صحائف
۳ نِیفی ۱۰


باب ۱۰

اُس مُلک میں کئی گھڑیاں خاموشی چھائی رہتی ہے—مسِیح کی آواز اپنے لوگوں کو اِس طرح اِکٹھا کرنے کا وعدہ کرتی ہے جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو اِکٹھا کرتی ہے—لوگوں کا زیادہ راست باز حِصّہ بچا لِیا گیا ہے۔ قریباً ۳۴–۳۵ سالِ خُداوند۔

۱ اور اب دیکھو اَیسا ہُوا کہ مُلک کے سارے لوگوں نے یہ باتیں سُنیں، اور اِن کی گواہی دی۔ اور اِن باتوں کے بعد کئی گھڑیوں تک مُلک میں خاموشی چھائی رہی؛

۲ پَس لوگوں کی حیرانی اِس قدر زیادہ تھی کہ اُنھوں نے اپنے رشتہ داروں کے لیے، جو مارے گئے تھے، نوحہ اور آہ و نالا بند کر دِیا تھا، اِس لیے کئی گھڑیوں تک سارے مُلک میں خاموشی چھائی رہی۔

۳ اور اَیسا ہُوا کہ لوگوں کو پھر یہ آواز آئی، اور سب لوگوں نے سُنی، اور اُس کی گواہی دی، اور کہا:

۴ آہ، اِن برباد عظیم اُلشان شہروں کے اے لوگو، جو یعقُوب کی نسل ہو، ہاں، جو اِسرائیل کے گھرانے کے ہو، جِس طرح مُرغی اپنے چُوزوں کو اپنے پروں تلے جمع کرتی ہے، کتنی بار مَیں نے تُمھیں اُسی طرح جمع کِیا ہے، اور تُمھاری پرورش کی ہے۔

۵ اور پھر، کتنی بار مَیں نے چاہا کہ جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو اپنے پروں تلے جمع کرتی ہے، ہاں، اے اِسرائیل کے گھرانے کے لوگو، تُم جو نابُود ہو چُکے ہو؛ ہاں، اے اسرائیل کے گھرانے کے لوگو، جو یروشلِیم میں بستے ہو، اُسی طرح تُم جو نابُود ہو چُکے ہو، کِتنی بار مَیں نے چاہا کہ تُمھیں جمع کر لُوں جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو پروں تلے جمع کرتی ہے، مگر تُم نے نہ چاہا۔

۶ آہ، اِسرائیل کے گھرانے، جِس کو مَیں نے بچایا ہے، کتنی بار مَیں تُجھے جمع کرُوں گا جِس طرح مُرغی اپنے چُوزوں کو اپنے پروں تلے جمع کرتی ہے، اگر تم تَوبہ کرو اور دِل کے کامِل اِرادے کے ساتھ میری طرف رجوع لاؤ گے۔

۷ لیکن اگر اَیسا نہیں، تو اے اِسرائیل کے گھرانے، تیرے باپ دادا کے عہد کے پُورے ہونے کے وقت تک تیرے مسکن ویران ہو جائیں گے۔

۸ اور اب اَیسا ہُوا کہ لوگ یہ باتیں سُننے کے بعد، دیکھو، وہ پھر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کی موت کے سبب سے رونے اور آہ و نالہ کرنے لگے۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ اِسی طرح تین دِن گُزرے۔ اور یہ صبح کا وقت تھا اور رُویِ زمِین پر سے اندھیرا چھٹ گیا، اور زمِین کا کانپنا ختم ہوا اور چٹانوں کی ٹوٹ پھُوٹ ختم ہُوئی، اور ہولناک آہ و پُکار رُک گئی اور ہر قِسم کے کُہرام کا شور بھی تھم گیا۔

۱۰ اور زمِین دوبارہ ایک ہُوئی، یعنی یہ مُستحکم ہو گئی؛ اور اُن لوگوں کا ماتم اور آہ و نالہ ختم ہُوا، جو زِندہ بچ گئے تھے؛ اور اُن کا ماتم شادمانی میں بدل گیا؛ اُن کے نوحے اُن کو مخلصی دینے والے خُداوند یسوع مسیح کی تمجید اور شکر گزاری میں بدل گئے۔

۱۱ اور اِس زمانہ تک وہ نوِشتے پُورے ہوئے جو نبیوں نے بیان کِیے تھے۔

۱۲ اور لوگوں کا وہ حِصّہ بچا لیا گیا جو زیادہ راست باز تھا، اور یہ وہی تھے جِنھوں نے نبیوں کو قبُول کِیا اور اُن کو سنگ سار نہ کِیا؛ اور یہ وہ تھے جِنھوں نے مُقدّسِین کا لہُو نہ بہایا تھا، جِنھیں بچایا گیا تھا—

۱۳ اور وہ بچائے گئے اور زمِین میں غرق اور دفن نہ ہُوئے؛ اور وہ سَمُندر کی اتھاہ گہرائیوں میں غرق نہ کِیے گئے؛ اور نہ وہ آگ سے جلائے گئے، نہ اُن پر کوئی شَے گِری اور نہ موت نے کُچلا؛ اُنھیں بگُولا نہ لے اُڑا؛ نہ دھوئیں اور تارِیکی کے بادِل نے اُن پر غلبہ پایا۔

۱۴ اور اب، جو کوئی پڑھے، وہ سمجھ لے؛ جِس کے پاس صحائف ہوں، وہ اُن کا بغور مُطالعہ کرے، اور دیکھے اور جانے کہ کیا یہ اموات اور تباہ کاریاں، آگ کی وجہ سے، اور دھوئیں کی وجہ سے، اور طُوفان کی وجہ سے، اور گرد باد کی وجہ سے، اور زمِین کے پھٹنے کی وجہ سے اُن کا غرق ہونا آیا یہ اَموات اور تباہ کاریاں، اور یہ ساری باتیں ظاہر نہیں کرتیں کہ کئی پاک نبیوں کی نبُوّتیں پُوری ہُوئیں ہیں۔

۱۵ دیکھو، مَیں تُم سے کہتا ہُوں، ہاں، مسِیح کی آمد کی بابت اِن باتوں کی گواہی بہتیروں نے دی ہے، اور اِن باتوں کی گواہی کے باعث قتل ہُوئے ہیں۔

۱۶ ہاں، ذینوس نبی نے اِن باتوں کی گواہی دی، اور ذینوق نے اِن باتوں کی بابت کہا، کیوں کہ اُنھوں نے خاص کر ہمارے مُتعلق گواہی دی تھی، جو اُن کی نسل کے بقیہ ہیں۔

۱۷ دیکھو، ہمارے باپ یعقُوب نے بھی یُوسف کی نسل کے بقیہ کے مُتعلق گواہی دی۔ اور دیکھو، کیا ہم یُوسف کی نسل کے بقیہ نہیں ہیں؟ اور یہ باتیں جو ہماری گواہی دیتی ہیں، کیا وہ پیتل کے اَوراق پر لِکھی ہُوئی نہیں ہیں، جِنھیں ہمارا باپ لحی یروشلِیم سے لایا تھا؟

۱۸ اور اَیسا ہُوا کہ چونتِیسویں برس کے اِختتام پر، دیکھو، مَیں تُمھیں دِکھاوں گا کہ نِیفی کے وہ لوگ جو بچائے گئے، اور وہ بھی جو بنی لامن کہلاتے تھے، جِن کو بچایا گیا تھا، اُن پر بڑا فضل دِکھایا گیا ہے، اور اُن کے سروں پر بڑی افضل رحمتوں کو اُنڈیلا گیا ہے، اِس حد تک کہ مسِیح کے آسمانوں پر اُٹھائے جانے کے فوراً بعد اُس نے خُود کو اُن پر واقعی ظاہر کِیا—

۱۹ اُن پر بدنی صُورت میں ظاہر ہوتا ہے، اور اُنھیں معرفت و فضل عطا کرتا ہے؛ اور اُس کی خِدمت گُزاری کا حال بعد ازاں بیان کِیا جائے گا۔ پَس اِس وقت میں اپنی باتیں ختم کرتا ہُوں۔