نیا عہد نامہ ۲۰۲۳
اپریل ۱۷–۲۳۔ متّی ۱۸؛ لُوقا ۱۰: ”مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟“


”اپریل ۱۷–۲۳۔ متّی ۱۸؛ لُوقا ۱۰: ’مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟،‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)

”اپریل ۱۷–۲۳۔ متّی ۱۸؛ لُوقا ۱۰،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳

شبیہ
نیک سامری

نیک سامری، از ڈان بُر

اپریل ۱۷–۲۳

متّی ۱۸؛ لُوقا ۱۰

”مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟“

جب آپ دُعاگو ہوکر متّی ۱۸ اور لُوقا ۱۰ کو پڑھیں اور اِس پر غور و فکر کریں تو، رُوحُ الُقدس کی دھیمی سرگوشیوں پر دھیان لگائیں۔ وہ آپ کو بتائے گا کہ یہ تعلیمات اور واقعات آپ پر کِس طرح لاگو ہوتے ہیں۔ وارد ہونے والے تاثرات کو قلمبند کریں۔

اپنے تاثرات کو قلم بند کریں

جب آپ خُداوند سے کوئی سوال پوچھتے ہیں تو، آپ شاید غیر متوقع جواب پا سکتے ہیں۔ میرا پڑوسی کَون ہے؟ جس کسی کو بھی آپ کی مدد اور محبّت کی ضرورت ہو۔ آسمان کی بادِشاہی میں بڑا کون ہے؟ بچّہ۔ کیا کِسی قصُور وار کو سات بار مُعاف کرنا کافی ہے؟ نہیں، آپ کو سات دفعہ کے ستّر بار تک مُعاف کرنا چاہیے۔ (دیکھیں لُوقا ۱۰:‏۲۹–۳۷؛ متّی ۱۸:‏۴، ۲۱–۲۲۔) خُداوند کی طرف سے غیر متوقع جواب ہمیں اپنے سوچنے، محسُوس کرنے اور عمل کرنے کے انداز کو بدلنے کی دعوت دے سکتے ہیں۔ اگر آپ خُداوند کی مرضی کے خواہاں ہوتے ہیں چُوں کہ آپ واقعتاً اُس سے سِیکھنا چاہتے ہیں، تو خُداوند آپ کو سِکھائے گا کہ ابدی زِندگی حاصل کرنے کے لیے کِس طریقے سے زِندگی گزارنی چاہیے۔

شبیہ
علامت برائے ذاتی مُطالعہ

تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف

متّی ۱۸:‏۲۱–۳۵

خُداوند سے مُعافی پانے کے لیے مُجھے دُوسروں کو مُعاف کرنا لازم ہے۔

پطرس کی تجویز کہ وہ کسی کو سات بار معاف کرسکتا ہے، شاید بہت فراخ دِل لگے، لیکن یِسُوع نے اعلیٰ شَرِیعَت کی تعلیم دی۔ اُس نے جواب دیا، ”مَیں تُجھ سے یہ نہِیں کہتا کہ سات بار: بلکہ، سات دفعہ کے ستّر بار تک“ (آیت ۲۲)، جو اعداد و شمار کی بجائے، مُعافی کے مُتعلق مِثلِ مسِیح کے رویہ کے بارے میں تعلیم دے رہا تھا۔ جب آپ شرِیر نَوکر کی تَمثِیل کو پڑھتے ہیں تو اُن لمحات پر غور کریں جب آپ نے خُدا کی رحمت اور شفقت کو محسوس کِیا تھا۔ کیا کسی کو آپ کے رحم اور شفقت کو محسوس کرنے کی ضرُورت ہے؟

بُزرگ ڈیوڈ ای سورنسن نے یہ اہم تاکید فرمائی: ”اگرچہ ہمیں کسی اَیسے پڑوسی کو مُعاف کرنا لازم ہے جو ہمیں نقصان پہنچاتا ہے، ہمیں اِس کے ساتھ ساتھ اُس سے دوبارہ چوٹ کھانے سے بچنے کے لیے مُثبت و تعمیری طریقے سے کام لینا چاہیے۔ … مُعافی ہم سے بُرائی کو قبول کرنے یا برداشت کرنے کا تقاضا نہیں کرتی۔ … بلکہ جب ہم گُناہ کے خِلاف لڑتے ہیں تو، ہم نفرت یا غُصّے کو اِجازت نہ دیں کہ وہ ہمارے خیال اور اعمال پر غالِب آ جائیں“ (”مُعافی نفرت کو محبت میں بدل دے گی،“ لیحونا، مئی ۲۰۰۳، ۱۲)۔

لُوقا ۱۰:‏۱–۲۰

مُقرّر کِیے گئے ستّر آدمی کون تھے؟

پرانے عہد نامہ کے اوقات میں قائم کردہ نمونہ کی پیروی کرتے ہوئے (دیکھیں خروج ۲۴:‏۱؛ گنتی ۱۱:‏۱۶)، اُس کے گواہ بننے، اُس کی اِنجِیل کی منادی کرنے، اور اُس کے کام میں اُس کی مدد کرنے کے لیے، یِسُوع مسِیح نے اپنے بارہ رَسُولوں کے علاوہ، ”ستّر آدمی اَور مُقرّر کِیے۔ بحال شُدہ کلِیسیا میں یہ طریقہِ کار اب بھی جاری ہے۔ تمام دُنیا میں یِسُوع مسِیح کے خاص گواہوں کی حیثیت سے اُن کے فرائض میں بارہ کی مدد کے لیے ستّر کی جماعت کو بُلاہٹ دی جاتی ہے۔

مزید دیکھیں عقائد اور عہُود ۱۰۷:‏۲۵–۲۶، ۳۳–۳۴، ۹۷۔

لُوقا ۱۰:‏۲۵–۳۷

ابدی زِندگی پانے کے لیے، مُجھے خُدا سے محبّت رکھنی ہے اور اپنے پڑوسِی سے اپنے برابر پیار کرنا ہے۔

یہ یاد رکھنا مُفید ہے کہ نیک سامری کی تَمثِیل یِسُوع نے دو سوالوں کے جواب میں بیان کی تھی: ”میرا پڑوسِی کَون ہے؟“ اور ”مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟“ (لُوقا ۱۰:‏۲۵، ۲۹)۔ جب آپ یہ تَمثِیل پڑھتے ہیں تو، اِن سوالوں کو ذہن میں رکھیں۔ آپ کون کون سے جواب پاتے ہیں؟

یِسُوع کے ایّام تک، یہُودِیوں اور سامریوں کے درمیان میں دُشمنی صدیوں سے جاری تھی۔ سامریہ میں رہنے والے سامری لوگ اُن یہُودِیوں کی اَولاد میں سے تھے جِنھوں نے غَیر قَوموں کے ساتھ بیاہ کیِے تھے۔ یہُودِیوں نے یہ محسُوس کیا کہ سامری غَیر قَوموں کے ساتھ اپنی رفاقت کی بدولت بے اِیمان اور مُرتد ہوچکے تھے۔ یہُودِی سامریہ سے گُزرنے سے بچنے کے لیے کئی میل دُور کا سفر کرتے تھے۔ (مزید دیکھیں لُوقا ۹:‏۵۲–۵۴؛ ۱۷: ‏۱–۱۸؛ یُوحنّا ۴:‏۹؛ ۸:‏۴۸۔)

ہمسائے سے شفقت اور پیار کی مثال کے طور پر آپ کے خیال میں نجات دہندہ نے کسی سامری کا انتخاب کیوں کیا، جس سے یہُودِیوں کو نفرت تھی؟ یہ تَمثِیل آپ کو کیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے؟

مزید دیکھیے مضایاہ ۲:‏۱۷؛ ”نیک سامری کی تَمثِیل Parable of the Good Samaritan” “ اور ”نیک سامری “A Good Samaritan“ (وِیڈیوز)، ChurchofJesusChrist.org۔

لُوقا ۱۰:‏۳۸–۴۲

ہم ہر روز اَبدی زِندگی کا باعِث بننے والے اِنتخابات کرکے ”اچھّا حِصّہ “ چُن لیتے ہیں۔

لُوقا ۱۰:‏۳۸–۴۲ میں، یِسُوع نے شفقت سے مارتھا کو دعوت دی کہ وہ اپنا وقت کیسے گزار رہی ہے اِس کی بابت مُختلف انداز سے سوچے۔ اِن آیات کا حوالہ دینے کے بعد، بہن کیرل ایف مک کونکی نے سِکھایا: ”اگر ہم مُقدّس ہونا چاہتے ہیں، تو ہمیں اِسرائیل کے قُدُوس کے قدموں میں بیٹھنا اور تقدّیس کے لیے وقت نِکالنا سِیکھنا ہوگا۔ کیا ہم فون، کبھی نہ ختم ہونے والے کام کاج، اور دُنیا داری کی فکروں کو ایک طرف رکھتے ہیں؟ دُعا، مُطالعہ، اور خُدا کے کلام پر دھیان دینا اُس کی پاک کرنے والی اور شفا دینے والی محبت کو ہماری رُوحوں میں دعوت دیتا ہے۔ آئیے ہم مُقدّس ہونے کے لیے وقت نِکالیں، تاکہ ہم اُس کے پاک پوِتر اور پاک کرنے والے رُوح سے مَعمُور ہو جائیں“ (“تقدِیس کا حُسن،” لیحونا، مئی ۲۰۱۷، ۱۱)۔ آپ کو یہ سوچ بچار کرنا ہوگی کہ آپ اپنا وقت کیسے گزارتے ہیں—یہاں تک کہ اچھی چِیزوں پر بھی۔ کیا کُچھ اور بھی ”ضرُوری“ ہے (آیت ۴۲) جو آپ کی زیادہ توجہ کا مستحق ہے؟

شبیہ
علامت برائے خاندانی مُطالعہ

تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام

متّی ۱۸:‏۱–۱۱۔یِسُوع کیوں چاہتا ہے کہ ہم ایک چھوٹے بچّے کی مانند بن جائیں؟ بچّوں میں کیا صفات ہیں جو ہمیں مزید مسِیح جیسا بننے کے لیے تیار کر سکتی ہیں؟ (دیکھیے مضایاہ ۳:‏۱۹

شبیہ
یِسُوع بچّوں کے ساتھ

یِسُوع چاہتا ہے کہ اُس کے شاگِرد چھوٹے بچّوں کی مانند بنیں۔

متّی ۱۸:‏۱۵۔ہم متّی ۱۸:‏۱۵ میں دی گئی نصیحت کو اپنے خاندانی تعاملات پر کیسے لاگو کر سکتے ہیں؟ اَیسا کرنے سے ہمارے خاندان کو کیا فیض نصِیب ہو گا؟

متّی ۱۸:‏۲۱–۳۵۔یہ تَمثِیل ہمیں یِسُوع مسِیح کی بابت کیا سِکھاتی ہے؟ یہ ہمیں دُوسروں کے ساتھ سلُوک کرنے کے بارے میں کیا سِکھاتی ہے؟

لُوقا ۱۰:‏۲۵–۳۷۔خاندان کے افراد ملبوسات پہننے اور اِس تَمثِیل کی اداکاری کرنے سے لُطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ بعض اوقات ہم کیسے، تمثیل میں مختلف لوگوں کی مانند ہیں؟ نجات دہندہ نیک سامری کی طرح کیسے ہے؟ ہم نیک سامری کی طرح کیسے بن سکتے ہیں؟

آپ ایک ساتھ مِل کر کوئی گِیت یا بچّوں کا گِیت گانے پر غَور کر سکتے ہیں جو اِس تَمثِیل کی سچّائیوں کی نمایندگی کرتا ہے۔ ایک مثال ” خُداوند، میں تیری پیروی کروں گاLord, I Would Follow Thee“ اور (گِیت، نمبر ۲۲۰)، لیکن کئی اور بھی ہیں۔ خاندان کے افراد شاید کوئی حمد یا گیت تلاش کرنے اور یہ بتانے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں کہ اِس کا تَمثِیل سے کیا تعلق ہے۔

لُوقا ۱۰:‏۳۸–۴۲۔کیا رُوحانی سرگرمیوں کو اپنے خاندان کے شیڈول میں شامِل کرنا کبھی مُشکل ہوتا ہے؟ مریم اور مارتھا کی کہانی خاندانی مجلِس یا خاندانی شام پر اَثر انداز ہو سکتی ہے کہ اِس کو بہتر طریقے سے کیسے انجام دیا جائے۔ خاندان کی حیثیت سے، آپ وہ ”اچھّا حِصّہ“ چُننے کے طریقوں کی فہرست بناسکتے ہیں (لُوقا ۱۰:‏۴۲

مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔

مُتجوزہ گیت: ”یِسُوع نے فرمایا کرو سب سے پیار Jesus Said Love Everyone،“ بچّوں کے گیتوں کی کتاب، ۶۱۔

اپنی تدریس کو بہتر بنانا

ایک پیار بھرے ماحول کو پروان چڑھائیں۔ آپ کے گھر کے طرزِ فکر پر خاندانی اَرکان کے ایک دُوسرے کے بارے میں احساسات اور رویوں کا گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ ایک پیار بھرا، تمیزدار گھر تشکیل دینے کے لیے خاندان کے تمام اَرکان کی اپنے حِصّے کا کام کرنے میں مدد کریں تاکہ ہر شَخص اپنے تجربات، سوالات اور گواہیوں کو بلاخُوف بیان کر سکتا ہے۔ (دیکھیں نجات دہندہ کے طریق پر تعلیم دینا، ۱۵۔)

شبیہ
مسِیح مریم اور مرتھا کے ساتھ

مسِیح مریم اور مرتھا کے گھر میں، از والٹر رین

شائع کرنا