الٰہی تحائف
از صدر رسل ایم نیلسن
۶ دسمبر، ۲۰۲۰
میرے عزیز بھائیو اور بہنو، آج کی شام نہایت شاندار رہی ہے۔ خوبصورت موسیقی اور پیغامات نے ہماری رُوحوں کو رفعت بخشی ہے۔ بہن کرے وّن نے آسمانی بھینچ اور آرام بخش کمبلوں والے خیالات سے ہمارے دِلوں کو موم کیا ہے۔ ایلڈر نِیلسن نے ہمیں اپنے والد کی زِندگی کی کہانی سُنا کر متاثر کیا ہے جن کے فوجی فرائض نے مسلسل تین سال اُنھیں کرسمس سے محروم رکھا۔ ایلڈر ہالینڈ نے دُنیا کے نجات دہندہ کی زِندگی کے بارے میں تعلیم دیتے ہوئے ہمیں اِلہام بخشا ہے۔
میں یہ چاہتا ہوں کہ اِس موقعہ پر آپ کا شکریہ ادا کروں، اُس ردِعمل کے لیے جو آپ نے میری دعوت پر ظاہر کیا ہے کہ ہم اپنی کثیر برکات کے اظہارِ تشکر سے سوشل میڈیا کو بھر دیں۔ کئی لاکھ لوگوں نے رد عمل ظاہر کیا۔ اور میں خاص طور پر اِس بات کا شُکر گُزار ہوں کہ آپ روزانہ اپنی دُعا میں ہمارے آسمانی باپ کی رہنمائی، تحفظ، تحریک اور سب سے بڑھ کر اُس کے پیارے بیٹے یِسُوع مسِیح کے تحفے کے لیے شُکر کرنا جاری رکھے ہیں۔
کرسمس بہت سی شاندار یادیں لے کر آتا ہے۔ صرف ایک سال پہلے، وینڈی اور مجھے موقع مِلا کہ یہ تہوار بڑی پیاری سی بچّی، کلیئر کراسبی، کے ساتھ منائیں جس نے ہمیں کرسمس کا ہر دلعزیز گیت سُنایا۔ میں اپنی ریکارڈنگ کا ایک حصّہ دِکھاتا ہوں جسے ”لائٹ دی ورلڈ“ مہم کے لیے ریکارڈ کیا گیا تھا۔۱
جیسا ایلڈر ہالینڈ نے ہمیں یاد دلایا، سچ میں دو ہزار سال پہلے کی وہ رات اُس شخصِ واحد کی پیدائش سے مبارک ٹھہری جسے اِس زمین پر سلامتی اور لوگوں کے درمیاں صلح کے لیے پہلے سے مقرر کیا گیا تھا۔۲ یِسُوع مسِیح ماضی، حال، اور مستقبل کے تمام بنی نوع اِنسان کو برکت دینے کے لیے پیدا ہوا۔
”خاموش رات“ ہم اِس علم کے ساتھ گاتے ہیں کہ بیت لحم کے بچّے کی زِندگی کی ابتدا وہاں نہیں ہوئی، نہ ہی اُس کا اختتام کلوری پر ہوا۔ قبل از فانی دُنیاؤں میں، یِسُوع کو اُس کے باپ نے بطور ممسوح، مسِیح، مُنجّی اور مخلصی دینے والے کے مسح کیا۔ اُسے ہمارا کفّارہ ادا کرنے کے لیے پہلے سے ہی مقرر کیا گیا تھا۔ ”وہ ہماری خطاؤں کے سبب گھایل کیا گیا [اور] ہماری بد کرداری کے باعث کچلا گیا۔“۳ وہ تمام جینے والوں کے لیے لافانیت کو حقیقت اور ابدی زِندگی کو ممکن بنانے کے لیے آیا۔۴
اِس کا مطلب ہوا کہ ہم میں سے ہر ایک دُوبارہ زِندہ کیا جائے گا—بشمول اُن عزیزوں کے جو اِس مشکل سال کے دوران رُخصت ہوئے ہیں اور اب پردے کے دُوسری جانب زِندہ ہیں۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری ترقی جاری رہتی ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم آنے والی اچھی چِیزوں کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یِسُوع نے اپنی پیدائش کے لیے وہ جگہ کیوں چُنی جہاں وہ پیدا ہوا تھا؟ وہ تو دُنیا میں کہیں بھی پیدا ہو سکتا تھا۔ لیکن وہ اُس سرزمین پر پیدا ہوا جو اُسی کی وجہ سے مُقدّس ٹھہری۔
یِسُوع بیت لحم میں پیدا ہوا۔ عبرانیوں میں لفظ بیت لحم کے معنی ”جاہِ روٹی“ ہے۔ یہ کتنا مناسب ہے کہ، جو ”زِندگی کی روٹی ہے“۵ وہ ”جاہِ روٹی“ سے ہو۔
اُس کی پیدائش معمولی حالات میں جانوروں کے درمیان ہوئی۔ وہاں ”خُدا کا برہ“۶ فسح کے تہوار کے وقت، جانوروں کے درمیاں پیدا ہوا جنھیں پاشکا کی قربانی کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔ اور ایک دن، اُسے لے جایا جائے گا ”جس طرح برہ جسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں۔“۷ وہ برہ بھی تھا اور چرواہا بھی۔
جسے ”اچھا چرواہا“۸ کہا گیا، اُس کی مُقدّس پیدائش کی خبر سب سے پہلے چرواہوں کو دی گئی۔۹
جسے ”روشن اور صبح کا ستارہ“۱۰ کہا گیا، اُس کی پیدائش پر ایک نیا ستارہ نمودار ہوا۔۱۱
جس نے خود کو ”دُنیا کا نور“۱۲ کہا، اُس کی پاک پیدائش کی نشانی کے طور پر پوری دُنیا سے تاریکی کو دُور کر دیا گیا۔۱۳
یِسُوع کا بپتسمہ زمین کے نیچلی ترین سطح پر پائے جانے والے تازہ پانی میں ہوا، جو اُن گہرائیوں کا عندیہ تھا جہاں اُسے جانا تھا تا کہ ہمیں بچا سکے، اور جہاں سے وہ—ہمیں بچانے کے لیے بالآخر تمام چیزوں سے بالا تر ہو جائے۔۱۴ اپنی مثال سے اُس نے سِکھایا کہ ہم بھی اپنی ذاتی مشکلات کی گہرائیوں سے اُوپر اُٹھ سکتے ہیں—اپنی اُداسیوں، کمزوریوں اور پریشانیوں سے—اپنی جلالی ذاتی ممکنات اور الہامی تقدیر تک پہنچ سکتے ہیں۔ یہ سب اُس کے رحم اور فضل کی بھلائی سے ممکن ہے۔
صحرا کے خشک اور گرد آلود بیابانوں میں، نجات دہندہ نے وہ سبق سِکھائے جن کی اصل قیمت کا اندازہ صرف وہی لگا سکتے ہیں جنھیں پتہ ہو کہ پیاس سے حلق خُشک ہونے کا احساس کیا ہوتا ہے۔
کنواں پر، یِسُوع عورت کو تعلیم دیتا ہے:
”جو کوئی اِس پانی میں سے پیتا ہے وہ پھر پیاسا ہو گا۔
”مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پیئے گا جو میں اُسے دوں گا وہ ابد تک پیاسا نہ ہوگا بلکہ جو پانی میں اُسے دوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا، جو ہمیشہ کی زِندگی کے لیے جاری رہے گا۔“۱۵
یہ صحیفہ مجھے ایلڈر مارک ای پیٹرسن کے ساتھ اپنے ایک شفیق تجربے کی یاد دلاتا ہے۔۱۶ اُس وقت وہ بارہ رسُولوں کی جماعت کے رکن تھے اور اُس جماعت میں میری بُلاہٹ سے پہلے مجھے موقع مِلا کہ میں اُن کے ساتھ سرزمینِ مقدسہ جا سکوں؛ فانیت میں یہ اُن کا آخری سفر ثابت ہوا۔
ایلڈر پیٹرسن کینسر کی وجہ سے خاصی تکلیف کا شکار تھے۔ تکلیف سے بھری ایک لمبی رات، میں نے اُنھیں آرام پہنچانے کی پوری کوشش کی۔ میں نے دیکھا کہ وہ بہت کم کھا اور پی سکتے تھے۔ اگلے روز اُنہیں ایک بڑا خطاب کرنا تھا۔
صبح ہوئی۔ بہادری سے ایلڈر پیٹرسن گلیل کی جھیل کے شمالی کنارے پر گئے، جہاں جمِ غفیر اُن کا منتظر تھا۔ اُنھوں نے نجات دہندہ کے پہاڑی وعظ سے تعلیم دینے کا انتخاب کیا۔ جب ایلڈر پیٹرسن نے یہ حصّہ پڑھا کہ ”مبارک ہیں وہ جو راست بازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں“۱۷ تو اُن کی آنکھیں نم ہو گئیں۔ اُنھوں نے اپنے نوٹس ایک طرف رکھ دیئے اور پوچھا ”کیا آپ واقعی بھوکے اور پیاسے ہونے کا مطلب جانتے ہیں؟“ مجھے پتہ تھا کہ وہ خود واقعی جانتے تھے۔ پھر اُنھوں نے سِکھایا کہ ”جب آپ واقعی راست بازی کے بھوکے اور پیاسے ہو جاتے ہیں تب آپ مزید مانندِ مسِیح بن سکتے ہیں۔“ ایلڈر پیٹرسن اِس اُصول کی زِندہ مثال تھے۔ اِس بات کے تھوڑے ہی عرصے بعد وہ اِس کوچہِ فانی سے کوچ کر گئے۔۱۸
جب بھی میں راستبازی کا بھوکا اور پیاسا ہونے کے بارے میں سوچتا ہوں تو، میں اِس محترم رسُول کا سوچتا ہوں جس نے اپنا آخری خطاب اِس بات کے لیے وقف کیا کہ واقعی خُداوند یِسُوع مسِیح کا متلاشی ہونے، راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہونے، اُس کی مانند بننے کا مطلب کیا ہے۔
اِس سال، بہن نیلسن اور میں نے اپنے خاندان کے لیے کرسمس کے محبّت بھرے کاموں کا آغاز وقت سے پہلے کر لیا۔ نومبر کے اوائل میں، وینڈی نے اعلان کیا کہ ہماری کرسمس کی تیاری پوری ہو گئی ہے۔ میرا فوری جواب تھا، ”اچھا، بہت خوب! اب ہم نجات دہندہ پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔“
اِس غیر معمولی سال میں، جب تقریباً دُنیا کے ہر شخص نے عالمی وبا کے اثرات جھیلے ہیں، تو اِس سے بڑھ کر ضروری اور کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ ہم اپنی توجہ نجات دہندہ پر مرکوز کر لیں اور اِس بات پر کہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے اُس کی زِندگی کے حقیقاً کیا معنی ہیں۔
ہمارے آسمانی باپ ”نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا، تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو، بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔“۱۹
خُدا کے بیٹے نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ ”جو کوئی جیتا ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا۔“ ۲۰ باپ اور بیٹے کی طرف سے یہ کیسے عدیم البیاں، عدیم المثال تحائف ہیں!
اُس کے پیارے بیٹے کے لیے میں خُدا کا شُکر ادا کرتا ہوں۔ اور اُس کی عدیم المثال قربانی اور مشن کے لیے میں ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کا شکر ادا کرتا ہوں۔ اپنی آمدِ اوّل پر، یِسُوع تقریباً پوشیدگی میں آیا۔ لیکن اُس کی آمدِ ثانی پر، خُداوند کا جلال ”ظاہر ہو گا اور ہر بشر اُس کو دیکھے گا۔“۲۱ تب وہ ”بادشاہوں کے بادشاہ کے طور پر حکومت اور خُداوندوں کے خُداوند کے طور پر سلطنت کرے گا۔“۲۲
اب، خُدا کے مختار خادم کے طور پر، میں آپ کو، یعنی اپنے ہر عزیز بھائی اور بہن کو برکت دینا چاہتا ہوں۔ آپ اور آپ کے خاندانوں کو سلامتی کی برکت ملے، آپ خُداوند کی آواز مزید بہتر طور پر سُن سکیں، اور مُکاشفہ پائیں اِس وسیع تر احساس کے ساتھ کہ ہمارا آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا آپ سے محبت رکھتے ہیں، آپ کی فکر کرتے ہیں، اور اُن سب کی رہنمائی کرنے کے لیے تیار ہیں جو اُن کی تلاش کرتے ہیں۔ میں مرونی کی آواز سے اپنی آواز مِلاتا ہوں اور ”اب، میں تمہیں کہتا ہوں کہ اِس یِسُوع کی تلاش کرو جس کی بابت نبیوں اور رسُولوں نے لکھا ہے تاکہ خُدا باپ اور خُداوند یِسُوع مسِیح اور رُوحُ الُقدس کا فضل، … تم میں ہمیشہ بسا رہے۔“۲۳ اِن سب چیزوں کے لیے میں دُعاگو ہوں، یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔