مانگو، ڈھُونڈو، اور کھٹکھٹاؤ
آسمانی باپ کے منصوبے کا اہم حصہ ہم جب چاہیں اُس کے ساتھ مخاطب ہونے کا موقع ہے۔
چار ماہ قبل صحائف کے اپنے مطالعہ میں، مَیں عمونیہا میں ایلما کے مشن کے متعلق پڑھ رہا تھا جب میرا سامنا آ، میرے پیچھے ہولے کی اِس تجویز سے ہوا: ”جب آپ اُن عظیم برکات کے بارے پڑھتے ہیں جو خُدا نے نیفی کے لوگوں کی عطا کیں (دیکھئے ایلما ۹: ۱۹–۲۳)، تو اُن عظیم برکات پر بھی غُورکریں جو اُس نے آپ کو عطا کیں ہیں۔“۱ میں نے خُدا کی مجھےعطا کردہ برکات کی فہرست بنانے اور اِنہیں اپنے ڈیجٹیل ورژن کے کتابچہ میں درج کرنے کا فیصلہ کیا۔ صرف چند ہی منٹوں میں کے اندر، میں نے ۱۶ برکات درج کر لیں تھیں۔
اُن کے مابین اہم ترین میری خاطر مُنجی کے رحم اور کفارہ کی برکات تھیں۔ میں نے بطور نوجوان مبلغ پرتگال میں، اور بعد ازاں، اپنے محبوب ابدی ساتھی، پٹریشیا، کے ساتھ برازیل پورٹو الیجرا مغربی مشن میں مُنجی کی نمائندگی کرچکنے کی برکت کا بھی تحریر کیا، جہاں ہم نے ۵۲۲ قوی اور شاندار مبلغین کے ساتھ خدمت کی۔ پٹریشیا کی بات کرتے ہوئے، اُس روز میں نے جو بہت سی برکات قلمبند کیں وہ برکات ہیں جن سے ہم اپنی ۴۰ سالہ شادی شدہ زندگی میں لطف اندوز ہوئے ہیں— بشمول ساؤ پالو برازیل ہیکل میں ہماری سربمہریت، ہمارے شاندار تین بچوں، اور ہمارے ۱۳ پوتے پوتیاں۔
میرے خیالات میرے راستباز والدین کی طرف بھی مائل ہوئے، جنہوں نے انجیل کے اصُولوں میں میری پرورش کی۔ خاص طور پر مجھے ایک لمحہ یاد دِلایا گیا جب میری پیاری ماں میرے بستر کنارے میرے ساتھ دُعا کرنے کے لیے گھٹنے ہوئی جب میں قریباً ۱۰ سال کی عمر کا تھا۔ اُس نے لازماً محسوس کیا ہو گا کہ اگر میری دُعاؤں کو میرے آسمانی باپ کے پاس پہنچنا ہے، تو اُنہیں بہتر ہونے کی ضرورت ہے۔ پس اُس نے فرمایا، ”پہلے میں دُعا کروں گی، اور میری دُعا کے بعد تُم دُعا کرنا۔“ اُس نے کئی راتوں تک اِس طرزِ عمل کو جاری رکھا، جب تک وہ پُر اعتماد نہ ہو گئی کہ میں اصول و عمل سے سیکھ چُکا ہوں کہ آسمانی باپ سے کیسے ہمکلام ہونا ہے۔ مجھے دُعا کرنا سِکھانے کے لیے میں سدا اُس کا مشکور رہوں گا، کیونکہ میں نے سیکھا کہ میرا آسمانی باپ میری دُعاؤں کو سُنتا اور اُن کا جواب دیتا ہے۔
دراصل، وہ ایک اور برکت تھی جو میں نے اپنی فہرست میں شامل کی—خُداوند کی مرضی کو جاننے اور شنوا ہونے کے قابل ہونا۔ آسمانی باپ کے منصوبے کا اہم حصہ ہم جب چاہیں اُس کے ساتھ مخاطب ہونے کا موقع ہے۔
خُداوند کی طرف سے دعوت
جب نِجات دہندہ اپنے جی اُٹھنے کے بعد امریکہ گیا، تو اُس نے ایک دعوت کو دہرایا جو وہ گلیل میں اپنے شاگردوں کو دے چُکا تھا۔ اُس نے فرمایا:
”مانگو، تو تُم کو دِیا جائے گا؛ ڈھُونڈو، تو پاؤ گے؛ دروازہ کھٹکھٹاؤ، تو تُمہارے واسطے کھولا جائے گا:
”کیونکہ جو کوئی مانگتا ہے اُسے ملتا ہے؛ جو ڈھونڈتا ہے پاتا ہے؛ اور جو کوئی کٹھکھٹاتا ہے اُس کے لیے دروازہ کھولا جاتا ہے“ (۳ نیفی ۷:۱۴–۸؛ متی ۷: ۷–۸ بھی دیکھئے)۔
ہمارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن نے بھی ہمارے زمانہ میں ایسی ہی دعوت دی ہے۔ اُس نے فرمایا: ”یِسُوع مسِیح کے نام پر اپنے اندیشوں، اپنے وسوَسوں، اپنی کمزوریوں—ہاں، اپنی دلی آرزوؤں کے بارے میں دُعا کریں۔ اور پھر غور سے سُنیں! آپ کے ذہن میں جو خیالات آتے ہیں اُنہیں قلم بند کریں۔ اپنے احساسات کو لکھیں اور پھر اُن اقدامات پر عمل پیرا ہوں جنھیں کرنے کے لیے آپ نے تحریک پائی تھی۔ جیسے جیسے آپ اس طریقہ کار کو ہر روز، ہر ماہ، ہر سال دہرائیں گے، تو آپ ’اصولِ مکاشفہ میں ترقی پاتے جائیں گے۔‘“۲
صدر نیلسن مزید کہتے ہیں ”آنے والے دِنوں میں، رُوحُ القُدس کی ہدایت، راہ نمائی، تسلی، اور مسلسل اثر کے بغیر روحانی طور پر زندہ رہنا ممکن نہ ہو گا“۳
ہماری رُوحانی بقا کے لیے مکاشفہ کیوں ضروری ہے؟ کیونکہ دُنیا مبہم اور پُرشور، دھوکہ دہی اور خلفشار سے معمور ہو سکتی ہے۔ ہمارے آسمانی باپ کے ساتھ گفتگو کرنا سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے ہمیں اِس میں تمیز کرنے کے قابل بناتی ہے، ہمارے لیے خُداوند کے منصوبہ میں ہم سے متعلق کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔ دُنیا نہایت تُرش اور دِل شکستہ کرنے والی بھی ہو سکتی ہے۔ مگر جب ہم اپنے قلوب کو دُعا میں کھولتے ہیں، ہم اُس تسلی کو محسوس کریں گے جو ہمارے آسمانی باپ سے ملتی ہے اور یہ یقین دہانی کہ وہ ہم سے محبت اور ہماری قدر کرتا ہے۔
مانگیں
خُداوند نے فرمایا ہے کہ ”جو کوئی مانگتا ہے پاتا ہے۔“ مانگنا بالکل سادہ دِکھائی دیتا ہے، پھر بھی یہ نہایت قوی ہے کیونکہ یہ ہماری خواہش اور ایمان کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، خُداوند کی آواز کو جاننا سیکھنے میں صبر اور وقت لگتا ہے۔ ہم اُن خیالات و احساسات پر توجہ دیتے ہیں جو ہمارے اذہان اور قلوب میں آتے ہیں، اور ہم اُنہیں تحریر کر لیتے ہیں، جیسے ہمارے نبی نے ہمیں کرنے کی مشورت دی ہے۔ اپنے تاثرات کو قلمبند کرنا وصول کرنے کا اہم حصہ ہے۔ یہ ہمیں اُس کو یاد کرنے، جائزہ لینے، اور از سر نو محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے جو خُداوند ہمیں سیکھا رہا ہے۔
حال ہی میں ایک پیارے نے مجھ سے کہا، ”میں ذاتی مکاشفہ کو سچ مانتا ہوں۔ میں ایمان رکھتا ہوں کہ رُوحُ القُدس مجھے وہ سب باتیں دِکھائے گا جو مجھے کرنی چاہیے۔۴ یقین کرنا آسان ہو جاتا ہے جب میرا سینہ بِلا تردید ثبوت سے جل اُٹھتا ہے۔5 مگر اِسی سطح پر ہمیشہ رُوحُ القُدس مجھ سے کیسے ہمکلام ہو سکتا ہے؟“
اپنے پیاروں اور آپ سب کے لیے، میں یہ کہوں گا کہ میں بھی رُوح کے ان مضبوط تاثرات کو مستقل طور پر محسوس کرنا چاہتا ہوں اور ہمیشہ واضح طور پر اس کی پیروی کرنے کا راستہ دیکھنا چاہتا ہوں۔ مگر میں نہیں پاتا، تاہم، اکثر ہم جو محسوس کر سکتے ہیں خُداوند کی خاموش دھیمی آواز ہے جو ہمارے دِل اور ذہن میں سرگوشی کرتی ہے: ”میں موجود ہوں۔ مَیں آپ سے پیار کرتا ہوں۔ جاری رکھو؛ اپنی بہترین کوشش کرو۔ میں تمھاری حمایت کروں گا۔“ ہمیں ہمیشہ ہر بات جاننے یا دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
خاموش، دھیمی آوازاز سر نو تصدیق کرنے، حوصلہ افزائی کرنے، اور تسلی دینے والی ہے—اور بہت دفعہ یہ ہی ہے جس کی ہمیں آج کے دِن کے لیے ضرورت ہے۔ رُوحُ القُدس حقیقت ہے، اور اُس کے تاثرات حقیقی ہیں—بڑے اور چھوٹے سبھی۔
ڈھُونڈو
خُدواند وعدہ جاری رکھتے ہیں، ”وہ جو ڈھُونڈتا ہے، پاتا ہے۔“ ڈھونڈنا ذہنی اور روحانی جدو جہد کی دلالت کرتا ہے—غور و خوص کرنا، پرکھنا، کوشش کرنا، اور مطالعہ کرنا۔ ہم ڈھونڈتے ہیں کیونکہ ہم خُداوند کے وعدوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ”اِس لیے کہ خُداکے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاہیے کہ وہ مَوجُود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے“ (عبرانیوں ۱۱: ۶)۔ جب ہم ڈھونڈتے ہیں، ہم فروتنی سے تسلیم کر رہے ہوتے ہیں کہ ہمیں اب بھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے، اور خُداوند ہمیں مزید پانےکے لیے تیار کرتے ہوئے، ہمارے فہم کو وسعت دے گا۔ ”کیونکہ دیکھو! خُداوند یوں فرماتا ہے مَیں بنی آدم کو قطار بہ قطار تعلیم بہ تعلیم، بخشوں گا، تھوڑی یہاں، تھوڑی وہاں سے؛ … کیونکہ جس کے پاس ہے اُسے دیا جائے گا“ (۲ نیفی ۲۸: ۳۰)۔
کھٹکھٹاؤ
آخرکار، خُداوند نے فرمایا، ”وہ جو کٹھکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔“ کھٹکھٹانا ایمان میں عمل کرنا ہے۔ جب ہم سرگرمی سے اُس کی پیروی کرتے ہیں، خُداوند ہمارے سامنے راہیں کھول دیتا ہے۔ ایک خوبصورت گیت ہے جو ہمیں سِکھاتا ہے ”جاگو اور عالمِ بالا پر [اپنے] محل کے خواب سے کچھ زیادہ کرو۔ نیکی کرنا خُوشی ہے، حد سے زیادہ خُوشی، محبت اور فرض کی برکت۔“۶ بارہ رسُولوں کی جماعت کے بزرگ گیرٹ ڈبلیو گانگ نے حال ہی میں وضاحت کی ہے کہ اکثر مکاشفہ تب ملتا ہے جب ہم نیکی کرنے کے عمل میں ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے فرمایا: ”جب ہم خدمت کرنے کے لیے اپنے ارد گرد کے لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، میرا خیال ہے کہ خُداوند ہمیں اُن کے لیے اور پھر ہمارے لیے اپنے پیار کا اضافی حصہ بخشتا ہے۔ میر اخیال ہے ہم اُس کی آواز سُنتے ہیں—ہم اُسے ایک الگ انداز میں محسوس کرتے ہیں—جب ہم اپنے ارد گرد والوں کی مدد کرنے کے لیے دُعا کرتے ہیں کیونکہ یہ ہی وہ دُعائیں ہیں جن کا وہ سب سے زیادہ جواب دینا چاہتا ہے۔“۷
ایلما کی مثال
یہ سادہ تجویز آ، میرے پیچھے ہو لے کے بارے سوچنا میرے لیے شیریں رُوح اور غیر متوقع رُوحانی بصیرت کی برکت لایا۔ جب میں نے ایلما اور عمونیہا میں اُس کی خدمت کے بارے میں پڑھنا جاری رکھا، میں نے دریافت کیا کہ ایلما اِس کی ایک اچھی مثال فراہم کرتا ہے کہ مانگو، ڈھونڈو، اور کھٹکھٹاؤ کا کیا مطلب ہے۔ ہم پڑھتے ہیں کہ ایلما نے رُوح میں بڑی محنت کی اور بڑی مستعدی سے خُدا سے دُعا کی کہ وہ اِس شہر میں رہنے والے لوگوں پر اپنا رُوح اُنڈیلے۔“ تاہم، اُس دُعا کا ویسا جواب نہ مِلا جیسی اُسے اُمید تھی، اور ایلما کو شہر سے نکال دیا گیا۔ ”غم سے بوجھل ہوکر،“ ایلما سب کچھ ترک کرنے کو تھا جب ایک فرشتہ نے یہ پیغام پہنچایا: ”مُبارک ہے تو، ایلما؛ پس اپنا سر اُٹھا اور شادمان ہو کیونکہ تیرے پاس شادمان ہونے کی بڑی وجہ ہے۔“ پھر فرشتہ نے اُسے عمونیہا لوٹ جانے اور پھر سے کوشش کرنے کو کہا، اور ایلما ”جلدی لوٹا۔“۸
ہم ایلما سے مانگنے، ڈھونڈھنے، اور کھٹکھٹانے کے متعلق کیا سیکھتے ہیں ؟ ہم سیکھتے ہیں کہ دُعا رُوحانی مشقت کا تقاضا کرتی ہے، اور اِس کا نتیجہ ہمیشہ وہ نہیں نکلتا جس کی ہم اُمید رکھتے ہیں۔ مگر جب ہم غم سے بوجھل یا دِل شکستہ محسوس کرتے ہیں، خُداوند ہمیں مختلف انداز میں تسلی اور مضبوطی بخشتا ہے۔ وہ شاید ہمارے سب سوالوں کا جواب نہ دے یا ہمارے سب مسائل حل نہ کرے؛ بلکہ، وہ کوششش جاری رکھنے کی ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ پھر اگر ہم جلدی سے اپنا منصوبہ اُس کے منصوبے سے ہم آہنگ کر لیں، تو وہ ہمارے لیے راہیں کھولے گا، جیسے اُس نے ایلما کے لیے کھولیں۔
میری گواہی ہے کہ یہ انجیل کی معموری کا زمانہ ہے۔ ہم اپنی زندگیوں میں یِسُوع مسِیح کے کفارے کی برکات سے لُطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ ہمارے لیے صحائف فراوانی سے دستیاب ہیں۔ نبی ہماری راہ نمائی کرتا ہے جو ہمیں مُشکل حالات جن میں ہم رہتے ہیں منشاِ خُدا سِکھاتا ہے۔ مزید براں، ہمیں اپنے ذاتی مکاشفہ تک براہ راست رسائی حاصل ہے تاکہ خُداوند ہمیں ذاتی طور پر تسلی اور ہدایت دے سکے۔ جیسے فرشتہ نے ایلما سے کہا، ہمارے پاس ”شادمان ہونے کی بڑی وجہ ہے“ (ایلما ۸: ۱۵)۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔