نیا عہد نامہ ۲۰۲۳
مئی ۸–۱۴۔ متّی ۱۹–۲۰؛ مرقس ۱۰؛ لُوقا ۱۸: ”اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟“


”مئی ۸–۱۴۔ متّی ۱۹–۲۰؛ مرقس ۱۰؛ لُوقا ۱۸: ’اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)

”مئی ۸–۱۴۔ متّی ۱۹–۲۰؛ مرقس ۱۰؛ لُوقا ۱۸،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳

شبیہ
تاکِستان میں مزدُور

مئی ۸–۱۴

متّی ۱۹–۲۰؛ مرقس ۱۰؛ لُوقا ۱۸

”اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟“

متّی ۱۹–۲۰؛ مرقس ۱۰؛ اور لُوقا ۱۸،کو پڑھیں اور غوروفکر کریں، اور نازِل ہونے والی سرگوشیوں پر دھیان لگائیں۔ اُن سرگوشیوں کو نوٹ کریں، اور تعین کریں کہ آپ اُن پر کیسے عمل کریں گے۔

اپنے تاثرات کو قلم بند کریں

اگر آپ کو نجات دہندہ سے سوال پوچھنے کا موقع ملے تو آپ کیا سوال پوچھیں گے؟ جب ایک مال دار نوجوان شخص پہلی بار نجات دہندہ سے مِلا، تو اُس نے پوچھا، ”مَیں کونسِی نیکی کرُوں تاکہ ہمیشہ کی زِندگی پاؤں؟ (متّی ۱۹:‏۱۶)۔ نجات دہندہ کے جواب نے اُس نوجوانکے ماضی کے اچھے کاموں کی تعریف کی اور ساتھ ہی ساتھ مزید اور اچھے کاموں کو انجام دینے کی حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔ جب ہم ابدی زِندگی کے امکان پر غور کرتے ہیں، تو ہمیں بھی اِسی طرح گمان ہوسکتا ہے کہ کیا ہمیں مزید کُچھ کرنے کی ضرُورت ہے۔ جب ہم اپنے طریقے سے، پُوچھتے ہیں کہ، ”اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟“ (متّی ۱۹:‏۲۰)، تو خُداوند ہمیں ایسے جواب دے سکتا ہے جو اتنے ہی ذاتی نوعیت کے ہوں گے جتنا اُس مالدار نوجوان شخص کا جواب تھا۔ خُداوند ہم سے جو کُچھ کرنے کو کہتا ہے، اُس کے جواب پر عمل کرنے کا ہمیشہ سے یہ تقاضا ہوگا کہ ہم اپنی راست بازی سے زیادہ اُس پر بھروسہ کریں (دیکھیں لُوقا ۱۸:‏۹–۱۴) اور یہ کہ ”خُدا کی بادِشاہی کو بچّے کی طرح قُبُول کرے“ (لُوقا ۱۸:‏۱۷؛ مزید دیکھیں ۳ نیفی ۹:‏۲۲

شبیہ
علامت برائے ذاتی مُطالعہ

تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف

متّی ۱۹:‏۳–۹؛ مرقس ۱۰:‏۲–۱۲

مرد اور عَورت کے درمیان میں بیاہ خُدا کی طرف سے مُقرِّر کردہ ہے۔

نجات دہندہ اور فرِیسِیوں کے درمیان میں یہ تبادلہِ خیال اُن چند قلم بند مثالوں میں سے ایک ہے جس میں نجات دہندہ نے بیاہ کے بارے میں خُصُوصی طور پر تعلیم دی تھی۔ متّی ۱۹:‏۳–۹ اور مرقس ۱۰:‏۲–۱۲ کو پڑھنے کے بعد، چند بیانات کی فہرست بنائیں جو بیاہ کے مُتعلق خُداوند کی منشا کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔ پھر ”بیاہ“ پر پائے جانے والے چند وسائل کا مُطالعہ کریں (اِنجِیل کے موضُوعات، topics.ChurchofJesusChrist.org)، اور اپنی فہرست میں مزید بیانات شامل کریں۔ باپ کے نجات کے منصوبے کے بارے میں آپ کا علم بیاہ کے بارے میں آپ کے سوچنے اور محسُوس کرنے کے انداز کو کیسے متاثر کرتا ہے؟

متّی ۱۹:‏۳–۹؛ مرقس ۱۰:‏۲–۱۲

کیا یِسُوع نے یہ سکھایا تھا کہ طلاق کبھی قابل قبول نہیں ہے یا طلاق یافتہ لوگوں کو دوبارہ بیاہ نہیں کرنا چاہیے؟

طلاق کے مُتعلق وعظ میں، صدر ڈیلن ایچ اوکس نے سِکھایا کہ آسمانی باپ ازدواجی تعلقات کو ابد تک قائم رکھنا چاہتا ہے۔ تاہم، خُدا یہ بھی سمجھتا ہے کہ طلاق بعض اوقات ضرُوری ہوتی ہے۔ صدر اوکس نے وضاحت فرمائی کہ خُداوند ”طلاق یافتہ افراد کو عُلوی شَرِیعت میں مرقُوم غیر اخلاقی عیب کے بغیر دوبارہ بیاہ کرنے کی اِجازت دیتا ہے۔ جب تک کہ طلاق یافتہ رکن نے سِنگین غلطی کا اِرتکاب نہ کیا ہو، وہ یکساں اہلیت کے معیار کے تحت جو دُوسرے اَرکان پر لاگو ہوتا ہے اِجازت نامہ برائے ہَیکل کا اہل بن سکتا/سکتی ہے“ (”طلاق،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۷، ۷۰)۔

متّی ۱۹:‏۱۶–۲۲؛ مرقس ۱۰:‏۱۷–۲۲؛ لُوقا ۱۸:‏۱۸–۲۳

اگر مَیں خُداوند سے پُوچھوں، تو وہ مُجھے سِکھائے گا کہ اَبدی زِندگی کے وارِث ہونے کے لیے مُجھے کیا کرنے کی ضرُورت ہے۔

مال دار نوجوان کا واقعہ اِیمان دار، تاحیات شاگِرد کو بھی سکتہ میں مُبتلا کر سکتا ہے۔ جب آپ مرقس ۱۰:‏۱۷–۲۲ پڑھتے ہیں تو، آپ کو نوجوان شخص کی اِیمان داری اور مُخلصی کا کیا ثبوت ملتا ہے؟ اِس نوجوان کی بابت خُداوند نے کیسا محسُوس کِیا؟

یہ واقعہ آپ کو یہ پُوچھنے ترغیب دے سکتا ہے کہ، ”اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟“ (متّی ۱۹:‏۲۰)۔ ہماری کمی کو پُورا کرنے میں خُداوند ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟ (دیکھیے عِیتر ۱۲:‏۲۷)۔ جب ہم بہتری کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اُس کی اِصلاح اور مدد کو قبول کرنے کے لیے خُود کو تیار کرنے کے لیے کیا کیا کر سکتے ہیں؟

مزید دیکھیں لیری آر لارنس، ”اَب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟،“ لیحونا، نومبر. ۲۰۱۵، ۳۳–۳۵؛ ایس مارک پالمر، ”یِسُوع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۱۱۴–۱۶۔

متّی ۲۰:‏۱–۱۶

ہر کوئی ابدی زِندگی کی نعِمت پا سکتا ہے، جب بھی وہ اِنجِیل کو قبول کرتا ہے۔

کیا آپ تاکِستان کے مزدُوروں میں سے کسی ایک کے تجربہ کے مُتعلق بتا سکتے ہیں؟ اِس حوالے سے آپ کو اپنے لیے کیا سبق ملتا ہے؟ بزرگ جیفری آر ہالینڈ کا پیغام ”تاکِستان کے مزدُور“ (لیحونا، مئی ۲۰۱۲، ۳۱–۳۳) سے اِس تَمثِیل کے اطلاق کے نئے طریقوں کو دیکھنے میں آپ کو مدد مل سکتی ہے۔ رُوح آپ کو کون سی مزید سرگوشیاں بخشتا ہے؟

شبیہ
فریسی اور فروتن اِنسان

محصُول لینے والا تائب اور خُود راست فرِیسی ہَیکل میں، از فرینک آدم

لُوقا ۱۸:‏۹–۱۴

مُجھے خُدا کی رحمت پر بھروسا کرنا چاہیے، اپنی راست بازی پر نہیں۔

آپ اِس تَمثِیل میں دو دُعاؤں کے درمیان میں فرق کو کیسے بیان کریں گے؟ غَور کریں کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کو اِس کہانی میں محصُول لینے والے کی طرح زیادہ اور فرِیسی کی طرح کم ہونا چاہیے۔

مزید دیکھیں فِلِپّیوں ۴:‏۱۱–۱۳؛ ایلما ۳۱:‏۱۲–۲۳؛ ۳۲:‏۱۲–۱۶۔

شبیہ
علامت برائے خاندانی مُطالعہ

تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام

مرقس ۱۰:‏۱۳–۱۶؛ لُوقا ۱۸:‏۱۵–۱۷۔خاندان کے افراد کو اِن آیات کے واقعہ پر غور کرنے میں مدد دینے کے لیے، آپ مِل کر اِس سے وابستہ گِیت گا سکتے ہیں، مثلاً ”I Think When I Read That Sweet میں سوچتا ہوں جب میں وہ شیریں کہانی پڑھتا ہوں Story“ (بچّوں کے گِیتوں کی کِتاب، ۵۶)۔ یِسُوع نے جن بچّوں کو برکت دی اُن میں شامِل ہونا کیسا رہا ہوگا؟ ”خُدا کی بادِشاہی کو بچّے کی طرح قبُول کرنے“ سے کیا مُراد ہے؟ (مرقس ۱۰:‏۱۵

مرقس ۱۰:‏۲۳–۲۷۔دَولت مند ہونے اور دَولت پر بھروسا رکھنے میں کیا فرق ہے؟ (دیکھیں مرقس ۱۰:‏۲۳–۲۴)۔ جب آپ آیت ۲۷ پڑھتے ہیں، تو آپ ترجمہ از جوزف سمتھ کی جانب بھی توجہ دِلا سکتے ہیں: ”ایسے آدمی جو دَولت پر بھروسا رکھتے ہیں، اُن سے تو نہِیں ہو سکتا ہے؛ مگر ایسے آدمیوں سے ہو سکتا ہے جو خُدا پر بھروسا رکھتے ہیں اور میرے لیے سب کُچھ چھوڑ دِیتے ہیں، کِیُوں کہ ایسے آدمیوں کے لیے یہ تمام چِیزیں مُمکن ہیں“(ترجمہ از جوزف سمتھ، مرقس ۱۰:‏۲۶ [مرقس ۱۰:‏۲۷، زیریں حاشیہ ا میں])۔ خاندان کے طور پر، ہم یہ کیسے ظاہر کر رہے ہیں کہ ہمیں مادی چِیزوں سے زیادہ خُدا پر بھروسا ہے؟

متّی ۲۰:‏۱–۱۶۔ متّی ۲۰: ۱–۱۶ میں درج اُصولوں کی وضاحت کے لیے، آپ سادہ سا مقابلہ مُرتب کر سکتے ہیں، مثلاً مُختصِر دوڑ۔ مقابلہ ختم ہونے کے بعد، ہر ایک کو ایک ہی اِنعام سے نوازیں، اور اُس شخص سے شُروع کریں جو سب سے آخِر آیا تھا اور اُس شَخص کے ساتھ اختتام پذیر ہوں جس نے پہلے نمبر پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اِس سے ہم کیا سیکھتے ہیں کہ آسمانی باپ کے منُصوبے کے مطابق ابدی زِندگی کی نعِمتیں کون پاتا ہے؟

متّی ۲۰:‏۲۵–۲۸؛ مرقس ۱۰:‏۴۲–۴۵ اِس آیت کے کیا معنی ہیں کہ ”جو تُم میں اَوّل ہونا چاہے وہ تُمھارا خادِم بنے“؟ (متّی ۲۰:‏۲۷)۔ یِسُوع مسِیح نے اِس اُصُول کی مثال کیسے دی ہے؟ ہم اپنے خاندان، اپنے حلقہ یا شاخ اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اُس کی مثال کی کیسے پیروی کرسکتے ہیں؟

لُوقا ۱۸:‏۱–۱۴۔ہم اِن آیات میں درج دو تَمثِیلوں سے دُعا کے بارے میں کیا سِیکھتے ہیں؟

مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔

مُتجوزہ گِیت: ”Dearest Children, God Is عزیز بچو خُدا تمہارے قریب ہے،Near You،“ گِیت، نمبر ۹۶۔

ذاتی مُطالعہ کو بہتر بنانا

اپنے لیے موزوں وقت نکالیں۔ جب آپ صحائف کا مُطالعہ بغیر کسی رکاوٹ کے کر پاتے ہیں تو سِیکھنا اکثر آسان ہوتا ہے۔ اپنے لیے موزوں وقت نِکالیں، اور ہر دِن اُسی وقت مُستقل مُطالعہ کرنے کی پُوری کوشش کریں۔

شبیہ
مسِیح اور مال دار نوجوان

مسِیح اور مال دار نوجوان حُکم ران، از ہائنریک ہافمن

شائع کرنا