صحائف
۳ نِیفی ۴


باب ۴

بنی نِیفی کی فوجیں جدیانتن ڈاکوؤں کو شِکست دیتی ہیں—جدیانہی قتل کر دِیا جاتا ہے، اور اُس کے جاں نشین ضمناریاہ کو پھانسی دی جاتی ہے—اور بنی نِیفی اپنی فتوحات کے لیے خُداوند کی تمجید کرتے ہیں۔ قریباً ۱۹–۲۲ سالِ خُداوند۔

۱ اور اَیسا ہُوا کہ اٹھارہویں برس کے آخِری حِصّہ میں ڈاکوؤں کے اُن لشکروں نے لڑائی کی تیاری کر لی تھی، اور پہاڑوں، اور بیابانوں، اور اپنے مضبُوط مرکزوں، اور اپنی کمین گاہوں سے نِکل کر حملے کے لیے چڑھ دوڑے، اور دونوں طرف کے عِلاقوں، جو کہ جنُوبی سرزمِین اور شِمالی سرزمِین میں تھے، قابض ہونے لگے اور اُن عِلاقوں پر جِنھیں نِیفیوں نے ترک کر دِیا تھا، اور اِن شہروں پر جِنھیں ویران چھوڑ آئے تھے، قبضہ کرنے لگے۔

۲ لیکن دیکھو، اُن علاقوں میں، جِنھیں بنی نِیفی چھوڑ آئے تھے نہ کوئی جنگلی جانور تھا نہ کوئی شِکار، اور ڈاکوؤں کے لیے بیابان کے علاوہ اور کہِیں شِکار نہ تھا۔

۳ اور ڈاکو خُوراک کی احتیاج کے باعث بیابان کے علاوہ کہیں نہ رہ سکتے تھے؛ پَس بنی نِیفی اپنے عِلاقوں کو ویران کر آئے تھے، اور وہ اپنے گلّوں اور اپنے ریوڑوں اور اپنے سارے مال و اسباب کو جمع کر لائے تھے، اور وہ ایک جماعت کی صُورت میں تھے۔

۴ پَس، ڈاکوؤں کے پاس لُوٹ مار کرنے اور اناج لُوٹنے کا کوئی اِمکان نہ تھا، سِوا اِس کے کہ وہ نِیفیوں سے کُھلے عام لڑائی کرتے؛ اور نِیفی ایک جماعت کی صُورت میں رہتے تھے، اور کیوں کہ وہ شُمار میں بُہت زیادہ تھے، اور اُنھوں نے اپنے لیے اناج، اور گھوڑے اور مویشی، اور گلّوں کی ہر ایک قِسم کو ذخِیرہ کر رکھا تھا، کہ وہ سات سال اُن پر گُزارہ کر سکیں، جِس مُدّت میں اُنھیں اُمید تھی کہ وہ ڈاکوؤں کا اُس مُلک سے صفایا کر ڈالیں گے؛ اور یُوں اٹھارہواں برس گُزر گیا۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ اُنیسویں برس میں جدیانہی نے جان لِیا کہ اُن کا نِیفیوں کے خِلاف لڑنے کے لیے جانا ضرُوری ہو گیا تھا، کیوں کہ لُوٹ مار اور چوری اور خُون ریزی کے سِوا اُن کے پاس جینے کا کوئی چارا نہ تھا۔

۶ اور مُلکی سطح پر اِس طرح پھیلنے کی جُراَت نہ کرتے تھے تاکہ اناج اُگا سکیں، کہیں اَیسا نہ ہو کہ نِیفی اُن پر چڑھ آئیں اور اُنھیں ہلاک کر دیں؛ پَس جدیانہی نے اپنی فَوجوں کو حُکم دِیا کہ وہ اِسی سال نِیفیوں کے خِلاف لڑنے کے لیے جائیں۔

۷ اور اَیسا ہُوا کہ وہ لڑنے آئے؛ اور یہ چھَٹے مہینہ میں ہُوا؛ اور دیکھو، زبردست اور خَوف ناک وہ دِن تھا جب وہ لڑائی کرنے آئے؛ اور وہ ڈاکوؤں کی مانِند ہی ملبُوس تھے؛ اور وہ اپنی کمروں پر بھیڑ کی کھال لپیٹے ہُوئے تھے، اور وہ خُون میں رنگی ہُوئی تھیں، اور اُن کے سر مُنڈھے ہُوئے اور اُن کے سروں پر خَود تھے؛ اور جدیانہی کا لشکر اپنی زرہ بکتر، اور اپنے خُون میں رنگے ہونے کے باعث بڑا زور آور اور خَوف ناک دِکھائی دیتا تھا۔

۸ اور اَیسا ہُوا کہ جب نِیفیوں کی فَوجوں نے جدیانہی کے لاؤلشکر کو دیکھا، تو سارے زمِین پر گِر گئے، اور خُداوند اپنے خُدا سے فریاد کرنے لگے، کہ وہ اُن پر رحم کرے اور اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے اُن کو چُھڑائے۔

۹ اور اَیسا ہُوا کہ جب جدیانہی کے لشکر نے یہ دیکھا تو وہ خُوشی کے باعث بُلند آواز سے چِلّانے لگے، کیوں کہ اُن کا خیال تھا کہ نِیفی اُن کے لشکروں کی دہشت سے خَوف کے باعث گِر گئے ہیں۔

۱۰ مگر اِس بات میں اُنھیں مایُوسی ہُوئی، کیوں کہ بنی نِیفی اُن سے خَوف زدہ نہ تھے؛ بلکہ وہ اپنے خُدا سے ڈرتے تھے اور اُس سے حِفاظت کے لیے فریاد کرتے تھے، پَس جب جدیانہی کے لشکر اُن پر چڑھ آئے تو وہ اُن کا مُقابلہ کرنے کے لیے تیار تھے؛ ہاں، خُداوند کے زور میں اُنھوں نے اُن کا مُقابلہ کِیا۔

۱۱ اور اِس چھٹے مہینے میں لڑائی شُروع ہُوئی؛ اور یہ لڑائی بڑی شدِید اور خَوف ناک تھی، ہاں، اُس لڑائی کی خُون ریزی شدِید اور ہول ناک تھی، اِس قدر کہ لِحی کے یروشلِیم سے آنے کے وقت سے لے کر اب تک ساری قَوموں میں اِتنی زیادہ خُون زیزی نہ ہُوئی تھی۔

۱۲ اور اِن دھمکیوں اور اُن قَسموں کے باوجُود جو جدیانہی نے کھائی تھیں، دیکھو، نِیفیوں نے اُنھیں ہرایا، اِس قدر کہ وہ اُن کے سامنے سے پسپا ہونے لگے۔

۱۳ اور اَیسا ہُوا، جدجدعونی نے حُکم دِیا کہ اُس کی فوجیں بیابان کی سرحدوں تک اُن کا پِیچھا کریں اور جو بھی راہ میں اُن کے ہاتھ لگے اُسے بخشیں نہیں؛ اور یُوں اُنھوں نے اُن کا پِیچھا کِیا، اور اُنھیں بیابان کی سرحدوں تک مارا، جب تک کہ اُنھوں نے جدجدعونی کے حُکم کو پُورا نہ کر لِیا۔

۱۴ اور اَیسا ہُوا کہ جدیانہی کھڑا رہا، اور دلیری سے لڑتا رہا، بھاگنے پر اُس کا پِیچھا کِیا گیا؛ اور چُوں کہ وہ بُہت زیادہ لڑنے کے باعث تھکا ہُوا تھا وہ پکڑا اور قتل کِیا گیا۔ اور یُوں جدیانہی ڈاکو کا خاتمہ ہُوا۔

۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفیوں کی فَوجیں دوبارہ اپنی جائے پناہ میں واپس لوٹیں۔ اور اَیسا ہُوا کہ یہ اُنیسواں برس گُزر گیا، اور ڈاکو لڑائی کرنے کے لیے پھر نہ آئے؛ نہ وہ بیسویں برس میں دوبارہ آئے۔

۱۶ اور اِکیسویں برس میں وہ لڑائی کے لیے نہ آئے، لیکن اُنھوں نے ہر طرف سے بنی نِیفی کے لوگوں کو گھیر لیا؛ کیوں کہ اُن کا خیال تھا کہ اگر نِیفی کے لوگوں کو اُن کی سرزمِینوں سے الگ کر دِیا، اور ہر طرف سے اُن کا مُحاصرہ کر لِیا جائے، تو باہر سے اُن کی تمام تر سہولیات ختم ہو جائیں گی، تو پھر وہ اپنی ضرُورتوں کی خاطر مجبُور ہو کر اپنے آپ ہتھیار ڈال دیں گے۔

۱۷ اب اُنھوں نے اپنا ایک نیا سردار مُقرّر کر لِیا تھا، جس کا نام ضمناریاہ تھا؛ پَس یہ ضمناریاہ ہی تھا جس نے حُکم دِیا تھا کہ یہ مُحاصرہ کِیا جائے۔

۱۸ بلکہ دیکھو، نِیفیوں کے لیے یہ بہتر تھا؛ کیوں کہ ڈاکوؤں کے لیے اِتنی دیر تک مُحاصرہ کیے رکھنا نامُمکن تھا کہ جِس کا نِیفیوں پر کوئی اثر پڑتا، کیوں کہ اُنھوں نے رسد کی بڑی مِقدار جمع کر رکھی تھی،

۱۹ اور چُوں کہ ڈاکوؤں کے درمیان میں رسد کی کمی تھی؛ پَس دیکھو، اُس گوشت کے عِلاوہ اُن کے پاس خوراک کے لیے کُچھ نہ تھا، وہ گوشت جو اُنھوں نے بیابان سے حاصل کیا تھا؛

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ بیابان میں جنگلی شِکار اِس قدر کم ہو گیا کہ ڈاکو اب بُھوک سے مرنے کو تھے۔

۲۱ اور بنی نِیفی شب و روز مُسلسل آگے بڑھتے، اور اُن کے لشکروں پر ٹُوٹ پڑتے، ہزاروں اور لاکھوں کے شُمار میں اُنھیں ہلاک کرتے۔

۲۲ اور یُوں دِن اور رات اُن پر اِس بڑی ہلاکت کے باعث، ضمناریاہ کے لوگ یہ چاہتے تھے کہ اپنے اِرادوں سے باز آ جائیں۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ ضمناریاہ نے اپنے لوگوں کو مُحاصرہ ختم کرنے اور جنُوبی مُلک کے دُور دراز عِلاقوں میں جانے کا حُکم دِیا۔

۲۴ اور اب، جدجدعونی اُن کی چال سے آگاہ تھا، اور خُوراک کی قِلت اور اُس بڑی خُون ریزی کے سبب سے جو اُن کے درمیان میں ہُوئی تھی، اُن کی کم زوری کو جانتا تھا، پَس اُس نے رات کے وقت اپنی فَوجیں بھیجیں، اور اُن کی پسپائی کے راستے کو کاٹا، اور اُن کے پسپائی کے راستے میں اپنی فَوج کو تعینات کر دِیا۔

۲۵ اور اُنھوں نے یہ رات کے وقت کِیا، اور ڈاکوؤں سے آگے پیش قدمی کی، تاکہ اگلے دِن، جب ڈاکو اپنی پیش قدمی شُروع کریں تو نِیفیوں کی فَوجیں آگے اور پِیچھے دونوں طرف سے اُنھیں آ مِلیں۔

۲۶ اور ڈاکو جو جنُوب کی طرف تھے وہ بھی اپنی پناہ گاہوں میں کٹ کر رہ گئے تھے۔ اور یہ سب کُچھ جدجدعونی کے حُکم سے ہُوا تھا۔

۲۷ اور وہاں کئی ہزار تھے جِنھوں نے اپنے آپ کو قیدی ہونے کے لیے نِیفیوں کے حوالے کر دِیا، اور اُن میں باقی ماندہ قتل کر دِیے گئے۔

۲۸ اور اُن کے سردار، ضمناریاہ، کو پکڑ کر ایک درخت پر لٹکا دِیا گیا، ہاں، یعنی درخت کی چوٹی پر جب تک کہ وہ مر نہ گیا۔ اور اُسے تب تک پھانسی دی جب تک کہ وہ مر نہ گیا تب اُنھوں نے اُس درخت کو زمِین پر گِرا دِیا، اور بُلند آواز سے پُکارنے لگے، یہ کہتے ہُوئے:

۲۹ خُداوند اپنے لوگوں کو راست بازی اور دِل کی پاکیزگی میں محفُوظ رکھے تاکہ وہ اُن سب کو زمِین پر گِرانے کا سبب ہوں جو قُوت اور خفیہ سازشوں کے سبب سے اُن کو ہلاک کرنے کے خواہاں ہیں، یعنی اِسی طرح جَیسے اِس آدمی کو زمِین پر گِرایا گیا ہے۔

۳۰ اور وہ شادمان ہُوئے اور ایک آواز ہو کر دوبارہ یہ کہتے ہُوئے، پُکار اُٹھے: ابرہؔام کا خُدا، اور اِضحاق کا خُدا، اور یعقوبؔ کا خُدا، اِن لوگوں کو راست بازی میں محفُوظ رکھے، جب تک وہ حِفاظت کے لیے اپنے خُدا کا نام پُکارتے رہیں گے وہ جیتے رہیں گے۔

۳۱ اور اَیسا ہُوا کہ وہ سب اُن عظیم کاموں کے لیے، ایک آواز ہو کر، اپنے خُدا کی تمجِید اور نغمہ سرائی کرنے لگے، جو اُس نے اُنھیں اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں میں گِرنے سے محفُوظ رکھنے کے لیے کِیے تھے۔

۳۲ ہاں، اُنھوں نے پُکارا: خُدا تعالیٰ کی ہوشعنا۔ اور اُنھوں نے پُکارا: قادرِ مُطلق خُداوند خُدا کا نام مُبارک ہو۔

۳۳ اور اُنھیں اُن کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے بچانے میں خُدا کی بڑی فضِیلت کے باعث، اُن کے دِل خُوشی سے اِتنے بھر گئے، کہ سیلابِ اشک بہہ نِکلا؛ اور وہ جانتے تھے کہ یہ اُن کی تَوبہ اور اُن کی حلیمی کی بدولت ہُوا ہے کہ وہ دائمی تباہی سے چُھڑا لیے گئے ہیں۔