صحائف
۳ نِیفی ۱۴


باب ۱۴

یِسُوع حُکم دیتا ہے: دُوسروں کی عیب جوئی نہ کرو؛ خُدا سے مانگو؛ جُھوٹے نبیوں سے خبردار رہو—وہ اُن سے نجات کا وعدہ کرتا ہے جو باپ کی مرضی پُوری کرتے ہیں—موازنہ کریں متی ۷۔ قریباً ۳۴ سالِ خُداوند۔

۱ اور اب اَیسا ہُوا کہ جب یِسُوع یہ باتیں کہہ چُکا تو وہ پھر ہجُوم کی طرف مُڑا، اور پھر اُنھیں تعلِیم دینے لگا، مَیں تُم سے سچّ، سچّ، کہتا ہُوں، عیب جوئی نہ کرو، کہ تُمھاری بھی عیب جوئی نہ کی جائے۔

۲ کیوں کہ جِس طرح تُم عیب جوئی کرتے ہو، اُسی طرح تُمھاری بھی عیب جوئی کی جائے گی؛ اور جس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو، اُسی سے تُمھارے واسطے ناپا جائے گا۔

۳ تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے، مگر اپنی آنکھ کے شہتِیر پر غور نہیں کرتا؟

۴ یا جب تیری ہی آنکھ میں شہتِیر ہے تو تُو اپنے بھائی سے کیوں کر کہہ سکتا ہے کہ: لا مَیں تیری آنکھ میں سے تِنکا نکال دُوں؟

۵ اَے ریاکار، پہلے اپنی آنکھ میں سے تُو شہتِیر نِکال؛ پھر اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تِنکے کو اچھی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا۔

۶ نہ پاک چیز کُتّوں کو دو، نہ اپنے موتی سُؤروں کے آگے ڈالو، اَیسا نہ ہو کہ وہ اُنھیں اپنے پاؤں تلے روندیں اور پھر پلٹ کر تُم کو پھاڑیں۔

۷ مانگو، تو تُم کو دِیا جائے گا؛ ڈھونڈو، تو پاؤ گے، کھٹکھٹاؤ، تو تُمھارے واسطے کھولا جائے گا۔

۸ کیوں کہ جو کوئی مانگتا ہے، اُسے ملتا ہے؛ اور جو کوئی ڈُھونڈتا ہے، پاتا ہے؛ اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے واسطے کھولا جائے گا۔

۹ یا تُم میں اَیسا کون سا آدمی ہے، کہ اگر اُس کا بیٹا اُس سے روٹی مانگے، تو وہ اُسے پتھر دے؟

۱۰ یا اگر وہ مچھلی مانگے، تو اُسے سانپ دے؟

۱۱ پَس اگر تُم، بُرے ہو کر اپنے بچّوں کو اچھی چیزیں دینا جانتے ہو، تو تُمھارا باپ جو آسمان پر ہے اپنے مانگنے والوں کو اُس سے بھی زیادہ اچھی چیزیں کیوں نہ دے گا؟

۱۲ پسِ، وہ سب چِیزیں جو تُم چاہتے ہو کہ لوگ تُمھارے ساتھ کریں، وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو کیوں کہ تورَیت اور نبیوں کی یہی تعلِیم ہے۔

۱۳ تُو تنگ دروازے سے داخل ہو؛ کیوں کہ وہ دروازہ چوڑا ہے، اور وہ راستا کُشادہ ہے جو ہلاکت کو پُہنچاتا ہے، اور اُس سے داخل ہو نے والے بُہت ہیں؛

۱۴ کیوں کہ وہ دروازہ تنگ ہے، اور وہ راستا سُکڑا ہے جو زِندگی کو پُہنچاتا ہے، اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔

۱۵ جُھوٹے نبیوں سے خبردار رہو، جو تُمھارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں، مگر باطن میں پھاڑ کھانے والے بھیڑیے ہیں۔

۱۶ اُن کے پھلوں سے تُم اُن کو پہچان لو گے۔ کیا آدمی جھاڑیوں سے انگور، یا اُونٹ کٹاروں سے اَنجیر توڑتے ہیں؟

۱۷ اِسی طرح ہر اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے؛ لیکن بُرا درخت بُرا پھل لاتا ہے۔

۱۸ اچھا درخت بُرا پھل نہیں لا سکتا، نہ بُرا درخت اچھا پھل لا سکتا ہے۔

۱۹ ہر وہ درخت جو اچھا پھل نہیں لاتا کاٹا، اور آگ میں ڈالا جاتا ہے۔

۲۰ پَس اُن کے پھلوں سے تُم اُن کو پہچان لو گے۔

۲۱ جو کوئی مُجھے خُداوند، خُداوند کہتا ہے، آسمان کی بادِشاہی میں داخل نہ ہو گا؛ مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔

۲۲ اُس دِن بُہتیرے مُجھ سے کہیں گے: اَے خُداوند، خُداوند، کیا ہم نے تیرے نام میں نبُوّت نہیں کی، اور تیرے نام سے بد رُوحوں کو نہیں نِکالا اور تیرے نام سے بُہت عجب کام نہیں کِیے ہیں؟

۲۳ اور اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا: میری تُم سے کبھی واقفیت نہ تھی؛ اَے بدکارو تُم میرے پاس سے چلے جاؤ۔

۲۴ پَس، جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا اور اُن پر عمل کرتا ہے، مَیں اُسے اُس عقل مند آدمی کی مانِند ٹھہراؤں گا، جِس نے چٹان پر اپنا گھر بنایا—

۲۵ اور مِینہ برسا، اور پانی چڑھا، اور آندھیاں چلیں، اور اُس گھر پر ٹکریں لگیں؛ اور وہ نہ گِرا، کیوں کہ اُس کی بُنیاد چٹان پر رکھی گئی تھی۔

۲۶ اور جو کوئی میری یہ باتیں سُنتا اور اُن پر عمل نہیں کرتا، اُس بیوقوف کی مانِند ٹھہرے گا جس نے اپنا گھر ریت پر بنایا—

۲۷ اور مینہ برسا، اور پانی چڑھا، اور آندھیاں چلیں، اور اِس گھر کو صدمہ پُہنچا؛ اور وہ گِر گیا، اور بالکل برباد ہو گیا۔