۲۰۱۰–۲۰۱۹
خُداوند اپنی کلیسیاء کی راہنمائی کرتا ہے
اکتوبر 2017


2:3

خُداوند اپنی کلیسیاء کی راہنمائی کرتا ہے

خُداوند کی کلیسیاء کی قائدانیت اُن سب کی طر ف سے جو زمین پر اُسکی خدمت کرتے ہیں عظیم اور مستحکم ایمان کا تقاضا کرتی ہے۔

میرے عزیز بھائیو آپ جو خُد ا کی کہانت کے حامل ہیں، آج شام میں اُس شاندار طریقے کے بارے کلام کرنا چاہتاہوں جس سے خُداوند زمین پر اپنی کلیسیاء کی راہنمائی کرتا ہے۔ آپ بنیادی باتیں پہلے ہی جانتے ہیں : میری دُعاہے کہ روح القدس اِن کی تصدیق آپ کو کرے۔

اول ، پوری زمین پر یسوع مسیح کلیسیاء کا سربراہ ہے۔

دوم، وہ آج اپنی کلیسیاء کی راہنمائی مکاشفہ کے ذریعے بطور انبیاء بُلائے گئے آدمیوں سے ہمکلام ہو کر کرتا ہے۔

سوئم، اُس نے بہت پہلے اپنے انبیاء کو مکاشفہ دیا، ابھی بھی دیتا ہے، اور ایسا کرنا جاری رکھے گا۔

چہارم، وہ اُن کو تصدیقی مکاشفہ بخشتا ہے جو اُس کے انبیاء کی رانمائی کے تحت اُسکی خدمت کرتے ہیں ۔

ان بنیادی باتوں سے، ہم پہچانتے ہیں کہ خُداوند کی کلیسیاء کی قائدانیت اُن سب کی طر ف سے عظیم اور مستحکم ایمان کا تقاضا کرتی ہے جو زمین پر اُسکی خدمت کرتے ہیں ۔

مثال کے طور پر، یہ یقین رکھنے کے لِئے ایمان کی ضرورت ہے کہ جی اُٹھا خُداوند اپنی بادشاہی کی روز مرہ کی تفصیلات کی نگرانی کررہا ہے۔ اِس کے لئے ایمان کی ضرورت ہے کہ وہ ناکامل لوگوں کو بھروسے کے عہدوں پر بُلاتا ہے۔ یہ یقین کرنےکے لئے ایمان کی ضرورت ہے کہ جن لوگوں کو اُس نے بُلایا ہے وہ کامل طور پر اُنہیں ، اُنکی صلاحیتوں اور اُنکی استعداد دونوں کو جانتا ہے، اور یوں وہ اُنہیں بُلانے میں کوئی غلطی نہیں کرتا ہے۔

یہ بات یہاں سامعین میں سے کچھ کے چہروں پر مسکراہٹ یا انکا ر میں سر جھٹکنا لائی گی--- دونوں وہ جو سوچتے ہیں خدمت کرنے کی اُنکی اپنی بلاہٹ غلطی ہو سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ کچھ کو جنہیں وہ جانتے ہیں تصور کرتے ہیں وہ خُداوند کی بادشاہی میں اپنے عہدوں میں غیر موزوں ہیں ۔  دونوں گروہوں کو میر ی نصحیت ہے کہ ایسے فیصلے تب تک موخر کردیں جب تک آپ بہتر طور تک وہ نہ دیکھ سکیں جو خُداوند دیکھتا ہے اِس کی بجائے جو فیصلہ آپ کو کرنے کی ضرورت ہے، یہ ہے کہ آپ مکاشفہ پانے اور اِس پر بے خوف و خطر عمل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

ایسا کرنے کے لئے ایمان کی ضرورت ہے۔ حتی کہ یقین کرنے کے لئےاس سے زیادہ ایمان کی ضرورت ہے کہ خُداوند نے آپ کی راہنمائی کرنےکے لئے ناکامل انسانوں کو بطور خُدام کو بُلایا ہے۔ آج رات میرا مقصد آپکے ایمان کو تعمیر کرناہے کہ خُدا آپکی اُسکی خدمت میں راہنمائی کرتاہے ۔ بلکہ اِس سے بھی اہم، میر ی اُمید آپکا ایمان تعمیر کرنا ہے کہ خُداوند ناکمل اشخاص کو الہام بخشتا ہے جنہیں اُس نے آپکے راہنمائوں کے طور پر بُلایا پے۔

پہلے پہل، آپ سوچ سکتے ہیں ، کہ ایسا ایمان خُداوند کی کلیسیاء اور بادشاہی کی کامیابی کے لئے اہم نہیں ہے۔ تاہم، آپ دریافت کر سکتے ہیں — اِس سے قطع نظر آپ کہانتی خدمت کی لڑی میں کہاں ہیں ، خُڈاوند کے نبی سے لے کر ہارونی کہانت کے نئَ ھامل تک — یہ ایمان لازم ہے۔

آئیں اِس کے ساتھ آغاز کریں کہ استادوں کی جماعت کے صدر کے لئے ایمان کیا معنی رکھتا ہے۔ اُس کے لئےایمان لانا ضروری ہے کہ خُداوند نے ذاتی طور پر ، اُس استاد کی کمزوریوں اور مضبوطیوں کو جانتے ہوئے اُسے بُلایا ہے۔ اُسے ایمان رکھنا لازم ہے کہ جس آدمی نے اُسے بُلاہٹ دی ہےاُس نے خُد اکے روح سے مکاشفہ پایا ہے۔ اُسکے مشیروں اور ارکان جماعت کو بھی بے خطر اعتماد کے ساتھ اُسکی پیروی کرنے کے لئے ایسے ہی ایمان کی ضرورت ہے ۔

میں نے ایسا اعتماد تب دیکھا جب اتوار کی ایک صب ایک لڑکا اپنی ڈیکنوں کی جماعت کی صدارتی مجلس کے ساتھ بیٹھا۔ وہ اُنکانیا نیا بُلایا گیا سیکرٹری تھا۔ اُس نوجوان صدارتی مجلس نے باہم مشورت کی۔ اُنہوں نے بہت سے طریقوں کے بارے بات کی جس سے وہ کم متحرک لڑکےکو چرچ مین واپس لانے کی بشپ کی درخواست کو پورا کر سکتے تھے۔ دُعا اور گفتگو کے بعد، اُنہوں نے سیکرٹری کو ایک لڑکے کے گھر جانے اور اُسے دعوت دینے کے لئے مقرر کیاجو کبھی چرچ نہیں آیا تھا۔

سیکرٹری لڑکے کو نہیں جانتا تھا، مگر وہ جانتا تھا کہ لڑکے کے والدین میں سے ایک کم متحرک تھا اور دوسرا رکن نہیں تھا اور دوستانہ رویہ نہیں رکھتا تھا۔ سیکرٹری نے بے چینی مھسوس کی مگر خوف نہیں ۔ وہ جانتا تھا کہ خُد اکے نبی نے کہانتی حاملین کو کھوئی ہوئی بھیڑوں کو واپس لانے کو کہا ہے۔ اور اُس نے اپنی صدارتی مجلس کی دُعا کو سُنا تھا۔ اُس نے اُنہیں بچائے جانے والے اُس لڑکے کے نام اور اپنے نام پر متفق ہوتے ہوئے سُنا تھا۔

جب سیکرٹری کم متحرک لڑکے کے گھر کی جانب گلی میں جا رہا تھا میں اُسے دیکھ رہا تھا۔ وہ آہستگی سے چل رہا تھا جیسے وہ خطرے کی طرف جا رہا ہو۔ مگرآدھے گھنٹے میں وہ واپس لڑکے کے ساتھ سڑک پر آیا، خوشی سے مسکراتے ہوئے۔ مجھے یقین نہیں کہ وہ تب اُسے جانتا تھا، مگر وہ ایمان کے ساتھ گیا تھا کہ وہ کارِخُداوند کر رہا تھا۔ وہ ایمان اُس کے ساتھ ٹھہرا رہا ہے اوربطور مشنری ( مبلغ) ، باپ، ینگ مین کے راہنما، اور ایک بشپ اُسکی عمر کے ساتھ بڑھا ہے۔

آئیں بات کریں ایساایمان بشپ کے لئے کیا معنی رکھتا ہے۔ بعض اوقات ایک بشپ ایسے لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے بُلایا جاتا ہے جو اُسے اچھی طرح جانتے ہیں ۔ اراکین وارڈ اُس کی انسانی کمزوریوں اور اُسکی روحانی مضبوطیوں کے بارے کچھ جانتے ہیں ، اور وہ جانتے ہیں کہ وارڈ میں سے دوسرے بھی بُلائے جا سکتے تھے--- دوسرے جو بہتر تعلیم یافتہ، زیادہ تجربہ کار، زیادہ خوشگوار، یا زیادہ خوش شکل لگتے ہیں۔

اِن اراکین کو جاننے کی ضرورت ہے کہ بطورِ بشپ خدمت کرنے کی بُلاہٹ ، مکاشفہ کے ذریعے ، خُداوند کی طرف سے آتی ہے۔ اُنکے ایمان کے بغیر، بشپ جو خُد اکی طرف سے بُلایا گیا ہے مکاشفہ پانے میں مشکل پائے گا جس کی اُسے اُنکی مدد کرنے کے لئے ضرورت ہے۔ وہ اراکین کے  ایمان کے بغیر کہ وہ اُسکی تائِد کریں کامیاب نہیں ہو گا۔

خوشی سے ، اِسکا اُلٹ بھی سچ ہے۔ خُداوند کے خادم بنیامین بادشاہ کے بارے سوچیں ، جس نے اپنے لوگوں کی توبہ کی طرف راہنمائی کی۔ لوگوں کے دِل اُنکے ایمان سے نرم ہوئے کہ وہ خُدا کی طرف سے، اُسکی انسانی کمزوریوں کے باوجود، بُلایا گیا تھا، اور کہ اُسکا کلام خُدا کی طرف سے آیا تھا۔ آپ کو یاد ہے  لوگوں نے کیا کہا تھا: ” ہاں ، ہم اُن باتوں کا جو تُو نے کہی ہیں یقین کرتے ہیں؛ … اور ہم اُن کی حقیقت اور سچائی خُداوند قادرِ مطلق کے روح کے وسیلے سے جانتے ہیں ، جو ہم میں یعنی ہمارے دِلوں میں ایک بڑی تبدیلی لایا ہے، کہ ہم پھر کوئی برائی نہیں بلکہ نیکی کرنے کی خواہش کرتے ہیں “ ( مضایاہ 2:5

خُداوند کے کام میں کامیاب ہونے کے لئے ایک راہنما کے لئے ، وگوں کا اعتماد کہ وہ خُدا کی طرف سے بُلایا گیا ہے اُس کی خامیوں اور فانی کمزوریوں کے اُنکے نقطہ نظر پر غالب آنا چاہیے۔ آپ کو یاد ہے بنیامین بادشاہ نے کیسے اپنے قائدانہ کردا رکی وضاحت کی:

” میں تمھیں یہاں آنے کا حکم اِس لئے نہیں دیاکہ تم مجھ سے ڈرو یا کہ تم سوچو کہ میں آدمی سے کچھ زیادہ ہی ہوں۔

” بلکہ میں تمھاری مانند جسم اور عقل میں ہر طرح کی خامی کے تابع ہوں؛ پھر بھی اِن لوگوں نے مجھے چُںا ، اور میرے باپ نے مجھے مخصوص کیا، اور خُداوند کے ہاتھ نے مجھے ان لوگوں پر حاکم اور بادشاہ ہونے دیا؛ اور اُ س کی بے مثل قدرت کے وسیلے میری حفاظت کی گئی تاکہ میں اپنی ساری قوت ، عقل، اور طاقت سے تمھاری خدمت کر وں جو خُداوند نے مجھے بخشی ہے۔ “( مضایاہ12: 10–11

خُداوند کی کلیسیاء میں آپکے راہنما آپکو کمزور اور انسان لگ سکتے یا آپ کو مضوط اور الہام یافتہ نظر آ سکتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر راہنما ان اور دیگر بہت سے خصائل کا مرکب ہے۔ خُداوند کے خادموں کی ، جو ہماری راہنمائی کرنے کے لئے بُائے گئے ہیں جو بات مدد کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں ایسے دیکھ  سکیں جیسے خُدا نے اُن کو دیکھا جب اُس نے اُنہیں بُلایا ۔

خُداوند اپنے خادموں کو بطور کامل دیکھتا ہے۔ وہ اُن کی استعداد اور مستقبل کو دیکھتا ہے۔ اور وہ جانتا ہے کہ اُن کی فطرت کیسے بدلی جا سکتی ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ وہ اُن لوگوں کے ساتھ اپنے تجربات سے کیسے تبدیل ہوسکتے ہیں جن کی وہ راہنمئی کرتے ہیں ۔

آپ کو اُن لوگوں کی بدولت مضبوط ہونے کا تجربہ ہو ا ہو گا جن کی خدمت کرنے کے لئے آپ بُلائے گئےتھے۔ ایک بار مجھے اکیلے نوجوان بالغان کے بشپ کے طور پر بُایا گیا تھا۔ ممجھے نہیں معلوم آیا کہ خُداوند کا مقصد اُس میں زیادہ تھا کہ میں اُن میں تبدیلی لانے میں اُس کی مدد کر سکتا ہوں یا یہ جو تبدیلوں وہ جانتا تھا کہ وہ مجھ میں لا سکتے ہیں ۔

کسی حد تک میں نہیں سمجھتا ، اُس وارڈمیں زیادہ تر نوجوان لوگ ایسے برتائو کرتے تھے جیسے میں خاص طور پر اُنکے لئے خُداوند کی طرف سے بُلایا گیا تھا۔ وہ میری کمزریاں دیکھتے مگر اس سے صرف نظر برتتےتھے۔

مجھے ایک نوجوان آدمی یاد ہے جس نے مجھ سے اپنے تعلیمی انتخآبات سے متعلق مشورت مانگی۔ وہ ایک بہت اچھی یونیورسٹی میں نیا طالبعلم تھا۔ میرے مشورہ دینے کے ایک ہفتہ بعد، اُس نے میرے ساتھ ملاقات کا وقت طے کیا۔

جب وہ دفتر میں آیا، اُس نے پو چھتے ہوئے مجھےحیران کیا، ” بشپ ، کیا بات کرنے سے پہلے ہم دُعا کر سکتے ہیں؟ اور کیا ہم گھٹنے ہو سکتے ہیں ؟ اور کیا میں دُعا کروں ؟“

اُسکی درخواست نے مجھے حیران کر دیا۔ مگر اُس کی دُعا نے مجھے اور بھی حیران کیا۔ یہ کچھ یوں تھی: ” آسمانی باپ، آپ جانتے ہو بشپ آئرنگ نے مجھے پچھلے مشورت دی تھی، اور وہ کام نہیں آئی۔ براہ کرم اُسے جاننے کے لئے الہام دو اب میں کیا کروں۔“

اب آپ اِس بات پر مسکر اسکتے ہیں، مگر میں نہی۔ وہ پہلے ہی سے جانتا تھا کہ خُداوند کیا چاہتا ہے وہ کرے۔ مگر اُس نے خُداوند کی کلیسیا میں بشپ کے عہدے کی توقیر کی اور شاید چاہتا تھا میں اُس بُلاہٹ میں مکاشفہ پانے کے لئے عظیم تر اعتماد پانےکا موقع پائوں ۔

اِس نے کام کیا۔ جتنی جلدی ہم اوپر اُٹھے اور پھر بیٹھے ، مجھے مکاشفہ مِلا۔ میں نے اُسے بتایا میں نے کیا محسو س کیا ہے خُداوند کیا چاہتا ہے وہ کرے۔ وہ صرف 18 سال کا تھا، مگر وہ روحانی طور پر بالغ تھا۔

وہ پہلے ہی جانتا تھا اُسے اِس مسئلہ کے لئے بشپ کے پاس جانےکی ضرورت نہیں تھی۔ مگر اُسنے خُداوند کے خادم کی تائید کرنا سیکھا تھا حتٰی کہ اُس کی فانی کمزوریوں میں بھی ۔ وہ آخر کا ر صدرِ سٹیک بنا۔ اُس نے اُن اسباق کو سیکھا اور یاد رکھا جو ہم نےاکٹھے سیکھے تھے: اگر آپ ایمان رکھتے ہیں کہ خُداوند اپنی کلیسیا کی راہنمائی اُن ناکامل خادموں کے ذریعے جنہیں وہ بُلاتا ہے مکاشفہ کے وسیلے کرتا ہے، خُداوند اُن کے لئے آسمان کے دریچے کھولے گا، جیسے وہ آپ کے لئے کھولے گا۔

اُس تجربہ سے، میں نے سبق سیکھا کہ اُن لوگوں کا ایمان جن کی ہم خدمت کرتے ہیں ، بعض اوقات ہمارے اپنے یمان سے زیادہ، خُداوند کی خدمت میں ہمارے لئے مکاشفہ لاتا ہے۔

میرے لئے ایک اور سبق بھی تھا۔ اگر اُس لڑکے نے پہلی مرتبہ اُسے اچھی نصحیت دینے میں ناکام ہونے پر مجھے پرکھا ہوتا، وہ کبھی بھی دوبارہ پوچھنے کے لئے نہ آیا ہوتا۔ اور یوں ، مجھے نہ پرکھنے کا انتخاب کرنے سے، اُس نے وہ تصدیق پا ئی جس کا وہ خواہشمند تھا۔

تاہم اُس تجربہ سے ایک اور سبق میرے لئے سود مند رہا ہے۔ جہاں تک میں جانتا ہوں، اُس نے وارڈ میں کبھی کسی کو نہیں بتایا کہ پہلی بار میں نے اُسے اچھی نصحیت نہیں دی تھی ۔ اگر اُس نے ایساکر دیا ہوتا، یہ وارڈ میں بشپ کے الہام پر بھروسہ کرنے کے لئے دوسروں کا ایمان کم کر دیتا۔

میں خُداوند کے خادموں کو پرکھنے یا اُن کی ظاہری کمزوری پر لب کشائی کرنےکی کوشش نہیں کرتا۔ اور میں یہ اپنے بچوں کو بمونے سے سیکھانے کی کوشش کرتا ہوں ۔ صدر جمیز  ای۔ فائوسٹ نے ایک اصول بتایا جو میں لاگو کرنے کی کو شش کر رہا ہوں ۔ اسے میں آپ کو سونپتا ہوں :

” ہمیں … اپنے مقامی راہنمائوں کی حمایت اور تائید کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ وہ … بُلائے اور ’منتخب کیے گئے ہیں۔‘ اس کلیسیاکا ہر ایک رکن اپنے بشپ یا صدرِ برانچ ، سٹیک یا صدر مشن ، اور صدرِ کلیسیاء اور اُسکے رفقا سے مشورت پا سکتاہے۔ ان بھائیوں میں سے کسی نے بھی بُاہٹ کے لئے نہیں کہا ہے۔ کوئی بھی کامل نہیں ہے۔ پھر بھی وہ خُداوند کے خدام ہیں ،اُن کے ذریعے بُلائے گئے جو الہام کے حقدار ہیں وہ جو بُلائے ، تائید کیے، اور مقرر کیے گئے ہیں ، ہماری تائید کے حقدار ہیں ۔

”… کلیسیائی راہنمائوں کی بے توقیری بہت سوں کی روحانی کمزوری اور زوال سہنے کا سبب بنی ہے ۔ ہمیں اُن آدمیوں کےکسی بھی اداراک کردہ خامیوں ، عیبوں یا داغوں سے صرف نظر برتنا چاہیے جو ہم پر صدارت کرنے کےلئے بُلائے گئے ہیں ، اور اُس عہدے کو برقرار رکھنا چاہیے جس کے وہ حامل ہیں “ (”Called and Chosen,“لیحونا،  نومبر 2005, 54–55)۔

یہ نصحیت خُد اکے خادموں کو تمام حالات کے تحت نوازتی ہے۔

خُداوند کی کلیسیا کے ابتدائی ایام میں ، نبی جوزف سمتھ کے قریبی راہنما اُسکی علظیوں کی بابت باتیں کرنے لگے تھے۔ حتی کہ اُس سب کے باوجود جو اُنہوں نے دیکھا تھا اور خُداوند کے ساتھ اُسکے مقام کو جانتے تھے، اُنکے تنقید اور حسد کا روح طاعون کی مانند پھیل گیا۔ بارہ میں سےایک نے ہمارے لئے ایمان اور وفاداری کا معیار مہیا کیا جو ہمیں رکھنا چاہیے اگر ہم نے خُداوند کی بادشاہی میں خدمت کرنی ہے۔

رپوٹ یہ ہے: ” کئِ بزرگان نے اُن سب کے لئے جو جوزف سمتھ کو مغرول نبی تصو رکرتے تھےہیکل میں مجلس بُلائی۔ وہ ڈیوڈ وٹمر کو کلیسیاء کا نیا راہنما مقررکرنا چاہتے تھے۔ … نبی کے خلاف دلائل سُننے کے بعد، برگہم [ینگ] کھڑا ہوا اور گواہی دی، ’ جوزف نبی ہے، اور میں اِسے جانتا ہوں ، اور کہ وہ اُسےجتنا چاہیں رد کریں اور بے توقیر کریں ؛ ’ وہ خُداکے نبی کی تقرری کو تباہ نہیں کر سکتے ہیں ، وہ صرف اپنے اختیار کو تباہ کر سکتے ہیں ، اُس ڈوری کو کاٹ سکتے ہیں جو اُنہیں نبی سے باندھے ہے ، اور خود کو جہنم میں غرق کر سکتے ہیں ۔‘“ (Church History in the Fulness of Times  [2003], 174; Manuscript History of Brigham Young, 1844174, vol. 1, p.16, Church History Library)۔ برگہم ینگ [1997], 79)۔

خُداوند کی خدمت میں ایک ڈوری ہے جو ہمیں اُس سے باندھتی ہے۔ بادشاہی میں ہم جہاں بھی خدمت کرنے کے لئے بُلائے گئے ہیں یہ اُس سے جُڑا ہے، وہ جو کہانت میں ہم پر صدارت کرنے کے لئے بُلائے گئے ہیں اُن سے لے کر، نبی تک جو خُداوند سے بندھا ہے۔ جس عہدے پر خدمت کرنے کے لئےہم بُلائےگئے ہیں اُس میں خدمت کرنے ، یہ بھروسہ کرنے کے لئے کہ ہمیں اور اُنہیں جو ہم پر صدارت کرتے ہیں خُدا وند نے بُلایا ہے، اور اُن کی مکمل ایمان کے ساتھ تائید کرنے کے لئے ایمان اور عاجزی درکار ہے۔

ایسے اوقات بھی ہونگے، جیسے کرٹ لینڈ کے ایام میں تھے، جب ہمیں برگہم ینگ کی مانند اُس عہدے میں کھڑے ہونے کے لئے جہاں خُداوند نے ہمیں بُلایا ہے، اُسکے نبی اور اُن راہنمائوں سے وفادار رہنے کے لئے جو اُس نے مقرر کیے ہیں ، ایمان اور سالمیت کی ضرورت ہو گی۔

میں اپنی باضابطہ مگر خوشی بھری گواہی دیتا ہوں کہ پتوار پر خُداوند یسو ع مسیح ہے۔ وہ اپنی کلیسیاء اور اپنے خادموں کی راہنمائی کرتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تھامس  ایس مانسن ہی واحد آدمی ہے جو زمین پر اس وقت پاک کہانت کی تمام کنجیاں رکھتا اور استعمال کرتاہے۔ اور میں اُن سب فروتن خادموں پر برکات کی دُعا کرتا ہوں جو اتنی رضامندی سے بحال شدہ کلیسیائے یسوع مسح میں رضامندی اور بہتری سے خدمت کرتے ہیں میں گواہی دیتاہوں جوزف سمتھ نے خُدا باپ اور یسوع مسیح کو دیکھا ہے۔ اُنہوں نے اُس سے کلام کیا۔ کہانت کی کنجیاں آسمانی باپ کے تمام بچوں کی برکت کے لئے بحال کی گئِ ہیں ۔ خُداوند کے مقصد میں اپنے مقام پر خدمت کرنا ہمارا مشن اور ہمار ابھروسہ ہے یسوع مسیح کے نام میں ، آمین