فرشتوں کا جدید لشکر
شام بخیر، میرے عزیز بھائیو اور بہنوں۔ آج رات آپ سے مخاطب ہونے کا موقع پانے کے لیے میں خُود کو بابرکت محسوس کرتا ہوں جب ہم انسانی تاریخ کی جلالی تقریب—ابنِ خُدا کے جہان میں آنے کا جشن مناتے ہیں۔ مسِیح کی پیدائش، حیات، اور کفارہ ہم سب کے لیے ہمارے آسمانی باپ کا تحفہ ہے۔
جب ہم سال کے اِس مسرور ترین وقت پر مُنّجی کی پیدائش کو مناتے ہیں، تو خُدا کی پہم اور لامحدود محبّت ہماری جانوں میں اور زیادہ کثرت سے سرایت کرتی محسوس ہوتی ہے، ہمیں ہمارے قلوب کو اپنے خاندانوں، دوستوں اور ہمسائیوں کی طرف مائل کرنے میں مدد دیتی ہے، اور ہمیں اُن کے لیے مزید حساس ہونے میں مدد دیتی ہے جو شاید تنہا، اکیلے محسوس کرتے ہیں، یا جنہیں تسلّی اور اِطمینان کی ضرورت ہو۔
میں ہمیشہ ہی سے متاثر ہوا ہوں کہ، یِسُوع کی پیدائش سے وابستہ واقعات کا بیان کرتے ہوئے، لُوقا کی اِنجیل میں اُن لوگوں کی تسلّی اور اِطمینان کی متعدد مثالوں کا اشتراک کیا گیا ہے جنہوں نے خود کو اِن حالات میں پایا تھا۔ ایسی مثالیں دیکھی جاسکتی ہیں جب ہمارے پیارے آسمانی باپ نے اپنے فرشتوں کو رات کے وقت اپنے بیٹے کی ولادت کا اعلان کرنے کے لیے سماجی طور پر الگ تھلگ چرواہوں کے پاس بھیجا، اور جب بدلے میں چرواہے مریم اور یُوسُف کے پاس گئے، جو گلیل میں اپنے گھر سے دور ایک نوزائیدہ بچّے کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔
مریم اور یُوسُف کا نام لکھوانے کے لیے ناصرۃ سے بیت لحم کا طویل سفر کرنا محض اتفاق نہیں تھا، کیونکہ صدیوں سے، قدیم انبیاء نے نبوّت کی تھی کہ دُنیا کا مُنّجی داؤد کے شہر، بیت لحم میں پیدا ہوگا۔۱ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا آسمانی باپ اپنے اکلوتے بیٹے کی پیدائش سے وابستہ تمام تفصیلات سے بخوبی واقف اور ملوث تھا۔ ”اور ایسا ہوا کہ، جب وہ وہاں موجود تھے، تو دِن پورے ہو گئے اوراُس کے وضع حمل کا وقت آن پہنچا۔“۲
جب میں چرواہوں اور نوجوان جوڑے، مریم اور یُوسُف کے سماجی حالات کےبارے سوچتا ہوں، تو میں حیران ہوتا ہوں کہ میدان میں چرواہوں پر فرشتوں کے لشکر کا ظہور اور چرواہوں کا مریم اور یُوسُف کے پاس وہاں پہنچنا جہاں وہ ٹھہرے ہوئے تھے اُن کی انفرادی زندگیوں میں کیسے تسلّی، اِطمینان اور خُوشی لایا تھا۔
چرواہوں کے لیے، فرشتے وہ ضرورت کردہ تسلّی لائے تھے کہ خُدا اُن سے باخبر ہے اور وہ اُن کو خُد اکے نوزائیدہ برّے کے پہلے چنیدہ گواہان کے طور پر قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ مریم اور یُوسُف کے لیے، چرواہے نہایت ضرورت کردہ وہ سکون لائے ہوں گے کہ دُوسرے اِس اعجازِ الہٰی کو جانتے ہیں جس کا وہ حصہ ہیں۔۳
یقینی طور پر، ہمارے درمیان جدید چرواہے موجود ہیں—مرد و زن جو روزگار کمانے کے لیے رات دیر تک اور علی الصبح کام کرتے ہیں۔ اِن جدید چرواہوں میں سے کچھ میں سیکیورٹی گارڈز، اسپتال اور ایمرجنسی اہلکار، پوری رات سہولت اسٹور اور گیس اسٹیشن کے ملازمین، اور خبریں نشر کرنے والی ٹیمیں شامل ہوسکتی ہیں۔ بعض اوقات جو لوگ نائٹ شفٹ میں کام کر رہے ہوتے ہیں وہ اُن لوگوں کے ساتھ معاشرتی رابطوں سے الگ تھلگ محسوس کرسکتے ہیں جو عام طور پر عمومی دِن کے اوقات کار میں کام کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ، جدید یُوسُف اور مریم بھی موجود ہیں جو اپنے وطنِ آبائی سے نقل مکانی کر گئے ہیں اور کرسمس، سالگرہ، شادیوں اور اموات جیسے اہم دنوں کا انعقاد کرتے ہوئے ایک نئی زِندگی میں تصحیح کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
کرسمس کے قریب پہنچتے ہی، میں تعجب کرتا ہوں کہ آیا ہم جدید چرواہوں کو مسِیح کی خُوشخبری، اِطمینان اور تسلّی بخشنے کے لیے مزید فرشتوں کے لشکر کی مانند بن سکتے ہیں۔ اور مجھے حیرت ہے کہ کیا ہم اپنے آس پڑوس اور معاشروں میں جدید یُوسُف صاحبان اور مریم بی بیوں کے پاس جانے اور اُن کی خدمت کرنے کی بُلاہٹ کا جواب دے کر مزید چرواہوں کی مانند بن سکتے ہیں تاکہ یہ یقین دہانی فراہم کرسکیں کہ خُدا اُن سے محبّت کرتا ہے اور اُن کی نگہبانی اور دیکھ بھال کر رہا ہے۔
میرے خاندان اور میں نے کئی مختلف مواقع پر تسلی اور اطمینان کے اُن احساسات کا تجربہ کیا ہے جو دُورِ جدید کے لشکرِ ملائکہ لا سکتے ہیں۔ آج رات، میں اُن مواقعوں میں سے ایک پر نظرِثاںی کرنا چاہتاہوں۔ ۲۰۰۳ میں ، ہم اپنے آبائی وطن سے یوٹاہ منتقل ہو گئے۔ اُس موسمِ سرما میں، یوٹاہ میں کئی سالوں کے بعد سب سے بڑا برفانی طوفان برپا ہوا۔ ہم نے اپنی زندگیوں میں کبھی بھی ایسی کوئی چِیز نہیں دیکھی تھی، کیونکہ ہماری پرورش کھجور کے درختوں اور ریتلے ساحلوں پرہوئی تھی۔ ہمارا گھر باؤنٹی فل کی ایک پہاڑی کے ایک کونے پر واقع تھا جس کے ساتھ ایک طویل پٹٹری واقع تھی۔ جب برف باری شروع ہوئی، تو میری اہلیہ نے ہمت سے ڈرائیو وے اور راہ گزر سے برف ہٹانا شروع کردی کیونکہ میں چند دن قبل اپنے پڑوسیوں میں سے ایک کو ملنے کے لیے اُس کے ڈرائیو وے پر چلتے ہوئے برف سے پھسل کر اپنی کلائی تُڑوا چُکا تھا۔ یہ حادثہ میرے بازو کی جراحی اور دو ایک ماہ کے لیے پلستر کا باعِث بنا۔ جب اُس نے وہاں سے برف ہٹانا شروع کی، تو اُس کی زندگی میں پہلی مرتبہ، میری پیاری بیوی کو کوئی اندازہ نہ تھا کہ اُسے ڈرائیو وے کی ایک جانب صفائی کر لینے کے بعد پرنالے کا رُخ بدلنا ہے۔ پس، جب وہ دُوسری جانب صفائی کرنے کے لیے گئی، تو پرنالہ اُس جگہ پر برف گرا رہا تھا۔ وہ بے سود، آگے پیچھے کام کرتی رہی۔ نہایت ابتری کا عالم تھا! اُس کے طویل عرصہ سردی میں رہنے کے باعِث، اُسے کان کا دہرا انفیکشن ہو گیا اور وہ قریباً دو ماہ تک مکمل طور پر بہری ہو گئی تھی۔ اِسی عرصہ میں میرے سولہ سالہ لڑکے نے سلیج رانی کے دوران اپنی کمر زخمی کر لی اور اُسے بستر پر رہنا پڑا تاکہ اُس کا زخم مُندمل ہو سکے۔ پس یہ تھی ہماری حالت، ایک بستر سے لگا (صاحبِ فراش)، ایک بہری، اور ایک پلستر میں، اور سب کے سب یخ بستہ۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں کے لیے کسی قدر عظیم نظارہ ہوں گے۔ اُن یخ، صبح میں سے ایک صبح کو تقریباً ۵:۰۰ بجے، میں اپنی کھڑکی سے باہر برف ہٹانے والی مشین کی آواز سے جاگا۔ میں نے کھڑکی سےباہر جھانکا اور اپنے پڑوسی، بھائی بلئین ولیمز کو گلی کے اُس پار یکھا۔ تقریباًستر سال کی عمر میں، اُس نے اپنے گرم، اور آرام دہ گھر کو چھوڑا ور خاموشی سے آیا اور ہمارے ڈرائیو وے کو اور پختہ راہ گزر کو صاف کیا، یہ جانتے ہوئے کہ ہم اِسے خُود سے کرنے کے قابل نہ تھے۔ اور جیسے وہ اپنے سادہ اور خاموش طریقہ سے آیا تھا، ایک اور دوست، ڈینیل المائیڈا، بھِی ویسے ہی مجھے میرے کام پر سالٹ لیک شہر چھوڑنے کے لیے آن پہنچا، چونکہ میں اپنے گراں بار پلستر کے ساتھ خُود سے گاڑی نہیں چلا سکتا تھا۔ وہ ہر صبح شفقت اور خاموشی سے میرے لیے وہاں موجود ہوتے تھے جب تک میرا خاندان شفا یاب نہ ہوا اور ہم اپنے کام خُود سے کرنے کے قابل نہ ہوگئے۔ ۲۰۰۳ کے اُس سرد کرسمس کے موسم کے دوران، اُن فرِشتہ صفت بھائیوں کو ہمارے پاس بھیجا گیا، ویسے ہی جیسے خدمت گزار فرِشتے قدیم کے حلِیم چرواہوں کے پاس بھیجے گئے تھے۔ اِن دو بھائیوں نے ہمارے مُنّجی کے نمونہ کی پیروی کی اور اُنہوں نے اپنی ضرویات کے بارے سوچنے سے پہلے ہماری ضرورت کے بارے سوچا۔
پیارے بھائیو اور بہنوں،حیاتِ منجی محبت اور آدمیوں کے لئے صلح کی کامل مثال ہے۔ اُس نے ہمیشہ دُوسروں کی خاطر خُود کو بھُلا دیا۔ اُسکے بے لوث اعمال کا اظہار اُس سب کاموں میں ہوتا ہے جو اُس نے کیے اور کسی خاص تعطیل یا تہوار تک محدود نہ تھے۔ جب ہم اپنے دِلوں کو مُنّجی کی مانند دُوسروں کی طرف مائل کرتے ہیں، تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم کرسمس کے معنوں کا بہتر طور پر تجربہ کر سکتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں،میں آپ سے یقین دِلاتا ہوں کہ ہم خاموشی اور شفقت سے اُن لوگوں کو اپنا آپ دینے کے لا محدود مواقع پائیں گے جنہیں ہماری ضرورت ہے۔ یہ مُنّجی کو مزید بہتر طور پر جاننے اور اپنے لیے زمین پر امن اور دوسرے لوگوں کے لیے نیک خواہشات رکھنے میں ہماری مدد کرے گا، جو کہ، بڑے پیمانے پر، اُس محبّت، امن، اور قوتِ نو کا تعین کرے گا جس کو ہم دُوسروں کے لیے محسوس اور اشتراک کر سکتے ہیں۔ مُنّجی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے، کاش ہم سدا تسمہ دار جوتوں والے پیروں کی آواز سُنیں اور بڑھئی کے مستحکم ہاتھ تک پہنچ پائیں۔ جب ہم اُس سب میں جو ہم کرتے ہیں منجی کی تلاش کرتے ہیں کرسمس صرف ایک دِن یا تہوار نہیں ہو گا بلکہ قلب و ذہن کی حالت ہو گا، اور کرسمس پر محسوس کی جانے والی خُوشی اور محبّت ہمیشہ ہمارے قریب رہے گی۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ مولودِ بیت الحم، درحقیقت دُنیا کامنجی ارو مخلصی دینے والا ہے۔
آپ سب کو کرسمس مبارک ہو۔ میں یہ باتیں یِسُوع مسِیح کے نام سے کہتا ہوں، آمین۔