نیا عہد نامہ ۲۰۲۳
جولائی ۱۰–۱۶۔ اعمال ۶–۹: ”تُو مُجھ سے کیا چاہتا ہے؟“


”جولائی ۱۰–۱۶۔ اعمال ۶–۹: ’تُو مُجھ سے کیا چاہتا ہے؟‘“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: نیا عہد نامہ ۲۰۲۳ (۲۰۲۲)

”جولائی ۱۰–۱۶۔ اعمال ۶–۹،“ آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے افراد و خاندان: ۲۰۲۳

شبیہ
پولُس زمِین پر گِر پڑا

دمشق کی راہ پر رُجُوع لانا، از مائِیکل انجلو مریسی ڈا کاراواجیو

جولائی ۱۰–۱۶۔

اعمال ۶–۹

”تُو مُجھ سے کیا چاہتا ہے؟“

اعمال ۶–۹ پڑھنے سے آغاز کریں۔ اِس خاکہ میں دی گئی تجاویز اِن ابواب میں سے چند اہم اُصُولوں کی نِشان دہی کرنے میں آپ کی مدد کرسکتی ہیں، اِس کے باوجُود آپ اپنے مُطالعہ کے دوران میں دُوسرے اُصُول بھی دریافت کرسکتے ہیں۔

اپنے تاثرات کو قلم بند کریں

تبدیلی کے لیے ناممکن اُمِیدوار، شاید ساؤل سے بڑھ کر اور کوئی شَخص نہیں تھا—اَیسا فریسی جو مسِیحیوں کو ستانے کے لیے مشہور تھا۔ تاہم جب خُداوند نے حننِیاہ نامی ایک شاگِرد سے کہا کہ وہ ساؤل کو ڈھونڈے اور اُسے برکت دے، تو قابلِ فہم طور پر حننِیاہ ہچکچایا۔ ”اَے خُداوند،“ اُس نے کہا، ”مَیں نے بہُت لوگوں سے اِس شخص کا ذِکر سُنا ہے، کہ اِس نے یروشلِیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کیَسی کیَسی بُرائیاں کی ہیں“ (اعمال ۹:‏۱۳)۔ لیکن خُداوند ساؤل کے دِل اور اُس کی صلاحیت سے واقف تھا، اور اُس کے ذہن میں ساؤل کے لیے ایک کام تھا: ”کیوں کہ یہ قَوموں، بادِشاہوں، اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُوا وسِیلہ ہے“ (اعمال ۹:‏۱۵)۔ چُناں چہ حننِیاہ نے بات مانی، اور جب اُس نے اپنے سابقہ ستانے والے کو پایا تو اُس نے اُسے پُکارا ”اَے بھائی ساؤل“ (اعمال ۹:‏۱۷)۔ اگر ساؤل مکمل طور پر تبدیل ہوسکتا ہے اور حننِیاہ اُس کا پُر جوش اِستقبال کرسکتا ہے، تو کیا ہمیں کبھی کسی کو—بشمول اپنے تئیں تبدیلی کے لیے ناممکن اُمِیدوار سمجھنا چاہیے؟

شبیہ
علامت برائے ذاتی مُطالعہ

تجاویز برائے ذاتی مُطالعہِ صحائف

اعمال ۶–۸

میرے دِل کو ”خُدا کے نزدِیک دُرست“ ہونے کی ضرورت ہے۔

بڑھتی ہُوئی کلِیسیا کا مطلب شاگِردوں کی بادِشاہی میں خدمت کرنے کی بڑھتی ہُوئی ضرُورت ہے۔ اعمال ۶:‏۱–۵ کے مُطابق، بارہ رسُول اپنے ساتھ خدمت کرنے والوں میں کون کون سی خُوبیوں کی تلاش میں تھے؟ جب آپ اعمال ۶–۸ پڑھیں، نوٹ کریں کہ یہ خصُوصیات، نِیز دیگر، سِتفنُس اور فلِپَس جیسے لوگوں میں کیسے ظاہر ہُوئیں۔ شمعُون میں کِس چِیز کی کمی تھی، اور ہم اُس سے رُجُوع لانے کے لیے راضی ہونے کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں؟

کیا اَیسی کوئی بات ہےجِس کو آپ بدلنے کی ترغِیب پاتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ کا دِل ”خُدا کے نزدِیک خالِص ہے“؟ (اعمال ۸:‏۲۱–۲۲)۔ یہ تبدیلی آپ کو خُدا کی خدمت کے دوران میں کیسے برکت عطا کرے گی؟

اعمال ۶–۷

رُوحُ القُدس کی مُخالفت نجات دہندہ اور اُس کے نبیوں کو رد کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

یہُودی قائدین کی ذمہ داری تھی کہ لوگوں کو ممسوع کی آمدِ کے لیے تیار کریں۔ اور پھر بھی وہممسوعکو پہچاننے میں ناکام رہے اور اُسے ردّ کر دیا۔ یہ کیسے ہُوا؟ جواب کا کچھ حِصّہ سِتفنُس کے وعظ میں پایا جاتا ہے: ”تُم ہر وقت رُوحُ القُدس کی مُخالِفت کرتے ہو“ (اعمال ۷:‏۵۱)۔ آپ کے خیال میں رُوحُ القُدس کی مُخالفت کرنے سے کیا مراد ہے؟ رُوحُ القُدس کی مُخالفت کیسے نجات دہندہ اور اُس کے نبیوں کو رد کرنے کا سبب بن سکتی ہے؟

جب آپ اعمال ۶–۷ پڑھیں، تو دیگر اَیسے پیغامات کو تلاش کریں جو سِتفنُس نے یہُودِیوں کو سِکھائے تھے۔ وہ کِن رویوں کے خلاف خبردار کر رہا تھا؟ کیا آپ اپنے اندر بھی اِسی طرح کے رویوں کو بھانپ پاتے ہیں؟ رُوحُ القُدس کی مُخالفت کے نتائج کے بارے میں سِتفنُس کا وعظ آپ کو کیا سِکھاتا ہے؟ آپ اپنی زِندگی میں رُوحُ القُدس کی سرگوشیوں کو کِس طرح زیادہ حساس طریقے سے سُن سکتے اور اِن پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں؟

(ویڈیو) ”ستِفَنُس کی شہادتThe Martyrdom of Stephen“ بھی دیکھیے، ChurchofJesusChrist.org۔

اعمال ۸:‏۲۶–۳۹

رُوحُ القُدس مُجھے دُوسروں کو یِسُوع مسِیح کی طرف لانے میں مدد کرے گا۔

آپ اعمال ۸:‏۲۶–۳۹ میں درج واقعہ سے اِنجِیل پھیلانے کی بابت کیا سِیکھتے ہیں؟ رُوحُ القُدس نے فلِپَس کی کِس طرح مدد کی؟ دُوسروں کے ساتھ اِنجِیل کا ذِکر کرنا کیسے کسی راہ دِکھانے والے کی مانِند ہے؟ (دیکھیں اعمال ۸:‏۳۱

بُزرگ اُلیسس سوارزنے فرمایا کہ یہ واقعہ ”اُس اِلہی اِختِیار کی یاد دلاتا ہے جو، ہم سب کے پاس ہے کہ ایک دُوسرے سے سِیکھنے اور سکھانے کی جستجو کریں۔ … بعض اوقات ہم اُس ایتھیوپین کی طرح ہوتے ہیں—ہمیں کسی بااِیمان اور رُوحانی اُستاد کی ضرُورت ہوتی ہے؛ اور بعض اوقات ہم فِلِپُّس کی طرح ہوتے ہیں—ہمیں دُوسروں کو اُن کی تبدیلی میں سِکھانے اور مضبُوط کرنے کی ضرُورت ہے“ (”مَیں کیوں کر سمجھ سکتا ہُوں؟،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۹، ۶)۔ بُزرگ سوارز کے بقیہ پیغام کو پڑھنے پر غور کریں اور اِس بات پر غور کریں کہ رُوحُ القُدس آپ کو اِنجِیل کا بہتر طالب علم اور مُعلم بننے میں کس طرح مدد کر سکتا ہے۔

اعمال ۹

خُداوند کی مرضی کے تابع ہونے کے باعِث، میں اُس کے ہاتھوں میں وسِیلہ بن سکتا ہُوں۔

ساؤل کا رُجُوع لانا بہت اچانک محسُوس ہوتا ہے؛ وہ مسِیحیوں کو قید خانے میں ڈالنے کی بجائے فوراً عِبادت خانوں میں مسِیح کی مُنادی کرنے لگا۔ جب آپ اُس کی کہانی پڑھتے ہیں تو، غور کریں کہ وہ کیوں رُجُوع لانے پر آمادہ ہُوا تھا۔ (ساؤل کے رُجُوع لانے کے بارے میں اُس کا اپنا بیان پڑھنے کے لیے، دیکھیں اعمال ۲۲:‏۱–۱۶ اور ۲۶:‏۹–۱۸۔ توجہ کریں کہ اِن واقعات میں، ساؤُل پَولُس کے نام سے جانا جاتا ہے [دیکھیے اعمال ۱۳:‏۹]۔)

اگرچہ یہ سچّ ہے کہ ساؤل کا تجربہ غیر معمولی ہے—زیادہ تر لوگوں کے لیے، رُجُوع لانے کا عمل بہت طویل عمل ہوتا ہے—کیا کوئی ایسی بات ہے جو آپ ساؤل سے رُجُوع لانے کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں؟ حننِیاہ اور دُوسرے شاگِردوں نے جس طرح ساؤل کے رُجُوع لانے پر ردِعمل کا اظہار کیا اُس سے آپ کیا سیکھ سکتے ہیں؟ آپ اپنی زِندگی میں اِن اسباق کے اطلاق کے لیے کیا کریں گے؟ آپ دُعا کے ذریعے پوچھنے سے آغاز کرسکتے ہیں، جیسے ساؤل نے کیا، ”تُو مُجھ سے کیا چاہتا ہے؟“

جب آپ اعمال ۹:‏۳۹–۴۲ پڑھتے ہیں، غور کریں کہ تبِیتا کس طرح خُدا کے ہاتھ میں وسِیلہ تھی۔ آپ کو اُس کی مثال میں کون سی بات مُتاثر کرتی ہے؟

مزید دیکھیں ڈیٹئر ایف اوکڈورف، ”دمشق کی راہ پر اِنتظار کرنا،“ لیحونا، مئی ۲۰۱۱، ۷۰–۷۷؛ ”دمشق کی راہ پر Road to Damascus“ (ویڈیو)، ChurchofJesusChrist.org۔

شبیہ
علامت برائے خاندانی مُطالعہ

تجاویز برائے خاندانی مُطالعہِ صحائف و خاندانی شام

اعمال ۶:‏۸؛ ۷:‏۵۱–۶۰۔اعمال ۶:‏۸ اور اعمال ۷:‏۵۱–۶۰ میں سِتفنُس کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا موازنہ لُوقا ۲۳:‏۱–۴۶ میں نجات دہندہ کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کے ساتھ کریں۔ سِتفنُس نے نجات دہندہ کی مثال کی پیروی کیسے کی؟

اعمال ۷:‏۵۱–۶۰۔جب اُس پر ظلم کِیا جا رہا تھا تو رُوحُ القُدس نے سِتفنُس کو کِس طرح برکت دی؟ ہم نے کب مُشکل گھڑیوں میں رُوحُ القُدس سے قُوّت پائی ہے؟

اعمال ۹:‏۵۔پَینا جانوروں کو ہانکنے کے لیے اِستعمال ہونے والا نوکیلا نیزہ تھا۔ اکثر جانوروں کو جب نوک دار سِرا چبھویا جاتا تو وہ دولتی مارتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ نوکیلا نیزہ جانوروں کے گوشت میں مزید اندر چلا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ تَمثِیل ہم پر کیسے لاگو ہوتی ہے؟ ہم خُداوند کی طرف سے اِصلاح کو بہتر طور پر قبُول کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟

شبیہ
پطرس نے تبِیتا کو مُردوں میں سے جِلایا

تبِیتا کا جی اُٹھنا، از سینڈی فریکلٹن گیگن

اعمال ۹:‏۳۲–۴۳۔اعمال ۹:‏۳۲–۴۳ میں پائے جانے والے واقعات کی تصویریں بنانے کے لیے اپنے خاندان کے اَرکان کو دعوت دینے پر غور کریں۔ ہم اِن واقعات سے سچّی شاگِردی کے بارے میں کیا سِیکھتے ہیں؟ کوئی بھی شخص جو تبِیتا کی طرح ”نیک کاموں سے بھرا ہے،“ اَوروں کی خُداوند پر اِیمان لانے میں کیسے مدد کرسکتا ہے؟ (اعمال ۹:‏۳۶؛ ”باب ۶۰: پطرس تبِیتا کو زِندہ کرتا ہے“ (نئے عہد نامہ کی کہانیوں میں، ۱۵۶–۵۷، یا ChurchofJesusChrist.org پر اِس سے مُتعلقہ وِیڈیو دیکھیں)۔

مزید تجاویز برائے تدریسِ اطفال کے لیے، آ، میرے پِیچھے ہو لے—برائے پرائمری میں اِس ہفتے کا خاکہ دیکھیں۔

مُتجوزہ گِیت: ”I’ll Go Where You Want Me میں جائوں گا وہاں چاہتاہے تُو جہاں to Go،“ گِیت، نمبر ۲۷۰۔

ذاتی مُطالعہ کو بہتر بنانا

نوِشتوں کو اپنی زِندگی پر لاگو کریں۔ جب آپ مُطالعہ کریں تو، اِس بات پر غور کریں کہ صحائف میں درج واقعات اور تعلیمات آپ کی زِندگی پر کِس طرح لاگو ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ کے پاس دوسروں کی خدمت کرنے کے کیا مواقع ہیں، جَیسے تبِیتا نے اعمال ۹:‏۳۶–۳۹ میں کِیا تھا؟

شبیہ
ستِفَنُس کو سنگ سار کِیا جا رہا ہے

”پس یہ ستِفَنُس کو سنگسار کرتے رہے اور وہ یہ کہہ کر دُعا کرتا رہا کہ اَے خُداوند یِسُوع، میری رُوح کو قبُول کر“ (ترجمہ از جوزف سمتھ، اعمال ۷:‏۵۹، [اعمال ۷:‏۵۹، زیریں حاشیہ پ میں])۔

شائع کرنا