مجلسِ عامہ
ہم مسِیح کی بابت بات کرتے ہیں
مجلسِ عامہ اکتوبر ۲۰۲۰


15:1

ہم مسِیح کی بابت بات کرتے ہیں

چونکہ دُنیا یِسُوع مسِیح کے بارے میں کم بولتی ہے، آئیں ہم اُس کی بابت زیادہ بات کریں۔

میں آپ کے لیے، اپنے عزیز دوستوں اور ساتھی پیروکاروں کے لیے اپنی محبّت کا اِظہار کرتا ہوں۔ پچھلے مہینوں کے دوران آپ کے اعتماد اور جرات کی میں تعریف کرتا ہے، کیوں کہ اِس دُنیا بھر کی وبائی مرض نے ہماری زِندگیوں میں ابتری پھیلائی ہے اور اِس کے باعث بہت سے خاندانی افراد اور دوستوں کی اموات واقع ہوئی ہیں۔

اِس غیر یقینی صورتحال کے دوران، میں نے اپنے پختہ اور غیر مذبذب علم کے لیے غیر معمولی تشکر محسوس کیا ہے کہ یِسُوع المِسیح ہے۔ کیا آپ نے ایسا محسوس کیا ہے؟ ہم سب مشکلات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، لیکن ہمیشہ ہمارے سامنے وہی شخص کھڑا رہتا ہے جس نے فروتنی سے یہ اعلان کیا، ”راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں۔“۱ اگرچہ ہم جسمانی طور پر دُوسروں سے دوری کے ایّام گزار رہے ہیں، ہمیں کبھی بھی رُوحانی طور پر اپنے آپ کو اُس سے دور رکھنے کی ضرورت نہیں جو محبّت سے ہمیں پکارتا ہے کہ، ”میرے پاس آؤ۔“۲

شفاف، تاریک آسمان میں ایک رہنما ستارے کی مانند، یِسُوع مسِیح ہماری راہ کو روشن کرتا ہے۔ وہ خاکسار حالت میں زمین پر آیا۔ اُس نے کامل زِندگی بسر کی۔ اُس نے بیماروں کو شفا بخشی اور مردوں کو زندہ کیا۔ وہ ٹھکرائے ہوؤں کا دوست تھا۔ اُس نے ہمیں نیکی کرنا، فرمانبرداری کرنا اور ایک دُوسرے سے محبّت رکھنا سِکھایا۔ وہ صلیب پہ مصلوب ہوا، تین دن بعد عظیم الشان طور پر دُوبارہ جی اُٹھا، جس کے باعث ہم اور ہمارے پیارے فانی موت کے بعد بھی زِندہ رہنے کا موقع پائیں گے۔ اپنی بے مثال رحمت اور فضل کے باعث، اُس نے ہمارے گُناہوں اور ہمارے دکھوں کو اپنے اوپر لے لیا، توبہ کرنے کے باعث ہمیں مُعاف کرتے ہوئے اور زِندگی کے طوفانوں میں ہمیں سلامتی بخشتے ہوئے۔ ہمیں اُس سے اُلفت ہے۔ ہم اُس کی پرستش کرتے ہیں۔ ہم اُس کی پیروی کرتے ہیں۔ وہ ہماری جانوں کی ڈھارس بندھاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ، جبکہ ہمارے اندر یہ رُوحانی اعتقاد بڑھتا جا رہا ہے، زمین پر بہت سے ایسے لوگ ہیں جو یِسُوع مسِیح کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں، اور دُنیا کے کچھ ایسے حصّوں میں جہاں صدیوں سے اُس کے نام کا پرچار کیا جارہا ہے، وہاں یِسُوع مسِیح پر اِیمان کم ہوتا جارہا ہے۔ یورپ کے دلیر مُقدّسین نے کئی دہائیوں کے دوران اپنے ممالک میں اِس اعتقاد کو گھٹے ہوئے دیکھا ہے۔۳ افسوس کی بات یہ ہے کہ، یہاں ریاستہائے متحدہ امریکہ میں بھی اِیمان میں کمی کا رحجان ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پچھلے دس سالوں میں، ریاستہائے متحدہ میں ۳۰ ملین افراد نے یِسُوع مسِیح کی الوہیت پر یقین رکھنے سے دستبرداری اِختیار کی ہے۔۴ عالم گیر طور پر، ایک اور تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلی دہائیوں میں، مسِیحیت کو چھوڑنے والوں کی تعداد اِس کو قبول کرنے والوں کے مقابلے میں دوگنی ہوگی۔۵

ہم، بے شک، ہر ایک کے حقِ انتخاب کا احترام کرتے ہیں، باوجودیکہ ہمارے آسمانی باپ نے اعلان کیا، ”یہ میرا پیارا بَیٹا ہے: اِس کی سُنو۔“۶ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ دن آئے گا جب ہر گھٹنہ جھکے گا اور ہر زبان اقرار کرے گی کہ یِسُوع ہی مسِیح ہے۔۷

اپنی بدلتی ہوئی دُنیا کے لحاظ سے ہماری جوابی کاروائی کیا ہونی چاہیے؟ جبکہ کچھ اپنے اِیمان کو نظرانداز کررہے ہیں، دُوسرے سچ کے متلاشی ہیں۔ ہم نے اپنے تئیں نجات دہندہ کا نام لیا ہے۔ ہم مزید کیا کر سکتے ہیں؟

صدر رسل ایم نیلسن کی تیاری

ہمارے جواب کا ایک حصّہ ہمیں اُس ہدایت کو یاد کرنے سے مل سکتا ہے جو کلِیسیا کے صدر کی حیثیت سے اُن کی بُلاہٹ سے مہینوں قبل خُداوند نے صدر رسل ایم نیلسن کو بخشی تھی۔ اپنی بُلاہٹ سے ایک سال قبل، صدر نیلسن نے ہمیں عنواناتی گائیڈ میں درج یِسُوع مسِیح کے نام کے ۲،۲۰۰ حوالوں کا زیادہ گہرائی سے مُطالعہ کرنے کی دعوت دی۔۸

صدر نیلسن صحائف کا مُطالعہ کرتے ہوئے

تین ماہ بعد، اپریل کی مجلسِ عامہ میں، اُنھوں نے بتایا کہ، عشروں پر محیط اپنی وقف شاگردی کے باوجود، یِسُوع مسِیح کے بارے میں اِس گہرے مُطالعہ نے اُن پر بہت گہرا اثر چھوڑا تھا۔ بہن وینڈی نیلسن نے اِس کے اثرات کے بارے میں پوچھا۔ اُنھوں نے جواب دیا، ”میں خود کو ایک مختلف اِنسان سمجھتا ہوں!“ وہ ایک مختلف اِنسان بن گئے تھے؟ ۹۲ سال کی عمر میں، ایک مختلف اِنسان؟ صدر نیلسن نے وضاحت کی:

”جب ہم نجات دہندہ اور اُس کی کفّارہ بخش قربانی کے بارے میں جاننے کے لیے وقت نکالتے ہیں تو، ہم … اُس کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ …

”… ہماری توجہ کا مرکز مُنجّی اور اُس کی اِنجیل سے مضبوط ہونا [ہو جاتا ہے]۔۹

نجات دہندہ نے کہا، ”ہر بات میں مُجھ پر بھروسا رکھنا۔“۱۰

کام، پریشانیوں اور شایاں کوششوں کی دُنیا میں، ہم اپنے دِل، اپنے ذہن اور اپنے خیالات اُسی پر لگائے رکھتے ہیں جو ہماری اُمید اور نجات ہے۔

اگر نجات دہندہ کے نئے سرے سے حاصل کردہ مُطالعے کے وسیلہ سے صدر نیلسن کو تیار ہونے میں مدد ملی، تو کیا اِس کے باعث ہم بھی تیار ہونے میں مدد نہیں پا سکتے؟

صدر رسل ایم نیلسن

کلِیسیا کے درست نام پر زور دیتے ہوئے، صدر نیلسن نے تعلیم دی: ”اگر ہم … یِسُوع مسِیح کے کفّارہ کی قُدرت تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں—ہماری طہارت اور شفا کے واسطے، ہماری مضبوطی اور بڑھوتی، اور بالآخر ہمیں سرفراز کرنے کے واسطے—ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم برملا اُس کو اِس قدرت کا وسیلہ تسلیم کریں۔“۱۱ صدر نیلسن نے ہمیں سِکھایا ہے کہ مستقل طور پر کلِیسیا کا درست نام استعمال کرنا، بعض اوقات ایک چھوٹی سی بات لگتی ہے، مگر یہ انتی چھوٹی بات نہیں، اور یہ دُنیا کے مستقبل کی تشکیل کرے گی۔

آپ کی تیاری کے واسطے ایک وعدہ

میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب آپ خود کو تیار کرتے ہیں، جیسے صدر نیلسن نے کیا، تو نجات دہندہ کے بارے میں زیادہ سوچتے ہوئے، اور اُس کی بابت زیادہ کثرت سے اور کم ہچکچاہٹ کے ساتھ بات کرتے ہوئے، آپ بھی مختلف ہو جائیں گے۔ جب آپ اُسے زیادہ گہرائی سے جانتے اور پیار کرتے ہیں تو، جیسے آپ اپنے بچّوں میں سے ایک یا کسی عزیز دوست کے بارے میں بات کرتے ہیں، ویسے ہی مسِیح کے بارے میں آپ کے اِلفاظ زیادہ بآسانی رواں ہوں گے۔ آپ کے سامعین کو برخاست کرنے یا بحث کرنے کی کم اور آپ سے سُننے اور سیکھنے کی زیادہ خواہش محسوس ہوگی۔

آپ اور میں یِسُوع مسِیح کی بابت بات کرتے ہیں، لیکن شاید ہم اِس میں تھوڑی مزید بہتری لاسکتے ہیں۔ اگر دُنیا اُس کی بابت کم بات کرے گی، تو کون اُس کی بابت زیادہ بات کرے گا؟ ہم! بمع دُوسرے گرویدہ مسِیحیوں کے!

اپنے گھروں میں مسِیح کی بابت بات کرنا

کیا ہمارے گھروں میں نجات دہندہ کی تصاویر موجود ہیں؟ کیا ہم اکثر اپنے بچّوں سے یِسُوع کی تمثیلوں کے بارے میں بات کرتے ہیں؟ ”یِسُوع کی کہانیاں ہمارے بچّوں کے دِلوں میں اِیمان کے انگاروں کے گرد چلتی ہوئی تیز ہوا کی مانِند [ہیں]۔“۱۲ جب آپ کے بچّے آپ سے سوالات پوچھتے ہیں تو، دانستہ طور پر اُنھیں نجات دہندہ نے کی تعلیم دینے کے بارے میں غور کریں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کا بچّہ پوچھتا ہے، ”ابا، ہم کیوں دُعا کرتے ہیں؟“ آپ جواب دے سکتے ہیں، ”یہ ایک بہت اچھا سوال ہے۔ کیا آپ کو یاد ہے جب یِسُوع نے دُعا مانگی تھی؟ آئیں اِس کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ اُس نے کیوں اور کس طرح سے دُعا مانگی تھی۔“

”ہم مسِیح کی بات کرتے ہیں، مسِیح میں شادمان ہوتے ہیں، … تاکہ ہماری اولاد جان سکے کہ وہ اپنے گُناہوں کی مُعافی کے لیے کون سا وسیلہ تلاش کریں۔“۱۳

کلِیسیا میں مسِیح کی بابت بات کرنا

اِسی صحیفے میں مزید کہا گیا ہے کہ ”ہم مسِیح کی منادی کرتے ہیں۔“۱۴ اپنے عبادتی اجلاسوں میں، آئیں ہم نجات دہندہ یِسُوع مسِیح اور اُس کی کفّارہ بخش قربانی کے تحفے پر توجہ دیں۔ اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنی زِندگی کا کوئی تجربہ نہیں بتا سکتے اور نہ ہی دُوسروں کی کسی سوچ کا اشتراک کرسکتے ہیں۔ اگرچہ ہمارا مضمون خاندان یا خدمت، ہَیکل یا کسی حالیہ مشن کے بارے میں ہوسکتا ہے، پھر بھی ہماری عبادت کی ہر چیز کو خُداوند یِسُوع مسِیح کی طرف اشارہ کرنا چاہیے۔

تیس برس پہلے، صدر ڈیلن ایچ اوکس نے ایک خط کی بات کی تھی جو اُنھیں ”ایک ایسے شخص کی طرف سے موصول ہوا تھا جس نے کہا تھا کہ وہ [ایک عشائے ربانی] کی عبادت میں شریک ہوا اور نجات دہندہ کا ذکر سُنے بغیر اُس نے سترہ گواہیاں سُنیں۔“۱۵ صدر اوکس نے تب مشاہدہ کیا کہ، ”شاید اِس واقع کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہو [لیکن] میں نے اِس کا حوالہ اِس مقصد سے دیا ہے کہ یہ ہم سب کو ایک تابندہ یاد دہانی فراہم کرے۔“۱۶ اِس کے بعد اُنھوں نے ہمیں اپنے خطبات اور جماعتوں کی گفتگو میں یِسُوع مسِیح کی بابت مزید بات کرنے کی دعوت دی ہے۔ میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ ہم اپنے کلِیسیائی اجلاسوں میں زیادہ سے زیادہ مسِیح پر توجہ دے رہے ہیں۔ آئیں اِن بہت ہی مثبت کاوشوں کو بالارادہ جاری رکھیں۔

دُوسروں کے ساتھ مسِیح کی بابت بات کرنا

ہمارے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ، آئیں ہم مسِیح کی بابت بات کرنے کے لیے زیادہ پُر خلوص، زیادہ تیار ہوں۔ صدر نیلسن نے کہا، ”یِسُوع مسِیح کے سچے شاگرد چاہتے ہیں کہ باہر نکلیں، گواہی دیں اور دُنیا کے لوگوں سے مختلف ہوں۔“۱۷

بعض اوقات ہماری یہ سوچ ہوتی ہے کہ کسی کے ساتھ بات چیت کا نتیجہ ہمیشہ یہ ہوگا کہ وہ اب کلِیسیا میں شامل ہوا کریں گے یا مشنریوں سے ملاقات کا آغاز کریں گے۔ اُن کی مرضی کے مُوافِق خُداوند کو اُن کی رہنمائی کرنے دیں، جبکہ اپنے اِیمان کے بارے خیال داری کا اِظہار کرتے ہوئے اور پُر خلوص رہتے ہوئے، ہم اُس کی آواز بننے کی اپنی ذمہ داری کے بارے میں مزید سوچیں۔ بزرگ ڈیٹئر ایف اوکڈورف نے ہمیں سِکھایا ہے کہ جب کوئی ہم سے ہمارے ہفتہ اور اِتوار کے بارے میں پوچھتا ہے، تو ہمیں مسکرانا اور یہ کہنا چاہیے کہ ہمیں پرائمری کے بچّوں کی جانب سے گایا گیا یہ گیت نہایت پسند آیا ”کر رہا ہوں میں کوشش یِسُوع کی مانِند بننے کی۔“۱۸ آئیں ہم شفقت سے مسِیح پر اپنے اِیمان کے شاہد ہوں۔ اگر کوئی شخص اپنی ذاتی زِندگی میں کسی پریشانی کے بارے میں بات کرتا/کرتی ہے، تو ہم کہہ سکتے ہیں، ”جان، میری، آپ جانتے ہیں کہ میں یِسُوع مسِیح پر اِیمان رکھتا ہوں۔ میں اُس کی کہی ہوئی بات کے بارے میں سوچ رہا ہوں جو شاید آپ کے لیے مددگار ثابت ہو۔“

مسِیح پر اپنے اعتماد کے بارے میں سوشل میڈیا پر زیادہ کُھل کر بات کریں۔ زیادہ تر لوگ آپ کے عقیدے کا احترام کریں گے، لیکن نجات دہندہ کی بابت بات کرتے ہوئے اگر کوئی آپ کو مسترد کر دیتا ہے تو، اُس کے وعدے کے وسیلہ سے ہمت پائیں: ”جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لعن طعن کریں گے … تو تُم مُبارک ہوگے۔ … کِیُونکہ آسمان پر تُمہارا اجر بڑا ہے۔“۱۹ ہمیں اپنے پیروکاروں کی ”چاہ“ کی بجائے اُس کے پیروکار بننے کی زیادہ پرواہ ہے۔ پطرس نے مشورت دی: ”جو کوئی تُم سے تُمہاری اُمِید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے [کے لِئے] ہر وقت مُستعِد رہو۔“۲۰ آئیں ہم مسِیح کی بابت بات کریں۔

مورمن کی کتاب یِسُوع مسِیح کی ایک قوی شہادت ہے۔ عملاً اِس کا ہر صفحہ نجات دہندہ اور اُس کے الہٰی مشن کی گواہی دیتا ہے۔۲۱ اُس کے کفّارہ اور فضل کا فہم اِس کے صفحات کو سیر کرتا ہے۔ نئے عہد نامے کے ساتھی کی حیثیت سے، مورمن کی کتاب بہتر طور پر یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے کہ نجات دہندہ ہمیں بچانے کے لیے کیوں آیا اور ہم مزید پُر خلوص طریقے سے کیسے اُس کے پاس جا سکتے ہیں۔

ہمارے کچھ مسِیحی ساتھی، بعض اوقات، ہمارے عقائد اور مقاصد کے بارے میں غیر یقینی ردِعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ آئیں ہم یِسُوع مسِیح پر اپنے مشترکہ اِیمان اور نئے عہد نامے کے صحائف کی بدولت کہ جن کو ہم سب عزیز مانتے ہیں اُن کے ساتھ دِلی خُوشی منائیں۔ آئندہ سالوں میں، وہ لوگ جو یِسُوع مسِیح پر یقین رکھتے ہیں اُنھیں ایک دُوسرے کی دوستی اور معاونت کی ضرورت پڑے گی۔۲۲

دُنیا کا نور

چونکہ دُنیا یِسُوع مسِیح کے بارے میں کم بولتی ہے، آئیں ہم اُس کی بابت زیادہ بات کریں۔ جب اُس کے شاگردوں کے طور پر ہمارے حقیقی کردار منکشف ہوں گے تو، ہمارے ارد گرد بہت سارے لوگ اُس کی بابت سُننے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔ جوں جوں ہم اُس کی طرف سے حاصل کردہ نُور کو بانٹتے ہیں، اُسی طرح اُس کا نور اور اُس کی اعلیٰ بچانے والی قوت اُن لوگوں کو منور کرے گی جو اپنے دِل کھولنے کو تیار ہیں۔ یِسُوع نے کہا، ”مَیں … نُور [ہو کر] دُنیا میں آیا ہُوں۔“۲۳

مسِیح کی بابت بات کرنے کی اپنی خواہش کی حوصلہ افزائی کرنا

مسِیح کی بابت بات کرنے کی میری خواہش اُس کی واپسی کے منظر کو تصوّر کرنے کے باعث زیادہ حوصلہ افزائی پاتی ہے۔ جبکہ ہم نہیں جانتے کہ وہ کب آئے گا، اُس کی واپسی کے واقعات پُر جلال ہوں گے! وہ بادلوں میں اپنے تمام فرشتوں کے ساتھ جاہ و عظمت کے ساتھ آئے گا۔ نہ صرف کچھ فرشتے، بلکہ اپنے تمام مُقدّس فرشتوں کے ساتھ۔ یہ رافیل کے پینٹ کردہ سرخ گالوں والے کروبی نہیں، جو ویلنٹائن کارڈز پر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ صدیوں سے ظاہر ہونے والے فرشتے ہیں، ایسے فرشتے جن کو شیروں کا منہ بند کرنے،۲۴ قید خانوں کے دروازے کھولنے،۲۵ طویل انتظار کے بعد اُس کی پیدائش کا اعلان کرنے،۲۶ گتسِمنی میں اُسے تقویت دینے،۲۷ اُس کے آسمان پر اُٹھائے جانے کے موقع پر اُس کے شاگردوں کو اِطمینان بخشنے،۲۸ اور اِنجیل کی شاندار بحالی کے آغاز کے لیے بھیجا گیا تھا۔۲۹

آمدِ ثانی

کیا آپ اُس کا اِستقبال کرنے کے لیے بادلوں پر اُٹھائے جانے کا تصوّر کرسکتے ہیں، چاہے اِس طرف یا پردے کی دُوسری طرف؟۳۰ راست بازوں کے ساتھ اُس کا یہ وعدہ ہے۔ یہ شاندار تجربہ ہماری جانوں کو ہمیشہ کے لیے نشان زد کر دے گا۔

ہم اپنے پیارے نبی، صدر رسل ایم نیلسن کے نہایت شُکرگُزار ہیں، جنھوں نے نجات دہندہ سے محبّت رکھنے اور اُس کی الوہیت کا اعلان کرنے کی ہماری خواہش کو تقویت بخشی ہے۔ میں اُن پر خُداوند کے ہاتھ اور اُس مُکاشفہ کے تحفہ کا چشم دید گواہ ہوں جو اُن کو رہنمائی بخشتا ہے۔ صدر نیلسن، ہم آپ کی مشورت کے بے تابی سے منتظر ہیں۔

دُنیا بھر میں میرے عزیز دوستو، آئیں ہم مسِیح کی بابت بات کریں، اُس کے شاندار وعدے کو یاد رکھتے ہوئے کہ، ”جو کوئی … آدمِیوں کے سامنے میرا اِقرار کرے گا، میں بھی … اپنے باپ کے سامنے اُس کا اِقرار کرُوں گا۔“۳۱ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ابنِ خُدا ہے۔ یِسُوع مسِیح کے نام پر آمین۔

حوالہ جات

  1. یُوحنّا ۱۴: ۶۔

  2. متّی ۱۱: ۲۸۔

  3. See Niztan Peri-Rotem, “Religion and Fertility in Western Europe: Trends across Cohorts in Britain, France and the Netherlands,” European Journal of Population, May 2016, 231–65, ncbi.nlm.nih.gov/pmc/articles/PMC4875064.

  4. ”[پینسٹھ فیصد] امریکی بالغین اپنے مذہب کے بارے میں پوچھے جانے پر خود کو مسِیحی بتاتے ہیں، جو کہ پچھلی دہائی کے مقابلے میں ۱۲ فیصد پوائنٹس کم ہے۔ اِس اثنا میں، آبادی کا مذہبی طور پر غیر ملحق حصّہ، ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جو اپنی مذہبی شناخت کو دہریہ، لاادری یا ’بالخصوص کچھ بھی نہیں‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں، جو اب ۲۰۰۹ میں ۱۷ فیصد سے بڑھ کر ۲۶ فیصد ہو گئے ہیں“ (Pew Research Center, “In U.S., Decline of Christianity Continues at Rapid Pace,” Oct. 17, 2019, pewforum.org)۔

  5. See Pew Research Center, “The Future of World Religions: Population Growth Projections, 2010–2050,” Apr. 2, 2015, pewforum.org.

  6. مرقس ۹: ۷؛ لُوقا ۹: ۳۵؛ مزید دیکھیں متّی ۳: ۱۷؛ جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۱۷۔

  7. دیکھیں فِلپّیوں ۲: ۹–۱۱۔

  8. دیکھیں رِسل ایم نیلسن، ”اَنبیا، قیادت، اور الہیٰ قانون“ (بین الاقوامی رُوحانی اجلاس برائے نوجوان بالغین، ۸ جنوری ٢٠١۷)، broadcasts.ChurchofJesusChrist.org۔

  9. رسل ایم نیلسن، ”یِسُوع مسِیح کی قوت کو اپنی زندگیوں میں سمونا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۴۰–۴۱۔

  10. عقائد اور عہود ۶: ۳۶۔

  11. رِسل ایم نیلسن، ”کلِیسیا کا درست نام،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۸۸۔

  12. نیل ایل اینڈرسن، ”مجھے یِسُوع کی کہانیاں بتائیں،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۰، ۱۰۸۔

  13. ۲ نیفی ۲۵: ۲۶۔

  14. ۲ نیفی ۲۵: ۲۶۔

  15. ڈیلن ایچ اوکس، ”یِسُوع مسِیح کی بابت ایک اور عہد نامہ“ (بریگھم ینگ یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی رُوحانی شام، ۶ جون، ۱۹۹۳)، ۷، speeches.byu.edu۔

  16. ڈیلن ایچ اوکس، ”Witnesses of Christ،“ انزائن، نومبر ۱۹۹۰، ۳۰۔

  17. رسل ایم نیلسن، ”یِسُوع مسِیح کی قوت کو اپنی زِندگیوں میں سمونا،“ ۴۰۔

  18. دیکھیں ڈیٹئر ایف اُوکڈورف، ”کارِ تبلیغ: اپنے دل کی بات بتانا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۱۷؛ ”I’m Trying to Be like Jesus،“ بچوں کے گیتوں کی کتاب، ۷۸۔

  19. متّی ۵: ۱۱–۱۲۔

  20. ۱ پطرس ۳: ۱۵۔

  21. ”جب [مورمن کی کتاب کے پیغمبرانہ کاتبوں] نے موعودہ ممسوح کی بابت اپنی گواہیاں لکھیں، تو اُنھوں نے اوسطاً ہر ایک اعشاریہ سات آیات میں کسی طور اُس کے نام کا تذکرہ کیا۔ [اُنھوں نے] یِسُوع مسِیح کا، بلا مبالغہ، ۱۰۱ مختلف ناموں سے حوالہ دیا۔ … جب ہمیں یہ آگاہی حاصل ہوتی ہے کہ صحیفہ کی ایک آیت عام طور پر ایک جملے پر مشتمل ہوتی ہے، تو ایسا لگتا ہے کہ، ہم اوسطاً مورمن کی کتاب میں کوئی دو جملے مسِیح کا حوالہ دیتے ہوئے کسی نام کا مشاہدہ کیے بغیر نہیں پڑھ سکتے ہیں“ (Susan Easton Black, Finding Christ through the Book of Mormon [1987], 5, 15)۔

    ”اگرچہ تلافی یا کفّارہ جیسے اِلفاظ، کسی بھی صورت میں، نئے عہد نامہ کے کنگ جیمس کے ترجمے میں صرف ایک بار ظاہر ہوئے ہیں، مگر یہ مورمن کی کتاب میں ۳۵ بار نظر آئے ہیں۔ یِسُوع مسِیح کی بابت ایک اور عہد نامے کی حیثیت سے، اِس نے کفّارہ پر بیش قیمت زور دیا ہے“ (رسل ایم نیلسن، ”کفّارہ،“ انزائن، نومبر ۱۹۹۶، ۳۵۔)

  22. ریاستہائے متحدہ میں مسِیحیت کو چھوڑنے والے کم عمر لوگ ہیں۔ ”میانہ رو نسل کے دس میں سے آٹھ زائد اَرکان (جو ۱۹۲۸ سے ۱۹۴۵ کے درمیان پیدا ہوئے تھے) اپنے آپ کو مسِیحی بتاتے ہیں (چوراسی فیصد)، جیسے بیبی بومرز (چہتر فیصد) کے تین چوتھائی افراد۔ اِس کے بالکل برعکس، ایسے لوگ جو ۱۹۸۱ سے ۱۹۹۶ کے دوران پیدا ہوئے اُن کی صرف نصف تعداد (اُنچاس فیصد) خود کو مسیحی کہتی ہے؛ چار میں دس خود کو مذہبی طور پر ’لا تعلق‘ کہتے ہیں، اور دس میں سے ایک خود کی غیر مسِیحی عقائد سے شناخت کرواتے ہیں“ (”In U.S., Decline of Christianity Continues,” pewforum.org)۔

  23. یُوحنّا ۱۲: ۴۶۔

  24. دیکھیں دانی ایل ۶: ۲۲۔

  25. دیکھیں اعمال ۵: ۱۹۔

  26. دیکھیں لُوقا ۲:۲–۱۴۔

  27. دیکھیں لُوقا ۲۲: ۴۲–۴۳۔

  28. دیکھیں اعمال ۱: ۹–۱۱۔

  29. دیکھیں عقائد اور عہود ۱۳؛ ۲۷: ۱۲–۱۳؛ ۱۱۰: ۱۱–۱۶؛ جوزف سمتھ—تاریخ ۱: ۲۷–۵۴۔

  30. دیکھیں ۱ تھِسّلُنیکِیوں ۴: ۱۶–۱۷؛ عقائد اور عہود ۸۸: ۹۶–۹۸۔

  31. متّی ۱۰: ۳۲۔