کرسمس کی عِبادات
کرِسمس سے مُراد، صادقوں کے واسطے بھلا ہوگا


کرِسمس سے مُراد، صادقوں کے واسطے بھلا ہوگا

صدارتِ اوّل کی کرسمس کی عِبادت ۲۰۲۲

بروز اِتوار، ۴ دسمبر، ۲۰۲۲

آج شب کلام کرنے کی سعادت پر مَیں صدر نیلسن اور صدارتِ اَوّل کا ممنُون ہُوں۔ ہمارے خاندان نے ہمارے اپنے مُلک میں اور فرانس، جرمنی اور برازیل میں کرسمس کی روایات کا تہوار منایا ہے۔ ہم جہاں کہیں بھی رہتے ہیں، ہم سب کے لیے جو یِسُوع مسِیح پر اِیمان رکھتے ہیں اور اُس کی تقلید کرتے ہیں، اِنتہائی خُوب صُورت سچّائی یکساں رہتی ہے: ہمیں مُسرت ہے کہ وہ جو اَزل سے بُلایا گیا تھا، وہ جِس کی صدیوں سے آس تھی، وہ جو باپ کا اِکلوتا بیٹا تھا، وہ آیا— نصف اُلنہار میں، اِنتہائی فروتنی کی حالت میں— وہ آیا۔ اور چُوں کہ وہ آیا ہے، اربوں اِنسان جو اِس جہان میں زِندگی گُزار چُکے ہیں پھر زِندہ ہوں گے اور شاید، مُمکن ہے وہ اَبَدی زِندگی کے وارِث ہونے کا فیصلہ کریں، جو خُدا کی تمام نعمتوں میں سے عظیم ترین نعمت ہے۔

کرسمس کے تہوار پر اِس کی وِلادت کی خُوب صُورت کہانی کے اندر، بہت سے اسباق ہیں، جو ہم سِیکھ سکتے ہیں۔

جِس سبق کا ذِکر مَیں آج شام کرنا چاہتا ہُوں وہ یہ ہے کہ: ہر قِسم کی غیر یقِینی اور غم گِینی، اور مُصیبتیں اور پریشانیاں جو اِس فانی زِندگی میں ہمارا تعاقُب کرتی ہیں، اُن کے واسطے جو راست باز ہیں— جِن کا خُداوند پر اِیمان اور توّکل ہے— آخِرت پر، بھلا ہی بھلا ہوگا۔

اِن خُوب صُورت مثالوں پر غَور کریں۔

اِلیشِبَع نامی راست باز خاتُون اور اُس کا شوہر، زکریاہ، جو اب عُمر رسِیدہ ہو چُکے تھے، اُنھیں اَولاد کی نعمت سے محرُوم ہونے کا غم تھا۔ پھر بھی وہ اِیمان دار تھے اور اُن کا خُداوند پر توْکل تھا۔

اگرچہ کلامِ مقّدس میں یہ درج نہیں ہے کہ زکریاہ اور اِلیشِبَع پر کیا گُزری ہو گی اور ایک دُوسرے سے کیا کہا ہو گا، میوزِیکل ڈرامہ Savior of the World ہمیں اِس بات پر غَور کرنے میں مدد کرتا ہے کہ اُن کے دِلوں پر کیا بِیتی ہو گی۔ زکریاہ اِلیشِبَع پر واضح کرتا ہے: ”اَولاد پانے کا کرم ہم پر نہیں ہُوا ہے۔ لیکن ہم اب بھی خُداوند پر توّکل کرتے ہیں۔“ اور پھر وہ خُداوند کی حمد سَرائ کرتے ہیں: ”مَیں ہمیشہ خُدا کو دُوں گا، لیکن اپنی مرضی کو پُورا کرنے کے لیے نہیں۔ … اگر اَیسا نہ ہو، اُس کو ہمیشہ دینے سے مُراد کا مَیں مُنتظر ہُوں گا اور پہرہ دُوں گا اور نظر رکھُوں گا۔ … مَیں … چاہُوں گا کہ وہ میری ہدایت فرمائے … اپنی گھڑیوں تک، اپنے ایّام تک، جب تک کہ میرے برس ختم نہیں ہو جاتے۔“۱

تَب ایک مُعجزہ رُونُما ہُوا۔ کلامِ پاک میں درج ہے کہ ہَیکل میں، جبرائیل فرِشتہ زکریاہ پر ظاہر ہُوا تھا۔ فرِشتہ نے بشارت دی کہ: ”اِلیشِبَع کے بیٹا ہو گا، اور تُو اُس کا نام یُوحنّا رکھنا۔ … اور وہ … خُداوند کے واسطے مُستعِد قَوم تیّار کرے گا۔“۲

زکریاہ نے جواب دِیا، ”مَیں بُوڑھا ہُوں، اور میری بِیوی عُمررسِیدہ ہے۔“۳

جبرائیل نے جواب میں کہا، ”چُوں کہ تُو نے میری باتوں کا یقِین نہ کِیا،“ ”دیکھ جِس دِن تک یہ باتیں واقِع نہ ہو لیں … تُو چُپکا رہے گا اور بول نہ سکے گا۔“۴

زکریاہ اور اِلیشِبَع پر طاری ہونے والے جذبات پر غَور کریں۔ برسوں تک اَولاد کے لیے دُعائیں مانگتے رہے، مگر ایک بھی نہ سُنی گئی۔ اُنھوں نے خُداوند پر توّکل رکھا اور حُکموں کو مُسلسل مانتے رہے۔ پھر، فرِشتہ زکریاہ پر ظاہر ہُوا، البتہ اِس کے بعد، وہ بول نہ سکتا تھا۔ ہو سکتا ہے اُس نے خُداوند کے حُضُور اپنی حاضری پر غَور کِیا ہوگا۔ بلکہ اپنے مُقرّرہ وقت کے مُطابق، بچّہ پَیدا ہُوا۔ زکریاہ دوبارہ بول سکتا تھا۔ اور بچّہ یُوحنّا نبی بن گیا، جِس نے نجات دہندہ کے لیے راہ تیار کی تھی۔ ہر قِسم کی غیر یقِینی او غم گِینی کے باوجُود، صادقوں کے واسطے، آخِرت میں، بھلا ہی بھلا ہوگا

آگے، کرِسمس کی کہانی میں، ہم پاک مریم سے مِلتے ہیں، جِسے خُدا کے بیٹے کی ماں بننے کے لیے چُنا گیا تھا۔ اور اِس کے باوجُود اُس کی زِندگی میں فِکرمندی اور غیر یقِینی تھی۔ جبرائیل مریم پر ظاہر ہُوا، اُسے اُس کی پاک بُلاہٹ کی خبر دی۔ مریم نے پُوچھا، ”یہ کیوں کر ہو گا جب کہ مَیں مَرد کو نہیں جانتی؟“۵ جبرائیل نے واضح کِیا کہ رُوحُ القُدس اُس پر نازِل ہو گا، اور خُدا تعالےٰ کی قُدرت اُس پر سایہ ڈالے گی، اور وہ حامِلہ ہو گی اور اُس کے ہاں خُدا کا بیٹا ہو گا، اور وہ اُس کا نام یِسُوع رکھّے گی۔

سوچیں کہ خُدا کے فرِشتہ کے ظہُور پر اُس کو کس قدر خُوشی اور مُسرت مِلی ہوگی۔ کس قدر فروتنی کے ساتھ اُس نے طویل مُنتظرِ ممسُوع کی ماں بننے پر غَوروفِکر کِیا ہوگا۔ اور اِس کے باوجُود، یُوسُف کو یہ سب بتانا، کوئی آسان بات نہیں تھی۔ یُوسُف راست باز شخص تھا اور مریم کو بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا، لیکن وہ راہِ راست پر چلنے کے حوالے سے غیر یقِینی کا شِکار تھا۔ اُس کی غیر یقِینی اور پریشانی کے عالم میں فرِشتہ اُس کے خواب میں ظاہر ہُوا اور کہا: ”یُوسُف، … اپنی بِیوی مریم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر: کیوں کہ جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے ہے۔ اُس کے بیٹا ہو گا اور تُو اُس کا نام یِسُوع رکھنا کیوں کہ وُہی اپنے لوگوں کو اُن کے گُناہوں سے نجات دے گا۔“۶

یقِیناً ہم سمجھ سکتے ہیں کہ مریم پریشان اور بے چین ہے، یہ سوچ کر کہ اَیسی سب سے زیادہ حیرت خیز نعمت کا ظہُور کیسے ہوگا۔ یُوسُف، بھی، پریشانی اور تذب ذب کا شِکار تھا۔ بہرکیف اب یہ واضح ہو گیا تھا کہ اُنھیں باہم مِل کر اِس راستے پر چلنا ہے۔ مریم یہ جان کر کس قدر خُوش ہُوئی ہو گی کہ یُوسُف پر فرِشتہ ظاہر ہُوا۔ یُوسُف یہ جان کر کس قدر خُوش ہُوا ہوگا کہ یہ مشیتِ ایزدی تھی۔ غیر یقِینی اور غم گِینی کے ساتھ ساتھ، صادقوں کے واسطے، آخِرت میں، بھلا ہی بھلا ہے۔

لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں، آگے چل کر بھی پریشانی تھی؛ یہ ہمیشہ رہتی ہے۔ چُوں کہ مریم کے وضعِ حمل کا وقت قرِیب آ پُہنچا تھا، اور رومیوں نے یُوسُف سے واپس بیت لحم کے شہر واپس آنے کا تقاضا کر دِیا۔ مریم اور یُوسُف نے عزم کِیا کہ وہ ایک ساتھ جائیں گے۔ ہم سب کو کرِسمس کی خُوب صُورت کہانی بُہت پسند ہے۔ بیتِ الحم پُہنچ کر، معلُوم ہُوا، سرائے میں کوئی جگہ نہ تھی۔ یُوسُف کو شدِید پریشانی اُٹھانا پڑی ہوگی۔ یہ کیسے ہو سکتا تھا؟ کیوں مریم چاہے گی، جو سب عورتوں سے بڑھ کر برگُزیدہ و مُبارک تھی، کہ خُدا تعالیٰ کے بیٹے کی وِلادت معمُولی سے اصطبل میں ہو؟ کیا وِلادت کسی پریشانی یا پیچیدگی کے بغیر ہوگی؟

یہ اِس قدر حیران کُن، اِس قدر غیر مُنصفانہ لگ سکتا تھا۔ اَلبتہ بچّے کی وِلادت ہُوئی؛ وہ صحت مند تھا۔ مثلاً خُوب صُورتکرسمس کا گِیت بیان کرتا ہے، ”ایک چرنی میں ننھے خُداوند یِسُوع نے اپنا نرم و نازک سر رکھا، اُس کے بستر کے لیے کوئی پالنا نہیں۔“۷

اِس پہلے کہ رات ڈھل جاتی، فرِشتہ اُن چرواہوں پر ظاہر ہُوا جو میدان میں تھے اور اُنھیں خُوشی کی بشارتدی۔ اور فرِشتوں نے حمد گائی، ”عالَمِ بالا پر خُدا کی تمجِید ہو، اور زمِین پر اُن آدَمِیوں میں جِن سے وہ راضی ہے صُلح۔“۸

چرواہے بچّے یِسُوع کو دیکھنےبیت لحم گئے۔ اور جب وہ بچّہ یِسُوع کو دیکھنے آئے، تو یُوسُف اور مریم کو کس قدر تسلّی اور اِطمِینان محسُوس ہُوا ہوگا کہ وہ پریشانیاں جو اُنھیں گھیرے ہُوئے تھیں اُن کا کوئی مقصد تھا۔ فرِشتوں نے اُس کی آمد اور اُس کی جلِیل اُلقدر منشا کی بشارت دی تھی اِعلان کیا تھا۔ غیر یقِینی اور غم گِینی کے بعد، صادقوں کے واسطے، آخِرت میں، بھلا ہی بھلا ہے۔

نئی دُنیا میں، مُصِیبتیں، فِکریں، پریشانیاں و مایُوسیاں صادقوں کے ساتھ بھی رہی ہیں۔ سموئیل نبی نے پیشین گوئی کی تھی کہ نجات دہندہ کی وِلادت آیندہ پانچ برسوں ہو گی اور کہ نِشان یہ ہوگا کہ ساری رات اندھیرا نہیں ہوگا۔ جُوں جُوں دِن قرِیب آتا جا رہا تھا، جِس کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ ”اب ایسا ہُوا کہ بے اعتقادوں کی طرف سے ایک دِن مُقّرر کیا گیا[گیا تھا]، [جِنھوں نے اِعلان کِیا تھا کہ وقت گُزر چُکا تھا،] کہ وہ لوگ جو اِن روایات پر یقِین رکھتے تھے [یعنی نجات دہندہ آئے گا] اُنھیں ہلاک کر دِیا جائے سِوا اُس نِشان کہ جِس کا ذِکر سموئیل نبی نے کیا تھا۔“۹ بے اعتقادوں نے اِیمان داروں کا مذاق اُڑایا، ”پَس اِس بات کی خاطِر تُمھارا اِیمان اور خُوشی بے فائدہ تھے۔“۱۰ صادقوں کی بے چینی اور فِکرمندی کا اندازہ لگائیں۔ پاک کلام کہتا ہے کہ نِیفی نے ”زمِین پر گِر کر سجدہ کِیا ،اور اپنے خُدا کی حُضُوری میں اپنے لوگوں کی خاطِر گِڑگڑا کر فریاد مانگی۔“۱۱ اور جب نِیفی دُعا مانگ رہا تھا تو، ”نوائے خُداوندی اُس تک پُہنچی، فرمایا: اپنا سر اُٹھا اور خاطِر جمع رکھ ؛ پَس دیکھ، وقت آ پُہنچا ہے، اور آج رات نِشان عطا کِیا جائے گا، اور کل مَیں اِس دُنیا میں آتا ہُوں۔“۱۲

صحائف فرماتے ہیں، ”وہ باتیں جو نِیفی تک پُہنچیں پُوری ہُوئیں، … پَس دیکھو، سُورج کے غرُوب ہونے پر اندھیرا نہ چھایا تھا۔ … [اور] ساری اُمّتیں … بڑی شِدت سے حیران تھیں کہ وہ زمِین پر سجدہ ریز ہُوئیں۔ … [اور] ساری رات کو اندھیرا نہ چھایا، بلکہ روشنی اَیسے تھی گویا دوپہر ہُوئی ہو۔ … اور وہ جانتے تھے کہ یہ وہی دِن تھا جب خُداوند کی وِلادت ہوگی۔“۱۳

ہر قِسم کی غیر یقِینی اور غم گِینی کے باوجُود، صادقوں کے واسطے— جِن کا توّکل خُدا پر ہے— آخِرت میں، آیا اِس فانی زِندگی میں یا جب ہم اُس کے قدموں پر سجدہ ریز ہوتے ہیں، بھلا ہی بھلا ہوگا۔۱۴

نجات دہندہ کی وِلادت کے مُقدّس موقعکے بارے میں سوچ کر، خُداوند نے نِیفی کو بتانے کے لیے آخِری رات تک کیوں اِنتظار کِیا کہ وہ کل تولُّد ہو گا؟ وہ اُس کو ہفتوں یا مہینوں پہلے بتا سکتا تھا۔ اُس نے اِلیشِبَع اور زکریاہ کو بڑھاپے تک بے اَولاد رکھا اور یہ بات اُنھیں پہلے کیوں نہ بتائی کہ یُوحنّا نبی اُن کے ہاں پَیدا ہو گا؟ مریم کو اپنی ذِمہ داری کے حوالے پریشانی کیوں اُٹھانا پڑی اور یُوسُف کو سارے ماجروں کے اِس ماجرا میں اپنے مقام کے حوالہ سے سوال کیوں اُٹھانا پڑا؟ چرنی اور چرواہوں اور فرِشتوں کے کردار اِس وقت تک گُم نام کیوں رکھے گئے جب تک کہ یہ واقعات رُونُما نہ ہُوئے؟

قبل اَز فانی جہان میں، خُداوند نے اِعلان کِیا کہ: ”اور اِسی سے ہم اُن کی جانچ کریں گے، یہ دیکھنے کے لیے کہ یہ وہ سب کریں گے جن کا خُداوند اُن کا خُدا اُنھیں حُکم دے گا۔“۱۵ اور امثال میں یُوں مرقُوم ہے کہ: ”سارے دِل سے خُداوند پر توکل کراور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر۔ ”اپنی سب راہوں میں اُس کو پہچان اور وہ تیری راہ نمائی کرے گا۔“۱۶

ہماری بے یقینی کی گھڑیوں میں، ہماری پریشانی اور مایُوسی کے دِنوں میں، ہماری جدوجہد میں، آئیے ہم بااِیمان ہوں۔ اُس مُقدّس رات کو یِسُوع آیا۔ وہ سارے جہان کا نجات دہندہ، اَمن کا شہزادہ، بادِشاہوں کا بادِشاہ ہے۔ وہ زِندہ ہے، اور ”تمام برسوں کی حسرتوں اور اندیشوں نے آج کی رات [اُس] کا خیرمقدم کِیا۔“۱۷ مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ اگر ہم راست باز ہیں تو، ہمارے غموں، دُکھوں، اور مایُوسیوں کے سب آںسو پُونچھ دیے جائیں گے، اور خُدا کے المحبُوب بیٹے میں راحت پائیں گے۔ ”جہاں خُوشی منائے، خُداوند آیا ہے۔“۱۸ یِسُوع مسِیح کے نام پر، آمین۔

شائع کرنا