۲۰۱۰–۲۰۱۹
منصوبہ اور اعلامیہ
اکتوبر 2017


2:3

منصوبہ اور اعلامیہ

اعلامیہِ خاندان، خُداوند کی جانب سے اُن انجیلی سچائیوں کی تصدیقِ نو ہے جن کی تائید ہمیں خاندان کو درپیش موجودہ مشکلات میں کرنی چاہیے۔

جیسا کہ اعلامیہِ خاندان سے صاف ظاہر ہے، کلیسیائے یسوع مسیح برائے مقدسینِ آخری ایام کی تعلیم اور دنیا کو دیکھنے کا طریقہ باقیوں سے یکسر مختلف ہے۔ ہم بہت سی دنیاوی سرگرمیوں میں حصہ اور اسبقت لے جاتے ہیں، لیکن یسوع مسیح اور اُس کے قدیم اور جدید رسولوں کی پیروی کرنے کے خواپاں ہونے کی وجہ سے ہم کچھ موضوعات سے کنارہ کشی بھی اختیار کرتے ہیں۔

I.

ایک تمثیل میں یسوع اُن کے بارے میں بات کرتا ہے جو ”کلام سنتے ہیں“ لیکن جب ”دنیا کی فکراور دولت کا فریب“ اُس کلام کو ”دبا“ دیتے ہیں تو وہ ”بے پھل“ ہو جاتے ہیں(متی 13: 22)۔ بعد میں یسوع پطرس کو تبنیہ کرتا ہے کہ پطرس”خُدا کی نہیں بلکہ آدمیوں کی باتوں کا خیال“ رکھتا ہے، یسوع کہتا ہے ”اگر آدمی پوری دنیا حاصل کر لے اور اپنی جان کا نقصان اٹھائے تو اُسے کیا فائدہ؟“ (متی 16: 23، 26)۔ فانیت میں اپنی آخری تعلیمات میں اُس نے اپنے رسولوں کو بتایا ”اگر تم دنیا کے ہوتے تو دنیا تمہیں عزیز رکھتی، لیکن چونکہ تم دنیا کے نہیں …دنیا تم سے عداوت رکھتی ہے“۔(یوحنا 15: 19; مزید ملاخطہ کریں یوحنا 17: 14، 16).

اسی طرح، یسوع کے ابتدائی رسول بھی اکثر ”دنیا“ کو انجیلی تعلیمات کے مخلاف تصور کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ پولوس رسول تعلیم دیتا ہے ”جہان کے ہم شکل نہ بن جاو“ (رومیوں 12: 2)۔ ”کیونکہ دنیا کی حکمت خُدا کے نزدیک بیوقوفی ہے“ (۱ کرنتھیوں3: 19)۔ وہ تبنیہ کرتا ہے”خبردارایسا نہ ہو کہ کوئی تمہیں شکار نہ کر لے… جو انسانوں کی روایت اور دنیوی ابتدا کی موافق ہے نہ کہ مسیح کے موافق“(کلسیوں 2: 8)۔ یعقوب رسول تعلیم دیتا ہے کہ ”دنیا سے دوستی رکھنا خُدا سے دشمنی کرنا ہے[۔] جو کوئی دنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دشمن بناتا ہے“(یعقوب 4: 4).

مورمن کی کتاب بھی اکثر ”دنیا“ کو مخالف تصور کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ نیفی نے اُن لوگوں کی بالآخر تباہی کی نبوت کی جو”دنیا کی نظروں میں شہرت پانا چاہتے اور …دنیاوی چیزوں کے متلاشی ہوتے ہیں“ (1 نیفی 22: 23؛ مزید دیکھیں ۲ نیفی 9: 30)۔ ایلما نے اُن کو قصوروار ٹھہرایا جو ”دنیا کی باطل چیزوں کے سبب متکبر ہیں“ (ایلما 13: 27)۔ لحی کے خواب سے پتہ چلتا ہے کہ آہنی سلاخ کی، جو خُدا کا کلام ہے، پیروی کرنے والوں کو دنیا میں مخالفت کا سامنہ ہو گا۔ لحی نے دیکھا کہ ”وسیع و عریض عمارت“میں رہنے والے ” ٹھٹھے اڑاتے اور ملامت کی انگلی “سے ”اشارے کر رہے تھے“(1 نیفی 8: 26–27، 33)۔ اس خواب کی تعبیر بتانے والی رویا میں نیفی نے سیکھا کہ یہ ٹھٹھے اور مخالفت کرنے والے ”دنیا کے ہجوم، … اُس کی حکمت … اور دنیا کا غرور تھا“ (1 نیفی 11: 34–36

 تصویرصدر تھامسایس۔ مانسن

”دنیا کا نہ ہونا“ یا دورِ جدید کے حکم ”دنیا کو ترک کرنا“ اس صحائفی تنبیہ اور حکم کا کیا مطلب ہے ؟ ( تعلیم و عہود 53: 2) صدر تھامس ایس۔ مانسن نے اِن تعلیمات کا خلاصہ یوں کیا: ”روحانیت سے بہت دور ہو چکی دنیا میں ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اپنی اولین خواہش:خُدا کی بادشاہی میں ابدی زندگی، کو ترک کیے بغیر، بہت ضروری ہے کہ ہم ایسی تمام چیز کو رد کریں جو ہمارے معیارات پر پوری نہیں اترتی۔“1

خُدا نے اپنے منصوبے کے مطابق اس زمین کو تخلیق کیا تاکہ اپنے بچوں کو فانیت سے گزرنے کے لیے جگہ مہیا کرے، ایسا کرنا اُن اجلال کی جانب بڑھنے کے لیے ضروری قدم ہے جو وہ اپنے تمام بچوں کو دینا چاہتا ہے۔ گو کہ بادشاہتیں اور جلال بہت سے ہیں، ہمارے آسمانی باپ کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ اُس کے بچے، خاندانوں کے ساتھ وہ سرفرازی پائیں جسے صدر مانسن ”خُدا کی بادشاہی میں ابدی زندگی“ کا نام دیتے ہیں۔ یہ نجات سے بڑھ کر ہے۔ صدر رسل ایم۔ نیلسن نے ہمیں یاد دہانی کروائی ہے کہ ”خُدا کے ابدی منصوبہ میں نجات انفرادی [جبکہ]سرفرازی خاندانی معاملہ ہے۔“2

یسوع مسیح کی بحال شدہ انجیل اور اعلامیہ برائے خاندان، جس کے بارے میں بعد میں بات کروں گا، سرفرازی کی تیاری کے لیے اہم رہنما تعلیمات ہیں۔ گو کہ ہمیں زوال پذیر ہوتی ہوئی دنیا کے ازداوجی قوانین اور دیگر روایتوں کے ساتھ زندگی گزارنی ہے اس کے باوجود، سرفرازی کے خواہاں لوگوں کو خاندانی زندگی میں جب بھی خُدا کی راہ دنیاوی راہوں سے مختلف ہو، خُدا کی راہ چننی چاہیے۔

اس فانی زندگی میں، ہمیں پیدائش سے قبل واقعات کی کوئی یاداشت نہیں ہے اور اب ہمیں مخالفت کا سامنہ بھی ہے۔ ایک کے بعد دوسرا اچھا فیصلہ کر کے، خُدا کی فرمانبرداری کرنے سے ہم روحانی طور پر بڑھتے اور روحانی پختگی حاصل کرتے ہیں۔ اِن فیصلوں میں عہود باندھنا، رسوم ادا کرنا اور جب ہمارا فیصلہ غلط ہو تو توبہ کرنا شامل ہیں۔ اس کے برعکس، اگر ہم خُدا کے منصوبہ پر ایمان نہ رکھیں اور نافرمانی یا جانتے ہوئے بھی مطلوبہ اعمال انجام نہ دیں تو پھرہم اس ترقی اور پختگی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ مورمن کی کتاب سکھاتی ہے کہ”انسانوں کے لیے یہ زندگی خُدا سے ملنے کی تیاری کا وقت ہے“ (ایلما 34: 32)

II.

خُدا کے نجات کے منصوبے کو سمجںے والے آخری ایام کے مقدسین ،دنیا کو بڑی مختلف نظر سے دیکھتے ہیں، جس کی وجہ سے خُدا کے احکامات، اُس کی مطلوبہ رسومات، اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کے مرکزی کردار کو سمجھنے میں اُن کی مدد ہو جاتی ہے۔ ہمارے نجات دہندہ کا کفارہ ہمیں موت سےچھُڑاتا ہے اور توبہ کی شرط پر ہمیں گناہ سے بچاتا ہے۔ اس نقطہ نگاہ کی وجہ سے آخری ایام کے مقدسین کی ترجیحات اور اعمال امتیازی ہیں اور وہ فانی دنیا کی پریشانیاں اور تکالیف برداشت کرنے کی قوت پاتے ہیں۔

ناگزیر طور پر الہی نجات کے منصوبے کی پیروی کرنے والوں کے اعمال، خاندان کے افراداور منصوبے پر یقین نہ رکھنے والے دوستوں کے لیےمغالطے اور جھگڑے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ جھگڑا ہمیشہ سے ہی رہا ہے۔ ہر نسل جس نے خُدا کے منصوبے کی پیروی کی کوشش کی ہے اُسے مشکلات کا سامنہ کرنا پڑا ہے۔ قدیم زمانہ میں یسعیاہ نبی ”صداقت شناسوں،…جن کے دل میں میری شریعت ہے“ اُنہیں یوں تقویت دیتا ہے: ”انسان کی ملامت سے نہ ڈرو اور اُن کی طعنہ زنی سے ہراساں نہ ہو“(یسعیاہ51: 7;مزید دیکھیں؛ 2 نیفی 7:8). لیکن خُدا کے منصوبے کو نہ سمجھنے یا اُس پر یقین نہ رکھنے والوں سے جھگڑے کی وجہ کوئی بھی ہو، یقین رکھنے والوں کو ہمیشہ دنیاوی راہ کی بجائے خُداوند کی راہ اختیار کرنے کا کہا جاتا ہے۔

III.

ابدی زندگی اور سرفرازی پانے کےلیے جس منصوبے پر ہر خاندان کو عمل کرنا چاہیے وہ کلیسیا کے ۱۹۹۵ کے اعلامیے ”خاندان: دنیا کے لیے اعلامیہ“3 میں لکھا ہوا ہے۔ اس کے اعلانات واضع طور پر ہماری آج کی دنیا کے حالیہ قوانین، رسوم اور حمایت سے مختلف ہیں۔ ہمارے دنوں میں واضع نظر آنےوالے تضادات میں شادی کے بغیر اکٹھے رہنا، ہم جنس شادیاں، اور ایسے ہی رشتوں میں بندھ کر بچوں کی پروش کرنا شامل ہیں۔ جو لوگ اس خاندانی اعلامیہ میں یقین نہیں رکھتے یا سرفرازی پانے کے مشتاق نہیں ہیں وہ دنیاوی راہوں پر ذیادہ آمادہ ہیں وہ اِسے ایسی کلیسیائی پالیسی سمجھتے ہیں جسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے متصادم، آخری ایام کے مقدسین تصدیق کرتے ہیں کہ اعلامیہِ خاندان، رشتے داریوں کی وہ نوعیت بیان کرتا ہے جہاں ہماری ابدی ترقی کا سب سے اہم حصہ نشونما پا سکتا ہے۔

ہم نے شادی کے بغیر اکٹھے رہنے اور ہم جنس شادیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قبولیت دیکھی ہے۔ میڈیا، تعلیمی اداراوں اور نوکری کی شرائط میں اس کی حمایت، آخری ایام کے مقدسین کےلیے پیچدہ مشکلات کا سبب بنی ہے۔ سب کے ساتھ محبت رکھتے ہوئے بھی ہمیں اپنی ذاتی زندگی اور تعلیمات میں نجیلی قوانین کی پیروی متضاد مانگ کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے4 ایسا کرتے ہوئے ہمیں کبھی کبھی یسعیاہ کی کہی ہوئی ”انسان کی ملامت“ کا سامنہ کرنا پڑے گا لیکن ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

رجوع لا چکے مقدسین آخری ایام یقین رکھتے ہیں کہ اعلامیہِ خاندان، جو چوتھائی صدی پہلے جاری کیا گیا تھا اور اب اُس کابیسیوں زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے، وہ خُداوند کی جانب سے اُن سچائیوں پر دوبارہ توجہ دلانےکے لیے ہے جن کی تائید ہمیں خاندان کے لیے اِن مشکل حالات میں کرنی ہے۔ دو مثالیں، ہم جنس نکاح اور شادی کے بغیر اکٹھے رہنا ہیں۔ اعلامیہِ خاندان کےصرف 20 سال بعد امریکہ کی سپریم کورٹ نے ایک آدمی اور ایک عورت کے درمیان محدود شادی کے ہزاروں سالوں کو قطع نظر کرتے ہوئے ہم جنس نکاح کی اجازت دے دی۔ لیکن بچے کے باپ سے غیر شادی شدہ ماں کے ہاں پیدا ہونے بچوں کی تعداد میں اضافے کی پریشان کُن شرع آہستگی سے بڑھی ہے: 1960میں 5 فیصد،5 1995 میں 32 فیصد،5 اور اب یہ شرع 40 فیصد ہے۔7

IV.

اعلامیہِ خاندان کا آغاز یوں ہوتا ہے ”آدمی اور عورت کے درمیان نکاح خُدا کی طرف سے مقرر ہے اور اُس کے بچوں کی ابدی مزل کے لیے خاندان، خالق کے منصوبے میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔“ اس میں یہ تصدیق بھی ہے کہ ”کسی بھی فرد کی ابدی شناخت و مقصد، قبل از فانی زندگی اور فانی زندگی میں جنس کا کردار بہت اہم ہے“ مزید براں، ”خُدا نے حکم دیا ہے کہ افزائش نسل کی مقدس قوتوں کو آدمی اور عورت، قانونی طور پر شادی شدہ خاوند اور بیوی کے ددرمیان ہی استعمال کیا جانا چاہیے۔“

اعلامیہ خاوند اور بیوی کے، بڑھںے پھلنے اور زمین کو معمور کرنے کے فرض اور ایک دوسرے اور اپنے بچوں سے پیار اور دیکھ بھال کرنے کے باوقار وعدہ کی تصدیق بھی کرتا ہے۔ ”بچوں کو حق حاصل ہے کہ اُن کی پیدائش شادی کے بندھن میں ہو اور اُن کی پرورش ایسے باپ اور ماں کریں جو پوری مخلصی سے اپنے شادی کے وعدوں کی تعظیم کرتے ہیں۔“ اس میں جیون ساتھی اور بچوں سے بدسلوکی کے خلاف سنجیدہ تنبیہ موجود ہے اور یہ تصدیق ہوتی ہے کہ ”خاندانی زندگی میں تب ہی خوشی پائی جا سکتی ہے جب اُس کی بنیاد خُداوند یسوع مسیح کی تعلیمات پر ہو“۔ اس کے آخر میں لکھا ہے کہ با ضابطہ طور پر ایسی تدابیر کو فروغ دیا جائے جن کا مقصد”سماج کی بنیادی اکائی کے طور پر خاندان کو برقرار رکھنا اور مضبوطی بخشنا ہے۔“

1995 میں کلیسیا کے صدراور خُداوند کے ۱۴ دوسرے رسولوں نے یہ عقائدی بیانات جاری کیے تھے۔ اُن میں سے حیات سات رسولوں میں سے ایک کے طور پر میں اپنی ذمہ داری محسوس کرتا ہوں کہ جاننے کی خواہش رکھنے والے ہر شخص کے لیے بیان کروں کہ اعلامیہِ خاندان کیونکر جاری کیا گیا۔

کلیسیائی رہنماوں کو وہ الہام جس میں خاندان کے بارے میں اعلامیہ جاری کرنے کی نشاندہی کی گئی ہو ۲۳ سال قبل ملا۔ کچھ کے لیے یہ حیرانی کی بات تھی جو یہ سمجھتے تھے کہ دہرانے کی ضرورت کے بغیر ہی نکاح اور خاندان کے بارے میں عقائدی سچائیاں بہت ہی اچھی طرح سے سمجھی جاتی ہیں۔8 پھر بھی، ہم نے اس کی تصدیق پائی اور کام کرنا شروع کیا۔ بارہ رسولوں کی جماعت کے ارکان نے عنوانات کی شناخت اور اُن پر بحث تقریبا ایک سال تک کی۔ استعمال ہونے والے مجوزہ الفاظ پر نظرِ ثانی اور پھر اُن کی تصحیح ہوئی۔ دعا میں ہم نے مسلسل خُداوند سے اُس کے الہام کے لیے منت کی کہ ہم کیا کہیں اور کیسے کہیں۔ ہم سب نے خُداوند کےوعدے کے مطابق سطر کے بعد سطر اور اصول کے بعد اصول سیکھا ( تعلیم اور عہود 98: 12

تصویر صدر گورڈن بی۔ ہنکلی

اس مکاشفہ افزوں سلسلے میں مجوزہ متن صدارتی مجلسِ اعلیٰ کو پیش کیا گیا، جو کلیسیا میں تعلیم اور عقائد کی سرپرستی اور نفاذ کے ذمہ دار ہیں۔ صدارتی مجلسِ اعلیٰ کی جانب سے مزید تبدیلیوں کے بعد خاندان کے بارے میں اعلامیے کا الان کلیسیا کے صدر گورڈن بی۔ ہنکلی۔ نے کیا۔ ستبمر23،  1995 کو خواتین کی کانفرنس کے دوران انہوں نے اعلامیہ کا تعارف ان الفاظ میں کروایا: ”بہت سی باطل دلیل سچائی بنا کر پیش کیے جانے، معیارات اور اقدار کے بارے میں اتنے فریب، دنیا کے تساہل پسند داغ اپنے پر لگا لینے کی کشش اور ترغیب کی وجہ سے ہم خبردار اور پیشگی تنبیہ دینا چاہتے ہیں“9

میں گواہی دیتا ہوں خاندان کے بارے میں اعلامیہ ابدی سچائی کا بیان اور ابدی زندگی کے متلاشی اُس کے بچوں کے لیے خُداوند کی مرضی ہے۔ یہ پچھلے 22 سال سے کلیسیا کی تعلیمات اور رسوم کی بنیاد رہی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گی۔ اسے اسی طور پر قبول کریں، اس کی تعلیم دیں اور اس کے مطابق زندگی گزاریں تو ابدی زندگی کی جانب بڑھتے ہوئے آپ کو برکت ملے گی۔

چالیس سال پہلے صدر عزرا ٹافٹ بینسن نے سکھایا کہ ”ہر نسل کا کوئی نہ کوئی امتحان ہوتا ہے اور اُسے ثابت قدم اور اپنے آپ کو ثابت کرنے کا موقعہ دیا جاتا ہے10 میرا یقین ہے کہ اعلامیہِ خاندان کی بابت ہمارا روئیہ اور اس کا استعمال اس نسل کا امتحان ہے۔ میری دعا ہے کہ ایام آخر کے تمام مقدسین اس امتحان میں ثابت قدم رہیں۔

میں صدر گورڈن بی۔ ہنکلی کی دی ہوئی تعلینات سے اختتام کرتا ہوں جواُنہوں نے اعلامیہِ خاندان کے دو سال بعد کہے۔ اُنہوں نے کہا: ”میں اِس غیر یقینی دنیا میں بہت شاندار مستقبل دیکھتا ہوں، اگر ہم اپنی اقدار سےجُڑے رہیں، اگر ہم اپنی میراث قائم کریں، اگر ہم خُداوند کے حضور فرمانبرداری سےچلیں، اگر ہم صرف انجیل کے مطابق زندگی گزاریں تو ہمیں عظیم اشان اور شاندار برکات ملیں گی۔ ہمیں خاص لوگوں کے طور پر جانا جائے گا جن کے پاس خوشی کی خاص کنجی ہے“11

میں اعلامیہِ خاندان کی سچائی اور ابدی اہمیت کی گواہی دیتا ہوں جسے خُداوند یسوع مسیح نے اپنے رسولوں پر اپنے بچوں کی سرفرازی کے لیے منکشف کیا ہے(دیکھیں تعلیمات اور عہود 131: 1–4)، یسوع مسیح کے نام میں آمین۔

حوالہ جات

  1. تھامس ایس۔ مانسن، ”مقدس مقامات پر کھڑے ہو،“ ,لیحونا نومبر 2011، 83۔

  2. رسل ایم۔ نیلسن، ””Salvation and Exaltation“، لیحونا،مئی 2008؛ 10۔

  3. دیکھیں،”خاندان: ”دینا کے لیے اعلامیہ“، لیحونا, نومبر ،2010 ، 129۔

  4. دیکھیں ڈیلین ایچ۔ اوکس “Love and Law,” Liahona, نومبر. 2009, 26–29.

  5. دیکھیں Disastrous’ Illegitimacy Trends,” Washington Times, Dec. 1, 2006, washingtontimes.com.

  6. دیکھیں سٹیفینی جے۔ وینتورااور دیگرReport of Final Natality Statistics, 1996,” Monthly Vital Statistics Report, June 30, 1998, 9

  7. دیکھیں بریڈی ای۔ ہیمیلٹن اور دیگر،Births: Provisional Data for 2016,” Vital Statistics Rapid Release, June 2017, 10.

  8. ہماری یننگ ومن کی صدر کے 20 سال پہلے بہت اچھے الفاظ میں کہا: ”ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ ہمیں آج کی دنیا میں ایسے بنیادی اعلامیوں کی کتنی ضرورت ہےکہ اِسے ایسے معیار کے طور پر استعامل کیا جائے جس سے ہم ہر نئے دنیاوی عقیدے کو پرکھ سکیں جو ہمیں میڈیا ، انٹرنیٹ، سکالر، ٹی وی، اور فلموں، حتٰیٰ کہ قانون سازوں کی جانب سے ملتا ہے۔ خاندان کے بارے میں اعلامیہ ہمارے لیے پیمانہ بن چکا ہے جس سے ہم دنیاوی فلسفوں کی مانپ کرتے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اس بیان میں دیے ہوئے اصول سچے ہیں اور وہ ہمیں خُدا کے نبی کی جانب سے 20 سال قبل دیئے گئے ہیں۔“ (بونی ایل- آسکرسن، ”اعلامیہِ خاندان کے محافظ،“ لیحونا, مئی 2015، 14–15).

  9. گورڈن بی۔ ہنکلی،”Stand Strong against the Wiles of the World“، اینسائن، نومبر 1995، 100۔

  10. عزرا ٹافٹ بینسن نے Our Obligation and Challenge؛ regional representative،ستمبر . 30، 1977، 2 غیر , جس کا حوالہ in ڈیوڈ اے. بیڈنار نے ”خُداوند کی طرف: ”صیہونی کیمپ سے اسباق“, لیحونا، جولائی 2017، 19۔

  11. کلیسیا کے صدور کی تعلیمات: گورڈن بی۔ہنکلی (2016), 186; مزید دیکھیں گورڈن بی. ہنکلی، Look to the Future,” Ensign, Nov. 1997, 69.