نیا عہد نامہ ۲۰۲۳
مارچ ۲۷–اپریل ۲۔ متّی ۱۴؛ مرقس ۶؛ یُوحنّا ۵–۶: ”ڈرو مت“


”مارچ ۲۷–اپریل ۲۔ متّی ۱۴؛ مرقس ۶؛ یُوحنّا ۵–۶: ’ڈرو مت‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)

”مارچ ۲۷–اپریل ۲۔ متّی ۱۴–۱۵؛ مرقس ۶؛ یُوحنّا ۵–۶،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳

شبیہ
یِسُوع شاگِردوں کے ساتھ روٹیوں کی ٹوکریاں اُٹھائے جا رہا ہے

مارچ ۲۷–اپریل ۲

متّی ۱۴؛ مرقس ۶؛ یُوحنّا ۵–۶

”ڈرو مت“

جب آپ متّی ۱۴؛ مرقس ۶؛ اور یُوحنّا ۵–۶ پڑھیں، تو ایسی سَچّائیوں کو تلاش کریں جو آپ کے لیے معنی خیز ہوں۔ آپ خُود سے سوال پُوچھ سکتے ہیں جیسا کہ ”اِن ابواب کے واقعات کیسے میری ذات سے تعلق رکھتے ہیں؟“ ”مَیں اپنی زِندگی کے لیے کون سے پیغامات ڈھُونڈتا/ڈھُونڈتی ہوں؟“ یا ”مَیں اپنے خاندان یا دُوسروں کے ساتھ کِس بات کا ذِکر کرنا چاہوں گا/گی؟“

اپنے تاثرات کو قلم بند کریں

پطرس نے گلیل کی جھِیل کے بِیچ میں تُند طُوفان میں ڈگمگاتی اپنی کَشتی کے تحفظ کو چھوڑنے کی کیسے ترغیب پائی تھی؟ کِس چِیز نے اُسے یہ یقین دِلایا کہ اگر یِسُوع پانی پر چل سکتا ہے، تو وہ بھی ایسا کرسکتا ہے؟ ہم یقینی طور پر نہیں جان سکتے، لیکن ہوسکتا ہے کہ پطرس نے یہ گمان کیا کہ خُدا کا بیٹا صرف لوگوں کے لیے حیرت انگیز کام کرنے ہی نہیں بلکہ پطرس جیسے لوگوں کو بھی حیرت انگیز کام کرنے کا اِختیّار بخشنے آیا تھا۔ یِسُوع کی دعوت، بہرحال، یہ تھی کہ ”آ، میرے پِیچھے ہو لے“ (لُوقا ۱۸:‏۲۲)۔ پطرس ایک بار یہ دعوت قبُول کر چُکا تھا، اور وہ اِسے دوبارہ قبُول کرنے پر رضامند تھا، خواہ اِس کے لیے اُسے اپنے خَوف کا سامنا اور کوئی ناممکن کام کرنا پڑتا۔ شاید خُداوند ہمیں طُوفان کے دوران کَشتی سے باہر قدم رکھنے یا ہزاروں کو کھانا کھلانے کے لیے اپنی روٹی کی قلِیل رسد میں سے حِصّہ دینے کو نہ کہے، لیکن وہ ہمیں ایسی ہدایات کو قبُول کرنے کا کہہ سکتا ہے جو ہمارے اِدراک سے بالاتر ہوں۔ ہمارے لیے اُس کی بُلاہٹیں جو بھی ہوں، وہ بعض اوقات حیرت انگیز یا خُوف ناک معلُوم ہوسکتی ہیں۔ اگر ہم، پطرس کی طرح اپنے خَوف، اپنے شکُوک و شبہات اور اپنے محدُود فہم کو ایک طرف رکھیں اور اِیمان کے ساتھ اُس کی پیروی کریں، تو مُعجِزات رونما ہوسکتے ہیں۔

شبیہ
علامت برائے ذاتی مُطالعہ

تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف

یُوحنّا ۵:‏۱۶–۴۷

یِسُوع مسِیح اپنے باپ کو جلال دیتا ہے۔

آسمانی باپ اور اُس کے ہر بچّے کےمابین تعلُق کا مطلب مُقدّس رشتہ برقرار کرنا ہے۔ اِن آیات میں، یِسُوع مسِیح نے ہمیں آسمانی باپ کے ساتھ اپنے تعلق کو برقرار رکھنے کے لیے ہدایات کا موّثر نمُونہ پیش کیا ہے۔ یُوحنّا ۵:‏۱۶–۴۷ پڑھیں، اور لفظ باپ کی ہر مثال پر نِشان لگائیں یا اِسے نوٹ کریں۔ بیٹا باپ کو کیسے جلال دیتا ہے، اور آپ اُس کے نمونہ کی کیسے پیروی کرسکتے ہیں؟ آپ اِس بارے میں کیا سیکھتے ہیں کہ باپ بیٹے کے بارے میں کیسے جذبات رکھتا ہے؟ اپنے آسمانی باپ کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے کیا کرنے کا اِلہام پاتے ہیں؟

مزید دیکھیں یُوحنّا ۱۷؛ جیفری آر ہالینڈ ”خُدا کی شان و شوکت،“ لیحونا، نومبر ۲۰۰۳، ۷۰–۷۳۔

شبیہ
روٹِیاں اور مَچھلِیاں

یِسُوع نے مُعجِزانہ طور پر پانچ روٹِیوں اور دو مَچھلِیوں سے پانچ ہزار لوگوں کو سیر کیا۔

متّی ۱۴:‏۱۵–۲۱؛ مرقس ۶:‏۳۳–۴۴؛ یُوحنّا ۶:‏۵–۱۴

نجات دہندہ اپنے اِرادوں کو پُورا کرنے کے لیے میرے ادنیٰ نذرانوں کو عظمت بخش سکتا ہے۔

کیا آپ نے کبھی—اپنے گھر، اپنے تعلقات، یا معاشرے میں اپنے اِرد گِرد کی تمام ضرُوریات کو پُورا کرنے کے لیے خود کو قاصر محسوس کیا ہے؟ جب یِسُوع نے اپنے شاگِردوں کو پانچ ہزار سے زائد بھوکے لوگوں کو کھانا کھلانے کا کہا تو اُنھوں نے ایسا کرنے کے لیے خُود کو قاصر تصُّور کیا ہوگا۔ جب آپ اِس کے بعد رونما ہونے والے مُعجِزے کے بارے میں پڑھتے ہیں تو، غور کریں کہ خُدا آپ کی خِدمت کے معمولی نذرانوں کو آپ کے آس پاس کے لوگوں کو برکت دینے کے لیے کیسے اِستعمال کرسکتا ہے۔ جب آپ نے اُس کی خدمت کی ہے تو اُس نے آپ کی کوششوں کو کیسے بڑھایا ہے؟ بہن مِشال ڈی کریگ کے بیان پر غَور و فکر کریں: ”آپ اور میں اپنا سب کچھ مسیح کو سونپ سکتے ہیں، اور وہ ہماری کوششوں کو بڑھا دے گا۔ جو کُچھ آپ کو نذر کرنا ہے وہ کافی سے زیادہ ہے—یہاں تک کہ آپ کی اِنسانی کم زوریوں اور خطاؤں کے باوجُود—اگر آپ خُدا کے فضل پر بھروسہ کرتے ہیں“ (”دائمی بے قرار،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۸، ۵۴)۔

متّی ۱۴:‏۲۲–۳۳؛ مرقس ۶:‏۴۵–۵۲؛ یُوحنّا ۶:‏۱۵–۲۱

یِسُوع مسِیح مُجھے دعوت دیتا ہے کہ مَیں اپنے خَوف اور شکُوک و شبہات کو ایک طرف رکھوں اور اُس پر اپنے اِیمان کا مُظاہرہ کرُوں۔

متّی ۱۴:‏۲۲–۳۳؛ مرقس ۶:‏۴۵–۵۲؛ اور یُوحنّا ۶:‏۱۵–۲۱ میں بیان کردہ منظر کی تفصیلات کو اپنے ذہن نشِین کریں۔ ذرا تصُّور کریں کہ پطرس اور دُوسرے شاگِردوں نے کیسا محسوس کیا ہوگا۔ اِن آیات میں نجات دہندہ کے قول و فعل سے آپ شاگِردی کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟ آپ پطرس کے قول و فعل سے کیا سیکھتے ہیں؟ (مزید دیکھیں ۱ نیفی ۳:‏۷۔) خُداوند آپ کو ایسا کیا کرنے کی دعوت دے رہا ہے جو کَشتی سے باہر نکلنے کی مانند ہوسکتا ہے؟ آپ اِن آیات میں اَیسا کیا ڈھُونڈتے ہیں جو آپ کو یِسُوع مسِیح پر اپنے اِیمان کا مظاہرہکرنے کی ہمت دیتا ہے؟

یُوحنّا ۶:‏۲۲–۷۱

یِسُوع مسِیح کے شاگِرد ہونے کے ناطے، مُجھے خُوشی سے سَچّائی پر اِیمان لانا اور اِسے قبول کرنا چاہیے، حتیٰ کہ جب ایسا کرنا مشکل لگے۔

جب یِسُوع نے اپنے آپ کو ”زِندگی کی روٹی“ کہا (یُوحنّا ۶:‏۴۸)، تو بہت سے لوگوں کو یہ ”کلام ناگوار“ گُزرا (یُوحنّا ۶:‏۶۰یُوحنّا ۶:‏۶۸–۶۹ میں پطرس کے اَلفاظ ایسے وقت میں آپ کی کیسے مدد کر سکتے ہیں جب نجات دہندہ کی تعلیم کو قبُول کرنا یا اُس کے مُطابق زِندگی گُزارنا مُشکل لگتا ہے؟ پطرس کی گواہی کے بابت کون سی بات آپ کو مُتاثر کرتی ہے؟ وہ کون سی ”ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں“ (یُوحنّا ۶:‏۶۸) ہیں جو آپ کی نجات دہندہ کی پیروی کرنے میں پُر عزم رہنے میں مدد کرتی ہیں؟

مزید دیکھیں ایم رسل بیلرڈ، ”ہم کِس کے پاس جائیں؟،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۶، ۹۰–۹۲۔

شبیہ
علامت برائے خاندانی مُطالعہ

تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام

متّی ۱۴:‏۱۵–۲۱۔ذرا سوچیں کہ آپ اپنے خاندان کی یہ تصُّور کرنے میں کس طرح مدد کر سکتے ہیں کہ پانچ ہزار لوگوں کو کھانا کِھلانے کے لیے کتنی روٹِی اور مَچھلِی درکار ہو گی۔ یہ مُعجزہ متّی ۱۴:‏۱۵–۲۱ نجات دہندہ کی بابت ہمیں کیا سِکھاتا ہے؟ کسی اَیسے واقعہ کا ذِکر کرنے پر غور کریں جب آپ کو لگا تھا کہ آپ کے پاس نذر کرنے کے لیے کافی نہیں ہے اور نجات دہندہ نے آپ کی کوششوں کو کئی گُنا بڑھا دیا تھا۔

متّی ۱۴:‏۲۲–۳۳۔شاید آپ کا خاندان اِن آیات میں بیان کردہ واقعہ کی کردار نگاری کرنے سے خُوشی پائے۔ شاگِرد کیوں خَوف زدہ تھے؟ پطرس کیسے اپنے خَوف پر قابو پانے اور کَشتی چھوڑنے کے قابل ہوا؟ جب وہ ڈوبنے لگا تب بھی اُس نے اِیمان کا اِظہار کیسے کیا؟ بعض اوقات ہم کیسے پطرس کی مانِند ہوتے ہیں؟

یُوحنّا ۵:‏۱–۱۶۔خاندانی اَرکان کو دعوت دیں کہ اِن آیات میں ”تندُرست/شِفا“ جیسی اِصطلاحات کی مثالوں کو نوٹ کریں۔ کِن طریقوں سے یِسُوع مسِیح لوگوں کو شِفا بخش سکتا ہے۔ اُس نے ہمیں کب اور کِس طرح شِفا بخشی ہے؟

یُوحنّا ۶:‏۲۸–۵۸۔خاندان کے ہر فرد کو کھانے کے لیے روٹِی کا ایک ٹکڑا دیں، اور روٹِی اور دیگر صحت مند کھانوں سے حاصل ہونے والے فوائد پر تبادلہِ خیال کریں۔ پھر اِن آیات میں سے مِل کر تلاش کریں، کہ یِسُوع مسِیح نے کیوں اپنے آپ کو ”زِندگی کی روٹی“ کہا ہے (یُوحنّا ۶:‏۳۵)۔ زِندگی کی روٹی ”کھانے“ سے کیا مُراد ہو سکتی ہے؟ (دیکھیے ڈی ٹاڈ کرسٹوفرسن، ”زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری ہے،“ لیحونا، نومبر ۲۰۱۷، ۳۶–۳۹)۔

مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔

مُتجوزہ گیت: ”کیسی عظیم حکمت اور محبتHow Great the Wisdom and the Love،“ گِیت، نمبر ۱۹۵۔

ذاتی مُطالعہ کو بہتر بنانا

اپنی رُوحانی بصیرت کے خواہاں ہوں۔ اپنے ذاتی اور خاندانی مُطالعہ میں، اپنے آپ کو اِن خاکہ جات میں دی گئی صحائف کی عبارتوں تک محدود نہ رکھیں۔ اِن ابواب میں آپ کے لیے مُمکنہ طور پر خُداوند کے اَیسے پیغامات موجُود ہوسکتے ہیں جن کا احاطہ یہاں نہیں کیا گیا ہے۔ دُعاگو ہو کر اِن کی تلاش کریں۔

شبیہ
یِسُوع پطرس کو پانی سے باہر نِکالتے ہوئے

ہوا مُخالِف تھی، از لز لیمن سِوّنڈل

شائع کرنا