”ستمبر ۴–۱۰۔ ۱ کُرنتھِیوں ۱۴–۱۶: ’خُدا ابتری کا نہِیں، بلکہ امن کا بانی ہے‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)
”ستمبر ۴–۱۰۔ ۱ کُرنتھِیوں ۱۴–۱۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳
ستمبر ۴–۱۰
۱ کُرنتھِیوں ۱۴–۱۶
”خُدا ابتری کا نہِیں، بلکہ امن کا بانی ہے“
۱ کُرنتھِیوں ۱۴–۱۶ کو پڑھتے وقت اپنے تاثرات کو قلم بند کریں۔ اِس بارے میں دُعا کریں کہ رُوح نے آپ کو کیا سِکھایا ہے، اور آسمانی باپ سے پُوچھیں کہ آیا وہ آپ کو مزید کُچھ اور سِکھانا چاہتا ہے۔
اپنے تاثرات کو قلم بند کریں
کیوں کہ کرُنتھُس میں کلیسیا اور اِس کے عقائد نسبتًہ نئے تھے، تاہم یہ بات قابلِ فہم ہے کہ کرُنتھُس کے مُقدّسین کو اُلجھن کا سامنا کرنا پڑا۔ پَولُس نے پہلے اُن کو اِنجِیل کی بُنیادی سچّائی سِکھائی تھی: ”کہ مسِیح ہمارے گُناہوں کے لِیے مُؤا … اور دفن ہُوا، اور تِیسرے دِن جی اُٹھا“ (۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۳–۴)۔ لیکن چند اَرکان نے جلد یہ تعلیم دینا شروع کر دی کہ ”مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہِیں“ (۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۱۲)۔ پَولُس نے اُن سے اِلتجا کی کہ وہ سِکھائی گئی سچّائیوں کو ”یاد“ رکھیں (۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۲)۔ جب ہمیں اِنجِیلی سچّائیوں کی بابت مُتضاد آرا کا سامنا کرنا پڑے، تو یاد رکھیں کہ ”خُدا ابتری کا نہِیں، بلکہ امن کا بانی ہے“ (۱ کُرنتھِیوں ۱۴:۳۳). خُداوند کے مخصوص کردہ خادموں کا کلام سُننے اور اُن سادہ سچّائیوں پر قائم رہنے سے جو وہ بار بار ہمیں سِکھاتے ہیں ہمیں اِطمینان حاصل کرنے اور ”اِیمان میں قائِم رہنے“ میں مدد مِل سکتی ہے (۱ کُرنتھِیوں ۱۶:۱۳)۔
تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف
مَیں نبُوّت کی نعمت کا خواہاں ہوسکتا ہُوں۔
نبُوّت کی نعمت کیا ہے؟ کیا یہ مُستقبل کی بابت پیش گوئی کرنے کی لیاقت ہے؟ یا کیا یہ صرف انبیا کے لیے مخصُوص ہے؟ کیا ہر کوئی یہ نعمت پا سکتا ہے؟
جب آپ ۱ کُرنتھِیوں ۱۴:۳، ۳۱، ۳۹–۴۰.کو پڑھتے ہیں تو اِن سوالات پر غور کریں۔ آپ مزید مُکاشفہ ۱۹:۱۰ اور ”نبُوّت، نبُوّت کرنا“ کا مُطالعہ راہ نمائے صحائف کی روشنی میں کر سکتے ہیں (scriptures.ChurchofJesusChrist.org)۔ آپ جو کُچھ سیکھتے ہیں اُس کی بُنیاد پر، آپ نبُوّت کی نعمت کو کیسے بیان کریں گے؟ پَولُس کا کیا مطلب ہوسکتا ہے جب اُس نے کُرنتھِیوں کو ”نبُوّت کرنے کی آرزُو رکھّنے“ کی دعوت دی؟ (۱ کُرنتھِیوں ۱۴:۳۹)۔ آپ کیسے اِس دعوت کو قبُول کرسکتے ہیں؟
مزید دیکھیں یوایل ۲:۲۸–۲۹؛ ایلما ۱۷:۳؛ عقائد اور عہُود ۱۱:۲۳–۲۸۔
اِن آیات میں عورتوں کی بابت جو ذِکر ہُوا ہے اُس کا اِطلاق آج کیسے ہوتا ہے؟
پَولُس کے زمانے میں، اِس حوالے سے مُختلف توقعات تھیں کہ عورتیں معاشرے میں کس طرح حِصّہ لیں، بشمول کلِیسیائی عِبادات میں۔ جو تعلیم ۱ کُرنتھِیوں ۱۴:۳۴–۳۵ میں ہے اُس کا تعلُق پَولُس کے زمانے سے تھا، اُن کا مطلب یہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کہ خواتین آج کلِیسیا میں بول نہیں سکتیں اور قیادت نہیں کر سکتیں (دیکھیے ترجمہ از جوزف سمتھ، ۱ کُرنتھِیوں ۱۴:۳۴ [۱ کُرنتھِیوں ۱۴:۳۴، زیریں حاشیہ ب میں])۔ صدر رسل ایم نیلسن نے آج کے دَور میں کلِیسیا کی خواتین سے فرمایا: ’’ہمیں … آپ کی ہمت، آپ کے رُجُوع، آپ کے یقینِ مُحکم، آپ کی قیادت کرنے کی صلاحیت، آپ کی حِکمت اور آپ کے زاویہِ نِگاہ کی ضرُورت ہے۔ خُدا کی بادِشاہی اِن خواتین کے بغیر مُکمل نہیں ہے اور نہ ہو سکتی ہے، جو مُقدّس عہُود باندھتی ہیں اور پھر اُن پر عمل پیرا ہوتی ہیں، وہ خُواتین جو خُدا کی قُدرت اور اِختیار سے کلام کر سکتی ہیں!“ (”میری بہنوں سے التجا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۵، ۹۶)۔
یِسُوع مسِیح نے مَوت پر فتح پائی۔
مسِیحیت میں یِسُوع مسِیح کی قیامت اِنتہائی بُنیادی اور اساسی اہمیت کی حامِل ہے، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ اِس کے بغیر مسِیحیت کا کوئی وجُود نہیں—پَولُس کے اَلفاظ کو اِستعمال کرتے ہوئے، ”تو ہماری مُنادی بھی بے فائِدہ ہے اور تُمہارا اِیمان بھی بے فائِدہ “(۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۱۴)۔ تاحال کرُنتھُس کے چند مُقدّسین یہ تعلیم دے رہے تھے کہ ”مُردوں کی قِیامت ہے ہی نہِیں“ (۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۱۲)۔ ۱ کُرنتھِیوں ۱۵ میں پَولُس کا جواب پڑھ کر، ایک لمحہ کے لیے غَور کریں کہ اگر آپ کا قیامت پر اِیمان نہ ہوتا تو آپ کی زِندگی کس طرح مُختلف ہوتی (دیکھیے ۲ نیفی ۹:۶–۱۹؛ ایلما ۴۰:۱۹–۲۳؛ عقائد اور عہُود ۹۳:۳۳–۳۴)۔ آپ کے نزدیک اِس فقرے سے کیا مراد ہے ”اگر مسِیح نہِیں جی اُٹھا تو تُمھارا اِیمان بےفائِدہ ہے“؟ (آیت ۱۷)۔
یہ بات بھی قابلِ غَور ہے کہ پَولُس نے مُردوں کے لیے بپتسما لینے کا ذِکر کیا ہے جو قیامت کی حقیقت کے ثبُوت کے طور پر ہے (دیکھیے ۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۲۹)۔ خاندانی تارِیخ اور فرِیضہِ ہَیکل نے قیامت کے عقِیدے پر آپ کے اِیمان کو کیسے مضبُوط کیا ہے؟
مزید دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۳۸: 11–۳۷۔
آسمانی جِسم زمِینی جِسموں سے مُختلف ہوتے ہیں۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آسمانی جِسم کیسا ہوتا ہے؟ ۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۳۵ کے مُطابق، کرُنتھُس کے بعض مُقدّسین بھی اِسی بات کے بارے میں مُتجسس تھے۔ پَولُس کا جواب آیات ۳۶–۵۴ میں پڑھیں، اور ایسے اَلفاظ اور فقرے نوٹ کریں جو آسمانی اور زمِینی جِسموں کے درمیان فرق کو بیان کرتے ہیں۔ جب آپ بیان کریں، تو آیات ۴۰–۴۲ کا موازنہ عقائد اور عہُود ۷۶:۵۰–۱۱۲سے کریں۔ نبی جوزف سمتھ پر نازِل ہونے والا یہ مُکاشفہ آپ کے عِلم میں کیا اِضافہ کرتا ہے؟ (مزید دیکھیں ترجمہ از جوزف سمتھ، ۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۴۰ [۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۴۰، زیریں حاشیہ ا میں])۔ یہ سچّائیاں آپ کے لیے کیوں قابلِ قدر ہیں؟
مزید دیکھیں لُوقا ۲۴:۳۹؛ ایلما ۱۱:۴۳–۴۵؛ عقائد اور عہُود ۸۸:۱۴–۳۳۔
تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام
-
۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۲۹۔ہم آیت ۲۹ سے سیکھتے ہیں کہ قدیم مُقدّسین مُردوں کے لِیے بپتِسما لیتے تھے، بالکُل اُسی طرح جیسے آج ہماری کلِیسیا میں ہوتا ہے۔ ہم دُوسروں کو کیسے سمجھائیں گے کہ ہم اپنے آباواجداد کے لیے بپتِسما کیوں لیتے ہیں؟ (دیکھیے ”بپتِسما برائے رفتگان کیا ہے؟ ?What Are Baptisms for the Dead،“ [وِیڈیو]، ChurchofJesusChrist.org)۔ ہم خاندان کی حیثیت سے اپنے مرحُوم آباواجداد کے لیے ہَیکل کی رُسُوم ادا کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں جِنھیں اُن کی ضرُورت ہے؟ آپ اِس موضُوع پر مزید وسائل اِنجِیلی موضُوعات کے مضمُون ”بپتِسما برائے رفتگان“ (topics.ChurchofJesusChrist.org) پر اور FamilySearch.org پر تلاش کر سکتے ہیں۔
-
۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۳۵–۵۴۔اپنے خاندان کو بعض اِصطلاحات سمجھانے کے لیے کون سی چِیزیں یا تصاویر دِکھا سکتے ہیں جو پَولُس نے وضاحت کے لیے اِستعمال کیں کہ آسمانی جِسم کس طرح زمِینی جِسموں سے مُختلف ہیں؟ مثال کے طور پر، فانی اور غَیر فانی کے درمیان فرق کو ظاہر کرنے کے لیے (دیکھیں آیات ۵۲–۵۴) آپ وہ دھات دِکھا سکتے ہیں جس پر زنگ لگ گیا ہو اور وہ دھات جس کو زنگ نہ لگے۔ یا آپ کسی طاقت ور چیز کا موازنہ کسی کم زور چیز کے ساتھ کر سکتے ہیں (دیکھیں آیت ۴۳)۔
-
۱ کُرنتھِیوں ۱۵:۵۵–۵۷۔اِن آیات کے بارے میں گفتگو خاص طور پر تب معنی خیز ثابت ہو سکتی ہے جب آپ کا خاندان کسی اَیسے شخص کو جانتا ہو جو اِنتقال کرگیا ہو۔ خاندان کے اَرکان اِس بات کی گواہی دے سکتے ہیں کہ یِسُوع مسِیح نے کس طرح ”مَوت کے ڈنک“ کو دُور کِیا ہے (آیت ۵۶)۔
-
۱ کُرنتھِیوں ۱۶:۱۳۔اِس آیت کے مُتعلق اپنے خاندان کے افراد کی مدد کرنے کے لیے، آپ زمِین پر ایک دائرہ کھینچ سکتے ہیں اور خاندان کے کسی فرد کو آنکھیں بند کر کے اِس کے اندر ”ثابت قدمی سے کھڑا/کھڑی رہنے“ کی ہدایت کر سکتے ہیں۔ تو پھر دُوسرے اُسے دائرے سے دھکیلنے یا کھینچنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اِس سے کیا فرق پڑتا ہے جب دائرے میں موجُود شخص کی آنکھیں کُھلی ہوں اور وہ ”دیکھ“ سکتا یا سکتی ہو؟ جب ہم بُرے فیصلے کرنے کی آزمایش میں پڑتے ہیں تو ہم ”ثابت قدمی سے کھڑے“ رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ (مزید دیکھیں ”کشتی میں سوار ہوں اور تھامے رکھیں! !Stay in the Boat and Hold On،“ [وِیڈیو]، ChurchofJesusChrist.org)۔
مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔
مُتجوزہ گیت ”وہ جی اُٹھا ہے! !He Is Risen ،“ گیت، نمبر ۱۹۹۔