کرسمس کی عِبادات
قدرے کم نمایاں تحائف


9:57

قدرے کم نمایاں تحائف

کرسمس کی عِبادت ۲۰۲۱ مِنجانب صدارتِ اَوّل

بروز اتوار، ۵ دسمبر، ۲۰۲۱

تعارف

جب میں چھوٹی تھی، کرسمس کی خاص بات دادی اور دادا لنڈگرَین کی آمد تھی۔ ہر سال وہ ایک پُرانی سی کار میں بہت لمبا سفر طے کر کے ملنے آتے تھے۔ ہمیں اُن سے بہت پیار تھا، اور دادی کے سوِیڈش پین کیکس بہت پسند تھے—تازہ کھٹی بالائی سے بنائے جاتے تھے جو وہ اپنے گاؤں کے مقامی کِسان سے لے کر آتی تھیں۔ وہ گھنٹوں چُولہے کے سامنے کھڑی رہتیں، پین کیکس بناتی جاتیں جب تک کہ ہم جی بھر کر نہ کھا لیتے۔ اُن سوِیڈش پین کیکس کو کھاتے کھاتے اب دو مزید نسلیں جوان ہو گئی ہیں۔ اور ہر بار جب بھی ہم اُنھیں بناتے ہیں، ہمیں دادی لنڈگرین اور اُس کے پیار کا تحفہ یاد آتا ہے۔

چند اِنتہائی بہترین تحائف ہمارے وقت اور صلاحیتوں کے تحفے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ اَیسے تحائف مُقدّس تحفے ہیں۔

تحائف

یہ نئے تحائف کی توقع کا موسم ہے۔ بلکہ آج رات، آئیے اُن تحائف پر غور کریں جو آپ کو پہلے ہی عطا کِیے جا چکے ہیں—اور اُنھیں کس نے عطا کِیا اور کیوں۔

خُدا نے ہم سب کو تحائف عطا کِیے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ باصلاحیت محسُوس نہ کریں، لیکن آپ کے پاس خُدا کی طرف سے رُوحانی تحائف ہیں تاکہ آپ دُوسروں کو برکت دے سکیں اور اُس کے قریب آ سکیں۔۱

خُدا نے آپ کو کِن کِن تحائف سے نوازا ہے؟

سچّ پُوچھیں تو، مَیں نے کبھی بھی اپنے آپ کو باصلاحیت شخص کی نظر سے نہیں دیکھا۔ مَیں نہ کوئی گلوکارہ، یا رقاصہ، یا کھلاڑی، یا فنکارہ، یا ریاضی دان ہُوں، یا … یا … یا … بلکہ مَیں تو بہت … معمولی اِنسان ہُوں۔

بعض اوقات جب مَیں نے دُوسروں کی غیر معمولی صلاحیتوں کو دیکھا تو خُود کو بہت چھوٹا محسُوس کیا۔ لیکن مَیں جانتی ہُوں کہ اَیسا موازنہ کتنا بے معانی اور تباہ کُن ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ، مَیں نے خُدا کے ”کم نمایاں تحائف“ کی مُقدّس قُدرت کو دیکھا ہے اور اُس کے پیار اور توّکل کے ثبوت کے طور پر اُن میں راحت محسُوس کی ہے۔

بُزرگ ماروّن جے ایشٹن نے سِکھایا کہ خُدا کے رُوحانی تحفوں میں اَیسے تحائف شامِل ہیں جو ”کم نمایاں“ ہیں، بشمول ”پُوچھنے کا تحفہ؛ سُننے کا تحفہ؛ سُننے اور مدھم، خاموش سرگوشی پر عمل کرنے کا تحفہ؛ ماتم کرنے کے قابل ہونے کا تحفہ؛ جھگڑے سے بچنے کا تحفہ؛ راضی ہونے کا تحفہ؛ … نیکی کی تلاش کا تحفہ؛ عیب جوئی نہ کرنے کا تحفہ؛ ہدایت کے لیے خُدا کی طرف دیکھنے کا تحفہ؛ شاگرد بننے کا تحفہ؛ دُوسروں کی دیکھ بھال کا تحفہ؛ غوروفکر کرنے کے قابل ہونے کا تحفہ؛ دُعا کرنے کا تحفہ۔“۲

کیا یہ فہرست آپ کو اپنے تحائف کو نئے تناظر میں دیکھنے میں مدد کرتی ہے؟ مُجھے تو مدد دیتی ہے۔

یہ خاموش تحائف خُدا کے بچّوں کو اُسی طرح تقویت دیتے ہیں جَیسے دُوسرے تحائف جنھیں ہم پہچانتے اور فخر محسوس کرتے ہیں۳—خاموش تحائف زِندگی میں ہمارے سب سے زیادہ اہم مقاصد کو پُورا کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ لیکن، بدقسمتی سے، ہم بعض اوقات اپنے تحائف کو برُوئے کار نہیں لاتے اور اُن کو سراہنے یا دُوسروں کو بتانے میں ناکام رہتے ہیں، صرف اِس ڈر کے سبب سے کہ وہ اُتنے موّثر اور کامِل نہیں ہیں، یا اِتنے قابلِ شِتایش نہیں جتنی ہماری تمنا ہے۔

جب ہم اِن کم نمایاں تحائف کو سراہنے میں ناکام رہتے ہیں، تو ہم اُس کے بچوں کو تقویت دینے کا موقع گنوا دیتے ہیں—اور ہم خُدا کی محبت کو محسوس کرنے کا موقع بھی گنوا دیتے ہیں۔۴

اپنے تحائف کا گیت گاؤ۔

آئیے مَیں آپ کو ایک اور تحفہ دکھاتی ہُوں—اپنے دادا لنڈگرَین کا تحفہ۔ دادا ہمیشہ وائلن بجنا چاہتے تھے۔ اَلبتہ، یہ وائلن اُن کی اَلماری میں بے کاراور خاک سے اَٹا پڑا تھا، اور پھر کئی برسوں سے، میری اَلماری میں— اُس کی تاروں میں موسیقی خاموش تھی۔

اِس کا موازنہ میری چھ برس کی پوتی اسکارلیٹ کے وائلن سے کریں۔ آج رات وہ اپنے تحفے کا مُظاہرہ ہمارے سامنے کرے گی۔

[اسکارلٹ وائلن بجاتے ہوئے ]

شکریہ، اسکارلیٹ۔ یہ خُوب صُورت تھا! مَیں آپ سے پیار کرتی ہُوں۔

ہمارے آسمانی باپ کی طرف سے ہمارے تحائف شراکت کے لیے ہیں۔ سکارلیٹ کا وائلن مہنگا نہیں ہے، اور ہم اُس کی لے یا تکنیک میں خامیاں ڈُھونڈ سکتے ہیں، اَلبتہ اُس نے ہمت دِکھائی، اُس نے یہ تحفہ بانٹا اور خُوشی کا سبب بنا ۔

اپنے واسطے خُدا کے تحائف کو، یہاں تک کہ اُس کے کم نمایاں تحفوں کوبے کار یا بے قدر نہ جانیں۔ اُس نے جو تحفے آپ کو عطا کِیے ہیں وہ اَلماری سے نِکالو۔ اگر آپ نے اُنھیں عدمِ اعتماد کی وجہ سے سرد خانے میں ڈال رکھا ہے، تو دھول جھاڑ کر اِس کو اِستعمال میں لانے کی کوشش کریں۔ اُنھیں خُدا اور اُس کے بچوں کی نذر کریں۔ ہمارے آسمانی باپ کی طرف سے ہمیں مِلنے والے تحائف برُوئے کار لانے اور شراکت کے لیے ہیں۔ خُدا کی طرف سےآپ کےسارے تحائف، خواہ وہ نامکمل ہوں، خُوشی کا سبب بنتے ہیں اور جب اُس کی نذر کیے جاتے ہیں تو وہ حمد کا گیت ہے۔

محبت کے ساتھ سُننے کا اپنا تحفہ قبُول کریں اور کسی تنہا دوست سے مُلاقات کریں۔ کیا آپ کے پاس جھگڑے سے بچنے اور صلح کرنے کا تحفہ ہے؟ اِن تحائف کی ضرورت سب سے زیادہ اب ہے۔ اِنھیں اپنے خاندان، دوستوں اور پڑوسیوں کو دیں۔ کسی بھٹکے ہُوئے کو بتائیں کہ آپ اُن سے پیار کرتے ہیں، اور اُنھیں اپنے دسترخوان پر مدعو کریں۔ اِلہامی تعلیم سِکھائیں۔ نہات شفقت بھرا نوٹ لکھیں۔ دُوسروں کو اِکٹھا کریں اور اپنے تحفے کا اِستعمال صِیُّون تک پہنچنے اور قائم کرنے اور اپنے اِردگِرد کے لوگوں کو تقویت بخشنے کے لیے کریں۔ خُدا کو ہر قسم کی ضرورت ہے۔ اُس نے اپنے بچّوں کی پرورش کے لیے سب تحائف عطا کِیے ہیں۔ اپنے اندر کی موسیقی کو نہ دبائیں، دُوسروں کو گلے لگانے، معاف کرنے سے دریغ نہ کریں۔

اُس کے تحائف پانا

۱۸۳۲ کے کرسمس کے تہوار کے دوران ، مشکلات سے نبردآزما ابتدائی مقدسین کو شہری اور سیاسی بدامنی کا سامنا کرنا پڑا۔ نبی جوزف سمتھ نے ابھی ابھی خانہ جنگی کی پیشین گوئی کی تھی۔۵ یہ کوئی زیادہ خُوش گوار حالت نہیں ہے۔

لیکن ۲۷ دسمبر کو، جوزف پر ایک اور مُکاشفہ نازِل ہُوا—خُداوند کی جانب سے ”تسلی کا پیغام۔“۶ اِن مُشکل حالات میں، خُداوند نے جوزف کو اُن تحائف کی یاد دِلائی جو اُس نے اپنے مُقدّسِین کو عطا کیے تھے—سب سے اہم بات، نجات دہندہ یِسُوع مسِیح کا تحفہ اور آسمان میں پیار کرنے والے باپ کے ساتھ اَبَدی زِندگی کی اُمید۔

کرسمس کے اُس موسم میں شادمان ہونے کا طریقہ خُدا کے تحفوں کو دیکھنا اور قبُول کرنا تھا؛جس میں پہلا اور سب سے اہم نجات دہندہ کا ”بے مثال تحفہ“۷ ہے۔ اِس کرسمس کے موسم میں بھی اَیسا ہی ہے۔

جوزف نے جو مُکاشفہ پایا اُس میں، خُداوند نے اُس سے درجہ ذیل سوال کیا:

”پَس اِس سے آدمی کو کیا فائدہ کہ اُسے اِنعام بخشا جائے اور وہ اُس اِنعام کو قَبُول نہ کرے؟ دیکھو، وہ اُس سے شادمان نہیں ہوتا جو اُسے دیا گیا ہے، نہ ہی اُس سے جو اِنعام کا دینے والا ہے۔“۸

اختتام

مَیں اُمید کرتی ہُوں کہ ہم سب اُن تحائف کو دیکھ اور قبُول کر سکیں جو خُدا نے ہمیں عطا کِیے ہیں—بلکہ خاص طور پر مَیں اُمید کرتی ہُوں کہ ہم سب خُدا میں شادمان ہو سکیں، جو اُن تحائف کا عطا کرنے والا ہے۔

مَیں اُس کے بیٹے کے بے مثال تحفے کے لیے شُکرگُزار ہُوں—بیٹا جو بچّے کی صُورت میں زمین پر آیا، ماں نے کپڑے میں لپیٹا اور چرّنی میں رکھا۔ وہ بچہ جو حکمت پر حکمت پائے گا اور فضل پر فضل میں بڑھے گا جب تک وہ اپنی جان میرے گُناہوں کے لیے نذرانہ کے طور پر پیش نہیں کرے گا۔ تُمھارے گُناہوں کے لیے۔ اُن سب لوگوں کے لیے ہے جو کبھی زمین پر تھے یا کبھی زمین پر ہوں گے۔

ہم پسندیدہ گیت کے بول گاتے ہیں:

”جہان خُوشی منائے، خُداوند آیا ہے؛ دُنیا اپنا بادِشاہ قبُول کرے!“۹

یِسُوع مسِیح کا تحفہ بخشا گیا ہے، مگر کس قیمت پر! سوال یہ ہے، کیا ہم قبُول کریں گے اُس کو؟ کیا ہم اُسے اندر آنے دیں گے اور اُسے غالِب ہونے دیں گے؟ کیسے؟

مَیں گواہی دیتی ہُوں کہ اپنے بادِشاہ اور اُس کے تحفے قبُول کرنے سے حقیقی شادمانی پائیں گے—شادمانی دُنیا کے لیے اور دُنیا میں شادمانی۔

”خُدا کی تمجید ہو [اُس] ناقابلِ بیان تحفے کے لیے“۱۰ اپنے بیٹے کی صورت میں، یِسُوع مسِیح کے پاک نام پر، آمین۔