ہیلیمن کی کِتاب
بنی نِیفی کی رُوداد۔ اُن کی جنگیں اور جھگڑے، اور اُن کی بغاوتیں۔ اور مسِیح کی آمد سے قبل، کئی پاک نبِیوں کی نبوتیں بھی، ہیلیمن کے نوِشتوں کے مُطابق، جو ہیلیمن کا بیٹا تھا، اور اُس کے بیٹوں کے نوِشتوں کے مُطابق بھی، یعنی مسِیح کی آمد تک۔ اور بُہت سارے لامنی بھی رُجُوع لائے۔ اُن کے رُجُوع لانے کی سرگُزشت۔ بنی لامن کی راست بازی کا احوال، اور بنی نِیفی کی بدکاریوں اور مکروہات کی داستان، ہیلیمن اور اُس کے بیٹوں کے نوِشتوں کے مُطابق، جو کہ مسِیح کی آمد تک ہے، جو ہیلیمن کی کِتاب کہلاتی ہے، نِیز علاوہ ازِیں۔
باب ۱
فحورن ثانی، اعلیٰ قاضی بنتا ہے اور قیسقمن کے ہاتھوں قتل ہوتا ہے—پاقُمنی تختِ عدالت سنبھالتا ہے—کوری عنتمر لامنی فَوجوں کی راہ نُمائی کرتا، ضریملہ پر قبضہ کرتا، اور پاقُمنی کو قتل کر دیتا ہے—مرونِیہا بنی لامن کو شکست دیتا اور ضریملہ پر دوبارہ قابض ہوتا ہے، اور کوری عنتمر قتل کر دِیا جاتا ہے۔ قریباً ۵۲–۵۰ ق۔م۔
۱ اور اب دیکھ، اَیسا ہُوا کہ نِیفی کی اُمّت پر قضات کے عہدِ حُکُومت کے چالِیسویں برس کے شُروع میں، نِیفی کی قَوم میں سنگِین پریشانی کی اِبتدا ہو گئی۔
۲ پَس دیکھ، فحورن نے وفات پائی، اور اُس راہ چل دِیا جو سارے جہان کا ہے؛ اِس لِیے بھائیوں کے درمیان میں جو کہ فحورن کے بیٹے تھے اِس بات پر شدِید جھگڑا ہُوا کہ بھائیوں میں سے کس کے پاس تختِ عدالت ہو۔
۳ اب جِنھوں نے تختِ عدالت کے لِیے جھگڑا کِیا، جو اُمّت میں فساد کا باعث بھی بنے، اُن کے نام یہ ہیں: فحورن، پانسی، اور پاقُمنی۔
۴ اب یہی فحورن کے سارے بیٹے نہیں ہیں (پَس اُس کے کئی بیٹے تھے)، بلکہ یہ وہ ہیں جِنھوں نے تختِ عدالت کے لِیے جھگڑا کِیا؛ پَس، وہ قَوم کو تین گروہوں میں تقسیم کرنے کا سبب بن گئے تھے۔
۵ تو بھی، اَیسا ہُوا کہ قَوم کی رائے سے فحورن اعلیٰ قاضی اور بنی نِیفی پر حاکم مُقرّر ہُوا۔
۶ اور اَیسا ہُوا کہ جب پاقُمنی نے دیکھا کہ وہ تختِ عدالت حاصل نہیں کر سکا تو اُس نے قَوم کی رائے سے اِتفاق کر لِیا۔
۷ اَلبتہ دیکھ، پانسی، اور لوگوں کا وہ گروہ جو اُسے اپنا حاکم بنانے کا خواہش مند تھا، نہایت خفا ہُوا؛ پَس وہ اُن لوگوں کو چِکنی چُپڑی باتوں میں پُھسلا کر اپنے بھائیوں کے خِلاف بغاوت کے لِیے اُکسانے کو تھا۔
۸ اور اَیسا ہُوا کہ جُوں ہی وہ اَیسا کرنے کو تھا، دیکھ، اُسے پکڑ لِیا گیا، اور لوگوں کی رائے کے مُطابق اُس پر مقدمہ چلا، اور اُس کو موت کی سزا ہُوئی؛ چُوں کہ اُس نے بغاوت کی سازِش رچائی تھی اور لوگوں کی آزادی کو تباہ و برباد کرنے کا خواہاں تھا۔
۹ اب جب اُس ٹولے نے جو اُسے اپنا حاکم بنانے کے خواہاں تھا، دیکھا کہ اُس کو موت کی سزا ہو گئی تھی، تو وہ مُشتعل ہُوا، اور دیکھ، اُنھوں نے قیسقمن نامی آدمی کو بھیجا، فحورن کے تختِ عدالت تک، اور جب فحورن تختِ عدالت پر بیٹھا ہُوا تھا، اُس کو قتل کر دِیا گیا۔
۱۰ اور فحورن کے نوکروں نے اُس کا پِیچھا کِیا؛ مگر دیکھ، قیسقمن کے رفُو چکر ہونے کی رفتار اِس قدر تیز تھی کہ کوئی آدمی اُس کو پکڑ نہ پایا۔
۱۱ اور جِنھوں نے اُسے بھیجا تھا وہ اُن کے پاس گیا، اور اُن سب نے قَسم کھائی، ہاں، اپنے ہمیشہ کے خَالِق کی قَسم کھائی کہ وہ کسی آدمی کو نہیں بتائیں گے کہ فحورن کو قیسقمن نے قتل کِیا ہے۔
۱۲ پَس بنی نِیفی قیسقمن کو پہچانتے نہ تھے، چُوں کہ فحورن کو قتل کرتے وقت اُس نے بھیس بدل رکھا تھا۔ اور قیسقمن اور اُس کا ٹولا جِس نے اُس کے ساتھ قَسم اُٹھائی، لوگوں میں اِس طرح گُھل مِل گئے کہ کوئی اُنھیں پہچان نہ پائے؛ مگر جِتنے پکڑے گئے، اُنھیں موت کی سزا ہُوئی۔
۱۳ اور اب دیکھ، قَوم کی رائے سے، پاقُمنی اپنے بھائی فحورن کی جگہ اعلیٰ قاضی اور لوگوں پر حاکم مُقرّر ہُوا؛ اور وہ ہی اِس کا حق دار تھا۔ اور یہ سب قضات کے عہدِ حُکُومت کے چالِیسویں برس میں ہُوا؛ اور یہ ختم ہُوا۔
۱۴ اور قضات کے عہدِ حُکُومت کے اِکتالِیسویں برس میں اَیسا ہُوا، کہ بنی لامن نے جنگ جُو مردوں کی بے شُمار فَوج اِکٹھی کر لی، اور اُنھیں شمشِیروں کے ساتھ، اور بُغدوں کے ساتھ، اور کُمانوں کے ساتھ، اور تیروں کے ساتھ، اور خَودوں کے ساتھ، اور سِینہ بندوں کے ساتھ، اور مُختلف طرح کی ڈھالوں کی ہر قسم کے ساتھ مُسلح کِیا۔
۱۵ اور وہ دوبارہ آئے کہ بنی نِیفی کے خِلاف لڑیں۔ اور کوری عنتمر نامی شخص اُن کی کمان سنبھالے ہُوئے تھا؛ اور وہ ضریملہ کی نسل سے تھا؛ وہ سرکش تھا، اور بنی نِیفی میں سے تھا؛ اور وہ لمبا چَوڑا اور زور آور مرد تھا۔
۱۶ پَس، بنی لامن کا بادِشاہ، جِس کا نام توبلوت تھا، جو عیمرون کا بیٹا تھا، سوچتا تھا کہ کوری عنتمر زور آور آدمی ہے، جو کہ بنی نِیفی کے مُقابل اپنی قُوت اور اپنی بڑی حِکمت کے باعث کھڑا ہو سکتا ہے، یہاں تک کہ اُس کے بھیجے جانے سے ہی وہ بنی نِیفی پر غلبہ پا لے گا—
۱۷ پَس اُس نے اُنھیں غُصّہ میں بھڑکایا، اور اپنی فَوجوں کو اِکٹھا کِیا، اور اُس نے کوری عنتمر کو اُن کا سردار مُقرّر کِیا، اور حُکم دِیا کہ وہ بنی نِیفی کے خِلاف جنگ کے لِیے ضریملہ کے علاقہ کی جانب پیش قدمی کریں۔
۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ بے حد حُکُومتی مُشکلات اور بے حد جھگڑوں کے باعث، وہ ضریملہ کے علاقہ میں کافی تعداد میں مُحافظ نہ رکھ پائے؛ پَس اُن کا خیال تھا کہ لامنی اُن کے علاقائی مرکز، بڑے شہر ضریملہ پر حملہ کرنے کی جُراَت نہیں کریں گے۔
۱۹ بلکہ اَیسا ہُوا کہ کوری عنتمر لا تعداد لشکر کی کمان سنبھالے ہُوا آگے بڑھا، اور شہر کے باشِندوں پر چڑھ آیا، اور اُن کا حملہ آور ہونا اَیسا آناً فاناً تھا کہ بنی نِیفی کو اپنی فَوجیں جمع کرنے کا وقت نہ مِلا۔
۲۰ پَس کوری عنتمر نے شہر کے پھاٹک پر مُحافظوں کو ہلاک کِیا، اور اپنی ساری فَوج کے ساتھ شہر کے اندر داخل ہو گیا، اور اُنھوں نے ہر اُس شخص کو قتل کِیا جِس نے اُن کے خِلاف سر اُٹھایا، یہاں تک کہ اُنھوں نے سارے شہر پر قبضہ کر لِیا۔
۲۱ اور اَیسا ہُوا کہ پاقُمنی، جو کہ اعلیٰ قاضی تھا، کوری عنتمر کے سامنے سے بھاگا، حتیٰ کہ شہر کی فصیلوں کی جانب۔ اور اَیسا ہُوا کہ کوری عنتمر نے اُسے دِیوار کے ساتھ دے مارا، اِتنے زور سے کہ وہ مر گیا۔ اور یُوں پاقُمنی کے دِن ختم ہُوئے۔
۲۲ اور اب جب کوری عنتمر نے دیکھا کہ ضریملہ کا شہر اُس کے قبضہ میں تھا، اور دیکھا کہ بنی نِیفی اُن کے سامنے سے بھاگ گئے، اور قتل کر دِیے گئے، اور پکڑے گئے، اور قید میں ڈالے گئے ہیں، اور یہ کہ اُس نے سارے علاقہ کے مضبُوط ترین مرکز پر قبضہ کر لِیا ہے، تو اُس کے دِل کو اِس قدر حوصلہ مِلا کہ وہ تقریبا سارے مُلک پر چڑھائی کرنے کے لِیے تیار ہو گیا تھا۔
۲۳ اب وہ ضریملہ کے علاقہ میں نہ رُکا، بلکہ اپنے بڑے لاؤ لشکر کے ساتھ فراوانی کے شہر کی طرف بڑھا؛ کیوں کہ اُس نے یہ تہیہ کر لِیا تھا کہ آگے بڑھے اور شمشِیر کی دھار سے اپنا راستا تراشے، تاکہ وہ سرزمین کے شِمالی حِصّے حاصل کر لے۔
۲۴ اور، سوچا کہ اُن کی سب سے بڑی قُوت مرکزی علاقہ میں ہے، پَس اُس نے پیش قدمی کی، اور چھوٹے چھوٹے گروہوں کے سِوا اُنھیں پُورے طور پر اِکٹھا ہونے کا موقع نہ دِیا؛ اور یُوں وہ اُن پر ٹُوٹ پڑے اور اُنھیں زمِین پر کاٹ گِرایا۔
۲۵ بلکہ دیکھ، کوری عنتمر کی مرکزی علاقہ کی طرف اِس پیش قدمی نے مرونِیہا کو اُن پر بڑی برتری دِلا دی، اگرچہ بنی نِیفی کی بُہت بڑی تعداد ہلاک کر دی گئی تھی۔
۲۶ پَس دیکھ، مرونِیہا کا گُمان تھا کہ بنی لامن اُس مرکزی علاقہ میں آنے کی جُراَت نہیں کریں گے، بلکہ وہ سرحدوں کے آس پاس کے شہروں پر حملہ کریں گے، جیسا کہ وہ اب تک کرتے آئے تھے؛ پَس مرونِیہا نے اپنی مضبُوط فَوجوں کو حُکم دِیا کہ وہ سرحدوں کے ساتھ آس پاس کے علاقوں کو قائم رکھیں۔
۲۷ بلکہ دیکھ، بنی لامن اُس کی مرضی کے موافق خَوف زدہ نہ تھے، بلکہ اُنھوں نے مرکزی علاقہ میں آ کر دارالحُکُومت پر قبضہ کر لِیا جو کہ ضریملہ کا شہر تھا، اور مُلک کے اہم ترین شہروں میں سے گُزر کر بے شُمار لوگوں، ہرچند، مردوں عورتوں اور بچّوں کو قتل کر رہے تھے، بُہت سے شہروں پر اور بُہت سے مضبُوط قلعوں پر قابض ہو رہے تھے۔
۲۸ لیکن جب مرونِیہا کو یہ معلُوم ہُوا تو اُس نے فوراً لِحی کو فَوج کے ساتھ اُنھیں راہ میں روکنے کے لِیے بھیجا، اِس سے پہلے کہ وہ فراوانی کے مُلک میں پُہنچتے۔
۲۹ اور اُس نے اَیسا ہی کِیا؛ اور اُس نے فراوانی کے مُلک میں پہنچنے سے پہلے اُنھیں راہ میں روک لِیا، اور اُن کے ساتھ جنگ لڑی، یہاں تک کہ وہ واپس ضریملہ کے علاقہ کی جانب پَسپا ہونے لگے۔
۳۰ اور اَیسا ہُوا کہ مرونِیہا نے اُنھیں پَسپا کر کے اُنھیں روکے رکھا، اور اُن کے ساتھ جنگ لڑی، اِس حد تک کہ یہ شدِید خُون ریز لڑائی بن گئی تھی؛ ہاں، بُہتیرے ہلاک ہُوئے، اور ہلاک ہونے والوں کے شُمار میں کوری عنتمر بھی پایا گیا۔
۳۱ اور اب، دیکھ، بنی لامن کسی طرف بھی پِیچھے نہ ہٹ سکتے تھے، نہ شِمال کی طرف، نہ جنُوب کی جانب، نہ مشرِق، نہ مغرب کی طرف، کیوں کہ بنی نِیفی نے اُنھیں ہر طرف سے گھیرا ہُوا تھا۔
۳۲ اور یُوں کوری عنتمر نے بنی لامن کو بنی نِیفی کے بیچ میں دھکیل دِیا، یعنی اب وہ بنی نِیفی کے اِختیار میں تھے، اور وہ خُود ہلاک ہو چُکا تھا، اور بنی لامن نے اپنے آپ کو بنی نِیفی کے ہاتھوں میں دے دِیا۔
۳۳ اور اَیسا ہُوا کہ مرونِیہا نے دوبارہ ضریملہ کے شہر پر قبضہ کر لِیا، اور حُکم دِیا کہ وہ لامنی جو قیدی بنائے گئے تھے سلامتی کے ساتھ اُس علاقہ سے نِکل جائیں۔
۳۴ اور یُوں قضات کے عہدِ حُکُومت کا اِکتالِیسواں برس ختم ہُوا۔