آزمایا گیا، ثابت کیا گیا، اور کُندن بنایا گیا
سب سے بڑی برکت اُس وقت نازِل ہوگی جب ہم اپنی اپنی آزمایشوں کے دوران میں اپنے اپنے عہُود کے ساتھ وفاداری داری ثابت کرتے ہیں جو ہماری فطرت کو فرداً فرداً بدل دے گی۔
عزیز بھائیو اور بہنو، میں شکر گُزار ہُوں کہ آپ سے کلام کرنے کا موقع ملا ہے۔ میری آرزو ہے کہ تسلّی دُوں جب زِندگی خاص طور پر کٹھن اور غیریقینی لگتی ہے۔ آپ میں سے بعض کے لیے وہ گھڑی یہی ہے۔ اگر نہیں، تو اَیسا لمحہ ضرور آئے گا۔
یہ کوئی مایوس کُن زاویہ نہیں ہے۔ یہ حقیقت پسند—رجائیت پسند—ہے کیوں کہ اِس دُنیا کی تخلیق میں مشیتِ ایزدی شامِل ہے۔ اپنی اُمت کو موقع فراہم کرنا اُس کی رضا تھی کہ جب مُشکل وقت ہو تو وہ حق کا اِنتخاب کر کے خُود کو اہل ثابت کریں۔ اَیسا کرنے سے، اُن کی فطرت بدلے گی اور وہ اُس کی مانند بن سکیں گے۔ وہ جانتا تھا کہ اِس کے لیے اُس پر اَٹل اِیمان کی ضرورت ہو گی۔
زیادہ تر مُجھے میرے خاندان کی طرف سے پُہنچا جب مَیں آٹھ برس کا تھا، میری سُگھڑ والدہ نے میرے بھائی اور مجھ سے کہا کہ اپنے خاندانی باغ میں سے جری بُوٹیوں کو نِکالیں۔ بظاہر یہ آسان کام لگتا ہے، لیکن ہم نیوجرسی میں رہتے تھے۔ جہاں اکثر بارِش ہوتی تھی۔ مٹی بہت چِکنی اور چِیڑی تھی۔ جڑی بُوٹیاں سبزیوں کی نِسبت زیادہ تیزی سے اُگ آتی تھیں۔
مُجھے اپنی ناکامی یاد ہے جب جڑی بُوٹیاں میں ہاتھ ٹُوٹ جاتیں، اُن کی جڑیں چِکنی مٹی میں مضبُوطی سے قائم رہتیں۔ میری ماں اور میرا بھائی فوراً مُجھ سے آگے نِکل جاتے تھے۔ مَیں جتنی زیادہ کوشش کرتا، اُتنا زیادہ پیچھے رہا جاتا۔
”یہ اِنتہائی مُشکل کام ہے!“ مَیں چِلا اُٹھا۔
تسلّی دینے کے بجائے، میری والدہ مُسکرائیں اور کہا، ”اوہ ، ہال ، یقیناً. یہ مُشکل کام ہے۔ اِسے ہونا بھی چاہیے۔ زندگی اِمتحان ہے۔“
اُسی گھڑی، مَیں گیا تھا کہ اِس کی باتیں سچّی ہیں اور میرے مُستقبل میں بھی سچّی رہیں گی۔
ماں کی پیاربھری مسکراہٹ کی وجہ برَسوں بعد واضح ہوگئی جب مَیں نے آسمانی باپ اور اُس کے محبُوب بیٹے کو اِس دُنیا کی تخلیق کرنے اور رُوحانی بچّوں کو فانی زندگی کا موقع فراہم کرنے کی بابت اُن کر مقصد کے بارے میں پڑھ کر جانا:
”اور ہم اُنھیں یُوں آزمائیں گے، کہ دیکھیں آیا وہ سب باتوں پر عمل کریں گے جِن کا خُداوند اُن کا خُدا اُنھیں حُکم دے گا؛
اور وہ جو اپنی پہلی حالت میں قائم رہتے ہیں اُنھیں مزید دیا جائے گا؛ اور وہ جو اپنی پہلی حالت میں قائم نہیں رہتے اُس بادِشاہی میں اُن کے ساتھ جلال نہ پائیں گے، جو اپنی پہلی حالت میں قائم رہے؛ اور وہ جو اپنی دُوسری حالت میں قائم رہتے ہیں اُن کے سروں پر مزید جلال ہمیشہ سے ہمیشہ تک دیا جائے گا۔“۱
آپ نے اور مَیں نے آزمائے جانے لائق ثابت ہونے کی اِس دعوت قَبُول کیا کہ ہم خُدا کے حُکموں کو ماننے کا اِنتخاب کریں گے جب ہم اپنے آسمانی باپ کی حُضُوری میں نہ ہوں گے۔
ہمارے آسمانی باپ کی طرف سے ایسی شفیق دعوت کے باوجُود، لُوسی فر نے رُوحانی بچوں میں سے ایک تہائی کو اپنی پیروی کرنے کے لیے ورغلایا اور ہماری ترقی اور ابَدی خُوشی کے لیے باپ کے منصُوبے کو رَدّ کیا۔ شیطان کی سرکشی کے باعث، وہ اپنے ٹولے کے ساتھ باہر نِکال دیا گیا۔ اب، وہ اِس فانی زندگی کے دوران میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو خُدا سے دُور لے جانے کی کوشش کرتا ہے۔
ہم میں سے جِنھوں نے یہ منصُوبہ قَبُول کیا یِسُوع مسِیح پر ہمارے اِیمان کی بدولت اَیسا ہُوا، جِس نے چاہا کہ ہمارا نجات دہندہ اور مُخلصی دینے والا ہو۔ ہم اُس وقت اِیمان لائے تھے کہ ہماری جو بھی فانی کم زوریاں ہوں گی، اور جو بھی بدی کی طاقتیں ہمارے خِلاف ہوں گی، نیکی کی قوتیں اُن سے بہت زیادہ ہوں گی۔
آسمانی باپ اور یِسُوع مسِیح آپ کو جانتے اور پیار کرتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آپ اُن کی طرف رُجُوع لاؤ اور اُن کی مانند بن جاؤ۔ آپ کی کام یابی اُن کی کام یابی ہے۔ آپ نے رُوحُ القُدس کے اِستحکام کے وسِیلے سے اُس محبت کو محسوس کیا ہے جب آپ نے اِس آیت کو پڑھا یا سُنا: ”پَس دیکھ، میرا اَمر اور جلال یہ ہے—کہ اِنسان کی لافانی اور اَبدی زِندگی کا سبب پَیدا کرُوں۔“۲
خُدا کے پاس ہمارے راستے کو آسان بنانے کی قُدرت ہے۔ اُس نے بنی اِسرائیل کو موعودہ سرزمین کی مسافت کے دوران میں من کھِلایا۔ اپنی فانی خدمت کے دوران میں خُداوند نے بیماروں کو شِفا دی، مُردوں کو زِندہ کیا، اور طُوفان کو جھِڑکا۔ جی اُٹھنے کے بعد، اُس نے ”اُن کے لیے جو مقید تھے قید خانہ کھولا۔“۳
حتیٰ کہ اُس کےعظیم نبیوں میں سے ایک،نبی جوزف سمتھ نے قید خانے کی صعوبتیں برداشت کیں اور اَیسی معرفت پائی جِس سے ہم سب فیض پاتے اور اِیمان کی آزمایش میں ہر بار جس کی ضرورت پڑتی ہے: ”اور اگر تُو کھائی میں گِرا دیا جائے، یا قاتلوں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے، اور تُجھ پر موت کا فیصلہ سُنا دیا جائے، اگر تُجھے اَتھاہ گڑھے میں پھینک دیا جائے؛ اور بِپھری ہوئی موج تیرے خِلاف سازِش کرے؛ اگر تُند ہَوائیں تیری دُشمن بن جائیں؛ اگر اَفلاک تیرگی جمع کریں، اور یہ سارے عناصر راستہ روکنے کے لیے اِکٹھے ہوں؛ اور سب سے بڑھ کر، اگر خُود دوزخ کے جبڑے تیرے لیے اپنا مُنہ بےاِنتہا کھولیں، تُو جان، میرے بیٹے، یہ سارے واقعات و مُعاملات تُجھے تجربہ دیں گے اور تیرے بھلے کے لیے ہوں گے۔“۴
آپ شاید واجب طور پر سوچتے ہوں ہیں کہ شفیِق اور قادِر مُطلق خُدا کیوں ہماری فانی آزمایش کو اِتنا سنگیِن ہونے دیتا ہے۔ اَیسا اِس لیے ہے کہ وہ جانتا ہے کہ ہمیں ابَدی خاندانوں کے ساتھ اُس کی حُضُوری میں قیام کرنے کے لائق ہونے کے لیے رُوحانی قدوقامت اور پاکیزگی میں بڑھنا ہے۔ اَیسا مُمکن بنانے کے لیے، آسمانی باپ نے ہمیں نجات دہندہ بخشا اور اِیمان کے وسیلے سے اُس کے حُکموں کو ماننے اور توبہ کرنے اور اِسی طرح اُس کی طرف رُجُوع لانے کے لیے اپنے تئیں اِنتخاب کا اِختیار عطا کیا
باپ کے خُوشی کے منصُوبے کے عین مرکز میں ہمارا اُس کے اَلمحبُوب بیٹے، یِسُوع مسِیح کی مانِند زیادہ سے زیادہ بننا ہے۔ ہر بات میں، نجات دہندہ کی مثال ہماری بہترین راہ نما ہے۔ اُسے خُود کو لائق ثابت کرنے کی شرط سے بھی مستثنیٰ نہیں کیا گیا تھا۔ اُس نے ہمارے تمام گُناہوں کی قیمت ادا کر کے، آسمانی باپ کی ساری اُمت کے لیے دُکھ برداشت کیا۔ اُس نے اُن سب کے مُصائب و الم کو محسُوس کیا جو فانی حالت میں ہیں اور آئیں گے۔
جب آپ حیران ہوں کہ آپ کس حد تک تکلیف برداشت کرسکتے ہیں تو، اُسے یاد کریں۔ جو تکلیف آپ برداشت کرتے ہیں اُس کو اِس نے سہا ہے تاکہ وہ جان سکے کہ آپ کو کس طرح اُٹھانا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ بوجھ کو دُور نہ کرے، لیکن وہ آپ کو ہمت، راحت اور اُمید بخشے گا۔ وہ راستہ جانتا ہے۔ اُس نے کڑوا پیالا پیا ہے۔ اُس نے سب کے دُکھوں برداشت کیا ہے۔
شفیِق نجات دہندہ سے آپ پرورش اور تسلی پا رہے ہیں، جب آپ کو کسی بھی آزمایش کا سامنا ہوتا ہے تو وہ جانتا ہے کہ کیسے آپ کو مضبُوط کرنا ہے۔ ایلما نے سِکھایا:
”اور وہ ہر قسم کی تکلیفوں اور مصیبتوں اور آزمایشوں کو برداشت کر کے آگے بڑھے گا، اور یہ اِس لیے ہو گاتاکہ وہ جو کہا گیا ہے پُورا ہو کہ وہ اپنے لوگوں کی تکلیفیں اور بیماریاں اپنے اُوپر لے لے گا۔
”اور وہ موت کو اپنے اُوپر لے لے گا تاکہ وہ موت کے بندھن کھولے جو اُس کے لوگوں کو جکڑے ہوئے ہیں اور وہ اُن کی کم زوریاں اپنے اُوپر لے لے گا، تاکہ وہ جسم کے اَعتبار سے جانے کہ اُن کی کم زوریوں میں اُن کی کیسے مدد کرے۔“۵
اُس کو ہمیشہ یاد رکھنے اور اُس کی رُجُوع لانے کے لیے آپ کو دعوت دے کر ایک طرح سے وہ آپ کو مضبُوط کرے گا اُس نے ہمیں ہمت دی ہے:
”اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ، مَیں تُم کو آرام دُوں گا۔
”میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو؛ کیوں کہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن: تو تُمھاری جانیں آرام پائیں گی۔“۶
اُس کے پاس آنے کا راستہ یہ ہے کہ اُس کے کلام پر غوروفکر کیا جائے، توبہ کے لیے اِیمان کا مُظاہرہ کیا جائے، اُس کے مُختار خادِم کے وسِیلے سے بپتسما اور اِستحکام پایا جائے، اور پھر خُدا کے ساتھ اپنے عہود پر قائم رہا جائے۔ وہ رُوحُ القُدس کو آپ کا رفیق، مددگار اور راہ نما ہونے کے لیے بھیجتا ہے۔
جب آپ رُوحُ القُدس کی نعمت کے لائق زِندگی بسر کرتے ہیں، تو خُداوند آپ کو سلامتی کی ہدایت کرسکتا ہے یعنی جب آپ کوئی راستہ نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ میرے نزدیک، اُس نے زیادہ تر اگلے ایک یا دو قدم اُٹھانے سِکھائے ہیں۔ اُس نے شاذ و نادر مجھے مُستقبل کی واضح جھلک دِکھائی ہو، لیکن اِس کے باوجُود ایسی مدھم جھلکیاں مُجھے اپنی روزہ مرہ زندگی کو بسر کرنے کے لیے ہدایت فراہم کرتی ہیں۔
خُداوند نے وضاحت فرمائی:
”تُم اپنی طبعی آنکھوں سے، فی الحال، آیندہ آنے والی چیزوں کے بارے میں خُدا کا منصُوبہ نہیں دیکھ سکتے، اور بہت ساری مُصیبت کے بعد … جلال کا آنا ہوگا۔
”کیوں کہ بہت مصیبت کے بعد ہی رحمتیں آتی ہیں۔“۷
سب سے بڑی برکت اُس وقت نازِل ہوگی جب ہم اپنی اپنی آزمایشوں کے دوران میں اپنے اپنے عہُود کے ساتھ وفاداری داری ثابت کرتے ہیں جو ہماری فطرت کو فرداً فرداً بدل دے گی۔ عہُود پر قائم رہنے کا فیصلہ، یِسُوع مسِیح کی قُدرت اور اُس کے کفارے کی رحمتیں ہم پر اَثر پذیر ہو سکتی ہیں۔ اُلفت دِکھانے، مُعاف کرنے، اور دُوسرے کو نجات دہندہ کی طرف رُجُوع لانے کی دعوت دینے کے لیے ہمارے دِل نرم ہو سکتے ہیں۔ خُداوند پر ہمارا توکل بڑھتا ہے۔ ہمارے خَوف کم ہوتے ہیں۔
اب، اَیسی برکتوں کے باوجود جو مُصِیبتوں کی بدولت وعدہ کی گئی ہیں، ہم مُصِیبتوں کے تعاقب میں نہیں رہتے۔ فانی مُعاملات و تجربات کے دوران میں، ہمیں اپنے آپ کو ثابت کرنے کے بہت زیادہ موقع ملیں گے، اِن سنگِین آزمایشوں کا شدِید مقابلہ کرنے سے اپنے آسمانی باپ اور نجات دہندہ کی مانند بنتے جاتے ہیں۔
مزید براں، ہم ضرور دُوسروں کی مُصِیبت کا جائزہ لیں اور مدد کرنے کی کوشش کریں۔ یہ اُس وقت خاصا مُشکل ہوگا جب ہم خُود شدِید آزمایش میں سے گُزر رہے ہوں گے۔ البتہ ہمیں عِلم ہوگا جب ہم کسی اور کا تھوڑا سا بھی بوجھ اُٹھاتے ہیں، تو ہماری کمریں مضبُوط ہوجاتی ہیں اور ہمیں تارِیکی میں تجلی اَحساس ہوتا ہے۔
اِس میں خُداوند ہمارا مثالی ہے۔ گُلگُتا کی صلیب پر، پہلے ہی اِس قدر شدِید دُکھ اُٹھا چُکا تھا کہ وہ مر گیا ہوتا اگر وہ خُدا کا اِکلوتا بیٹا نہ ہوتا، اُس نے اپنے قاتلوں کو دیکھا اور اپنے باپ سے کہا، ”اِن کو مُعاف کر کیوں کہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں۔“۸ ہر ایک زِندگی پانے والے کے لیے دُکھ اُٹھانے کے دوران میں، صلیِب پر سے اُس نے یُوحنّا اور اپنی دُکھیاری ماں کو دیکھا اور اُس کی مُصِیبت میں اُس کی خدمت فرمائی:
”یِسُوع نے اپنی ماں، اور اُس شاگِرد کو جِس سے مُحبّت رکھتا تھا، پاس کھڑے دیکھ کر ماں سے کہا، کہ اَے عَورت، دیکھ تیرا بیٹا یہ ہے!
”پِھر شاگِرد سے کہا، دیکھ تیری ماں یہ ہے! اور اُسی وقت سے وہ شاگِرد اُسے اپنے گھر لے گیا۔“۹
اپنے اعمال کی بِنا پر اِنتہائی اندوہ ناک ایّام میں، اُس نے رضاکارانہ طور پر ہم میں سے ہر ایک کے لیے اپنی جان دے دی، نہ صرف اِس زندگی میں تشفی دینے کے لیے بلکہ آنے والے زمانے میں ابَدی زندگی عطا کرنے کے واسطے۔
مَیں نے لوگوں کو بھیانک آزمایشوں میں اِیمان داری کا ثبُوت دے کر عظیم بُلندیوں کو چھُوتے دیکھا ہے۔ ساری کلِیسیا میں آج مثالیں ہیں۔ لوگ اپنی مُصِیبت کے باعث اپنے گُھٹنے جُھکانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اپنی اِیمان درانہ اِستقامت اور کوشش کی بدولت، وہ اپنے آسمانی باپ اور نجات دہندہ کی مانِند زیادہ سے زیادہ بنتے ہیں۔
مَیں نے اپنی ماں سے ایک اور سبق سِیکھا۔ جب وہ بچّی ہی تھی گلے کی بیماری میں مُبتلا ہوگئی اور مرنے کے قریب تھی۔ بعد میں اُسے کمر کا مرض لاحق ہو گیا تھا۔ اُس کے والد جوان عمری میں اِنتقال کر گئے، اور پھر میری والدہ اور اُس کے بھائیوں نے اپنی ماں کی کفالت میں مدد کی۔
اپنی ساری زِندگی، اُس نے بیماری کی آزمایشوں کے اَثرات کو محسُوس کیا۔ اپنی زِندگی کے آخِری ۱۰ برسوں میں، اُس کو کئی آپریشنز کی ضرورت تھی۔ اِس سب کے باوجُود، اُس نے خُداوند کی وفادار ہونے کا ثبُوت دیا، اُس وقت بھی جب وہ بِسترِ مرگ پر تھی۔ اُس کے کمرے کی دِیوار پر فقط نجات دہندہ کی تصویر تھی۔ بِسترِ مرگ پر اُس کے آخِری اَلفاظ میرے لیے یہ تھے: ہال، ”اَیسا لگتا ہے جَیسے تُجھے زکام ہو رہا ہے۔” “تُجھے اپنا خیال رکھنا چاہیے۔“
اُس کے جنازے پر آخِری مُقرّر بُزرگ سپنسر ڈبلیو کِمبل تھے۔ اُس کی آزمایشوں اور اَیمان داری کی بابت کچھ کہنے کے بعد، اُس نے یقیناً یہ فرمایا: ”آپ میں سے بعض حیران ہوں گے کہ مِلڈرڈ نے اِس قدر طویل اور شدید دُکھ کیوں اُٹھایا۔ مَیں بتاؤں گا کیوں۔ کیوں کہ خُداوند چاہتا تھا کہ اُس کو ذرا زیادہ کُندن بنائے۔“
مَیں کلِیسیائے یِسُوع مسِیح کے بہت سارے اِیمان دار اَرکان کا شُکر گُزار ہُوں جو اِیمان کی اِستقامت کے ساتھ بوجھ اُٹھاتے ہیں اور دُوسروں کا بوجھ اُٹھانے میں مدد کرتے ہیں جب خُداوند اُن کو ذرا زیادہ کُندن بنانا چاہتا ہے۔ مَیں دُنیا بھر کے راہ نُماؤں اور نگہداشت فراہم کرنے والوں کے لیے عقیدت اور اُلفت کا اِظہار بھی کرتا ہُوں جو دُوسروں کی خدمت کرتے ہیں جب کہ وہ اور اُن کے اہل خانہ اَیسی کُندن بننے کی حالت برداشت کرتے ہیں۔
مَیں گواہی دیتا ہُوں کہ ہم آسمانی باپ کی اُمت ہیں، جو ہم سے محبت کرتا ہے۔ مَیں صدر رسل ایم نیلسن کا پیار ہم سب کے لیے محسُوس کرتا ہُوں۔ آج اِس دُنیا میں وہ خُداوند کے نبی ہیں۔ مَیں خُداوند یِسُوع مِسیح کے مُقّدس نام پر یہی گواہی دیتا ہُوں، آمین۔