نیا عہد نامہ ۲۰۲۳
اگست ۷–۱۳۔ رُومِیوں ۱–۶: ”نجات کے لِیے خُدا کی قُدرت“


”اگست ۷–۱۳۔ رُومِیوں ۱–۶: ’نجات کے لِیے خُدا کی قُدرت‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)

”اگست ۷–۱۳۔ رُومِیوں ۱–۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳

شبیہ
پَولُس خط لکھتے ہُوئے

اگست ۷–۱۳

رُومِیوں ۱–۶

”نجات کے لِیے خُدا کی قُدرت“

قلم بند سرگوشیوں سے آپ کو یہ یاد رکھنے میں مدد ملے گی کہ رُوح آپ کو کیا سِکھانا چاہتا ہے۔ اِن سرگوشیوں کے متعلق اپنے احساسات کو بھی قلم بند کرنے کے بارے میں غور فرمائیں۔

اپنے تاثرات کو قلم بند کریں

اُس وقت جب پَولُس نے رومہ میں کلِیسیا کے اَرکان کے نام اپنا خط لکھا تھا، جو یہُودِیوں اور غَیر قَوموں کا ایک متنوع گروہ تھا، تو کلِیسیائے یِسُوع مسِیح اِیمان لانے والوں کے چھوٹے سے گلیلی گروہ سے بڑھ کر بہت زیادہ ترقّی کر چُکی تھی۔ نجات دہندہ کی قیامت کے کم و بیش ۲۰ سال بعد، مسِیحیوں کی جماعتیں ہر ایسی جگہ پہ موجود تھیں جہاں رسُول مُناسب طور پر سفر کرسکتے تھے—بشمول رومہ، جو کہ وسیع سلطنت کا دارالحکومت تھا۔ پھر بھی، رُومی سلطنت کی وسعت کے مقابلے میں، کلِیسیا چھوٹی تھی اور اکثر ظلم و ستم کا شِکار بنتی تھی۔ ایسے حالات میں، بعض لوگ ”مسِیح کی اِنجِیل سے شرمندہ“ ہو سکتے تھے—بہرکیف، یقِیناً، پَولُس نہیں۔ وہ جانتا تھا اور گواہی دیتا تھا کہ حقیقی طاقت، ’’نجات کے لِیے خُدا کی قدرت‘‘ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل میں پائی جاتی ہے (رُومیوں ۱:‏۱۶

شبیہ
علامت برائے ذاتی مُطالعہ

تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف

خطوط کیا ہیں اور اِن کو کیسے مُرتب کِیا گیا ہے؟

خطوط کلیسیائی راہ نماؤں کی جانب سے دُنیا کے مختلف حصّوں میں بسنے والے مُقدّسین کو لکھے گئے مکتوب ہیں۔ پَولُس رَسُول نے نئے عہد نامہ میں زیادہ تر مکتوب لِکھے—رُومِیوں سے آغاز اور عِبرانیوں پر اختتام۔ اِس کے خطوط طوالت کے لحاظ سے ترتیب دیِے گئے ہیں، سِوا عِبرانیوں کے (دیکھیں لُغتِ بائِبل، ”پَولُس کے خطُوط“)۔ اگرچہ نئے عہد نامے میں پہلا خط رُومِیوں کے نام ہے، یہ دراصل پَولُس کے تبلیغی سفروں کے اختتام کے قریب لکھا گیا تھا۔

رُومِیوں ۱–۶

”راست باز اِیمان سے جِیتا رہے گا۔“

درج ذیل تعریفیں رُومِیوں کے خط کو بہتر طور پر سمجھنے میں آپ کی مدد کرسکتی ہیں:

شَرِیعَت۔”شَرِیعَت“ کے بارے میں تحریر کرتے وقت پَولُس، موسیٰ کی شَرِیعَت کا حوالہ دے رہا تھا۔ پَولُس کی تصانِیف میں لفظ ”کام“ موسیٰ کی شریعت سے وابستہ ظاہری اعمال کا حوالہ دیتا ہے۔ غور کریں کہ موسیٰ کی شرِیعت اور اِس کے تحت مطلوب اعمال رُومِیوں ۳:‏۲۳–۳۱میں مذکُورہ ”اِیمان کی شَرِیعت“ سے کیسے مُختلف ہیں۔

مختُون، نامختُون۔قدیم زمانے میں، ختنہ خُدا کا ابرؔہام کے ساتھ کِیے گئے عہد کی علامت یا نِشان تھا۔ پَولُس نے ”مختُون“ کی اصطلاح کو یہُودِیوں (عہد کے لوگ) اور ”نامختُون“ کو غَیر قَوموں کا حوالہ دینے کے لیے اِستعمال کِیا۔ غَور کریں کہ رُومِیوں ۲:‏۲۵–۲۹ اِس بارے میں کیا سِکھاتا ہے کہ خُدا کے عہد کی اُمّت ہونے کا اصل مطلب کیا ہے۔ یاد رکھیں کہ ختنہ اب خُدا کا اپنے لوگوں کے ساتھ عہد کی علامت نہیں ہے۔ (دیکھیں اعمال ۱۵:‏۲۳–۲۹

راستی، راست ہونا، راست ٹھہرایا جانا۔یہ اِصطلاحات گُناہ کی مُعافی، یا درگُزر کا حوالہ دیتی ہیں۔ جب ہم راست ٹھہرتے ہیں تو، ہمیں مُعاف کر دیا جاتا ہے، بے قُصور ٹھہرایا جاتا ہے، اور ہم اپنے گُناہوں کی ابدی سزا سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ جب آپ اِن اِصطلاحات کو دیکھتے ہیں، تو غَور کریں کہ پَولُس نے اِس کے بارے میں کیا سِکھایا کہ کون سی بات واجب ٹھہرائے جانے کو ممکن بناتی ہے (مزید دیکھیں راہ نُمائے صحائف، ”جائز ٹھہرایا جانا، مجاز ہونا،“ scriptures.ChurchofJesusChrist.org؛ ڈی ٹاڈ کرسٹافرسن، ”واجب ٹھہرایا جانا اور پاک صاف کِیا جانا،“ انزائن، جون ۲۰۰۱، ۱۸–۲۵)۔ رُومِیوں میں، ”راست باز“ اور ”راست بازی“ جیسے اَلفاظ کو ”واجب“ اور ”مُجاز ٹھہرائے جانے“ جیسے اَلفاظ کے مترادفات کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

فضل۔فضل ایسی ”اِلہٰی … مدد یا قوت ہے، جو یِسُوع مسِیح کے فراواں رحم اور محبّت کے وسِیلہ سے بخشی گئی ہے۔“ فضل کے وسِیلہ سے تمام لوگ دُوبارہ زِندہ کیے جائیں گے اور لافانی زِندگی پائیں گے۔ مزید برآں، ”فضل تقویت بخش قُدرت ہے، جو مردوں اور عورتوں کو اِس لائق بناتی ہے کہ وہ اپنی اَنتھک کوششوں کو برُوئے کار لانے کے بعد اَبدی زِندگی اور سرفرازی کو تھامنے کی اِجازت دیتی ہے۔“ ہم اپنی کوششوں کی بدولت فضل نہیں کماتے؛ بلکہ، یہ فضل ہی ہے جو ہمیں ”نیک کام کرنے کی قُدرت اور مدد بخشتا ہے جِنھیں [ہم] بصُورتِ دیگر کر نہ پائیں گے“ (لُغتِ بائِبل، ”فضل“، مزید دیکھیں ۲ نیفی ۲۵:‏۲۳؛ ڈیٹر ایف اُوکڈورف، ”فضل کی نعمت،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۵، ۱۰۷–۱۰؛ بریڈ وِل کاکس، ”اُس کا فضل کافی ہے،“ لیحونا، ستمبر ۲۰۱۳، ۴۳–۴۵)۔ جب آپ رُومِیوں کو پڑھیں تو، جو کُچھ آپ نجات دہندہ کے فضل کی بابت سِیکھتے ہیں اُس کو رقم کرنے پر غَور کریں:

رُومِیوں ۲:‏ ۱۷–۲۹

میرے اعمال میری تبدیلی کا عکس ہوں اور اُس کو پروان چڑھائیں۔

پَولُس کی تعلیمات سے معلُوم ہوتا ہے کہ رومہ کے بعض یہُودِی مسِیحی اب بھی یہی اِیمان رکھتے تھے کہ موسیٰ کی شَرِیعَت کی رُسُوم اور روایات کی اِطاعت سے نجات نصِیب ہوگی۔ یہ ایک مسئلہ معلوم ہوتا ہے مگر اِس کا اِطلاق اب نہیں ہوتا کیوں کہ ہم موسیٰ کی شَرِیعَت کے مُطابق زِندگی بسر نہیں کرتے۔ لیکن جب آپ پَولُس کی تحریریں پڑھیں، خاص طور پر رُومِیوں ۲:‏۱۷–۲۹، تو اِنجِیل کے مُطابق زِندگی گزارنے کی اپنی کوششوں کے بارے میں سوچیں۔ کیا آپ کے ظاہری اعمال، مثلاً عِشائے ربانی میں شراکت کرنا یا ہَیکل میں حاضرِی، آپ کی تبدیلی کو گہرا کرتے اور مسِیح پر آپ کے اِیمان کو پُختہ کرتے ہیں؟ (دیکھیں ایلما ۲۵:‏۱۵–۱۶)۔ کیا کوئی اَیسا فعل ہے جسے آپ کو بدلنا چاہیے تاکہ آپ کے ظاہری اعمال دِل کی تبدیلی کا باعث بننے والے ہوں؟

مزید دیکھیں ڈیلن ایچ اوکس، ”بننے میں دُشواری،“ انزائن، نومبر ۲۰۰۰، ۳۲–۳۴۔

رُومِیوں ۳:‏۱۰–۳۱؛ ۵

یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے، مَیں اپنے گُناہوں کی مُعافی پاسکتا ہوں۔

بعض لوگ پَولُس کے اِس دلیرانہ اعلان سے حوصلہ شِکنی محسُوس کرسکتے ہیں کہ ”کوئی راست باز نہِیں، ایک بھی نہِیں“ (رُومِیوں ۳:‏۱۰)۔ اَلبتہ رُومِیوں میں حوصلہ افزا پیغامات بھی موجُود ہیں۔ اِنھیں ابواب ۳ اور ۵ میں تلاش کریں، اور غور فرمائیں کہ یہ یاد رکھنا کہ ”سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں“ (رُومِیوں ۳:‏۲۳) یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ”اُمِید پر فخر“ کرنے کے بارے میں سیکھنے کی جانب ایک اہم قدم کیوں ہے (رُومِیوں ۵:‏۲

رُومِیوں ۶

یِسُوع مسِیح مُجھے ”نئے انداز سے جِینے“ کی دعوت دیتا ہے۔

پَولُس نے سِکھایا کہ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل کو ہمارے طرزِ زِندگی کو بدلنا ہوگا۔ کون سے فرمودات رُومِیوں ۶ میں بتاتے ہیں نجات دہندہ کی تقلید نے آپ کو ”نئے اَنداز سے جِینے“ میں آپ کی کیسے مدد کی ہے؟ (آیت ۴

شبیہ
علامت برائے خاندانی مُطالعہ

تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام

رُومِیوں ۱:‏۱۶–۱۷۔ہم کِس طرح ظاہر کرسکتے ہیں کہ ہم ”مسِیح کی اِنجِیل سے شرماتے نہِیں“؟

رُومِیوں ۳:‏۲۳–۲۸۔جب آپ اِن آیات کو پڑھتے ہیں تو، آپ خُدا کے فضل کو ”کمانے“ کے درمیان فرق پر بحث کر سکتے ہیں، جو ہم کبھی نہیں کر سکتے، اور اُس کو پانے کے لِیے، ہمیں سب کُچھ کرنا چاہیے۔ ہم نے خُدا کا فضل کب محسُوس کیا؟ آپ کِس طرح زیادہ کامِل طور پر اُس کو پا سکتے ہیں؟

رُومِیوں ۵:‏۳–۵۔ہم نے کِن مُصِیبتوں کا سامنا کیا ہے؟ اِن مُصِیبتوں نے ہمارے اندر صبر، پُختگی اور اُمِید پَیدا کرنے میں ہماری کس طرح مدد کی ہے؟

رُومِیوں ۶:‏۳–۶۔پَولُس نے اِن آیات میں بپتِسما کی علامت کے بارے میں کیا بتایا؟ شاید آپ کا خاندان آیندہ ہونے والے بپتِسما میں شرکت کا اِرادہ کرسکتا ہے۔ یا آپ کے خاندان میں سے کوئی اپنے بپتِسما کی تصاویر یا یادوں کا بتا سکتا ہے۔ بپتِسما کے عہُود باندھنے اور اُن پر قائم رہنے سے ”نئے انداز سے جِینے“ میں ہمیں کیسے مدد مِل سکتی ہے؟

شبیہ
شخص جھِیل میں دُوسرے کو بپتِسما دے رہا ہے

بپتِسما مسِیح کے شاگِرد کے طور پر نئی زِندگی کے آغاز کی علامت ہے۔

مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔

متجوزہ گیت: ”جب میں بپتسما پائوں گاWhen I Am Baptized،“ بچّوں کے گیتوں کی کتاب، ۱۰۳۔

ذاتی مُطالعہ کو بہتر بنانا

مُطالعہ کرتے ہوئے سوال پُوچھیں۔ جب آپ صحائف کا مُطالعہ کرتے ہیں تو، ذہن میں سوال آ سکتے ہیں۔ اِن سوالوں پر غور کریں اور جواب تلاش کریں۔ مثال کے طور پر، رُومِیوں ۱–۶ میں آپ اِس سوال کا جواب تلاش کرسکتے ہیں کہ ”فضل کیا ہے؟“

شبیہ
مسِیح نّدی سے لڑکی کو بچا رہا ہے

ڈرو مت، از گریگ کے اولسن

شائع کرنا