صحائف
۳ نِیفی ۱۳


باب ۱۳

یِسُوع بنی نِیفی کو خُداوند کی دُعا سِکھاتا ہے—اُنھیں آسمان پر خزانے جمع کرنے ہیں—بارہ کو دورانِ خِدمت دُنیاوی چیزوں کی فکر نہ کرنے کا حُکم دِیا جاتا ہے—موازنہ کیجیے متّی ۶۔ قریباً ۳۴ سالِ خُداوند۔

۱ مَیں تُم سے سچّ، سچّ، کہتا ہُوں کہ تُم مُحتاجوں کو خیرات دو؛ مگر خبردار رہو کہ آدمیوں کے سامنے دِکھانے کے لِیے خیرات نہ کرو؛ ورنہ تُم اپنے باپ سے جو آسمان پر ہے کوئی اَجر نہ پاؤ گے۔

۲ پَس، جب تُم خیرات کرو تو اپنے آگے نرسِنگا نہ بجوا جیسا ریاکار عِبادت خانوں اور کُوچوں میں کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی بڑائی کریں۔ مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اَجر پا چُکے۔

۳ بلکہ جب تُو خیرات کرے تو جو تیرا دہنا ہاتھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے؛

۴ تاکہ تُمھاری خیرات پوشِیدہ رہے؛ اور تُمھارا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے خُود بدلہ دے گا۔

۵ اور جب تُم دُعا کرو تو ریاکاروں کی مانِند نہ بنو، کیوں کہ وہ عِبادت خانوں میں اور بازاروں کے موڑوں پر، کھڑے ہو کر دُعا کرنا پسند کرتے ہیں، تاکہ لوگ اُنھیں دیکھیں مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں۔ وہ اپنا اَجر پا چُکے۔

۶ بلکہ تُو، جب دُعا کرے، تو اپنی کوٹھری میں جا، اور دروازہ بند کر کے اپنے باپ سے جو پوشِیدگی میں ہے دُعا کر؛ اِس صُورت میں تیرا باپ، جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے، تُجھے بدلہ دے گا۔

۷ بلکہ جب تُم دُعا کرو، تو غیر قوموں کی مانِند، بَک بَک نہ کرو، کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے بُہت بولنے کے سبب سے اُن کی سُنی جائے گی۔

۸ پس اُن کی مانِند نہ بنو، کیوں کہ تُمھارا باپ تُمھارے مانگنے سے پہلے جانتا ہے کہ تُم کِن کِن چِیزوں کے مُحتاج ہو۔

۹ پَس تُم اِس طرح دُعا کِیا کرو: اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے، تیرا نام پاک مانا جائے۔

۱۰ تیری مرضی جَیسے آسمان پر پُوری ہوتی ہے زمِین پر بھی ہو۔

۱۱ اور جِس طرح ہم اپنے قرض داروں کو مُعاف کرتے ہیں، تُو ہمارے قرض ہمیں مُعاف کر۔

۱۲ اور ہمیں آزمایش میں نہ پڑنے دے، بلکہ ہمیں بُرائی سے بچا۔

۱۳ کیوں کہ بادِشاہت، اور قُدرت، اور جلال، ہمیشہ تک تیرے ہی ہیں۔ آمین۔

۱۴ پَس، اگر تُم آدمیوں کے قصُور مُعاف کرو گے تو تُمھارا آسمانی باپ بھی تُمھیں مُعاف کرے گا؛

۱۵ لیکن اگر تُم آدمیوں کے قصُور مُعاف نہ کرو گے تو تُمھارا آسمانی باپ بھی تُمھارے قصُور مُعاف نہیں کرے گا۔

۱۶ مزید یہ کہ، جب تُم روزہ رکھو تو ریاکاروں کی مانِند اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ، کیوں کہ وہ اپنا چہرہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں۔ مَیں تُم سے سچّ کہتا ہُوں، وہ اپنا اَجر پا چُکے۔

۱۷ بلکہ تُو، جب روزہ رکھے تو، اپنے سر میں تیل ڈال، اور اپنا مُنہ دھو؛

۱۸ تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے؛ اور اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے، تُجھے بدلہ دے گا۔

۱۹ اپنے واسطے زمین پر مال جمع نہ کرو، جہاں کیڑا اور زنگ خراب کرتا ہے، اور جہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں؛

۲۰ بلکہ اپنے لیے آسمان پر مال جمع کرو، جہاں نہ کِیڑا خراب کرتا ہے نہ زنگ، اور نہ وہاں چور نقب لگاتے اور چُراتے ہیں۔

۲۱ کیوں کہ جہاں تیرا مال ہے، وہِیں تیرا دِل بھی لگا رہے گا۔

۲۲ بدن کا چراغ آنکھ ہے؛ پس اگر تیری آنکھ درُست ہو تو تیرا سارا بدن روشن ہو گا۔

۲۳ لیکن اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تارِیک ہو گا۔ پس، اگر، وہ روشنی جو تُجھ میں ہے تارِیکی ہو، تو وہ تارِیکی کیسی بڑی ہے۔

۲۴ کوئی آدمی دو مالکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا؛ کیوں کہ یا تو ایک سے عداوت رکھے گا اور دُوسرے سے محبّت، یا پھر ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو حقیر جانے گا۔ تُم خُدا اور دولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔

۲۵ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب یِسُوعؔ یہ باتیں کہہ چُکا تو اُس نے بارہ پر نظر کی جِن کو اُس نے چُنا تھا، اور اُن سے کہا: جو باتیں مَیں نے تُم سے کہیں ہیں اُنھیں یاد رکھنا۔ کیوں کہ دیکھو، تُم وہ ہو جِنھیں مَیں نے اِس اُمّت کی خِدمت گُزاری کے لیے چُنا ہے۔ پَس مَیں تُم سے کہتا ہُوں، تُم اپنی زِندگی کی فکر نہ کرنا، کہ تُم کیا کھاؤ گے، یا تُم کیا پِیو گے، نہ اپنے بدن کی، کہ تُم کیا پہنو گے۔ کیا زِندگی خُوراک سے، اور بدن پوشاک سے بڑھ کر نہیں؟

۲۶ ہَوا کے پرندوں کو دیکھو، کیوں کہ نہ بوتے ہیں، نہ ہی کاٹتے نہ کوٹھڑیوں میں جمع کرتے ہیں؛ تو بھی تُمھارا آسمانی باپ اُنھیں کِھلاتا ہے۔ کیا تُم اُن سے زیادہ قدر نہیں رکھتے؟

۲۷ تُم میں اَیسا کون ہے جو فکر کر کے اپنے قد میں ایک ہاتھ بھی بڑھا سکے؟

۲۸ اور تُم پوشاک کے لیے کیوں فکر کرتے ہو؟ جنگلی سوسن کے درختوں کو غَور سے دیکھو کہ وہ کس طرح بڑھتے ہیں؛ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔

۲۹ تو بھی مَیں تُم سے کہتا ہُوں، یعنی سُلیمانؔ بھی، اپنی ساری شان و شوکت میں، اُن میں سے کسی ایک کی مانِند مُلبّس نہ تھا۔

۳۰ پَس جب خُدا میدان کی گھاس کو جو آج ہے اور کل تنُور میں جھونکی جائے گی اَیسی پوشاک پہناتا ہے، تو اَے کم اَعتقادو تُم کو کیوں نہ پہنائے گا۔

۳۱ اِس لیے فکر مند ہو کر، یہ نہ کہو، کہ ہم کیا کھائیں گے؟ یا، کیا پیئں گے؟ یا، کیا پہنیں گے؟

۳۲ کیوں کہ تُمھارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چِیزوں کے مُحتاج ہو۔

۳۳ بلکہ تُم پہلے خُدا کی بادِشاہی اور اُس کی راست بازی کی تلاش کرو، اور یہ سب چیزیں بھی تُمھیں مِل جائیں گی۔

۳۴ پَس کل کی فکر نہ کرو، کیوں کہ کل کا دِن اپنے لیے آپ فکر کر لے گا۔ آج کے لیے آج کا دُکھ ہی کافی ہے۔