”ساتھ رہو اور اُنھیں مضبوط کرو“
ہماری دُعا ہے کہ آج ہر مرد اور عورت جب اِس مجلس عامہ سے رخصت ہو تواُس کے دل میں گہری مَخلصی اور ایک دوسرے کی نگہبانی کا دلی احساس ہو۔
رالف والڈو ایمرسن کے اَلفاظ کی توضیع کرتا ہوں، زندگی میں سب سے حسین یادگار لمحے وہ ہوتے ہیں جب ہمیں مکاشفوں کے سیلاب اُترتے ہُوئے محسوس ہوتے ہیں۔ ١ صدر نیلسن، مجھے معلوم نہیں کہ مزید کتنے ”سیلاب“ ہم برداشت کر سکتے ہیں۔ ہم میں سے بعض کے دل بہت کمزور ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ آپ کے پاس اِس کا بھی علاج ہوگا۔ نبی کی آن دیکھیے!
صدر نیلسن کے کل شام کے اور آج صبح کے حیرت خیز اعلانات اور شہادتوں کی روشنی میں، میں اپنی شہادت دیتا ہوں کہ یہ تبدیلیاں، اُس مکاشفہ کی مثالیں ہیں جس نے اِس کلیسیا کی اِبتدا سے راہ نمائی فرمائی ہے۔ خُداوند اپنے کام میں اُس کے وقت پر تیزی لا رہا ہے اِس کے ابھی اور بھی ثبوت ہیں۲
وہ سب جو اِن معاملات کی تفصیل کو جاننے کے خواہش مند ہیں، مہربانی کرکے جان لیں کہ مجلس کی اِس نِشست کے فوراً بعد، ایک سلسہ شروع ہوجائے گا، اِس کی ترتیب شاید ایسی نہ ہو، لیکن صدارتِ اَوّل کی جانب سے ہر رکن کو جن جن کے ای میل ایڈرس ہمارے پاس ہیں خط بھیجا جائے گا۔ سوال و جواب کے سات صحفوں کی دستاویز سب کہانتی راہ نماؤں اور معاون راہ نماؤں کے لیے نتھی کر دی جائے گی۔ آخر کار، یہ سارا مواد فوراً ministering.lds.org پر دست یاب ہوگا۔ ”مانگو تو تمھیں دیا جائے گا؛ ڈھونڈوں تو پاؤ گے۔“۳
اَب اُس حیران کُن ذمہ داری کی طرف چلتے ہیں جو صدر رسل ایم نیلسن نے بہن جین بی بنگھم کو اور مجھے سونپی ہے۔ بھائیو اور بہنو، جب جماعتوں اور معاون تنظیموں کا فرض تنظیمی لحاظ سے پختہ ہوتاہے، تو اِس کے ساتھ ساتھ شعوری لحاظ سے ہمیں بھی ذاتی طورپر پختہ ہونا چاہیے —اِنفرادی طور پر کسی بھی مشینی طرز عمل سے اُوپر اُٹھتے ہُوئے، جو معمول کے مطابق جذبات سے عاری ہوتا ہے ، اور شاگردیت کے پُرخلوص احساس کی طرف رجوع کرنا چاہیےجس کا اعلان نجات دہندہ نے زمینی خدمت کی تکمیل پر کیا۔ جب وہ اپنے پیروکاروں کے چھوٹے سے گروہ کو جو ابھی تک بھولا بھالا اور کسی حد تک حیران و پریشان تھا خیر آباد کہنے کی تیاری کررہا تھا تو اُس نے اُنھیں اِنتظامی اَمور کے لیے درجن بھرمراحل طے کرنے کی فہرست نہیں دی تھی اور نہ تین تین بار خالی جگہ پُر کرنے کے لیے کاغذوں کا دستہ اُنھیں تھمایا تھا۔ نہیں ، اُس نے اُن کی ذمہ داری کا خلاصہ ایک بنیادی حکم میں کر دیا:”ایک دوسرے سے محبت رکھو؛ جس طرح میں نے تم سے محبت رکھی—، “۔ ”اگر تم ایک دوسرے سے محبت رکھو گے ،اِس سے سب لوگ جان لیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔ “٤
ہمیں اِس اِنجیلی قدرکے قریب تر لانے کی مہم میں ، کہانت اور اَنجُمنِ خواتین کی خدمت گزاری کے تازہ تازہ اعلان کردہ تصور میں کئی اور باتوں کے ساتھ ساتھ حسبِ ذیل اَمور شامل ہوں گے، جن میں سے بعض پر اَنجُمنِ خواتین پہلے ہی بڑی کامیابی سے عمل پیرا ہے۔٥
-
اب ہم آیندہ خاندانی تدریس اور ملاقاتی تدریس کی اصطلاح استعمال نہیں کریں گے۔ جزوی سبب یہ ہے کہ خدمت گزاری کی زیادہ تر کاوش گھر کی بجائے دیگر صورتوں میں بھی ہوگی اور کچھ کا سبب ہماری ملاقات کا مقصد تیار کردہ سبق کی تدریس نہ ہوگا، تاہم ضرورت پڑے تو یقیناً درس دیا جا سکتا ہے۔ جیسے ایلما کے زمانے میں لوگوں کو کہا گیا تھا، ”اپنے لوگوں کی نگہبانی کرنا، اور—راست بازی کی باتوں سے اُن کی پرورش کرنا،“ یہی بُنیادی مقصد اِس خدمت گزاری کے نظریے میں ہوگا۔٦
-
جہاں تک ممکن ہوگا ہم گھروں کے دَورے جاری رکھیں گے ، مگر مقامی حالات جیسے کے اَرکان کی زیادہ تعداد، طویل فاصلے، شخصی حفاظت ، اور دیگر کٹھن صورتیں ہمیں ہر مہینے گھر گھر جانے کی اِجازت نہیں دیتے۔ جیسا کہ چند برس پہلے صدارتِ اَوّل نے فرمایا تھا، جہاں تک ہو سکے اپنی بھرپور کوشش کرو۔ ٧ آپ بامعنی ملاقاتوں کے لئے جو بھی طریقِ کار طے کرتے ہیں، اِس کے ساتھ ساتھ، ٹیلی فون کالز، تحریری نوٹ، ٹیکسٹ میسجز، ای میلز، ویڈیو چیٹ، کلیسیائی عبادات کے دوران میں بات چیت، فلاحی منصوبوں میں باہمی شرکت، معاشرتی سرگرمیوں کے موقع پر، اور سماجی رابطوں کی دُنیا کےبے شمار اِمکانات کو اپنے کیلنڈر میں شامل کر سکتے ہیں ۔ البتہ، مجھے اِس بات پر زور دینا چاہیے کہ اِس نئے وسیع زاویہِ نگاہ میں اَیسا متاسفانہ بیانیہ شامل نہیں ہے جو میں نے حال ہی میں ایک گاڑی کے بمپر سٹکر پر دیکھا۔ اُس پر یہ لکھا تھا، ”اگر میں ہارن بجاتا ہوں تو آپ کی خاندانی تدریس ہو چکی۔مہربانی سے، مہربانی سے بھائیو (بہنیں کبھی ایسی خطا نہیں کریں گی—میں کلیسیا کے بھائیوں سےمخاطب ہوں)، اِن تبدیلیوں کی وجہ سے ہم آپ کی بہت زیادہ نگہبانی اور فکرمندی کے طالب ہیں، کمی کے نہیں۔
-
خدمت گزاری کے اِس نئے،بیش تر اِنجیل پر مبنی تصور کے ساتھ، میں محسوس کرتا ہوں آپ اِس بات پر فکر مند ہونا شروع ہوگئے ہیں کہ رپورٹ میں اِس کا اَندراج کیسے ہوگا۔ خیر، تسلی رکھیں، کیوں کہ ایسی کوئی رپورٹ نہیں—کم از کم مہینے کی ۳۱ویں والی نہیں، ”جس میں یہ درج ہو، ”میں تو محض مشکل سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے قابل تھا۔“ اِس بارے بھی ہم پختہ ہو رہے ہیں۔ واحد رپورٹ جو بنائی جائے گی وہ اُن انٹریوز کی تعداد ہو گی جو راہ نماؤں نے اُس سہ ماہی میں ہم خدمت رُفقاکے ساتھ کئے تھے ۔ بظاہر سُننے میں بہت سادہ ہے، میرے دوستوں، وہ اِنٹرویوز قطعی طور پر اہم ہیں۔ اُس معلومات کے بغیر اُسقف کے پاس معلومات حاصل کرنے کا کوئی چارا نہ ہوگا اُس کو اپنے لوگوں کےروحانی اور دُنیاوی حالات کے حوالے سے اِس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یاد رکھو: خدمت گزار بھائی اُسقفی اور بزرگوں کی جماعت کی صدارتوں کی نمایندگی کرتے ہیں؛ وہ اُن کے مُتبادل نہیں ہوتے۔ اُسقف اور جماعت کے صدر کی کُنجیاں اِس خدمت گزاری کے تصور سے بہت دُور تک جاتی ہیں۔
-
ماضی میں جمع کرائی گئی کسی بھی رپورٹ سے یہ بالکل مُختلف ہے، مجھے اِس بات پر زور دینے دیں کہ ہمیں کلیسیا کےہیڈ کوارٹرز کو یہ جاننے کی ضرورت نہیں کہ آپ کیسے یا کہاں یا کب اپنے لوگوں سے رابطہ کرتے ہیں؛ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں اور فکر مند ہوتے ہیں کہ آپ ایسا کریں اوراُن کے لیے ہر طریقے سے برکت کا سبب بنیں۔
بھائیو اور بہنوں، ہمارے پاس عرشِ بریں سے بھیجا گیا موقع ہے کہ ہم بحیثیت ساری کلیسیا ”خُدا کے حضور بے داغ—سچے مذہب کا عملی مظاہرہ کریں۸—ایک دوسرےکا بوجھ اُٹھائیں کہ وہ آسودہ ہوں“ اور”اُنھیں تسلی دیں جنھیں تسلی کی ضرورت ہے،“۹ بیواؤں اور یتیموں کی خدمت کریں، شادی شُدہ اور غیر شادی شُدہ، طاقت ور اور نااُمید، کُچلے ہُوئے اور تنومند، مبارک اور غم گین—مُختصراً، ہم سب، ہم میں سے ہر کوئی، کیوں کہ ہم سب کو دوستی کی تپش محسوس کرنے اوراِیمان کے اِقرار کو سُننے کی ضرورت ہے۔ بہرکیف، میں تمھیں تاکید کرتا ہوں، نیا نام، نئی لچک، اور بہت کم رپورٹیں ہماری خدمت میں رتی بھر فرق نہ آنے دیں گی جب تک ہم اِس کو جدید،زیادہ پاکیزہ جرات مندانہ راستے کی حیثیت سے ایک دوسرے کی نگہبانی کا دعوت نامہ نہیں سمجھتے، جیسا کہ صدر نیلسن نے ابھی ابھی فرمایا ہے۔ جب ہم اپنی روحانی آنکھیں زیادہ سے زیادہ اُصولِ محبت پر جینے کے لئے اُٹھاتے ہیں ، تو ہم اُن نسلوں کو خراج عقیدت پیش کر تے ہیں جنھوں نے کئی برسوں تک اِس طریقے سے خدمت کی ہے ۔ میں جاں نثاری کی ایسی حالیہ مثال کا حوالہ دیتا ہوں اِس اُمید کے ساتھ کہ بہت سارے لوگ خُداوند کے حکم اپنے بھائیوں اور بہنوں کا”ساتھ دینا اور مضبوط کرنا“ کوسمجھیں گے۔١٠
۱۴ جنوری بروز اِتوار کو ، شام ۵ بجنے کے تھوڑی دیر بعد، ، میرے نوجوان دوست بریٹ اور کرسٹین ہیمبلین اپنے گھر ٹیمپی، ایری زونا میں بریٹ اپنی اُسقفی خدمت اور کرسٹین اپنے پانچ بچوں کے ساتھ دِن بھر کی مصروفیت پر بات چیت کر رہے تھے۔
کرسٹین، بظاہر گزشتہ برس چھاتی کے سرطان سے کامیابی سے بچ گئی تھی، اچانک، بےہوش ہو گئی۔ ۹۱۱ کے ہنگامی عملےکو بلایا گیاجو اُس کو بچانے کی بے تحاشہ کوشش کر رہے تھے۔ بریٹ نے فریاد اور دُعا کرنے کے ساتھ ، جلدی سے مزید دو ٹیلی فون کالز کیں : پہلی اپنی ماں کو اپنےبچوں کے لیے مدد کی درخواست کر رہا تھا، اور دوسری ایڈون پوٹرکو، جو اُس کا خاندانی معلم تھا۔ بعد میں اِس کی ساری گفتگو کچھ یوں رہی:
ایڈون، فون کا جواب دیتے ہُوئے بولا، ” بریٹ، کیا بات ہے؟“
بریٹ نے قریباً چِلا کر جواب دیا :” تم فوراً یہاں پہنچو—اِسی وقت!“
گنتی کے چند لمحوں میں، اُس کا کہانتی دوست اُس کے ساتھ کھڑا تھا، بچوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ بھائی ہیمبلین کو ایمبولینس کے پیچھے پیچھے گاڑی میں لے جاتے ہوئے ہسپتال پہنچے جہاں اُس کی اَہلیہ کو لے کر گئے تھے۔ اُدھر ۴۰ منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ اُس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں تھیں، ڈاکٹروں نے کرسٹن کو بے جان قرار دے دیا۔
جب بریٹ نے سسکیاں بھریں، ایڈون نے اُس کو گلے لگایا اوراُس کے ساتھ ساتھ خود بھی رو دیا اور بڑی دیر تک روتے رہے۔ پھر، بریٹ کو اُس کےسوگوار خاندان کے افراد کے ساتھ چھوڑ کر، ایڈون گاڑی میں بیٹھا اور اُسقف کے گھر پہنچا کہ وہ اُسے ابھی ابھی رُو نما ہونے والے واقعہ کے بارے میں بتائے ۔ اُسقف فوری طورپر ہسپتال کی طرف دوڑا،جب کہ ایڈون ہیمبلین کے گھر کی طرف بھاگا۔ پھر وہ اور اُس کی بیوی، شارلٹ، جو دوڑتے ہوئے آئی تھی، ہیمبلین کے پانچ بچوں کے ساتھ کھلینے لگی جو ابھی ابھی یتیم ہوئے تھے ، اُن کی عمریں ٣سے ١٢سال کے درمیان تھیں۔ اُنھیں شام کا کھانا کھلایا، تیاری کے بغیر موسیقی کے فن کا مظاہرہ کیا، اور اُن کو سُلانے میں مدد دی۔
بعد میں بریٹ نے مجھے بتایا، ”اِس کہانی کا حیران کن حصہ یہ نہیں کہ ایڈون کال کرنے پر میرے پاس آیا۔ ہنگامی صورت میں، لوگ ہمیشہ مدد کے لیے تیار ہوتے ہیں۔ مگر حیران کن بات یہ ہے کہ وہی ایک تھا جس کا میں نے سوچا تھا۔ وہاں آس پاس اور بھی لوگ تھے۔ کرسٹین کا بھائی اور بہن بھی وہاں سے تین میل (تقریباًپانچ کلومیٹر) سے بھی کم فاصلے پر رہتے تھے۔ ہمارا بہت شفیق اُسقف بھی ہے۔ مگر ایڈون اور میرے درمیان میں تعلقات کچھ ایسے ہیں کہ میں نے لاشعوری طور پر ضرورت کے وقت اُسے مدد کے لیے بُلایا۔ کلیسیا ہمیں دوسرے حکم کے مطابق بہتر زندگی گزارنے اُلفت رکھنے، خدمت کرنے، اور اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا مؤثر ترین منظم راستہ فراہم کرتی ہے ــجو ہمیں خدا کے قریب ہونے میں مدد کرتے ہیں۔“١١
ایڈون پوٹر نے اِس معاملے کی بابت کہا، ”اِس سارے واقع میں ستم ظریفی یہ ہے کہ بریٹ ایک طویل عرصے تک ہمارا خاندانی معلم رہا ہے اُس سے بھی زیادہ جب سے میں اُن کا ہُوں۔ اُس عرصہ میں، اُس کی ہمارے ساتھ ملاقات تفویض کردہ ذمہ داری سے بڑھ کر ایک دوست کی حیثیت سے ہوتی تھی۔ وہ مثالی نمونہ ہے، فعال اور مصروفِ عمل کہانت بردار کی علم برداری کا مظہر ہے۔ میری اَہلیہ، ہمارے بیٹے، اور میں اُسے محض ہر مہینے کے آخر میں پیغام لانے والے پابند شخص نہ دیکھتے تھے ؛ بلکہ ہم اُسے دوست سمجھتے تھے جو اِس گلی کے کونے پر رہتا تھا، اور اِس دنیا میں ہمیں برکت دینے کے لئے کچھ بھی کر سکتا تھا۔ مجھے تسلی ہُوئی کہ میں اُس قرض کی تھوڑی سی اَدائیگی کر سکا جس کے لیے میں اُس کا مقروض ہُوں۔“١٢
بھائیو اور بہنو، میں آپ کے ساتھ مل کر ہر ایک خاندانی معلم اور ملاقاتی معلمہ کی تعظیم کرتا ہوں جس نے ہماری پوری تاریخ میں ایسے محبت اور خدمت کی ہے۔ آج ہماری دُعاہے کہ ہر مرد و خاتون—اور ہمارے بالغ جوان لڑکے لڑکیاں—اِس مجلسِ عامہ سے جائیں تو بڑی پُختہ نیت کے ساتھ دوسروں کی پُرخلوص نگہبانی، صرف مِسیح کے سچے عشق کے ساتھ کریں گے۔ ہم اپنی مجبوریوں اور کوتاہیوں کے بارے میں جیسا بھی محسوس کرتے ہیں—اور ہم سب کے مسائل ہیں—اِس کے باوجود، تاکستان کے خُداوند کے ساتھ ہم شانہ بشانہ مشقت کریں،١٣دُعا کا جواب دیں، تسلی بخشیں آنسوں پونچھیں، اور ناتوان گٹھنوں کو مضبوط کر کے ہم سب کے باپ اور خُدا کے حیرت خیز کام میں ہاتھ بٹائیں١٤ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم مِسیح کے سچے شاگردوں کی مانند اور زیادہ بنیں گےجو ہمارا مقدر ہے۔ عیدِ قیامت کے اِس اِتوار کو ہم ایک دوسرے سے ایسی محبت رکھیں جیسی اُس نے ہم سے رکھی، میں یسوع مسیح کے نام پر مانگتا ہوں، آمین۔١٥