھرا ڈبہ لیے کھڑی تھی۔ اُس نے کہا، ” ہم اپنے گھر کی صفائی کر رہے تھے تو ہمیں یہ کھلونے ملے اب ہمارے بچوں کواِن کی ضرورت نہیں۔ ہم سوچ رہے تھے کہ شائد آپ کے بچوں کو پسند ہوں۔“ وہ یقنناً پسند کریں گے!

ایک اور دن پھر سے دروازے کی گھنٹی بجی۔ اِس دفعہ ہماری وارڈ کے کچھ ارکان تھے۔ وہ لڑکیوں کی چھوٹی بائیسکل کے ساتھ کھڑے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ”اب ہمیں اِس بائیسکل کی ضرورت نہیں اور ہمارے ذہن میں آپ کا خاندان آیا۔ کیا آپ خیال کرتے ہیں کہ آپ کی بیٹی یہ استعمال کر سکتی ہے؟“ ہم بہت زیادہ خوش تھے!

چند ہفتے بعدہمارا چھوٹا بیٹا ایک سٹور میں رنگ کرنے کے مقابلے میں شامل ہوا۔ ایک دن ہمیں بڑی اچھی خبروالی فون کال موصول ہوئی کہ وہ مقابلہ کا فاتح ہے۔ اُس نے بچوں کی مشہور فلم جیتی ہے۔ ہم حیران رہ گئے!

یہ سب چھوٹے چھوٹے معجزے — آخر کار ہمارے بچوں کو کرسمس کے چند چھوٹے تحفے مل ہی گئے۔ ہم نے اپنی دہ یکی ادا کی تھی ، اور آسمانی باپ نے اور نجات دہندہ نے آسمانی کے دریچے کھول دیئے تھے اور اپنی رحمتیں –چمنی میں سے –برسائیں۔

میں نے غور کیا کہ بچہ مسیح انتہائی فروتن حالات میں پیدا ہوا تھا، تاہم دوسروں نے اِس ڈھونڈا اور ایسے ہی قیمتی تحائف پیشکیے۔ ایک زمینی باپ کے طورپر، میری بڑی خواہش تھی کہ اپنے بچوں کو جو کچھ دے سکتا تھا،میں دُوں۔

ہمارا آسمانی باپ بھی ایسا ہی محسوس کرتا ہے۔ تاہم اُس کی محبت کامل ہے ، وہ ہمیں وہ سبl دینے کی خواہش رکھتا ہے جو اُس کے پاس ہے۔ یہ ایک ناقابل فہم تحفہ ہے۔

اختتام

بھائیو اور بہنو، ہم میں سے ہر کوئی کبھی نہ کبھی تنہائی، بیماری، پریشانی، غربت ، یا گھر سے دُوری کو محسوس یا کرے گا یا کر چکا ہے۔ شکر ہے کہ ، ہمارے پاس ایک ابدی باپ اور نجات دہندہ ہے جو ہمیں سمجھتا ہے۔ جب ہم اُن کے پاس جاتے ہیں ، وہ ہمارا ہاتھ پکڑیں گے اور ہر ایک چنوتی سے گزرنے میں مدد کریں گے۔

اور بھائیو اور بہنو، کبھی نہ کبھی ہمارے علم میں کوئی ایسا شخص آئے گا جو تنہا ہے، بیمار ہے، پریشان ہے، غریب ہے، یا گھر سے دُور ہے۔ ممکن ہے کہ ہمارا باپ اورنجات دہندہ دوسروں کی مدد کرنے میں ہماری رہنمائی کرے، اور مدد کرنا ہمارا لیے اعزاز کی بات ہو گی۔

بچے کے طورپر، میں نے سوچتا تھا کہ کرسمس ایک سال میں ایک دن آتا ہے۔ اب ایک بالغ کے طورپر مجھے اب پتہ چل چکا ہے کہ کرسمس تو ہر روز ہوتاہے۔ ہمارے پیارے آسمانی باپ اور ہمارے محبوب نجات دہندہ یسوع مسیح کے کرم کی وجہ سے ، ہم ہر روز آسمانی تحائف کے جاری بہاؤ کو پانے والےہیں۔ آسمانی تحائف بے شمار ہیں۔

باپ اور بیٹے کے لئے میری ممنونیت قدیم عمون کی طرح اِس قدر زیادہ اور گہری ہے ، ”جو کچھ میں محسوس کرتا ہوں اُس کا تھوڑا سا حصہ بھی بیان نہیں کرسکتا“ (ایلما 26 : 16)

ہاں ، یہ یسوع مسیح کی سالگرہ ہی ہے جو ہم کرسمس پر مناتے ہیں ، مگر باپ اور بیٹے کی اچھائی کی وجہ سے ، اب بھی سارے تحائف ہمیں ہی ہیں۔ اِس کی میں گواہی دیتاہوں یسوع مسیح کے نام میں ، آمین۔

شائع کرنا