کرسمس کی افضل نعمت
صدارتِ اوّل کی کرسمس کی عِبادت ۲۰۲۲
بروز اِتوار، ۴ دسمبر، ۲۰۲۲
”جب فرِشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو اَیسا ہُؤا کہ چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ بیت لحم کو چلیں، اور یہ بات جو ہُوئی ہے اور جِس کی خُداوند نے ہم کو خَبر دی ہے دیکھیں۔
”پَس اُنہوں نے جلدی سے جا کر مریم اور یُوسُف کو دیکھا اور اُس بچّے کو چرنی میں پڑا پایا۔“۱
نئے عہد نامہ میں صحائف کی یہ سادہ آیات جو لُوقا نے لِکھیں ہیں ہمارے ذہنوں میں یِسُوع مسِیح کی ولادت کے الٰہی تہوار کا منظرپیش کرتی ہیں جِس کو آج پُوری دُنیا میں منایا جاتا ہے۔
ہمارے آبائی مُلک پُرتگال میں, پیدائش کے منظر کو پیش کرنے کی اِس صحِیفائی تہوار کی تجدید کی روایت بہت خُوب صُورت روایت ہے۔ کرسمس کے تہوار کے دوران میں آپ کو مُلک بھر میں مُختلِف مقامات پر پیدائش کے مناظر نظر آئیں گے—یہ روایت بُہت سے گھروں میں دِکھائی دیتی ہے۔ پیدائش کا منظر ترتیب دینے کے لیے اکثر تازہ کائی، سُوکھی گھاس، پتھر اور دیگر قُدرتی مواد کو جمع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ پیدائش کے اصلی پسِ منظر کو پیش کِیا جا سکے۔
بچپن اور جوانی کے دِنوں میں اور پھر اپنے والدین کے ساتھ اور بعد از اپنے بچّوں کے ساتھ کرسمس پر پیدائش کے منظر کو منظم کرنے کی روایت ہماری پسندیدہ سرگرمی تھی۔ سال کے اِن دِنوں کے دوران میں پیدائش کا منظر ترتیب دینا میری پسندیدہ سرگرمیوں میں سے ایک تھی۔
ہم نے لکڑی کے ڈِبے میں چھوٹے چھوٹے وہ تمام مجسمے رکھے ہوتے جو ہم پیدائش کے منظر اور اِس کے گردونواح کو بنانے میں اِستعمال کرتے تھے۔ اکثر، ہم اپنے گاؤں کا چھوٹا سا منظر بھِی بنایا کرتے تھے۔ ہر سال، ہر کرسمس پر، مجسموں میں کچھ نہ کُچھ نئے مجسمے یا عناصر شامِل کر دیئےجاتے تھے۔ دیہاتی، مکان، کسان، جانور، ہَوا اور پن چکیوں کے مجسمے ،اور دیگر قُدرتی عناصر جو پہاڑیوں اور وادیوں، درختوں، اور کھیتوں کی مشابہت پیش کرتے تھے۔ دریا اور ندِیاں بنانے کے لیے شیشےکے ٹکڑے اِستعمال کیے جاتے۔ بعض اوقات، یہاں تک کہ پل بھی بنائے گئے۔ اور، یقینا، درمیان میں سب سے اہم مجسمے ہوتے تھے، وہ جو مُقدس صحِیفوں میں بیان کیے گئے ہیں: بھیڑوں کا ریوڑ اور ”چرواہے جو رات کو مَیدان میں اپنے گلّہ کی نگہبانی کر رہے تھے“،۲ وہ فرِشتہ جِس نے چرواہوں سے کہا کہ ڈرو مت اور جِس نے نجات دہندہ کی پیدایش کا اعلان کیا، اور بڑی خُوشی کی بشارت لایا … جو ساری اُمّت کے واسطے تھِی“،۳ مریم اور جوزف کے مجسمے چرنِی کے پاس نُمایاں رکھے جاتے تھے۔۴ پھِر وہ سِتارہ، جِس نے صحائف کی معرفت مجُوسیوں کو بڑی خُوشی کی بشارت دی اور یِسُوع کے پاس آنے میں اُن کی راہ نُمائی کی۔۵
خاندان کے تمام ارکان پر مُنحصر ہوتا تھا کہ وہ پیدایش کے منظرِ کو کیسے آراستہ کرتے ہیں۔ کئی دنوں یا حتیٰ کہ کئی ہفتوں میں، تھوڑے تھوڑے کر کے، سیٹ بنائے جاتے تھے اور اِن کے تمام حصوں کو مناسب جگہ پر رکھا جاتا۔
سارے تہوار کے دوران میں، ہم مسِیح کی پیدایش کے منظر کو سراہتے اور متّی کی اور لُوقا کے بیان کردہ واقعات کو یاد کرتےجو اِس جشن کو نہایت معنی خیز بناتے ہیں۔ مریم کے اور جوزف کے ایمان کے بارے میں اور اُن کے سفر کی بابت جو ”گلِیل کے شہر ناصرۃ سے داؤد کے شہر بیت لحم کو گئے جو یہُودیہ میں تھا۶؛ اور وہاں رہنے کے لیے جگہ تلاش کرنے کی اُن کی جدوجہد کی بابت کہانیاں سُنائی جاتی تھیں۔
آخر کار، کرسمس کا دن آتا ، اور بچّہ یِسُوع کو چرنِی میں رکھا جاتا تھا، اور پھِر یہ گُفت گُو ہماری زندگیوں میں یِسُوع مسِیح کی اہمیت کا رُخ کرتی اور یہ کہ اُس نے ہمارے لیے کیا کیا کِیا۷ اوراُس کی تمام نعمتوں میں سے یِسُوع مسِیح سب سے افضل نعمت ہے۔
اِس گیت سے جشن کی رُوح کا احساس بڑھ رہا ہے:
”اَے مریم کے بچّے تیری نِگہداشت!
اَے ننھے بچّے اتنے پاک و صاف!
چرنِی کی سُوکھی گھاس میں جُھولا جُھولتے
اُس پہلے الٰہی کرسمس کے دِن!
اُمیدیں ہیں تُجھ سے ہر زمانے اور نسل کی
توجہ ہے تیرے روشن چہرے پر مرکوز!
اَے بچّے تیرا جلال زمین کو ہے معمُور کرتا!
اَے ننھے بچّے تیری ولادت ہے فروتن!
چرواہوں، کی دُور سے راہ نُمائی ہے کرتا،
ستارے کے نیچے کھڑے پرستِش ہیں کرتے،
مجُوسی بھِی جُھک کر سجدہ ہیں کرتے
تُجھ کو نذریں پیش ہیں کرتے!
اَے بچّے تیرے لیے فرشتے ہیں گاتے!
اَے ننھے بچّے ہمارے نومولود بادشاہ!
ہر دُکھ کے لیے ہے باعثِ تشفی
چمک دار، آنکھوں کی ہے بصیرت رُوحانی!
اَے گراں قدر نعمت بخشا گیا تُو بشر کو
دِلاتا ہے آسمان پے ورثہ ہم کو!“۸
نجات دہندہ نے اپنے آپ کو ہماریے لیےنعمت ہونے کی گواہی دی:”میَں نے تُم سے یہ باتیں اِس لیے کِہیں کہ تُم مُجھ میں اِطمینان پاؤ۔ دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو لیکِن خاطِر جمع رکھّو، مَیں دُنیا پر غالِب آیا ہُوں۔“۹
”پَس خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔“۱۰
کیا ہی حیرت انگیز نعمت ہے؛ کیا ہی شاندار تُحفَہ ہے!
”کرسمس کا تہوار ہمارے لیے برکتوں پر غَور کرنے اور مواقع پر عمل کرنے کا وقت ہوتا ہے جو ہمیں نجات دہندہ، یِسُوع مسِیح کی پَیدایش، زِندگی، کَفّارہ اور قیامت کے وسیلے سے نصیب ہُوا ہے۔“۱۱
مَیں مسئلوں اور آزمایشوں کے درمیان میں بھی امن اور اُمید پانے کی برکت۱۲ کامیابی اور مایُوسی دونوں حالات میں اِلہٰی ہدایت کی رحمت۱۳ وسیع نُقطہِ نظر اور یہ جاننے کا اِرادہ ، اور یقین کرنا کہ اِس فانی زندگی کے تجربے کے بعد اور بھِی بُہت کُچھ ہے۱۴ شُکر گُزاری کی نعمت حتیٰ کہ اُس وقت بھِی جب ہم اپنی ضرُورتوں کو پُورا نہیں کر پاتے؛ جب ہم تنہا محسُوس کرتے ہیں تو تسلی پانے کی برکت۱۵ اور یعنی کثرت سے نہ ہونے کے باوجُود دُوسروں کو نوازنے کے لائق ہونے کی نعمت کے بارے سوچتا ہُوں۔
بُہت سِی دیگر اور اِن برکات کو جو ہم یِسُوع مسِیح کے وسیلے سے پاتے ہیں! جِی ہاں، بچّے یِسُوع کے وسیلے سے مَیں بڑی بے تابی سے اِنتظار کرتا تھا کہ کب مَیں اُس کو کرسمس کے دِن چرنِی میں رکھُوں گا! وہ، جو ہماری سب سے افضل نعمت ہے، اُس نے ہمیں اپنی زندگی، مثال، تعلیمات اور قربانی کے وسیلے سے ایسی گراں قدر رحمتوں سے نوازا ہے۔
پھر مَیں پُوچھتا ہُوں: کیا بدلے میں ہمیں اِن نعمتوں کا اِستعمال کرتے ہُوئے دُوسروں کا بوجھ اُٹھانے، اور اُن کی اِس مُقدّس تہوار کے ساتھ مُنسلک ہونے میں مدد اور حوصلہ افزائی اور پہلے کرسمس کے دوران میں چرواہوں کو دی گئی خُوش خبری کی خُوشی نہیں منانی چاہیے؟
مسیح ہمارے کرسمس کو شفقت اور پیار کے ریشوں سے تبدیل کر سکتا ہے اور ہماری خوشیوں کو محبّت سے بھر سکتا ہے، وہ کہ ”مسیح کی سچی محبّت ہے جو ہمیشہ تک برداشت کرتی ہے ۔“۱۶ ”اگرچہ ہمارے احساسات بدل جاتے ہیں، ہمارے لیے اس کی محبّت نہیں بدلتی۔“۱۷ اِس کی محبّت سال ہا سال اور ہمیشہ ہماری زندگیوں میں جاری و ساری رہتی ہے۔
کرسمس کے دوران میں مسِیح پر اپنی توجّہ دوبارہ مرکُوز کرنا ہمیں اپنی زِندگیوں میں اُس کی محبّت کا زیادہ اہم پیمانہ اور دُوسروں سے محبّت کرنے اور خِدمت کرنے کی زیادہ صلاحیت مہیا کرے گا۔
جب ہم کرسمس کی رُوح کو برقرار رکھتے ہیں، تو ہم مسِیح کی رُوح کو برقرار رکھتے ہیں۔ ہم اِس کرسمس کے تہوار پر، یِسُوع مسِیح، دُنیا کے نُور پر اپنی توجّہ مرکُوز کریں، اور اِس تہوار پر دُوسروں کے ساتھ اپنی محبّت، شفقت اور خِدمت میں شراکت کرنے سے ہم اپنی روشنی کو چمکنے دیں۔
کیوں کہ وہ آیا، تو ہمارے وجود کا مقصد آیا ہے۔ کیونکہ وہ آیا ، تو اُمید آئی ہے۔ وہ دُنیا کا نجات دہندہ ہے، وہ ہمای افضل نعمت ہے؛ اُسی میں، میَں اپنی گواہی نذر کرتا ہُوں۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔