”جون ۱۲–۱۸۔ لُوقا ۲۲؛ یُوحنّا ۱۸: میری مرضی نہیں، بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)
”جون ۱۲–۱۸۔ لُوقا ۲۲؛ یُوحنّا ۱۸،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳
جون ۱۲–۱۸
لُوقا ۲۲؛ یُوحنّا ۱۸
”میری مرضی نہِیں، بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو“
اِس ہفتے اپنا وقت نِکال کر لُوقا ۲۲ اور یُوحنا ۱۸ پڑھیں۔ آپ جو پڑھتے ہیں اُس کے لیے دُعا اور غَور و فکر کریں۔ ایسا کرنے سے رُوح کو آپ کے دِل میں گواہی دینے کا موقع مِل سکتا ہے کہ صحائف سچّے ہیں۔
اپنے تاثرات کو قلم بند کریں
گتسِمنی باغ میں یِسُوع مسِیح کے دُکھ کے صرف تین بشر گواہ تھے—اور وہ اِس دوران میں زیادہ تر سوتے پائے گئے۔ اُس باغ میں اور بعد میں صلِیب پر، یِسُوع نے ہر اُس شخص کے گُناہوں، دُکھوں اور مُصِیبتوں کو اپنے اُوپر لے لیا جو کبھی زِندہ رہا تھا، حالانکہ اُس وقت کوئی بھی جیتی جان اِس امر سے باخبر نہ تھی کہ کیا رونما ہو رہا تھا۔ اَبدیّت کے سب سے اہم واقعات اکثر دُنیاوی توجہ کے بغیر گُزر جاتے ہیں۔ اَلبتہ خُدا باپ جانتا تھا۔ اُس نے اپنے وفادار بَیٹے کی اِلتجا سُنی: ”اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھے سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہِیں، بلکہ تیری ہی، مرضی پُوری ہو۔ اور آسمان سے فرِشتہ اُس کو دِکھائی دِیا، وہ اُسے تقوِیت دیتا تھا“ (لُوقا ۲۲:۴۲–۴۳)۔ اگرچہ ہم اِیثار اور فرمان برداری کے اِس اَمر کے گواہ بننے کے لیے وہاں موجُود نہ تھے، لیکن ہم یِسُوع مسِیح کے کَفّارہ کے گواہ ہیں۔ جب بھی ہم تَوبہ کرتے ہیں اور اپنے گُناہوں کی مُعافی پاتے ہیں، ہر بار جب ہم نجات دہندہ کی قُدرت کو محسوس کرتے ہیں، ہم اِس حقیقت کی گواہی دے سکتے ہیں کہ گتسِمنی کے باغ میں کیا ہُوا تھا۔
تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف
لُوقا ۲۲:۳۱–۳۴، ۵۴–۶۲؛ یُوحنّا ۱۸:۱۷–۲۷
تبدیلی ایک جاری عمل ہے۔
نجات دہندہ کے ساتھ پطرس کے تجربات کے بارے میں سوچیں—وہ مُعجِزات جس کا اُس نے مُشاہدہ کیا اور وہ تعلیم جو اُس نے سِیکھی۔ پھر نجات دہندہ نے کیوں پطرس سے یہ کہا تھا، ”جب تُو رُجُوع لائے تو اپنے بھائِیوں کو مضبُوط کرنا“؟ (لُوقا ۲۲:۳۲؛ تاکید اضافی)۔ جب آپ اِس پر غَور کریں تو بُزرگ ڈیوڈ اے بیڈنار نے گواہی دینے اور حقیقت میں رُجُوع لانے کے درمیان میں جو فرق سِکھایا ہے اِس پر بھی غور کرنا معاون ثابت ہو سکتا ہے (دیکھیں ”خُداوند کی طرف رُجُوع لانا،،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۲، ۱۰۶–۹)۔
جب آپ لُوقا ۲۲:۳۱–۳۴، ۵۴–۶۲ (مزید دیکھیں یُوحنّا ۱۸:۱۷–۲۷) میں پطرس کے تجربات کے بارے میں پڑھتے ہیں، تو اپنی تبدیلی کے بارے میں سوچیں۔ کیا آپ نے کبھی ایسا محسوس کیا ہے کہ پطرس کی طرح، آپ ’’قید میں اور موت دونوں میں [نجات دہندہ] کے ساتھ جانے کے لیے تیار تھے‘‘؟ (لُوقا ۲۲:۳۳)۔ اَیسا احساس بعض اوقات کیوں ختم ہو جاتا ہے؟ نجات دہندہ کا اِنکار کرنے یا گواہی دینے کے روزانہ مواقع ہیں؛ آپ اِس کے روزانہ گواہ بننے کے لیے کیا کریں گے؟ پطرس کے تجربے سے آپ اور کیا سبق سِیکھتے ہیں؟
جب آپ نئے عہد نامہ کو پڑھتے رہیں گے، پطرس کی لگاتار تبدیلی کے ثبوت کو دیکھیں۔ اِس کے علاوہ اُن طریقوں پر بھی غَور کریں کہ اُس نے ”اپنے بھائیوں کو تقویت دینے“ کے لیے خُداوند کے حُکم کو قبُول کیا (دیکھیے لُوقا ۲۲:۳۲؛ اَعمال ۳–۴)۔
مزید دیکھیں اعمال ۱۴:۲۷–۳۱۔
نجات دہندہ نے میرے لیے گتسِمنی میں دُکھ اُٹھائے۔
صدر رسل ایم نیلسن نے ہمیں دعوت دی ہے کہ ”نجات دہندہ اور اُس کی کفّارہ دینے والی قُربانی کے بارے میں جاننے کے لیے وقت صرف کریں“ ”(یِسُوع مسِیح کی قُدرت کو اپنی اپنی زِندگی میں کھینچنا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۴۰)۔
غور کریں کہ آپ صدر نیلسن کی دعوت قبول کرنے کے لیے کیا کریں گے۔ آپ گتسِمنی میں نجات دہندہ کے دُکھوں پر دُعاگو ہو کر غَور و فکر کرکے اِبتدا کرسکتے ہیں، جیسے اِن آیات میں بیان کیا گیا ہے، اور ذہن میں آنے والے تاثرات اور سوالات کو تحریر کریں۔
نجات دہندہ اور اُس کے کفّارہ کے مزید گہرے مُطالعہ کے لیے، درج ذیل سوالات کے جوابات کے لیے دیگر صحائف میں سے تلاش کرنے کی کوشش کریں:
-
نجات دہندہ کا کفّارہ کیوں ضروری تھا؟ (دیکھیں ۲ نیفی ۲:۵–۱۰، ۱۷–۲۶؛ ۹:۵–۲۶؛ ایلما ۳۴:۸–۱۶؛ ۴۲:۹–۲۶۔)
-
دُکھ اُٹھانے کے باعِث نجات دہندہ نے کیا تجربہ پایا؟ (دیکھیں یسعیاہ ۵۳: ۳–۵؛ مضایاہ ۳:۷؛ ایلما ۷:۱۱–۱۳؛ عقائد اور عہُود ۱۹:۱۶–۱۹۔)
-
مسِیح کے دکھ اُٹھانے کے باعِث میری زِندگی پر کیا فرق پڑتا ہے؟ (دیکھیں یُوحنّا ۱۰۱۰–۱۱؛ عِبرانیوں ۴:۱۴–۱۶؛ ۱ یُوحنّا ۱:۷؛ ایلما ۳۴:۳۱؛ مرونی ۱۰:۳۲–۳۳؛ ڈیلن ایچ اوکس، ”یِسُوع مسِیح کے کَفّارہ کی بدولت تقویت پانا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۵، ۶۱–۶۴۔)
-
میرے دیگر سوالات:
جب آپ گتسِمنی میں رُونما ہونے والے واقع کے بارے میں سیکھتے ہیں تو، یہ جاننا دلچسپ ہوگا کہ گتسِمنی زیتون کے دَرختوں کا باغ تھا اور اِس میں زیتون کا کولھو بھی شامِل تھا، جس میں سے زیتون کو کچلنے سے روشنی اور کھانے کے ساتھ ساتھ عِلاج کے لیے اِستعمال ہونے والا تیل نِکالا جاتا تھا (دیکھیں لُوقا ۱۰:۳۴)۔ زیتون کا تیل نِکالنے کا عمل اِس بات کی علامت کیسے ہو سکتا ہے کہ نجات دہندہ نے گتسِمنی میں ہمارے لیے کیا کیا؟ چند تجاوِیز کے لیے، دیکھیے بُزرگ ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن، ”میری محبت میں قائم رہو،“ (لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۵۰–۵۱)۔
مزید دیکھیں متّی ۲۶:۳۶–۴۶؛ مرقس ۱۴:۳۲–۴۲۔
یِسُوع کی ”بادِشاہی اِس دُنیا کی نہیں۔“
سیاسی قائد کی حیثیت سے، پنطُوس پِیلاطُسؔ اِس دُنیا کی بادِشاہتوں اور اِختیار سے واقف تھا۔ لیکن یِسُوع نے بہت مُختلف قسم کی بادِشاہی کی بات کی تھی۔ آپ نے نجات دہندہ کی زِندگی کے بارے میں جو کُچھ پڑھا ہے اِس پر غَور کرتے ہُوئے، آپ کو کیا ثبوت نظر آتا ہے کہ اُس کی ’’بادِشاہی اِس دُنیا کی نہیں ہے‘‘؟ (یُوحنّا ۱۸:۳۶)۔ آپ کے لیے یہ جاننا کیوں ضرُوری ہے؟ پِیلاطُسؔ کے لیے یِسُوع کے اَلفاظ میں آپ کے لیے کون سی بات نمایاں ہے؟
تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام
-
لُوقا ۲۲:۳۱–۳۲۔پطرس کو یہ جان کر کیسا لگا ہوگا کہ یِسُوع نے اُس کے لیے اور اُس کے اِیمان کے واسطے دُعا کی تھی؟ ہم کن کن کے لیے دُعا کر سکتے ہیں، ”تاکہ [اُن کا] اِیمان جاتا نہ رہے“؟ (آیت ۳۲)۔
-
لُوقا ۲۲:۳۹–۴۶۔گتسِمنی میں نجات دہندہ کے دُکھوں کے بارے میں جاننا آپ کے خاندان کے لیے رُوحانی تجربہ ہو سکتا ہے۔ غور کریں کہ جب آپ لُوقا ۲۲:۳۹–۴۶.کا مُطالعہ کرتے ہیں تو آپ موّدب اور عِبادت گُزار رُوح پَیدا کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ آپ نجات دہندہ کے بارے میں اپنے خاندان کے چند پسندیدہ گِیت یا بچّوں کے گِیت باہم مِل کر بجا سکتے یا گا سکتے ہیں۔ آپ آرٹ ورک کا جائزہ لیں یا وِیڈیو دیکھیں ”The Savior Suffers in Gethsemaneگتسِمنی میں نجات دہندہ دُکھ اُٹھاتا ہے“ (ChurchofJesusChrist.org)۔ جب آپ اِن آیات کو پڑھتے ہیں تو، خاندان کے افراد ایسے حوالوں کا ذِکر سکتے ہیں جو خاص طور پر اُن کے لیے معنی خیز ہوں—شاید کوئی ایسا حوالہ جو اُنھیں نجات دہندہ کی محبت کو محسُوس کرنے میں مدد دیتاہے (مزید دیکھیں متّی ۲۶:۳۶–۴۶؛ مرقس ۱۴:۳۲–۴۲)۔ آپ اُنھیں یِسُوع مسِیح اور اُس کے کفّارہ کی گواہی دینے کی دعوت بھی دے سکتے ہیں۔
-
لوقا ۲۲:۴۲۔خاندان کے افراد ایسے تجربات بیان کر سکتے ہیں جب اُنھوں نے یہ کہنا سِیکھا، ”میری مرضی نہیں، بلکہ تیری ہی مرضی پوری ہو۔“
-
لُوقا ۲۲:۵۰–۵۱؛ یُوحنّا ۱۸:۱۰–۱۱۔ہم اِن آیات میں سے یِسُوع کی بابت کیا سیکھتے ہیں؟
-
یُوحنّا ۱۸:۳۷–۳۸۔ہم پِیلاطُسؔ کے سوال کا جواب کیسے دیں گے ”کہ حق کیا ہے؟“ (آیت ۳۸)۔ چند تجاویز کے لیے، دیکھیے یُوحنّا ۸:۳۲؛ عقائد اور عہُود ۸۴:۴۵؛ ۹۳:۲۳–۲۸؛ اور ”Oh او، کہو جو حق ہے؟ ?Say, What Is Truth،“ گِیت، نمبر ۲۷۲۔
مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔
مُتجوزہ گِیت: ” میں حیران کھڑا ہوںI Stand All Amazed،“ گِیت، نمبر ۱۹۳۔