نیا عہد نامہ ۲۰۲۳
ستمبر ۱۱–۱۷۔ ۲ کُرنتھِیوں ۱–۷: ”خُدا سے میل مِلاپ کر لو“


”ستمبر ۱۱–۱۷۔ ۲ کُرنتھِیوں ۱–۷: ’خُدا سے میل مِلاپ کر لو‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)

”ستمبر ۱۱–۱۷۔ ۲ کُرنتھِیوں ۱–۷،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳

شبیہ
یِسُوع مسِیح

ستمبر ۱۱–۱۷

۲ کُرنتھِیوں ۱–۷

”خُدا سے میل مِلاپ کر لو“

کُرنتھِیوں کے نام پَولُس کے خطوط کا مُطالعہ کرتے ہوئے، اپنے دریافت کردہ اِنجیلی اُصولوں کو تحریر کریں اور غَور فرمائیں کہ آپ اِن کو اپنی زِندگی میں کیسے لاگو کرسکتے ہیں۔

اپنے تاثرات کو قلم بند کریں

کبھی کبھار، کلیسیائی راہ نما ہونے کے ناطے آپ کو کُچھ سخت باتیں کہنی پڑتی ہیں۔ آج کی طرح پَولُس کے ایّام میں بھی یہ حقیقت واضح تھی۔ بظاہر کُرِنتھُس کے مُقدّسین کے نام لکھے گئے پَولُس کے گُزِشتہ خط میں تنبِیہ شامِل تھی جو جذبات کو مجرُوح کرنے کا سبب بنی تھی۔ اِس خط میں جو ۲ کُرنتھِیوں کہلایا، اُس نے اِس بات کی وضاحت کرنے کی کوشش کی کہ اُس نے سخت اَلفاظ اِستعمال کرنے کی ترغیب کیوں پائی: ”کیوں کہ مَیں نے بڑی مُصِیبت اور دِل گیری کی حالت میں بہُت سے آنسُو بہا بہا کر تُم کو لِکھا تھا لیکِن اِس واسطے نہِیں کہ تُم کو غم ہو بلکہ اِس واسطے کہ تُم اُس بڑی محبّت کو معلُوم کرو جو مُجھے تُم سے ہے“ (۲ کُرنتھِیوں ۲:‏۴)۔ جب آپ کسی راہ نما کی جانب سے تنبِیہ پاتے ہیں، تو اِس سے یقینی طور پر یہ جاننے میں مدد ملتی ہے کہ اُس نے مِثلِ مسِیح محبّت سے اِلہام پایا ہے۔ اور حتّیٰ کہ ایسے مُعاملات میں بھی جو کلیسیا کے مُتعلق نہیں، اگر ہم دُوسروں کو ویسی محبّت کے ساتھ دیکھنے کو تیار ہوں جو پَولُس نے محسُوس کی تو، کسی قسم کی بھی دِل آزاری کا مناسب جواب دینا آسان ہو جائے گا۔ جیسا کہ بُزرگ جیفری آر ہالینڈ نے مشورت دی، ”اِنسانی کم زوری کے مُتعلق شفقت کا اِظہار کریں—اپنے آپ سے اور اُن لوگوں سے بھی جو آپ کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کلیسیا میں خدمت کرتے ہیں، جس کی راہ نمائی فانی مرد اور خواتین کرتے ہیں۔ اپنے کامِل اِکلَوتے بَیٹے کے سِوا، خُدا کو ہمیشہ غیِر کامِل لوگوں کے ساتھ ہی کام کرنا پڑا ہے“ (”خُداوند، مَیں اِیمان لاتا ہُوں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۳، ۹۴)۔

شبیہ
علامت برائے ذاتی مُطالعہ

تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف

۲ کُرنتھِیوں ۱:‏۳–۷؛ ۴:‏۶–۱۰، ۱۷–۱۸؛ ۷:‏۴–۷

میری آزمایشیں برکت کا باعِث ہوسکتی ہیں۔

پَولُس کو اپنی خدمت کے دوران میں جتنی مُصِیبتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہ باعثِ حیرت نہیں کہ اُس نے مُصِیبتوں کے مقاصد اور برکتوں کے بارے میں بہت کُچھ لکھا۔ جب آپ ۲ کُرنتھِیوں ۱:‏۳–۷؛ ۴:‏۶–۱۰، ۱۷–۱۸؛ اور ۷:‏۴–۷ کو پڑھتے ہیں تو، اُن طریقوں کے بارے میں سوچیں جن کی بدولت آپ کی آزمایشیں باعثِ برکت ثابت ہوسکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ غور کریں گے کہ کیسے خُدا ”[آپ] کی سب مُصِیبتوں میں [آپ] کو تسلّی دیتا ہے“ اور اِس کے بدلے میں، آپ کیسے، ”اُن کو بھی تسلّی دے سکیں گے جو کِسی طرح کی مُصِیبت میں ہیں“ (۲ کُرنتھِیوں ۱:‏۴)۔ یا آپ یِسُوع مسِیح کے نُور پر توجہ مرکُوز کرسکتے ہیں جو ”ہمارے دِلوں میں چمکا،“ حتّیٰ کہ جب آپ ”مُصِیبت اُٹھاتے“ اور ”حَیران“ ہوتے ہیں (۲ کُرنتھِیوں ۴:‏۶، ۸

مزید دیکھیے مضایاہ ۲۴:‏۱۳–۱۷؛ ہنری بی آئرنگ، ”آزمایا گیا، ثابت کیا گیا، اور کُندن بنایا گیا،“ لیحونا، نومبر ۲۰۲۰، ۹۶–۹۹؛ اِنجِیلی موضُوعات، ”مُصِیبت،“ topics.ChurchofJesusChrist.org۔

۲ کُرنتھِیوں ۲:‏۵–۱۱

مُعافی نعمت ہے جو مَیں دے اور پا سکتا ہُوں۔

ہم اُس شخص کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے جس کا ذِکر پَولُس نے ۲ کُرنتھِیوں ۲:‏۵–۱۱ میں کیا ہے—صرف اِتنا ہی کہ وہ غم کا باعِث ہُوا تھا (دیکھیں آیات ۵–۶) اور یہ کہ پَولُس چاہتا تھا کہ مُقدّسین اُسے مُعاف کریں (دیکھیں آیات ۷–۸)۔ جب کوئی ہماری دِل آزاری کرتا ہے تو ہم بعض اوقات اُس کے بارے میں ”[اپنی] محبّت کا دعویٰ“ کرنے میں کیوں ناکام ہوتے ہیں؟ (آیت ۸)۔ مُعاف نہ کرنے کے باعِث دُوسروں اور خود کو کیا نقصان پہنچتا ہے؟ (دیکھیں آیات ۷، ۱۰–۱۱)۔ مُعافی کو روک کر کیسے ”شَیطان کو … ہم فائدہ پُہنچاتے ہیں“؟ (آیت ۱۱

مزید دیکھیں عقائد اور عہُود ۶۴:‏۹–۱۱۔

۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۱۴–۲۱

یِسُوع مسِیح کے کفارہ کے وسِیلہ سے، مَیں خُدا سے میل مِلاپ کر سکتا ہوں۔

پَولُس سے بہتر اور کوئی نہیں جان سکتا، کہ ”نئی مخلُوق“ بننے سے کیا مُراد ہے (۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۱۷)۔ وہ مسِیحیوں کے ستانے والے سے مسِیح کا نڈر ایلچی بن گیا۔ جب آپ ۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۱۴–۲۱پڑھتے ہیں، اِس طرح کے سوالوں کے بارے میں سوچیں: میل مِلاپ کرنے سے کیا مُراد ہے؟ خُدا سے میل مِلاپ کرنے سے کیا مرُاد ہے؟ غَور کریں کہ آپ کو خُدا سے کون سی چِیز جُدا کر رہی ہے۔ اُس کے ساتھ مکمل طور پر میل مِلاپ کے لیے آپ کو مزید کیا کرنے کی ضرُورت ہے؟ نجات دہندہ اِس کو کیسے مُمکن بناتا ہے؟

آپ اِس بات پر بھی غَور کر سکتے ہیں کہ ’’میل مِلاپ کی خِدمت‘‘ میں ’’مسِیح کے ایلچی‘‘ ہونے سے کیا مُراد ہے (آیات ۱۸، ۲۰)۔ بُزرگ جیفری آر ہالینڈ کے پیغام ”صُلح کی خدمت گُزاری“ میں سے آپ کو کیا اِلہام مِلتا ہے(لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۷۷–۷۹)۔

مزید دیکھیں ۲ نیفی ۱۰:‏۲۳–۲۵۔

۲ کُرنتھِیوں ۷:‏۸–۱۱

خُدا پرستی کا غم تَوبہ کی ترغیب دیتا ہے۔

ہم عام طور پر غم کو اچھی چیز نہیں سمجھتے، لیکن پَولُس نے ”خُدا پرستی کے غم“ (۲ کُرنتھِیوں ۷:‏۱۰) کو تَوبہ کا لازمی حِصّہ قرار دیا ہے۔ سوچیں کہ آپ درجہ ذیل سے خُدا پرستی کے غم کی بابت کیا سِیکھتے ہیں: ۲ کُرنتھِیوں ۷:‏۸–۱۱؛ ایلما ۳۶:‏۱۶–۲۱؛ مورمن ۲:‏۱۱–۱۵؛ اور بہن مِیشال ڈی کریگ کا پیغام ”اِلہیٰ بے قراری“ (لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۵۲–۵۵)۔ آپ نے کب خُدا پرستی کے غم کو محسُوس کیا، اور آپ کی زِندگی میں اِس کا کیا اثر پڑا ہے؟

شبیہ
علامت برائے خاندانی مُطالعہ

تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام

۲ کُرنتھِیوں ۳:‏۱–۳۔کیا آپ کے خاندان کے اَرکان نے کبھی کسی کو اپنے لیے، ملازمت یا سکول کی درخواست کے لیے، توصیفی خط لکھنے کو کہا ہے؟ اُنھیں اِس تجربے کے مُتعلق بتانے کو کہیں۔ پَولُس نے سِکھایا کہ مُقدّسین کی زِندگیاں خُود مسِیح کی جانب سے اِنجِیل کی نیک نامی کے خطوط کی مانِند ہیں، جو ”سیاہی سے نہِیں بلکہ زِندہ خُدا کے رُوح سے“ لکھی گئیں۔“ جب آپ باہم مِل کر ۲ کُرنتھِیوں ۳:‏۱–۳ کو پڑھتے ہیں، تو اِس بات پر گفتگو کریں کہ ہماری مثالیں کیسے خطوط کی طرح ہیں جِس کو ”سب آدمی جانتے اور پڑھتے ہیں،“ اور یہ اِنجِیل کی سچّائی اور قدر کو ظاہر کرتی ہیں۔ شاید خاندان کا ہر فرد ایک ایسا خط یا ”مراسلہ“ لکھ سکتا ہے جس میں یہ وضاحت دی گئی ہو کہ کِس طرح خاندان کا کوئی دوسرا فرد یِسُوع مسِیح کے شاگِرد کی عُمدہ و نفیس مثال بنا ہو۔ وہ اپنے خطوط کو پُورے خاندان کے سامنے پڑھ سکتے ہیں اور اُس فرد کو دے سکتے ہیں جس کے بارے میں اُنھوں نے تحریر کیا تھا۔ یہ سمجھنا کیوں ضروری ہے کہ ہماری زِندگیاں ”مسِیح کے خط[خطوط]“ ہیں؟

۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۶–۷۔اِس سے کیا مراد ہے کہ ہم ”اِیمان پر چلتے ہیں، نہ کہ آنکھوں دیکھے پر“؟ ہم یہ ظاہر کرنے کے لیے کیا کر رہے ہیں کہ ہمارا اِیمان نجات دہندہ پر ہے حالاں کہ ہم اُس کو دیکھ نہیں سکتے؟

۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۱۷۔کیا آپ کا خاندان اُن چیزوں کے بارے میں سوچ سکتا ہے یا فطرت میں سے اِن کی مثالیں ڈھونڈ سکتا ہے جو قابلِ ذِکر تبدیلیوں سے گزر کر نئی مخلوق بنتی ہیں؟ (اس خاکہ کے آخِر میں تصویر دیکھیں)۔ یِسُوع مسِیح کی اِنجِیل ہمیں کیسے بدل سکتی ہے؟

۲ کُرنتھِیوں ۶:‏۱–۱۰۔بمُطابق ۲ کُرنتھِیوں ۶:‏۱–۱۰، ”خُدا کے خادِم“ ہونے سے کیا مراد ہے؟ (آیت ۴)۔ خُدا کے خادِم کی کیا کیا خوبیاں ہوتی ہیں؟

۲ کُرنتھِیوں ۶:‏۱۴–۱۸۔ہم پَولُس کی مشورت ”اُن [ناراستوں] میں سے نِکل کر الگ رہو“ کی پیروی کیسے کرسکتے ہیں، جب کہ اُن سے اُلفت بھی رکھیں جو ہمارے اِرد گِرد ہیں؟

مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔

متجوزہ گیت: ”Help Me, Dear Father عزیز باپ میری مدد فرما،“ بچّوں کے گِیتوں کی کِتاب، ۹۹۔

اپنی تدریس کو بہتر بنانا

معاوناتِ سبق اِستعمال کریں۔ اِنجِیل کے چند تصورات، کو سمجھنا مشکل ہوسکتا ہے، مثلاً کفّارہ۔ ایسی تصاویر یا اَشیا کو اِستعمال کرنے کے بارے میں غور فرمائیں جو صحائف میں سے دریافت کردہ اُصُولوں کو سمجھنے میں آپ کے خاندان کی مدد کرسکتی ہیں۔

شبیہ
لاروا، نرم ریشمی خول، اور تِتلی

جب ہم مسِیح کی اِنجِیل کی طرف رُجُوع لاتے ہیں، تو ہماری تبدیلی اتنی گہری ہوتی ہے کہ پَولُس نے اُس کو ”نئی مخلُوق“ بننے کے مترادف بیان کیا (۲ کُرنتھِیوں ۵:‏۱۷

شائع کرنا