کرسمس کی رُوح
کرسمس کی عِبادت مِنجانب صدارتِ اَوّل
بروز اتوار، ۵ دسمبر، ۲۰۲۱
میرے عزیز بھائیو اور بہنو، مَیں اِس عالمگیر کرسمس عبادت میں آپ کے ساتھ ہونے کے لیے مشکُور ہوں۔ اَرفع حمدوثنا اور کلام نے ہمارے دِل چھُو لِیے ہیں۔ یہ کرسمس کی حقیقی رُوح لائے ہیں، خُوشی جو خُداوند یِسُوع مسِیح کی پرستش اور محبت میں ملتی ہے۔ ہم اُس کے پیار اورعقیدت میں بندھے ہیں۔
ہر بار جب میں صحائف کا مُطالعہ کرتا ہُوں تو عِبادت کا یہ احساس بڑھتا ہے جو مُجھے یہ جاننے میں مدد کرتے ہیں وہ کون تھا اور وہ کون ہے۔ اِس مُطالعہ اور دُعا سے، مَیں نے یِسُوع کو بحیثیتِ یہواہ جانا ہے، جو، ہمارے آسمانی باپ کی زیرِ ہدایت، تمام چِیزوں کا خالق ہے۔ پولُس نے اِس کو اِس طرح بیان کِیا:
”اگلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح نبِیوں کی معرفت کلام کر کے،
”اِس زمانہ کے آخِر میں ہم سے بَیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چِیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جِس کے وسِیلہ سے اُس نے عالم بھی پَیدا کِیے؛
”وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہوکر سب چِیزوں کو اپنی قُدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے۔ وہ گُناہوں کو دھو کر عالمِ بالا پر کِبریا کی دہنی طرف جا بَیٹھا؛
”اور فرِشتوں سے اِسی قدر بُزُرگ ہو گیا جِس قدر اُس نے مِیراث میں اُن سے افضل نام پایا۔
”کیوں کہ فرِشتوں میں سے اُس نے کب کِسی سے کہا کہ تُو میرا بَیٹا ہے،آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُوا؟ اور پھِر یہ کہ مَیں اُس کا باپ ہُوں گا اور وہ میرا بَیٹا ہوگا؟
”اور جب پہلوٹھے کو دُنیا میں پھِر لاتا ہے تو کہتا ہے کہ خُدا کے سب فرِشتے اُسے سِجدہ کریں۔“۱
یِسُوع کی بیت الحم میں وِلادت پر فرِشتوں نے مدح سرائی فرمائی اور، نبُوّت کے عین مُطابق، آسمان کو مُنور کرنے کےلیے نیا سِتارہ ظاہر ہُوا۔
وہ ہم سے بہت بالاوبرتر ہے، اور پھر بھی اُس کی فانی وِلادت کو گھیرے ہوئے واقعات ہمیں اُس کی قربت کا احساس دِلاتے ہیں۔ اُس نے فانی زِندگی اختیار کرنے کے لیے باپ کے دہنے ہاتھ اپنا تخت چھوڑ کر نیچے آنے کا فیصلہ کِیا۔ اُس نے اَیسا اپنے باپ کے ہر بیٹے اور بیٹی کی محبت میں کیا جو اِس دُنیا میں پَیدا ہو گا۔ اُس نے اَیسا آپ کی—اور میری محبت میں کِیا۔
وہ کسی بھی حالت میں پَیدا ہوسکتا تھا۔ پھر بھی یِسُوع مسِیح غریبی کی حالت میں چھوٹے سے گاؤں میں پَیدا ہُوا تھا۔ چرواہوں نے اُس کا اِستقبال کِیا۔ بعد میں کئی مجُوسی رُوح سے ہدایت پا کر اُس کو سجدہ کرنے آئے۔ سیاسی حُکم ران نے اُس کو ہلاک کرنے کا فرمان جاری کِیا۔ اُس کی جان بچانے کے لیے اُس کو دُوردراز کے مُلک بھیج دِیا جاتا ہے۔ جب فرِشتے نے اُس کے فانی والدین کو بتایا کہ وہ اپنے مُلک واپس جا سکتا ہے، تو وہ اُسے ناصرت لے گئے۔ اپنی عوامی خدمت کے آغاز سے پہلے، وہاں اُس نے پرورش پائی اور بڑھئی کا کام کرتےہُوئے تقریباً ۳۰ سال گُزارے۔
آپ حیران ہو سکتےہیں، جَیسے مَیں ہوتا ہُوں، خُدا کے کامِل بیٹے کو ایسے فرض پر بھیجنا کیوں اتنا ضرُوری تھا۔ یاد رکھیں اُس نے اپنی فروتن بُلاہٹ کی قبُولیت کو کیسے بیان کیا ہے:
”کِیُوں کہ مَیں آسمان سے اِس لِیے نہِیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔
”اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔
”کیُوں کہ کہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بَیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔“۲
یِسُوع نے اپنی محبت اور فروتنی کا مُظاہرہ کِیا۔ اپنے باپ کے ساتھ اپنی قُدرت اور عظمت کے باوجُود، یِسُوع نے عام آدمیوں کو اپنے شاگِرد چُنا جِن میں ماہی گیر، محُصول لینےوالے، اور جوشِیلے افراد شامِل تھے۔
اُس نے کوڑھیوں، بِیماروں، معذوروں، حقیروں کے ساتھ میل جول رکھا اور مُنادی کی۔ اِس کے باوجُود کہ وہ کِبریا کی بارگاہوں سے نِیچے اُترا، اُس نے اُن کے درمیان میں سے ادنیٰ ترین لوگوں کو پیار کِیا اور قبُول کِیا۔ اُس نے اُن کی خِدمت کی، اُن سے پیار کِیا، اور اُن کو سہارا دِیا۔
حتیٰ کہ اپنے فانی مقصد کی تکمیل پر بھی اُس کی اعلیٰ و ارفع شفقت اور تحمل میں اضافہ ہُوا۔ اُس نے مخالفت اور نفرت کا سامنا کیا وہ جانتا تھا یہ اُس فرض کا حِصّہ تھے جِس کے لیے وہ بُلایا گیا اور جِس کو اُس نے قبُول کیا تھا۔ یہ اُن سب لوگوں کے گُناہوں اور خطاؤں کے واسطے دُکھ سہنا تھا جو فانی زِندگی میں آتے ہیں۔
آپ کو یعقُوب کے اَلفاظ یاد ہیں جب اُس نے یِسُوع مسِیح کے کَفّارے کے مُتعلق سِکھایا:
”واہ ہمارے خُدا کی قُدوسیت کس قدر اَرفع و اعلیٰ ہے! کیوں کہ وہ سب باتیں جانتا ہے، اور کوئی بات ایسی نہیں جس کو وہ جانتا نہ ہو۔
”اور وہ دُنیا میں آتا ہے تاکہ وہ سب اِنسانوں کو نجات دے سکے اگر وہ اُس کی آواز پر دھیان دیتے ہیں؛ کیوں کہ دیکھو، وہ سب اِنسانوں کے دُکھوں کو برداشت کرتا ہے، ہاں، ہر زندہ مخلوق کے دُکھ، ہر چند مردوں، عورتوں، اور بچوں کے دُکھ، جس جس کا تعلق آدم کے خاندان سے ہے۔
”اور وہ اِس لیے یہ برداشت کرتا ہے تاکہ ہر اِنسان کی قیامت ہو، کہ سب اُس عظیم اور یومِ عدالت کو اُس کے حُضُور پیش ہوں۔“۳
بیت الحم کی چرنی میں بچّہ اِبنِ خُدا تھا، باپ کی طرف سے ہمارا مُنجی ہونے کے لیے بھیجا گیا۔ وہ جسم میں باپ کا اِکلوتابیٹا تھا۔ وہ ہمارا نَمُونَہ ہے۔
کرسمس کی رُوح پانے کے لیے، ہمیں لازماً ویسے محبت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جیسے اُس نے محبت کی۔ آپ کے اور میرے لیے اُس کا کلام ہے، ”ایک دُوسرے سے محبت رکھو؛ جس طرح مَیں نے تم سے محبت رکھی۔“۴
آپ اِن اَلفاظ میں، آپ کرسمس کی رُوح کو محسوس کر سکتے ہیں، جیسے مَیں نے کِیا ہے۔ جب بھی مَیں دُنیا کے نجات دہندہ کی مثال کو یاد کرتا اور اُس پر غور کرتا ہُوں تو مَیں نے اُس نُور اور اُمید کو محسُوس کِیا ہے جو رُوحُ القُدس کے اثر سے آتا ہے۔
میرے لیے، شاید شیریں ترین یاد یہ رہی ہے کہ کوئی بھی مُصِیبت آئے خُداوند ہماری مدد کے لیے تیار کھڑا ہے۔ جیسے مورمن نے سِکھایا:
”کیوں کہ دیکھو، خُدا ابد سے لے کر ابد تک کی سب چِیزیں جانتا ہے، دیکھو اُس نے بنی آدم کی خِدمت گُزاری کے لیے فرِشتے بھیجے کہ وہ مسِیح کی آمد کے متعلق ظاہر کریں اور ہر اچھی چیز مسِیح کے وسِیلے آتی ہے۔
”اور خُدا نے بھی اپنی زبانی نبیوں کے سامنے اعلان کیا کہ مسِیح آئے گا۔
”اور دیکھو اُس نے کئی طرح سے بنی آدم پر اُن باتوں کو ظاہر کیا جو اچھی تھیں اور وہ سب باتیں جو اچھی ہیں، مسِیح سے آتی ہیں، ورنہ آدمی زوال پذیر رہتا اور کوئی اچھی چیز اُنھیں نہ ملتی۔
”پَس فرِشتوں کی خدمت اور خُدا کے مُنہ سے نکلنے والے ہر ایک کلمہ کے وسِیلے آدمی باعمل طریقے مسِیح پر اِیمان لانے لگے اور یُوں اِیمان کے وسِیلے سے اُنھوں نے ہر اچھی چیز کو تھامے رکھا اور مسِیح کے آنے تک ایسا ہی رہا۔
”اور اُس کی آمد کے بعد بھی اِنسان اُس کے نام پر اِیمان کے سبب ہی بچائے گئے؛ اور اِیمان کے وسیلے سے وہ خُدا کے بیٹے [اور بیٹیاں ]بنتے ہیں۔ ’اور جیسے کہ مسِیح یقیناً زِندہ ہے اُس نے ہمارے باپ داد سے کلام کر کے، یہ کہا:تُم میرے نام پر باپ سے جو چیز مانگو گے جو واجب ہو، اِس اِیمان کے ساتھ توکل رکھ کر کہ تُم پاؤ گے، دیکھو تمھارے لیے ویسا ہی ہو گا۔“۵
اِس تہورا پر، آپ میں سے بہت سارے آزمایشوں کو برداشت کرنے لیے ہمت پانے کی دُعا کرتے ہیں جو آپ کو آزماتی ہیں اور آپ کو محسُوس ہوتا ہے کہ یہ آپ کے لیے حدِ آخر ہو سکتی ہے۔ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ نجات دہندہ اور باپ نے آپ کی مانگنے کی فریادوں کو سُنا ہے اور اُن کے لیے اچھا ہے جن سے آپ محبت اور خدمت کرتے ہیں۔
جواب ملیں گے جیسے نبی جوزف سمتھ کو ملے تھے۔ آپ جوزف کی دُعائے مدد کو اپنی اپنی طرح پہچانیں گے۔ اور آپ جوزف اور اپنے لیے جوزف کی فریاد کے جواب میں خُدا کی محبت کو محسوس کریں گے۔ جوزف نے دُعاکی:
”اَے خُدا، کہاں ہے تُو؟ ”اور وہ سائبان کہاں ہے جو تیری پناہ گاہ کو ڈھانپتا ہے؟
”کب تک تیرا ہاتھ موقُوف رہے گا، اور تیری آنکھ، ہاں تیری پاک آنکھ، اَبَدی آسمانوں سے تیرے لوگوں اور تیرے خادِموں کی نااِنصافی دیکھے گی، اور اُن کی چِیخیں تیرے کان میں سرایت کریں گی؟“۶
اور خُداوند نے جواب دیا جیسے وہ آپ کو اور مُجھے دیتا ہے:
”میرے بیٹے، تیری جان تسلّی پائے؛ تیری اذیتیں، اور تیرے دُکھ ہوں گے اَلبتہ دم بھر؛
”اور پھِر، اگر تُو اُسے خُوب برداشت کرے گا، خُدا تُجھے عالمِ بالا میں سرفراز کرے گا؛ تُو اپنے سب دُشمنوں پر فتح پائے گا۔
”تیرے دوست تیرے ساتھ کھڑے ہیں، اور وہ پھِر سے تیرا گرم جوشی اور دوستانہ ہاتھوں سے اِستقبال کریں گے۔“۷
مُجھے خُود معلوم ہے کہ آپ کے لیے، میرے لیے، اور اُن کے لیے جنھیں ہم پیار کرتے ہیں وعدے یقینی ہیں۔ خُداوند نے ہمارے رنج و الم محسوس کیے ہیں۔ اُس نے ہماری محبت کی خاطر اِس کا انتخاب کیا۔ وہ جانتا ہے مصیبت میں ہماری مدد کیسے کرنی ہے، اگرچہ امتحان جاری بھی رہتا ہے۔ وہ ”گرم جوشی اور دوستانہ ہاتھوں کے ساتھ“ ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے دوستوں کو فرِشتوں کی مانند بھیجے گا۔ ہمارے اپنے دِل بہتری کے لیے تبدیل ہوں گے جب ہم اِنفرادی مُصیبتوں کو اِیمان کے ساتھ برداشت کرتے ہیں۔۸ اور اُس تبدیلی کے ساتھ، ہم خُود ایسے دوست بن جائیں گے جنھیں خُداوند دُوسروں کی مدد کے لیے بطور ملائک بھیج سکتا ہے۔
اُس کے گواہ کی حیثیت سے، مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ بیت الحم میں پیدا ہونے والا بچّہ یِسُوع مسِیح، خُدا کا پیارا بیٹا ہے۔ مَیں وعدہ کرتا ہُوں کہ جیسے آپ آسمانی باپ سے اِیمان اور یِسُوع مسِیح کے نام پر مانگیں گے، رُوح آپ اور آپ کے پیاروں کے لیے احساسِ سکون لائے گا۔
مَیں آپ سے اپنی محبت کا اظہار اپنی آرزو کے ساتھ کرتا ہُوں کہ آپ کا کرسمس کا تہوار خُوش گوار گُزرے—اِس سال اور ہمیشہ۔ یِسُوع مسِیح کے مُقدّس نام پر، آمین۔