تِیسرا نِیفی
نِیفی کی کِتاب
نِیفی کا بیٹا، جو اِبنِ ہِیلیمن تھا
اور ہِیلیمن اِبنِ ہِیلیمن تھا، جو ایلما کا بیٹا تھا، جو اِبنِ ایلما تھا، اُس نِیفی کی نسل سے جو لِحی کا بیٹا تھا، جو شاہِ یہُوداہ، صِدقیاہ کی حُکم رانی کے پہلے برس میں یرُوشلِیم سے کُوچ کر گیا تھا۔
باب ۱
ہِیلیمن کا بیٹا، نِیفی، مُلک سے روانہ ہو جاتا ہے، اور اُس کا بیٹا نِیفی احوال لِکھتا اور محفُوظ کرتا ہے—اگرچہ نِشان اور مُعجزے کثرت سے ظاہر ہوتے ہیں تو بھی شریر راست بازوں کو قتل کرنے کا منصُوبہ بناتے ہیں—مسِیح کی پیدایش کی رات آ پُہنچتی ہے—نِشان دِیا جاتا ہے، اور نیا سِتارہ اُبھرتا ہے—جُھوٹ اور فریب کاریاں زور پکڑتی ہیں، اور جدیانتن ڈاکو بُہت سوں کو قتل کرتے ہیں۔ قریباً ۱–۴ سالِ خُداوند۔
۱ اب اَیسا ہُوا کہ اِکیانوے برس بِیت گئے اور اُس وقت سے لے کر چھے سو برس ہُوئے تھے جب لِحی نے یروشلِیم چھوڑا تھا؛ اور یہ اُس برس میں ہُوا تھا جب لکونِیّس مُلک پر اعلیٰ قاضی اور حاکم تھا۔
۲ اور نِیفی، جو ہِیلیمن کا بیٹا تھا، ضریملہ کے علاقہ سے چلا گیا تھا، اُس نے پیتل کے اَوراق، اور وہ ساری رُوداد جو اُس نے مرقُوم کر رکھی تھی، اور لِحی کی یروشلِیم سے ہِجرت سے لے کر وہ ساری چِیزیں جِنھیں مُقدّس ٹھہرایا گیا تھا، اپنے سب سے بڑے بیٹے، نِیفی، کو سونپ دی تھیں۔
۳ تب وہ مُلک سے چلا گیا، اور وہ کہاں گیا کوئی آدمی نہیں جانتا؛ اور اُس کی جگہ اُس کے بیٹے نِیفی نے سرگُزشت لِکھی، ہاں، اِس اُمّت کی رُوداد۔
۴ اور اَیسا ہُوا کہ بانویں برس کے آغاز میں، دیکھو، نبِیوں کی نبّوتیں پُوری کاملِیّت کے ساتھ پُوری ہونے لگیں؛ پَس اب لوگوں کے درمیان میں بڑے بڑے نِشان اور بڑے بڑے مُعجزے ظاہر ہونے لگے تھے۔
۵ بلکہ بعض تھے جِنھوں نے کہنا شُروع کر دِیا تھا کہ اُن باتوں کے پُورے ہونے کا وقت گُزر چُکا جِن کی بابت سموئیل لامنی نے کلام کِیا تھا۔
۶ اور وہ یہ کہہ کر، اپنے بھائیوں پر ہنسنے لگے: دیکھو، وقت گُزر گیا ہے، اور سموئیل کا کلام پُورا نہیں ہُوا؛ پَس، اِن باتوں کی بابت تُمھارا اِیمان اور تُمھاری خُوشی بے فائدہ رہی ہے۔
۷ اور اَیسا ہُوا کہ اُنھوں نے سارے علاقہ میں بڑا فساد کھڑا کر دِیا؛ اور جو لوگ اِیمان لائے تھے اِس بات سے نہایت دِل گیر ہونے لگے، کہ کہیں اَیسا نہ ہو کہ جو کلام فرمایا گیا تھا وہ پُورا نہ ہو۔
۸ بلکہ دیکھو، وہ بڑی ثابت قدمی سے اُس دِن اور اُس رات کا اِنتظار کرتے تھے، جو اُس دِن کی مانند ہوگا کہ گویا رات نہ ہُوئی ہو، تاکہ وہ جان لیں کہ اُن کا اِیمان بے فائدہ نہ تھا۔
۹ اب اَیسا ہُوا کہ بے اعتقادوں کی طرف سے ایک دِن مُقرّر کِیا گیا، کہ اگر وہ نِشان ظاہر نہ ہُوا، جِس کا ذِکر سموئیل نبی نے کِیا تھا، تو جو لوگ اِن روایات پر یقِین رکھتے تھے اُنھیں ہلاک کر دِیا جائے۔
۱۰ اب اَیسا ہُوا کہ جب نِیفی اِبنِ نِیفی نے اپنی اُمّت کی یہ بدی دیکھی، تو اُس کا دِل نہایت دِل گیر ہُوا۔
۱۱ اور اَیسا ہُوا وہ باہر گیا اور اُس نے زمِین پر گِر کر سجدہ کِیا، اور اپنی اُمّت کے واسطے اپنے خُدا کی حُضُوری میں گِڑگڑا کر فریاد کی، ہاں، اُن کے لیے جو اپنے باپ دادا کی روایت پر اِیمان کے سبب سے ہلاک ہونے کو تھے۔
۱۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُس روز تمام دِن وہ خُداوند کی حُضُوری میں بڑی قُوت سے فریاد کرتا رہا، اور دیکھو، نوائے خُداوندی اُس پر نازِل ہُوئی، فرمایا:
۱۳ اپنا سر اُٹھا اور خاطر جمع رکھ؛ پَس دیکھ، وقت قریب ہے، اور اِسی شب یہ نِشان دے دِیا جائے گا، اور کل مَیں اِس دُنیا میں آتا ہُوں تاکہ مَیں وہ سب پُورا کرُوں جو مَیں نے اپنے پاک نبِیوں کی معرفت فرمایا ہے۔
۱۴ دیکھو، وہ سب باتیں پُوری کرنے کے لیے، جو مَیں نے بنی آدم پر بِنائے عالم سے ظاہر کی ہیں، اور باپ اور بیٹے دونوں کی مرضی پوری کرنے کے لیے، مَیں اپنوں کے پاس آتا ہُوں—باپ کی اپنے باعث، اور بیٹے کی اپنے بدن کے باعث۔ اور دیکھو، وقت قریب ہے اور اِسی شب نِشان دِیا جائے گا۔
۱۵ اور اَیسا ہُوا کہ وہ باتیں جو نِیفی تک پُہنچیں پُوری ہُوئیں، عین اُسی طرح جِس طرح فرمائی گئی تھیں؛ پَس دیکھو، سُورج کے غرُوب ہونے پر تارِیکی نہ چھائی تھی؛ اور لوگ حیران ہونے لگے کیوں کہ جب رات آئی تو اندھیرا نہ ہُوا تھا۔
۱۶ اور وہاں بُہتیرے تھے جِنھوں نے نبِیوں کی باتوں کا یقِین نہ کِیا، جو زمِین پر گِرے اور یُوں ہو گئے گویا مُردہ ہوں، کیوں کہ وہ جان گئے تھے کہ ہلاکت کا بُہت بڑا منصُوبہ ناکام ہو گیا تھا جو اُنھوں نے اِن لوگوں کے لیے بنایا تھا، جو نبِیوں کی باتوں پر اِیمان لے آئے تھے، کیوں کہ نِشان جو دِیا گیا تھا اُس کا ظہُور ہو چُکا تھا۔
۱۷ اور وہ معرفت پانے لگے کہ خُدا کا بیٹا جلد ظاہر ہونے والا ہے؛ ہاں، مختصراً، مغرب سے مشرِق تک کُل رُویِ زمِین کی ساری قَومیں، شِمالی مُلک اور جنُوبی مُلک دونوں میں اِس قدر حیران ہُوئیں کہ زمِین پر گِر پڑیں۔
۱۸ پَس وہ جانتے تھے کہ نبی اِن باتوں کی گواہی کئی برسوں سے دیتے آئے تھے، اور وہ نِشان جو دِیا جا چُکا تھا اب ظاہر ہو گیا تھا؛ اور وہ اپنی بدی اور بے اعتقادی کے باعث خَوف زدہ ہونے لگے تھے۔
۱۹ اور اَیسا ہُوا کہ اُس ساری رات اندھیرا نہ چھایا تھا بلکہ روشنی یُوں تھی جَیسے کہ دوپہر کا وقت تھا۔ اور اَیسا ہُوا کہ سُورج دوبارہ صُبح کو اپنے حسبِ معمُول طلُوع ہُوا؛ اور وہ اُس نِشان کے سبب سے جو دِیا گیا تھا جان گئے تھے کہ یہی خُداوند کی پَیدایش کا دِن تھا۔
۲۰ اور اَیسا ہُوا، ہاں، ہر بات، ہر نُقطہ، نبِیوں کے کلام کے عین موافق پُورا ہُوا۔
۲۱ اور اَیسا بھی ہُوا کہ کلام کے مُوافِق، نیا سِتارہ نمُودار ہُوا۔
۲۲ اور اَیسا ہُوا کہ اُسی وقت سے شیطان لوگوں میں جُھوٹ پھیلانے کی نِیّت سے اُن کے دِلوں کو سخت کرنے لگا، تاکہ وہ اُن نِشانوں اور عجب کاموں کا یقِین نہ کریں جو اُنھوں نے دیکھے تھے؛ لیکن اِس جُھوٹ اور فریب کے باوجُود لوگوں کا بیشتر حِصّہ اِیمان لایا، اور خُداوند کی طرف رُجُوع ہُوا۔
۲۳ اور اَیسا ہُوا کہ نِیفی اور کئی بُہت سارے بھی لوگوں کو تَوبہ کا بپتِسما دینے کے واسطے آگے بڑھے، کہ جِس میں گُناہوں کی بڑی مُعافی تھی۔ اور یُوں لوگ پھر سے اَمن پانے لگے۔
۲۴ اور کوئی جھگڑے نہ ہُوئے، سِوا اُن چند کے جو صحائف سے، یہ ثابت کرنے کی کوشِش میں مُنادی کرنے لگے کہ مُوسیٰ کی شریعت پر اب مزید پابند رہنا لازم نہیں ہے۔ اب اُنھوں نے اِس بات میں خطا کی تھی، پَس اُنھیں صحیفوں کا صحیح اِدراک نہ تھا۔
۲۵ مگر اَیسا ہُوا کہ وہ بڑی جلدی رُجُوع لے آئے، اور اُس خطا کا احساس ہُوا جِس میں وہ پڑے ہُوئے تھے، پَس اُن پر یہ ظاہر کِیا گیا کہ ابھی تک شریعت پُوری نہیں ہُوئی، اور چُوں کہ ضرُور ہے کہ اُس کا ہر نُقطہ پُورا ہو؛ ہاں، اُن پر یہ نوِشتہ نازِل ہُوا کہ یہ ضرُور پُورا ہو گا، ہاں، کہ ایک نُقطہ یا شوشہ بھی نہ ٹلے گا جب تک کہ یہ سب پُورا نہ ہو۔ اِس لیے اُسی برس میں اُنھیں اپنی خطا کے علم سے آگاہ کِیا گیا اور اُنھوں نے اپنی غلطیوں کا اِعتراف کیا۔
۲۶ اور یُوں بانواں برس، لوگوں میں اُن نِشانوں کے رُونما ہونے کے باعث خُوشی کی بشارتیں لا کر ختم ہُوا تھا، جو کہ تمام پاک نبِیوں کی نبّوتوں کے کلام کے موافق ہُوا تھا۔
۲۷ اور اَیسا ہُوا کہ ترانواں برس بھی اَمن سے گُزر گیا، جدیانتن کے ڈاکوؤں کے سِوا، جو پہاڑوں میں رہتے تھے، اور مُلک میں وبا کی طرح پھیل گئے تھے؛ کیوں کہ اُن کی قلعہ بندیاں اور کمین گاہیں اِس قدر مضبُوط تھیں کہ لوگ اُن پر غالب نہ آ سکتے تھے؛ پَس وہ بڑے شدِید کُشت و خُون کے مُرتکِب ہُوئے تھے اور لوگوں کا بڑا قتلِ عام کِیا تھا۔
۲۸ اور اَیسا ہُوا کہ چورانویں برس میں وہ شُمار میں نہایت زیادہ بڑھنے لگے، چُوں کہ بنی نِیفی سے بغاوت کرنے والے بُہت سے تھے جو فرار ہو کر اُن سے جا مِلے تھے، چُناں چہ یہ اُن نِیفیوں کے لیے بڑے رنج و اَلم کا سبب بنے جو اُسی مُلک میں بسے ہُوئے تھے۔
۲۹ اور بنی لامن کے ہاں بھی بہت زیادہ غم کا سبب موجُود تھا؛ پَس دیکھو، اُن کے بُہت سے بچّے تھے جو پھلے پُھولے اور عُمر کے ساتھ مضبُوط ہوتے گئے، اور جب وہ خُود مُختار ہُوئے، تو وہ اُن چند ضورامیوں کے ہتھے چڑھ کر گُم راہ ہو گئے تھے، اُن کی دروغ گوئی اور اُن کی چِکنی چُپڑی باتوں میں آ کر، جدیانتن ڈاکوؤں میں شامِل ہو گئے۔
۳۰ اور یُوں بنی لامن بھی اَذیت میں مُبتلا تھے، اور نئی نسل کی بدکاری کے باعث، اپنے اِیمان اور راست بازی میں مدھم پڑنے لگے۔