”اِنجِیل کے مُطابِق زندگی گزارنے کی دیر پا خُوشی،“ لیحونا، فروری ۲۰۲۴
ماہانہ لیحونا پیغام، فروری ۲۰۲۴
اِنجِیل کے مُطابِق زندگی گزارنے کی دیر پا خُوشی
دائمی خُوشی یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل میں قائم رہنے اور دوسروں کی اِیسا کرنے میں مدد دینے سے ملتی ہے۔
ہماری زندگیوں کے مقصد کا مختصر اظہار لحی کی پیغمبرانہ تعلیمات میں زمین پر انسانی زندگی کے آغاز کے بارے میں پایا جا سکتا ہے۔ باغِ عدن میں، آدم اور حّوا معصومیت کی حالت میں رہتے تھے۔ اگر وہ اِس حالت میں رہتے، تو اُنھیں ”شادمانی محسُوس نہ کی [ہوتی]، کیوں کہ وہ بد بختی سے واقف نہ ہوتے؛ کسی نیکی کا اِرتکاب نہ کِیا ہوتا، چُوں کہ وہ گُناہ سے ناواقف ہوتے“ (۲ نیفی ۲۳:۲)۔ یوں، جیسا لحی نے واضح کیا، ”آدم زوال پذیر ہُوا تاکہ اِنسان ہوں؛ اور اِنسان ہیں، تاکہ وہ شادمانی پائیں“ (۲ نیفی ۲۵:۲؛ مزید دیکھیں مُوسیٰ ۱۰:۵–۱۱)۔
جب ہم زوال پذیر دُنیا میں بڑھتے ہیں، تو ہم اپنے علم اور اپنے تجربات سے اچھائی اور برائی میں فرق سیکھتے ہیں۔ ہم ”کڑوا چکھتے ہیں، تاکہ [ہم] اچّھے کو گراں قدر جانیں“ (مُوسیٰ ۵۵:۶)۔ خُوشی تب آتی ہے جب ہم کڑواہٹ کو رد کرتے اور تیزی سے بھلائی کو تھامتے اور عزیز رکھتے ہیں۔
خُوشی پانا
ہمارے لیے اُس کی کامل محبت کی بدولت، ہمارا آسمانی باپ اب اور ابدیت دونوں میں، اپنی کامل خُوشی کا اشتراک کرنے کے لیے بے تاب ہے۔ یہ ابتدا سے ہی ہر چیز میں اُس کی تحریک رہی ہے، بشمول اُس کے خُوشی کے جلالی منصوبے اور ہمیں مخلصی دینے کے لیے اُس کے اکلوتے بیٹے کی قربانی۔
خُدا ہم پر خُوشی کو مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرتا، بلکہ وہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اُسے کیسے تلاش کیا جائے۔ وہ ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ خوشی کہاں نہیں پائی جا سکتی—”بدی میں کبھی خوشی نہ [ہوتی ہے اور] کبھی نہ تھی“ (ایلما ۱۰:۴۱)۔ یہ اُس کے احکام سے ہے کہ ہمارا آسمانی باپ خُوشی کی راہ ہم پر ظاہر کرتا ہے۔
صدر رسل ایم نیلسن نے اِس کا اظہار اِس طرح کیا:
”لیکن یہاں بُہت بڑی سچّائی پِنہاں ہے: جب کہ دُنیا اِس بات پر اِصرار کرتی ہے کہ طاقت، مال و دولت، مقبُولیت، اور جسمانی لذتیں خُوشیاں لاتی ہیں، وہ نہیں لاتیں! وہ نہیں لا سکتیں! جو کُچھ وہ پیدا کرتی ہیں وہ اُن لوگوں کی ’بابرکت اور مسرُور حال کے کھوکھلے مُتبادِل کے سِوا کُچھ نہیں [جو] ”خُدا کے حُکموں کو مانتے ہیں‘ [مضایاہ ۲ : ۴۱]۔
”سچّ تو یہ ہے کہ وہاں خُوشی تلاش کرنا جہاں کبھی نہیں مِل سکتی بُہت زیادہ تھکا دینے والا کام ہے! البتہ، جب آپ اپنے آپ کو یِسُوع مسِیح کے جُوئے میں جوتتے ہیں اور دُنیا پر غالِب آنے کے لیے لازم رُوحانی فرائض ادا کرتے ہیں، تو اُس کے پاس، اور صرف اُس کے پاس، آپ کو اِس دُنیا کی کھینچا تانی سے اُوپر اُٹھانے کی قُدرت ہے۔“۱
اِس طرح، خُدا کے احکام ماننے سے دیر پا خوشی ملتی ہے، اور خُدا کے احکامات یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل میں ملتے ہیں۔ مگر یہ ہمارا انتخاب ہے۔ اگر ہم اپنی کمزوری میں حکموں کو ماننے میں ناکام ہو جاتے ہیں، ہم پھر بھی واپس مڑ سکتے ہیں، تلخی کو رد کر سکتے ہیں، اور ایک بار پھر نیکی کی پیروی کر سکتے ہیں۔ خُدا کی محبت گُناہ کو معاف نہیں کرتی—رحم انصاف کو جھٹلا نہیں سکتا—لیکن اپنے کفارے کے وسیلے سے، یِسُوع مسِیح گناہ سے مخلصی پیش کرتا ہے:
”امیولک … نے کہا … کہ خُداوند یقیناً اپنے لوگوں کو مخلصی دینے آئے گا، لیکن وہ اُن کے گناہوں میں اُن کو مخلصی دینے کے لیے نہ آئے گا، بلکہ اُن کے گناہوں سے مخلصی دینے کے لیے۔
”اور اس کو باپ کی طرف سے اختیار دیا گیا ہے کہ توبہ کرنے والوں کو اُن کے گناہوں سے مخلصی دے، سو اُس نے اپنے فرشتے بھیجے ہیں کہ توبہ کی شرائط کی خوشخبری کا اعلان کریں جو کہ اُن کی رُوحوں کی نجات کے لیے اُنھیں مخلصی دینے والے کے اختیار میں لاتی ہیں“ (ہیلیمن ۱۰:۵–۱۱؛ تاکید اضافی ہے)۔
یِسُوع نے فرمایا:
”اگر تم میرے حکموں پر عمل کرو گے تو میری محبت میں قائم رہو گے جیسے میں نے اپنے باپ کے حکموں پر عمل کیا ہے اور اُس کی مُحبت میں قائم ہوں۔
میں نے یہ باتیں اس لئے تم سے کہی ہیں کہ میری خوشی تم میں ہو اور تمہاری خوشی پوری ہو جائے“ (یوحنا ۱۵ : ۱۰ – ۱۱)۔
یہ وہی ہے جو لحی نے اپنے خواب میں محسوس کیا جب اُس نے زندگی کے درخت کے پھل کا مزہ چکھا—جو خُدا کی محبت کی نمائندگی کرتا ہے۔ اُس نے کہا، ”جب مَیں نے اُس پھل میں سے کھایا، اُس نے میری جان کو اِنتہائی بڑی شادمانی سے مَعمُور کر دیا“ (۱ نیفی ۸ : ۱۲؛ مزید دیکھیں ۱۱ :۲۱–۲۳)۔
لحی نے ایک دوسرا طریقہ بھی ظاہر کیا جس سے ہم اپنی زندگیوں میں خُوشی لا سکتے ہیں جب اُس نے کہا، ”اِس لیے، میں خواہش کرنے لگا کہ میرا خاندان بھی [اِس پھل] میں سے کھائے“ (۱ نیفی ۸ : ۱۲)۔
خُوشی پانے میں دُوسروں کی مدد کرنا
بنیامین بادشاہ کے لوگوں کی مانند، جب ہم اپنے گناہوں کی معافی پاتے ہیں اور ”ضمیر کے اطمینان“ کا تجربہ کرتے ہیں تو ہم ”خُوشی سے معمور ہوتے ہیں“ (مضایاہ ۴: ۳)۔ ہم پھر سے اُسے محسوس کرتے ہیں جب ہم ظاہری طور پر دیکھتے ہیں اور خاندان کے ارکان اور دوسروں کی وہی خُوشی اور اطمینان پانے میں مدد کے خواہاں ہوتے ہیں۔
ایک نوجوان لڑکے کے طور پر، ایلما یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کے مخالف ہر چیز میں خُوشی کا طلب گار تھا۔ ایک فرشتے کی طرف سے ملامت کیے جانے کے بعد، وہ ”موت کے قریب“ توبہ اور نجات دہندہ کے بے کثیر فضل کے وسیلے سے ”تلخی“ سے ”اچھائی“ کی طرف بہت طویل فاصلہ طے کر کے آیا تھا (مضایاہ ۲۷ : ۲۸)۔ برسوں بعد، ایلما نے بڑے دلکش طور سے اپنے بیٹے ہیلیمن سے کہا:
”اور آہ، مَیں نے کیا ہی خُوشی اور عجب نُور دیکھا، ہاں، میری رُوح خُوشی سے اِسی قدر زیادہ معمُور تھی جِس قدر کہ میری جان اذیت میں تھی! …
”ہاں، اور کہ اُس وقت سے لے کر اب تک، مَیں نے بِنا رُکے مُشقّت اُٹھائی ہے کہ مَیں جانوں کو تَوبہ کی طرف لا سکُوں؛ تاکہ اُن کو بڑی خُوشی کے اُس ذائقے کی طرف لاؤں جو مَیں نے چکھا۔ …
”ہاں، اور اب دیکھ، اَے میرے بیٹے، خُداوند مُجھے میری محنت کے پھل میں نہایت بڑی خُوشی دیتا ہے؛
”پَس اُس کلام [ یِسُوع مِسیح کی انجیل ] کے سبب سے جو اُس نے مُجھ سے کِیا، دیکھ، بُہتیرے خُدا میں نئے سِرے سے پَیدا ہُوئے ہیں، اور اُنھیں بھی احساس ہُوا جَیسے مُجھے احساس ہُوا تھا“ ( ایلما ۳۶ : ۲۰، ۲۴ – ۲۶)۔
ایک اور موقع پر، ایلما نے گواہی دی:
”یہی میرا فخر ہے، کہ شاید مَیں بعض جانوں کو تَوبہ کی طرف لانے کے لِیے خُدا کے ہاتھوں میں وسِیلہ بنوں؛ اور یہی میری خُوشی ہے۔
”اور دیکھو، جب مَیں اپنے بے شُمار ہم عصر بھائیوں کو واقعی تائب، اور خُداوند اپنے خُدا کے پاس آتے دیکھتا ہُوں، تو میری رُوح خُوشی سے معمُور ہو جاتی ہے“ (ایلما ۲۹ : ۹–۱۰)۔
ایلما اِس مغلوب خُوشی کا اعلان کرنے کے لیے آگے بڑھا جو اُس نے دوسروں کی جانوں کو مسِیح کے طرف لانے میں کامیابی حاصل کرنے پر محسوس کی تھی:
”بہر کیف مَیں صرف اپنی کام یابی پر خُوش نہیں ہوتا، بلکہ میری خُوشی اپنے ہم خِدمت بھائیوں [مضایاہ کے بیٹوں] کی کام یابی کے سبب سے پُوری ہوتی ہے جو نِیفی کے مُلک میں ہم پَلہ رہے ہیں۔
”دیکھو، اُنھوں نے بے حد مُشقّت اُٹھائی ہے، اور بُہت زیادہ پھل لائے ہیں؛ اور اُن کا اجر کیسا عظیم اُلشان ہو گا!
”اب، جب مَیں اپنے اِن ہم خِدمت بھائیوں کی کامیابیوں اور کامرانیوں کا تصُّور کرتا ہُوں تو میری رُوح پر وجدان طاری ہو جاتا ہے، یعنی میرے جِسم سے اَلگ ہو گئی ہو“ (ایلما ۲۹: ۱۴ – ۱۶)۔
ہم وہی خُوشی پا سکتے ہیں جب ہم دوسروں سے ”مِسیح کی خالص محبت“ سے پیار کرتے ہیں (مرونی ۷ : ۴۷؛ مزید دیکھیں آیت ۴۸)، بحال شدہ سچائی کو اُن کے ساتھ بانٹے ہیں، اور اُنہیں موعودہ لوگوں کے ساتھ اکٹھا ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
مشکلات کے درمیان میں خُوشی
ہمیں اِس بات سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کہ جن آزمائشوں اور چنوتیوں کا ہم فانیت میں سامنا کرتے ہیں وہ ہماری خوشی کو روکیں یا تباہ کر دیں گی۔ ایلما وہ تھا جس کی دوسروں کے لیے بے لوث خدمت اُسے بہت مہنگی پڑی۔ اُس نے قید، طویل مُدت کی بھوک اور پیاس، مار پیٹ، اپنی جان کو خطرہ، اور بار بار رد کیا جانا اور تمسخر کا سامنا کیا۔ اور پھر بھی، یہ سب کچھ ”مسِیح کی خوشی میں مغلوب ہو گیا“ (ایلما ۳۱: ۳۸)۔ شاید ایلما کی تکلیف بعد میں عظیم خُوشی کا باعث بن گئی۔
صدر نیلسن ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ خُوشی نے نجات دہندہ کی تکلیف میں اپنا کردار ادا کیا—”اُس خُوشی کے لیے جو اُس کے سامنے رکھی گئی تھی [ اُس ] نے صلیب برداشت کی“ (عبرانیوں ۱۲: ۲)۔
”اِس پر غور کریں! زمین پرتلخ ترین تجربہ جھیلنے کے لیے ہمارے نجات دہندہ نے اپنی توجہ خوشی پر مرکوز کی!
”اور وہ خوشی کیا تھی جو اُس کے سامنے رکھی گئی؟ یقیناً اِس میں پاک کرنے، شفا دینے، ہمیں مضبوطی دینے کی خوشی شامل تھی؛ توبہ کرنے والے تمام لوگوں کے گناہوں کی قیمت چکانے کی خوشی، میرے اور آپ کے لیے —صاف اور اہل— بن کر گھر واپس لوٹنا ممکن بنانے کی خوشی، تاکہ ہم اپنے آسمانی والدین اور خاندانوں کے ساتھ رہ سکیں۔
”اگر ہم اِس خُوشی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جو ہمیں حاصل ہوگی، یا جن سے ہم پیار کرتے ہیں، تو ہم کیا برداشت کر سکتے ہیں جو اِس وقت بہت زیادہ، تکلیف دہ، خوفناک، غیر منصفانہ، یا محض ناممکن لگتا ہے؟“۲
دائمی خُوشی یِسُوع مسِیح کی انجیل پر قائم ہونے اور دوسروں کی اِیسا کرنے میں مدد کرنے سے ملتی ہے۔ دیر پا خُوشی اُس وقت آتی ہے جب ہم خُدا کی محبت میں قائم رہتے ہیں ، اُس کے حکموں کی فرمانبرداری کرتے اور نجات دہندہ کا فضل پاتے ہیں۔ انجیل کے راستے میں، سفر میں خُوشی کے ساتھ ساتھ آخر میں بھی خُوشی حاصل ہوتی ہے۔ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل روزانہ خُوشی کا راستہ ہے۔
© 2024 by Intellectual Reserve, Inc. All rights reserved. یُو ایس اے میں چھپا۔ منظُوری برائے انگریزی: 19/6۔ منظُوری برائے ترجمہ: 19/6۔ ترجمہ برائے Monthly Liahona Message, February 2024. Language.19276 000