صحائف
جوزف سمتھ نبی کی گواہی


جوزف سمتھ نبی کی گواہی

مورمن کی کِتاب کے ظہُور کی بابت جوزف سمتھ نبی کے اپنے اَلفاظ یہ ہیں:

”اِکِیس ستمبر ]۱۸۲۳[ … شام کا وقت تھا … مَیں خُدائے قادِرِ مُطلق کے حُضُور دُعا مانگنے اور فریاد کرنے میں مشغُول ہو گیا۔ …

”یُوں جب مَیں خُدا کو پُکارنے میں مصرُوف تھا، مَیں نے اپنے کمرے میں تجلی کو ظاہر ہوتے دیکھا، یہ پُرنُور ہوتی گئی جب تک کہ کمرہ دوپہر سے زیادہ مُنوّر نہ ہو گیا، اور پھِر اچانک میرے پلنگ کے پاس کوئی ہستی ظاہر ہُوئی، ہَوا میں مُعلّق، کیوں کہ اُس کے پاؤں فرِش کو نہ چھوتے تھے۔

”اِنتہائی نفیس ڈھیلی ڈھالی سفید پوشاک اُس کے زیبِ تن تھی۔ اِس کی سفیدی کسی بھی دُنیاوی شَے سے کہیں زیادہ بڑھ کر تھی جو مَیں نے کبھی نہ دیکھی تھی؛ نہ مُجھے یقِین ہے کہ کوئی دُنیاوی شَے بنائی جا سکتی ہے جو اِتنی سفید اور روشن نظر آئے۔ اُس کے ہاتھ اور اُس کے بازُو کلائیوں سے تھوڑے اُوپر تک برہنہ تھے؛ لہذا اُس کے پاؤں بھی ننگے تھے، اُسی طرح اُس کی ٹانگیں ٹخنوں سے تھوڑی اُوپر تک۔ اُس کا سر اور گردن بھی ڈھکے نہ تھے۔ مَیں دیکھ سکتا تھا کہ اُس نے پوشاک کے علاوہ کوئی اور لباس نہ پہنا تھا، اِس لِیے مَیں اُس کے سِینے کا کُچھ حِصّہ دیکھ سکتا تھا کیوں کہ وہ کُھلا تھا۔

”نہ صِرف اُس کی پوشاک حد سے زیادہ سفید تھی، بلکہ اُس کا پُورا بدن ناقابلِ بیان حد تک جلالی تھا، اور اُس کی صُورت حقیقت میں بجلی کی مانِند تھی۔ کمرہ حد سے زیادہ روشن تھا، لیکن اِتنا مُنوّر نہیں جتنا اُس کے بدن کے اِردگِرد تھا۔ جب مَیں نے اُسے پہلی بار دیکھا، مَیں خَوف زدہ ہُوا؛ لیکن خَوف جلد دُور ہو گیا۔

”اُس نے مُجھے نام سے پُکارا اور مُجھ سے کہا، کہ وہ پیام بر تھا، جِسے خُدا کی حُضُوری سے میرے پاس بھیجا گیا تھا، اور کہ اُس کا نام مرونی تھا؛ کہ خُدا نے مُجھے اَنجام دینے کے لِیے فرض سونپا ہے؛ اور کہ میرا نام ساری قَوموں، قبیلوں اور اَہلِ زبانوں میں، خیر اور شر دونوں کے لِیے یاد رکھا جائے گا، یا پَس یہ تمام لوگوں میں خیر اور شر کے لِیے بولا جائے گا۔

”اُس نے فرمایا کہ سونے کے اَوراق پر لِکھی ہُوئی کِتاب زمِین میں محفُوظ کی گئی تھی، جو اِس برِاعظم کے اَگلے باشِندوں کی سرگزشت اور اُس سرچشمے کا جہاں سے وہ پھوٹے بتاتی تھی۔ اُس نے یہ بھی فرمایا کہ یہ اَبَدی اِنجِیل کی مَعمُوری پر مُشتَمِل تھی؛ جَیسے نجات دہندہ نے قدِیم باشِندوں کو عطا کی تھی؛

”مزید برآں، چاندی کی کُمانوں میں دو پتھر تھے—اور یہ پتھر، سِینہ بند کے ساتھ جُڑے ہُوئے تھے، یہ سب مِل کر اوریم اور تمیم کہلاتا ہے—یہ اَوراق کے ساتھ محفُوظ کِیے گئے تھے؛ اور قدِیم یا پہلے وقتوں میں غیب بین کا مطلب اِن پتھروں کی ملکیت اور اِستعمال کرنا تھا؛ اور کہ خُدا نے اُنھیں کِتاب کے ترجمے کے مقصد کے لِیے تیار کِیا تھا۔ …

”پھِر، اُس نے مُجھے بتایا، کہ جب مَیں وہ اَوراق حاصل کر لُوں جِس کی بابت وہ فرما چُکا تھا—کیوں کہ وہ وقت جب اُنھیں حاصل کِیا جائے ابھی پُورا نہیں ہُوا تھا—مَیں اُنھیں کسی شخص کو نہ دِکھاؤں؛ نہ اوریم اور تمیم کے ساتھ سِینہ بند کو؛ صِرف اُنھیں جِنھیں دِکھانے کا مُجھے حُکم دِیا جائے گا؛ اگر مَیں نے اَیسا کِیا تو تباہ کِیا جاؤں گا۔ جب وہ مُجھ سے اَوراق کے بارے میں بات کر رہا تھا، میرے ذہن میں رویا ظاہر کی گئی کہ مَیں اُس مقام کو دیکھ سکتا تھا جہاں اَوراق محفُوظ کِیے گئے تھے، اور کہ وہ مقام اِتنا مُنفرد اور واضح تھا کہ جب مَیں گیا تو مَیں اُس مقام کو پھِر سے پہچان گیا۔

”اِس شیریں کلام کے بعد مَیں نے تجلی کو فوراً اُس کے بدن کے چوگرد جمع ہوتے دیکھا جو مُجھ سے باتیں کر رہا تھا، اور یہ عمل جاری رہا جب تک کمرہ، اُس کے گِردا گِرد کے سِوا پھِر سے تارِیک نہ ہو گیا؛ جب اچانک مَیں نے دیکھا، کہ گویا آسمان تک راستا بنا، اور وہ اُوپر گیا جب تک وہ مُکَمَّل طور پر اوجھل نہ ہو گیا، اور کمرہ ویسی حالت میں آ گیا جَیسا اِس آسمانی نُور کے ظُہُور سے پہلے تھا۔

”مَیں اِس نظارے کی یکتائی کے خیالات میں گُم پڑا تھا، اور اُس پر نہایت حیران ہو رہا تھا جو مُجھے اِس غیر معمولی پیام بر نے بتایا تھا؛ اُس وقت اپنے غَور و فکر کے دوران میں، اچانک مُجھے معلُوم ہُوا کہ میرا کمرہ پھِر سے مُنوّر ہونا شُروع ہو گیا، اور یُوں فوری طور پر وہ ہی آسمانی پیام بر پھِر سے میرے پلنگ کے پاس تھا۔

”اُس نے اِبتدا کی اور پھِر سے وہی باتیں، ذرا سی بھی تبدیلی کے بغیر بیان کیں جو اُس نے اپنے پہلی بار آنے پر کی تھیں؛ اور جب وہ یہ کر چُکا اُس نے مُجھے اُن بڑی سزاؤں کے بارے میں بتایا جو زمِین پر، قحط، تلوار اور وبا کے سبب بڑی وِیرانی اپنے ساتھ لا رہی تھیں؛ اور کہ یہ شدِید سزائیں دُنیا پر اِس نسل میں آئیں گی۔ جب وہ باتیں بتا چُکا، دوبارہ اُس کا صعُود ہُوا جَیسا پہلے ہُوا تھا۔

”اِس وقت تک، میرے ذہن پر پڑنے والے نقوش اتنے گہرے تھے کہ میری آنکھوں سے نیند اُڑ گئی تھی، اور مَیں اُن باتوں سے جو مَیں نے دیکھی اور سُنی تھیں، حیرت سے بےخُودی میں تھا۔ لیکن مَیں شُشدر رہ گیا جب مَیں نے اُسی پیام بر کو دوبارہ اپنے پلنگ کے پاس دیکھا، اور اُسے دوبارہ سے پہلے جَیسی وہی باتیں پھِر سے بیان کرتے اور دہراتے سُنا؛ اور مُجھے تنبیِہ کی گئی یہ فرما کر کہ شیطان مُجھے آزمانے کی کوشِش کرے گا (میرے والِد کے خاندان کے مُفلس حالات کے نتیجے میں)، کہ اَوراق کو دَولت مند ہونے کے طمع کے لِیے پاؤں۔ اُس نے مُجھے اَیسا کرنے سے منع کِیا اور یہ فرمایا کہ ضرُور ہے کہ میری نظر میں خُدا کی تمجید کے علاوہ اَوراق حاصل کرنے کا کوئی اور اِرادہ نہ ہو۔ اور لازم ہے کہ اُس کی بادِشاہی کے قیام کے علاوہ کسی اور اِرادے سے مُتاثر نہ ہونے پاؤں؛ ورنہ مَیں اُنھیں پا نہ سکُوں گا۔

”اِس تِیسری زیارت کے بعد پھِر سے آسمان پر اُس کا صعُود ہُوا، اور جِس کا مُجھے ابھی ابھی دِیدار ہُوا تھا اُس کے نرالے پن پر دوبارہ غَور و فکر کے لِیے مَیں محو ہوگیا؛ آسمانی پیام بر کے صعود ہونے کے قریب قریب فوراً بعد جب مرغ نے اَذان دی تو مَیں نے جانا کہ دِن ہونے کو تھا، لہذا ہماری دِید شُنید اُس ساری رات جاری رہی تھی۔

”تھوڑی دیر بعد مَیں اپنے بستر سے اُٹھا، اور حسبِ معمول روز کی ضرُورت کے کام نمٹانے چلا گیا؛ مگر جب مَیں نے پہلے کی طرح ہمت لگائی تو مَیں نے دیکھا کہ میری توانائی اِس حد تک کم تھی کہ مَیں کام سراَنجام دینے سے بالکل قاصر تھا۔ میرے والِد نے دیکھا جو میرے ساتھ کام کر رہے تھے کہ میری طبیعت بگڑی ہُوئی ہے، اور مُجھے گھر جانے کے لِیے کہا۔ مَیں گھر جانے کی نِیّت سے چلا؛ مگر کھیت سے، جہاں ہم تھے، باہر جانے کے لِیے باڑ کو پار کرنے کی کوشِش میں میری ہمت بالکل جواب دے گئی، اور مَیں زمِین پر بےبس گِر گیا، اور تھوڑی دیر کے لِیے کسی بھی چِیز کا ہوش نہ تھا۔

”پہلی بات جو مَیں یاد کر سکتا ہُوں، وہ آواز تھی جو مُجھے میرے نام سے پُکار رہی تھی۔ مَیں نے نظریں اُٹھائیں، اور اُسی پیام بر کو اپنے سر سے اُوپر پہلے کی طرح تجلی سے گِھرے کھڑے پایا۔ پھِر اُس نے مُجھ سے وہ سب کُچھ بیان کِیا جو اُس نے گُزشتہ رات مُجھے بیان فرمایا تھا، اور مُجھے حُکم دِیا کہ اپنے والِد کے پاس جاؤں اور اُسے رویا اور اَحکام کا بتاؤں جو مَیں نے پائے تھے۔

”مَیں حُکم بجا لایا؛ مَیں کھیت میں دوبارہ اپنے باپ کے پاس گیا، اور سارا مُعاملہ اُسے بیان کِیا۔ اُس نے مُجھے جواب دِیا کہ یہ خُدا کی طرف سے تھا، اور مُجھے ہدایت دی کہ جاؤں اور وَیسا کرُوں جَیسا پیام بر نے مُجھے حُکم دِیا تھا۔ مَیں کھیت سے نِکلا اور اُس مقام پر گیا جہاں فرِشتہ نے مُجھے بتایا تھا کہ اَوراق محفُوظ کِیے گئے تھے؛ اور رویا کے اِدراک کی وجہ سے جو مَیں نے اِس کے بارے میں پایا تھا، مَیں نے اُس مقام کو فوراً پہچان لِیا جب مَیں وہاں پہنچا۔

”نیویارک کی اونٹاریو کاؤنٹی کے گاؤں مانچسٹر کے مُضافات میں قابلِ توجہ وسیع و بالا پہاڑی واقع ہے، اور عِلاقے میں سب سے بُلند ہے۔ اِس پہاڑی کی مغربی سمت، چوٹی کے نزدیک ایک کافی بڑے پتھر کے نیچے، ایک پتھر کے صندُوق میں اَوراق محفُوظ کِیے گیے تھے۔ یہ پتھر درمیان میں سے اُوپر کی طرف اُبھرا ہُوا اور کُروی تھا، اور کِناروں کی طرف کُچھ پتلا، اَیسے کہ اُس کا درمیانی حِصّہ زمِین سے اُوپر دِکھائی دیتا تھا، مگر کِنارے ہر طرف سے زمِین میں ملفُوف تھے۔

” زمِین کھودنے کے بعد، مَیں نے ایک اڑواڑ حاصل کِیا، جِسے مَیں نے پتھر کے کِنارا کے نیچے لگایا، اور تھوڑی کوشِش سے اُسے اُوپر اُٹھایا۔ مَیں نے اندر دیکھا، اور واقعی مَیں نے اَوراق، اوریم اور تمیم اور سِینہ بند دیکھے، جَیسا پیام بر نے بتایا تھا۔ وہ صندُوق جِس میں وہ پڑے تھے کسی قسم کے سیمنٹ کی مدد سے پتھروں کو ساتھ رکھ کر بنایا گیا تھا۔ صندُوق کی تہ میں ترچھے طور پر دو پتھر رکھے گئے تھے، اور اِن پتھروں پر اَوراق اور اُن کے ساتھ دُوسری چِیزیں پڑی تھیں۔

”مَیں نے اُنھیں باہر نِکالنے کی کوشِش کی، لیکن پیام بر نے مُجھے منع کِیا، اور مُجھے پھِر سے بتایا گیا کہ اِن کو سامنے لانے کا ابھی وقت نہیں آیا تھا، نہ وہ اُس وقت تک آئے گا جب تک چار برس گُزر نہ جائیں؛ بلکہ اُس نے مُجھے بتایا کہ مَیں اِس مقام پر اُس وقت سے ٹھیک ایک برس کے بعد آؤں، اور کہ وہ مُجھے وہاں مِلے گا، اور کہ مَیں اَیسا اُس وقت تک کرتا رہُوں جب تک اَوراق کو پانے کا وقت نہ آ جائے۔

”جَیسا مُجھے حُکم دِیا گیا تھا، اُس کے مُطابق، مَیں ہر برس کے آخِر میں گیا، اور ہر بار مَیں نے اُسی پیام بر کو وہاں پایا، اور اُس سے اپنی ہر دِید شُنید کے دوران میں اُس کی بابت ہدایت اور فہم پایا کہ خُداوند کیا کرنے والا ہے، اور کیسے اور کس طریقے سے آخِری ایّام میں اُس کی بادِشاہی کا نظام ترتیب دینا ہے۔ …

”آخِر کار اَوراق، اوریم اور تمیم، اور سِینہ بند حاصل کرنے کا وقت آ گیا۔ آٹھارہ سو ستائیس کے ستمبر کے بائیسویں روز، مزید ایک برس کے آخِر میں حسبِ معمول اُس مقام پر پُہنچا جہاں وہ محفُوظ کِیے گئے تھے، اُسی پیام بر نے اُنھیں اِس اعتبار کے ساتھ میرے حوالے کِیا: کہ مَیں اُن کا مُحافظ ہُوں گا؛ کہ اگر مَیں لاپروائی سے یا اپنی کسی غفلت کی وجہ سے اُنھیں کھو دُوں، مَیں کاٹ ڈالا جاؤں گا؛ لیکن اگر مَیں اپنی ساری کوشِشیں اُن کے تحفظ پر صَرف کرُوں، جب تک وہ پیام بر اُن کو واپس نہ لے لے، تو اُنھیں محفُوظ رکھا جائے گا۔

”مُجھے وجہ جلد معلُوم ہو گئی کہ کیوں اِن کی حفاظت کے لِیے اِتنے سخت اَحکام نازِل ہُوئے تھے، اور اَیسا کیوں تھا کہ پیام بر فرما چُکا تھا کہ جو میرے ہاتھ سے مطلُوب ہے اُس کی تکمیل ہونے پر وہ اُنھیں واپس لے جائے گا۔ کیوں کہ جُونہی یہ بات عام ہُوئی کہ وہ میرے پاس ہیں، فوراً اُنھیں مُجھ سے ہتھیانے کی سر توڑ کوشِشیں کی گئیں۔ اِس منصُوبے کو پُورا کرنے کے لِیے ہر حربہ جو تیار کِیا جا سکتا تھا آزمایا گیا۔ اِیذا رسانی پہلے کی نسبت مزید شدِید اور سخت ہو گئی، اور کئی ہجوم مُمکِنہ طور پر اُنھیں مُجھ سے حاصل کرنے کے لِیے میری گھات میں رہتے تھے۔ لیکن خُدا کے فضل سے وہ میرے ہاتھوں میں محفُوظ رہے، جب تک مَیں وہ اَنجام نہ دے دُوں جو میرے ہاتھ سے مطلُوب تھا۔ جب، بندوبست کے مُطابق، پیام بر اُنھیں لینے آیا، مَیں نے وہ اُس کے حوالے کر دیے؛ اور آج کے دِن تک وہ اُس کی تحویل میں ہیں، جو کہ، اَٹھارہ سو اَڑتیس، مئی کا دُوسرا روز ہے۔“

مُکَمَّل حوالہ کے لِیے، بیش قِیمت موتی میں دیکھیے جوزف سمتھ—تارِیخ۔

یُوں قدِیم صحیفہ زمِین سے باہر لایا گیا جَیسے خاک میں سے لوگوں کے بولنے کی آواز، نِیز خُدا کی قُدرت اور نعمت کے وسِیلے سے جدِید بولی میں ترجمہ کِیا گیا جب کہ فرمانِ اِلہٰی نے گواہی دی، دُنیا میں پہلی بار انگریزی میں سن ۱۸۳۰ میں The Book of Mormon کی صُورت میں اِشاعت ہُوئی۔