صحائف
۳ نِیفی ۸


باب ۸

سمُندری طُوفان، زلزلے، آگ، گرد باد اور قُدرتی آفات مسِیح کی مَصلُوبیت کی تصدیق کرتی ہیں—بُہت سے لوگ ہلاک ہوتے ہیں—مُلک پر تین دِن تک تارِیکی چھائی رہتی ہے—جو بچ جاتے ہیں وہ اپنی حالت پر روتے ہیں۔ قریباً ۳۳–۳۴ سالِ خُداوند۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ ہماری رُوداد کے مُطابق، اور ہم جانتے ہیں ہماری رُوداد بالکل سچّ ہے، پَس دیکھو، یہ عادِل آدمی تھا جِس نے رُوداد لِکھی—کیوں کہ اُس نے درحقیقت یِسُوع کے نام سے بُہت سے مُعجزے کِیے تھے؛ اور کوئی اَیسا شخص نہیں تھا، جو یِسُوع کے نام پر کوئی مُعجزہ کر سکتا تھا سِوا اِس کے کہ وہ اپنی ہر طرح کی بدی سے پاک کِیا گیا ہو—

۲ اور اب اَیسا ہُوا، اگر ہمارے زمانہ کے حساب سے اُس آدمی سے کوئی غلطی نہ ہُوئی ہو، تو تینتِیس برس گُزر چُکے تھے؛

۳ اور لوگ اُس نِشان کا بڑی مُستعدی سے اِنتظار کرنے لگے جو سموئیل نبی، لامنی، نے دِیا تھا، ہاں، اُس وقت کے لیے جب ساری رُویِ زمِین پر تین دِن تک تارِیکی چھا جائے گی۔

۴ اور حالاں کہ بُہت سے نِشانات دِیے جا چُکے تھے، تو بھی لوگوں میں بُہت زیادہ شک و شُبہات اور بحث و تکرار ہونے لگی۔

۵ اور اَیسا ہُوا کہ چونتِیسویں برس میں، پہلے مہینے کے چوتھے دِن، بُہت بڑا طُوفان برپا ہُوا، اَیسا کہ جو پہلے کبھی پُوری رُویِ زمِین میں نہ آیا ہو گا۔

۶ اور ایک بڑا اور ہول ناک سمُندری طُوفان بھی آیا؛ اور خَوف ناک گرج بھی تھی، یہاں تک کہ اِس نے تمام زمِین کو اَیسا ہِلا دِیا گویا ٹُکڑے ٹُکڑے ہونے کو ہو۔

۷ اور نہایت شدِید بجلی کڑکتی تھی، اَیسی کہ جو پہلے کبھی پُوری رُویِ زمِین میں رُونما نہ ہُوئی ہو۔

۸ اور ضریملہ کا شہر جلنے لگا۔

۹ اور مرونی کا شہر سَمُندر کی گہرائیوں میں ڈُوب گیا، اور اِس کے باشِندے بھی ڈُوب گئے۔

۱۰ اور مرونیہا کے شہر کی زمِین غرق ہو گئی، کیوں کہ شہر کی جگہ بُہت بڑا پہاڑ وجُود میں آ گیا۔

۱۱ اور جنُوبی سرزمِین میں بڑی شدِید اور ہول ناک تباہی مچی۔

۱۲ مگر دیکھو، شِمالی مُلک میں اور بھی زیادہ اور شِدید ہول ناک تباہی مچی؛ پَس دیکھو، سمُندری طُوفان اور گرد باد اور بادِل کی گرج اور بجلی کی کڑک اور ساری زمِین پر بُہت زیادہ بھونچال کے باعث سارے مُلک کی شَکل و صُورت تبدیل ہو گئی تھی؛

۱۳ اور شاہ راہیں ٹُوٹ گئیں، اور ہموار سڑکیں تباہ ہو گئیں، اور کئی ہموار جگہیں ناہموار ہو گئیں۔

۱۴ اور کئی بڑے بڑے اور معرُوف و مشہُور شہر ڈُوب گئے، اور کئی جل گئے، اور کئی یہاں تک ہِل گئے کہ اُن کی عِمارتیں زمِین بوس ہو گئیں، اور اُن میں بسنے والے ہلاک ہو گئے، اور اُن کے آباد مقامات ویران و سُنسان ہو گئے۔

۱۵ اور چند شہر تھے جو بچ گئے تھے؛ لیکن اُن کا بے حد نُقصان ہُوا تھا، اور اُن میں بسنے والے بُہت سے تھے جو ہلاک ہو گئے تھے۔

۱۶ اور بعض کو گرد باد لے اُڑے؛ اور کوئی شخص نہیں جانتا وہ کہاں گئے، صرف وہ اِتنا جانتے تھے کہ وہ لے جائے گئے۔

۱۷ اور یُوں تمام رُویِ زمِین سمُندری طُوفانوں، اور بادِلوں کی گرج، اور بجلی کی کڑک، اور بھونچال کے باعث بے شکل ہو گئی۔

۱۸ اور دیکھو، چٹانیں ٹُکڑے ٹُکڑے ہو گئیں؛ وہ تمام رُویِ زمِین بوس ہو گئیں، یہاں تک کہ اُن کے ٹُوٹے ہُوئے ٹُکڑے، ساری رُویِ زمِین پر، اور اُس کے شگافوں میں اور دراڑوں میں، جا گرے۔

۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ جب بادِلوں کا گرجنا، اور بجلیوں کا کڑکنا، اور طُوفانوں اور آندھیوں اور زمِین کے زلزلوں کا رُکنا ہُوا—پَس دیکھو، یہ قریباً تین گھڑیوں تک جاری رہا؛ اور بعض کہتے تھے کہ اِس سے زیادہ مُدت تھی، بہرکیف، یہ تمام بڑے بڑے اور ہیبت ناک کام قریباً تین گھڑیوں کے دَورانیہ میں واقع ہُوئے—اور پھر دیکھو، رُویِ زمِین پر تارِیکی چھا گئی۔

۲۰ اور اَیسا ہُوا کہ ساری رُویِ زمِین پر گہرا اندھیرا چھایا ہُوا تھا، اِس قدر کہ اُس کے باشندے جو ہلاک نہ ہُوئے تھے تارِیکی کا بادِل محسُوس کر سکتے تھے؛

۲۱ اور تارِیکی کے سبب سے، کوئی روشنی نہ کی جا سکتی تھی، نہ ہی چراغوں سے، نہ ہی مشعلوں، نہ ہی کسی عُمدہ اور نہایت خُشک لکڑی سے آگ جلائی جا سکتی تھی، تو اِس لیے بالکل کوئی روشنی نہ کی جا سکتی تھی؛

۲۲ اور اُجالا بالکُل دِکھائی نہ دیتا تھا، نہ آگ، نہ ٹِمٹماہٹ، نہ سُورج، نہ چاند، نہ سِتارے، پَس رُویِ زمِین پر تارِیکی کی شدِید اور گہری کہُر تھی۔

۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ تین دِن تک یہی ماجرا رہا کہ کوئی روشنی دِکھائی نہ دی؛ اور سب لوگوں میں بُہت زیادہ ماتم، رونا اور نوحہ رہا؛ ہاں، اُس تارِیکی اور بڑی تباہی کے سبب سے جو اُن پر نازِل ہُوئی تھی، لوگوں کا کراہنا بڑا شدِید تھا۔

۲۴ اور ایک جگہ پر اُنھیں یُوں چیختے چِلّاتے سُنا گیا: کاش ہم نے اُس بڑے اور ہول ناک دِن سے پہلے تَوبہ کر لی ہوتی، تو ہمارے بھائی بچ گئے ہوتے، اور اُس بڑے شہر ضریملہ میں جل نہ گئے ہوتے۔

۲۵ اور دُوسری جگہ وہ روتے اور ماتم کرتے ہُوئے، یُوں کہتے تھے: کاش کہ ہم نے اِس عظیم اور مُہیب دِن سے پہلے تَوبہ کر لی ہوتی، اور نبِیوں کو قتل اور سَنگ سار اور باہر نہ نِکالا ہوتا؛ تو ہماری مائیں اور ہماری پیاری بیٹیاں، اور ہماری اَولاد بچ جاتی، اور اُس بڑے شہر مرونیہا میں دفن نہ ہوتے۔ اور یُوں لوگوں کا ماتم اور نوحہ بُہت زیادہ شدِید اور ہول ناک تھا۔