مجلسِ عامہ
دیکھنے والی آنکھیں
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۰


9:44

دیکھنے والی آنکھیں

رُوحُ القُدس کی قُدرت کے ذریعے، مسِیح ہمیں اِس قابل بنائے گا کہ ہم خود کو اُس کی نگاہ سے دیکھ سکیں گے اور دُوسروں کو بھی اُس کی نگاہ سے دیکھ سکیں گے۔

خُدا کے اثر کو پہچاننا

مجھے پرانے عہد نامے کی اُس کہانی سے پیار ہے جس میں ایک نوجوان نے الیشع نبی کی خدمت کی۔ نوجوان ایک صبح جلدی اٹھا، باہر گیا، اور ایک بہت بڑی فوج کو اپنے شہر کو گھیرے دیکھا جو اُنھیں تباہ کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ وہ الیشع کی طرف بھاگا: ”ہائے اے میرے مالک! ہم کیا کریں؟“

الیشع نے جواب دیا، ”خوف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں۔“

الیشع جانتا تھا کہ نوجوان کو پُر سکون یقین دہانی سے زیادہ، آنکھوں سے دیکھنے کی ضرورت تھی۔ اور پس، ”الیشع نے دُعا کی … اے خُداوند … اُس کی آنکھیں کھول دے، تاکہ وہ دیکھ سکے۔ تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشع کے گردا گرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔“ ۱

شاید آپ کو ایسے اوقات کا تجربہ ہو جب آپ اپنے آپ کو اُس نوکر کی مانند جدو جہد کرتا پائیں کہ خُدا کس طرح آپ کی زندگی میں کام کر رہا ہے—ایسے اوقات جب آپ خود کو گھِرا ہوا محسوس کریں—جب دنیاوی مشکلات آپ کو گھٹنوں پر لے آئیں۔ خُدا اور اُس کے وقت کا انتظار اور بھروسہ کریں، کیونکہ آپ اپنے پورے دل کے ساتھ اس کے دل پر بھروسہ کرسکتے ہیں۔ لیکن یہاں ایک دوسرا سبق بھی ہے۔ میری پیاری بہنوں اور بھائیو، آپ بھی دعا کر سکتے ہیں کہ خُداوند آپ کی آنکھیں کھولے تاکہ آپ ان چیزوں کو دیکھیں جو آپ عام طور پر نہیں دیکھتے۔

اپنے آپ کو خُدا کی نگاہ سے دیکھنا

شاید سب سے اہم چیز ہمارے لیے واضح طور پر یہ جاننا ہے کہ خُدا کون ہے اور ہم حقیت میں کون ہیں—”الہی فطرت اور ابدی منزل“ کے حامل، آسمانی والدین کے بیٹے اور بیٹیاں۔ ۲ خُدا سے دعا کریں کہ وہ یہ سچائیاں آپ پر ظاہر کرے، بمع کہ وہ آپ کے بارے میں کیسا محسوس کرتا ہے۔ جتنا زیادہ آپ اپنی اصل شناخت اور مقصد کو سمجھیں گے، رُوح کی گہرائی میں یہ مضبوط فہم، اتنا ہی آپ کی زندگی کی ہر چیز کو متاثر کرے گا۔

دوسروں کو دیکھنا

یہ سمجھنا کہ خُدا ہمیں کس نگاہ سے دیکھتا ہے دوسروں کو اُس کی نگاہ سے دیکھنے میں ہماری مدد کرنے کا راستہ تیار کرتا ہے۔ کالم نویس ڈیوڈ بروکس نے کہا: ”ہمارے معاشرے کے بہت سارے بڑے مسائل ایسے لوگوں کے باعث وجود میں آتے ہیں جن کو نظر انداز کیا جاتا ہے اور جن کی قدر نہیں کی جاتی۔ … [ایک ایسی] بنیادی … خصوصیت ہے جس پر ہم سب کو … بہتر ہونا ہے[، اور یہ] ایک دوسرے کو گہرائی سے دیکھنے اور خود کو گہرائی سے دکھائی دینے کی صفت ہے۔“ ۳

یِسُوع مسِیح لوگوں کو گہرائی سے دیکھتا ہے۔ وہ افراد کو، اُن کی ضروریات کو، اور اُن کے مقدور کو دیکھتا ہے۔ جہاں دوسروں نے ماہی گیروں، گنہگاروں اور محصول لینے والوں کو دیکھا، وہاں یِسُوع نے شاگردوں کو دیکھا؛ جہاں دوسروں نے دیکھا کہ ایک شخص بد روحوں میں جکڑا ہے، یِسُوع نے اُس کی ظاہری تکلیف سے بالا تر دیکھا، اس شخص کو تسلیم کیا، اور اسے شفا بخشی۔ ۴

ہماری مصروف زندگیوں میں بھی، ہم یِسُوع کی مثال کی پیروی کرسکتے ہیں اور افراد کو—ان کی ضروریات، ان کے ایمان، ان کی جدوجہد کو دیکھ سکتے ہیں، اور یہ کہ وہ کیا بن سکتے ہیں۔ ۵

جب میں دعا کرتی ہوں کہ خُداوند میری آنکھیں کھولیں تاکہ میں ان چیزوں کو دیکھوں جو میں عام طور پر نہیں دیکھ سکتی ہوں، تو میں اکثر خود سے دو سوال پوچھتی ہوں اور حاصل کردہ تاثرات پر توجہ دیتی ہوں: ”میں ایسا کیا کر رہی ہوں جو مجھے چھوڑنا چاہیے؟“ اور ”میں ایسا کیا نہیں کر رہی ہوں جو میں کرنا شروع کروں؟“ ۶

مہینوں پہلے، عشائے ربانی کے دوران، میں نے خود سے یہ سوالات پوچھے اور حاصل کردہ تاثرات سے حیرت زدہ ہوئی۔ ”قطاروں میں انتظار کرتے ہوئے اپنے فون کی طرف دیکھنا چھوڑ دو۔“ میرے لیے قطاروں میں اپنے فون کی طرف دیکھنا تقریبا خود کار بن گیا تھا؛ مجھے یہ ایک اچھا وقت لگا جس میں ایک سے زیادہ کام کرسکتی تھی، ای میل کے ذریعے خط و خطابت کرنا، سرخیوں کو دیکھنا، یا سوشل میڈیا فیڈ کا سرسری جائزہ لینا۔

اگلی صبح، میں نے اپنے آپ کو اسٹور پر ایک لمبی قطار میں کھڑا پایا۔ میں نے اپنا فون نکالا اور پھر مجھے حاصل ہونے والا تاثر یاد آیا۔ میں نے اپنے فون کو واپس رکھ دیا اور ادھر اُدھر دیکھا۔ میں نے ایک بزرگ شریف آدمی کو قطار میں خود سے آگے دیکھا۔ اس کی ٹوکری بلی کے کھانے کے کچھ ڈبوں کے سوا خالی تھی۔ میں نے تھوڑا سا عجیب محسوس کیا لیکن واقعتاً ہوشیاری سے کہا، ”میں دیکھ سکتی ہوں کہ آپ کے پاس بلی ہے۔“ اُس نے کہا کہ طوفان آنے والا ہے، اور وہ بلی کے کھانے کے بغیر نہیں رہنا چاہتا تھا۔ ہم نے مختصر سی گفتگو کی، اور پھر اس نے میری طرف مڑ کر کہا، ”کیا تم جانتی ہو، میں نے یہ کسی کو نہیں بتایا، لیکن آج میری سالگرہ ہے۔“ میں مغلوب الجذبات ہو گئی۔ میں نے اسے سالگرہ کی مبارک باد دی اور شکریہ کی خاموش دعا کی کہ میں اپنے فون پر نہیں تھی اور کسی دوسرے شخص کو واقعی دیکھنے اور اُس سے رابطہ کرنے کا موقع نہیں گنوایا جس کو اس کی ضرورت تھی۔

میں اپنے پورے دِل کے ساتھ یریحو کی راہ پر گامزن اُس کاہن یا لاوی کی طرح نہیں بننا چاہتی تھی—جو دیکھتے اور گزر جاتے ہیں۔ ۷ لیکن اکثر میں سوچتی ہوں کہ میں ایسی ہی ہوں۔

میرے لیے مقررہ خُدا کے کام کو دیکھنا

میں نے حال ہی میں روزلین نامی ایک نوجوان لڑکی سے گہرائی سے دیکھنے کے بارے میں ایک قیمتی سبق سیکھا۔

یہ کہانی میری دوست نے میرے ساتھ شیئر کی تھی جو غم سے نڈھال تھی جب ۲۰ سال کی شادی کے بعد اُس کا شوہر اُسے چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ والدین کے مابین اس کے بچوں کا وقت تقسیم ہونے کے بعد، اکیلے چرچ میں جانے کا امکان بہت مشکل لگتا تھا۔ وہ بیان کرتی ہے:

”ایک ایسے چرچ میں جہاں خاندان کی اہمیت نہایت ممتاز تصور کی جاتی ہے، تنہا بیٹھنا تکلیف دہ ہوسکتا ہے۔ اُس پہلے اتوار کو میں یہ دعا کرتے ہوئے اندر گئی کہ کوئی مجھ سے بات نہ کرے۔ میں نے خود کو بمشکل سنبھالا ہوا تھا، اور میرے آنسو بالکل کنارے پر تھے۔ میں اپنی مخصوص نشست پر بیٹھی، اِس امید سے کہ کوئی بھی توجہ نہ دے کہ بینچ کتنا خالی لگتا ہے۔

”ہماری وارڈ کی ایک نوجوان لڑکی نے مڑ کر میری طرف دیکھا۔ میں نے بناوٹی مسکراہٹ دی۔ وہ واپس مسکرا دی۔ میں اس کے چہرے پر تشویش دیکھ سکتی تھی۔ میں نے خاموشی سے التجا کی کہ وہ مجھ سے بات کرنے نہ آئے—میرے پاس کچھ مثبت کہنے کو نہیں تھا اور میں جانتی تھی کہ میں رو دوں گی۔ میں نے واپس اپنی گود کی طرف نگاہیں کیں اور آنکھیں ملانے سے گریز کیا۔

”اگلے گھنٹے کے دوران، میں نے دیکھا کہ وہ گاہے بگاہے میری طرف پیچھے دیکھ رہی تھی۔ جونہی میٹنگ ختم ہوئی، اُس نے بامعنی طریقے سے میری طرف دیکھا۔ ’کیسی ہو، روزلین،‘ میں نے سرگوشی کی۔ اس نے مجھے اپنی بانہوں میں لپیٹا اور کہا، ’بہن سمتھ، میں بتا سکتی ہوں کہ آج کا دن آپ کے لیے بُرا ہے۔ مجھے بہت افسوس ہے۔ میں آپ سے پیار کرتی ہوں۔“ توقع کے مطابق، جب اُس نے مجھے دوبارہ گلے لگایا تو میرے آنسو اُمڈ پڑے۔ لیکن جاتے ہوئے، میں نے سوچا، ’جو کچھ بھی ہوا اُس کے باوجود شاید میں یہ کرسکتی ہوں۔‘

روزلین اور بہن سمتھ

”وہ ۱۶ سالہ نوجوان لڑکی، میری آدھی عمر سے بھی کم کی تھی، وہ اُس بقیہ سال مجھے ہر اتوار ملتی مجھے گلے لگاتی اور پوچھتی، آپ کیسی ہو؟ اِس کے باعث کلیسیا میں شرکت کرنے کے بارے میں میرے احساس پر کافی فرق پڑا۔ سچ تو یہ ہے کہ میں نے اُن بازوؤں کی گرفت پر انحصار کرنا شروع کردیا تھا۔ کسی نے مجھے توجہ دی تھی۔ کوئی جانتا تھا کہ میں وہاں تھی۔ کسی کو میری فکر تھی۔“

جس طرح باقی تمام تحائف باپ ہمیں دینے کو تیار ہے، ویسے ہی گہرائی سے دیکھنے کے لیے ہمیں اُس سے مانگنے کی ضرورت ہے—اور پھرعمل کریں۔ مانگیں کہ دُوسروں کو آپ اُس کی نگاہ سے دیکھ سکیں—لامحدود اور اِلہٰی صلاحیت کے حامل اُس کے حقیقی بیٹے اور بیٹیوں کی حیثیت سے۔ پھر حاصل کردہ سرگوشیوں کے موافق اُنھیں پیار کرتے ہوئے، اُن کی خدمت کرتے ہوئے اور اُن کی قدر اور صلاحیت کی پُر زور تائید کرتے ہوئے عمل کریں۔ جونہی یہ ہماری زندگیوں کا نمونہ بنتا ہے، ہم اپنے آپ کو ”یِسُوع مسِیح … کے سچے پیرو کار“ بنتے ہوئے پائیں گے۔ ۸ دوسرے اپنے دِل کا حال بتانے کے لیے ہم پر بھروسہ کرسکیں گے۔ اور اِس نمونے کے تحت ہم بھی اپنی خود کی حقیقی شناخت اور مقصد دریافت کر پائیں گے۔

منجی کی شفا بخش قدرت

میری دوست نے اکیلی اُسی خالی نشست پر بیٹھنے کے تجرے کو یہ سوچتے ہوئے یاد کیا کہ اُس کا ۲۰ سال تک اپنے گھر میں انجیل کے مطابق زندگی بسر کرنا کہیں بے سود تو نہیں گیا۔ اُسے پُر سکون یقین دہانی سے زیادہ کی ضرورت تھی، اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی ضرورت تھی۔ اس نے محسوس کیا کہ اُس کے دل کو ایک سوال نے چھید دیا: ”آپ نے یہ کام کیوں کیے؟ کیا آپ نے انھیں انعام، دوسروں کی تعریف، یا مطلوبہ نتائج کے لیے کیا؟“ وہ ایک لمحے کے لیے ہچکچائی، اپنے دِل کو ٹٹولا، اور پھر بڑے اعتماد سے جواب دینے کے قابل ہوئی، ”میں نے اُن کو کیا کیوں کہ میں نجات دہندہ سے پیار کرتی ہوں۔ اور میں اُس کی انجیل سے پیار کرتی ہوں۔“ خُداوند نے اُس کی آنکھیں کھولیں تاکہ وہ دیکھ سکے۔ اِس سادہ لیکن طاقتور بصارت کی تبدیلی نے اُس کے حالات کے باوجود، مسِیح پر ایمان قائم رکھنے میں اُس کی مدد کی۔

میں گواہی دیتی ہوں کہ یِسُوع مسِیح ہمیں پیار کرتا ہے اور ہمیں دیکھنے والی آنکھیں عنایت کرتا ہے—حتیٰ کہ جب ایسا کرنا مشکل ہو، حتیٰ کہ جب ہم تھکے ہوئے ہوں، حتیٰ کہ جب ہم تنہا ہوں، اور حتیٰ کہ جب نتائج ہماری امید کے برخلاف ہوں۔ اپنے فضل کی بدولت، وہ ہمیں برکت دے گا اور ہماری صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔ رُوحُ القُدس کی قدرت کے ذریعے، مسِیح ہمیں اس قابل بنائے گا کہ ہم خود کو اُس کی نگاہ سے دیکھ سکیں گے اور دُوسروں کو بھی اُس کی نگاہ سے دیکھ سکیں گے۔ اُس کی مدد سے، ہم جان سکتے ہیں کہ سب سے زیادہ ضروری کیا ہے۔ ہم خُداوند کے ہاتھ کو اپنی زندگی کی عام تفصیلات میں کام کرتے دیکھنا شروع کر سکتے ہیں—ہم گہرائی سے دیکھیں گے۔

اور پھر، اُس عظیم دن، ”جب وہ آئے گا ہم اُس کی مانند ہوں گے، کیونکہ ہم اُسے دیکھیں گے جیسا وہ ہے؛ تاکہ ہم یہ اُمید حاصل کر سکیں“ ۹ یہ میری دُعا ہے یِسُوع مسِیح کے نام میں، آمین۔

حوالہ جات

  1. ۲ سلاطین ۶: ۱۵–۱۷۔

  2. انجمنِ دختران کا خاص موضوع، ChurchofJesusChrist.org۔

  3. David Brooks, “Finding the Road to Character” (Brigham Young University forum address, Oct. 22, 2019), speeches.byu.edu.

  4. دیکھیں مرقس ۵: ۱–۱۵۔

  5. ”ایک ایسے معاشرے میں جہاں ممکنا دیوتا اور دیویاں ہوں رہنا بڑی سنجیدگی کی بات ہے، یہ یاد کرنا کہ سب سے زیادہ سادہ لوح … ناگوار شخص جس سے ہم بات کرتے ہیں ایک دن ایک ایسی مخلوق بنے گا جس کی عبادت کرنے کے لیے ہم آزمائش میں پڑ سکتے ہیں۔ … لوگ عام نہیں ہوتے“ (C. S. Lewis, The Weight of Glory [2001], 45–46).

  6. کم بی کلارک، ”Encircled about with Fire،“ (سیمنری اور انسٹی ٹیوٹ آف ریلیجن سیٹلائٹ براڈکاسٹ، ۴ اگست، ۲۰۱۵)، ChurchofJesusChrist.org۔

  7. دیکھیں لوقا ۱۰: ۳۰–۳۲۔

  8. مرونی ۷: ۴۸۔

  9. مرونی ۷: ۴۸؛ تاکید کا اِضافہ کیا گیا۔